دیہاتی افسانے

نظام الدین

محفلین
جذباتی افسانوں کے بعد ایک آدھ نمونہ دیہاتی افسانوں کا بھی ملاحظہ فرمائیے۔ یہ افسانے اپنے دلکش ماحول اور طرزِ تحریر کی سادگی کی وجہ سے بے حد مقبول ہیں۔ ان میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی ایسی بات تحریر نہ کہ جائے جو غیر فطری یا غیر دیہاتی ہو۔ چنانچہ تشبیہیں، استعارے، محاورے سب دیہاتی ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض دفعہ احساسات تک دیہاتی ہوجاتے ہیں۔ مثلا بیگماں کا قد کماد کے پودے کی طرح لمبا اور اس کے گال ٹماٹر کی طرح سرخ تھے۔ اس کی آنکھیں جگنو کی طرح چمکتی تھیں اور اس کی باتیں شکر سے زیادہ میٹھی تھیں۔ وہ جب اپلے بناتی تو اس کے گوبر سے لت پت ہاتھ اس طرح معلوم ہوتے جیسے کسی دلہن نے دل کھول کر مہندی لگائی ہے۔ اس وقت شیرو اس کو دیکھ کر اس طرح بیتاب ہوجاتا جس طرح گائے کو ملنے کے لئے بچھڑا۔ وہ اپنا ہل کندھوں سے اتار کر پھینک دیتا اور بیگماں کی طرف اس طرح دیکھتا گویا وہ بیگماں نہیں بلکہ کپاس کا خوبصورت پھول ہے۔ اس وقت اس کے دل میں خیال آتا کہ وہ بیگماں کو اپنے مضبوط بازوؤں میں پکڑ لے اور اسے اس زور سے بھینچے کہ اس کا چہرہ انار کے پھول کی طرح سرخ ہوجائے۔

(کنہیا لال کپور کی کتاب ’’سنگ و خشت‘‘ سے اقتباس)​
 

آوازِ دوست

محفلین
وہ جب اپلے بناتی تو اس کے گوبر سے لت پت ہاتھ اس طرح معلوم ہوتے جیسے کسی دلہن نے دل کھول کر مہندی لگائی ہے۔ اس وقت شیرو اس کو دیکھ کر اس طرح بیتاب ہوجاتا جس طرح گائے کو ملنے کے لئے بچھڑا
گوبر کا زیبائشِ حُسن کے لیے یہ فراخدلانہ استعمال اور شیرو کا "مہندی" بھرے ہاتھوں کے لیے یوں مچل جانا واہ! کیا بات ہے ہمارے دیہاتی رومانس کی بھی ہم شہروں میں پرفیومز، ڈی اوڈورینٹس اور مینی کیور، پیڈی کیور کے رولوں میں سے ہی نہیں نکل پاتے :)
 

x boy

محفلین
یہ لطیفہ یاد آگیا
وڈیرہ : اپنی بیوی سے یہ قمیض بہت قیمتی ہے اس کو الٹی کرکے استری کروانا
بیوی : جی اچھا
وڈیرہ: قمیض استری ہوگئی
بیوی: بہت کوشش کی الٹی کرنے کی پر الٹی آئی ہی نہیں
وڈیرہ: سر پر ہاتھ مارا اور کہا وڈیرہ تو وڈیرہ اس کی بیوی بھی وڈیرہ۔
 
Top