نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری اے فلک شرم از ستم بر خاندانِ مصطفیٰ - مرزا اسد اللہ خان غالب (نوحہ)

    اے فلک شرم از ستم بر خاندانِ مصطفیٰ داشتی زیں پیش سر بر آستانِ مصطفیٰ (اے فلک! خاندانِ مصطفیٰ پر ستم ڈھانے پر شرم کر۔ کیونکہ اس سے پہلے تک تو آستانِ مصطفیٰ پر سر جھکایا کرتا تھا۔) اے بمہر و ماہ نازاں ہیچ می دانی چہ رفت از تو بر چشم و چراغِ دودمانِ مصطفیٰ (اے مہر و ماہ پر نازاں! تجھے کچھ خبر...
  2. حسان خان

    فارسی شاعری بارد چہ؟ خوں! کہ؟ دیدہ! چساں؟ روز و شب! چرا؟ - حکیم قاآنی شیرازی

    (در مصیبتِ سیدالثقلین و فخرالکونین حضرت ابا عبدالله ا‌لحسین علیہ السلام) بحر = مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن بارَد چہ؟ خوں! کہ؟ دیدہ! چساں؟ روز و شب! چرا؟ از غم! کدام غم؟ غمِ سلطانِ کربلا (کیا برس رہا ہے؟ خون! کون برسا رہا ہے؟ آنکھ۔ کیسے؟ روز و شب! کیوں؟ غم کے مارے! کون سا غم؟ سلطانِ کربلا کا غم)...
  3. حسان خان

    پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے، بھارتی وزیراعظم

    نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔ ایک بھارتی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے منموہن سنگھ نے لائن آف کنٹرول کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 2 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت ناقابل قبول ہے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے، انہوں نے...
  4. حسان خان

    شاہ نیاز افسانہ مرے درد کا اُس یار سے کہہ دو - شاہ نیاز بریلوی

    افسانہ مرے درد کا اُس یار سے کہہ دو فرقت کی مصیبت کو دل آزار سے کہہ دو جھکتا نہیں یہ دل طرفِ قبلۂ عالم محرابِ خمِ ابروئے دلدار سے کہہ دو ایک تو ہی نہیں میں بھی ہوں اُن آنکھوں کا مارا اے اہلِ نظر نرگسِ بیمار سے کہہ دو سِسکے ہے پڑا خنجرِ مژگاں کا یہ گھائل تیرِ نگہِ دیدۂ خونخوار سے کہہ دو...
  5. حسان خان

    شاہ نیاز معمور ہو رہا ہے عالم میں نور تیرا - شاہ نیاز بریلوی

    معمور ہو رہا ہے عالم میں نور تیرا از ماہ تا بماہی سب ہے ظہور تیرا اسرارِ احمدی سے آگاہ ہو سو جانے تو نورِ ہر شرر ہے ہر سنگ طور تیرا ہر آنکھ تک رہی ہے تیرے ہی منہ کو پیارے ہر کان میں ہوں پاتا معمور شور تیرا جب جی میں یہ سمائی جو کچھ کہ ہے سو تو ہے پھر دل سے دور کب ہو قرب و حضور تیرا بھاتا...
  6. حسان خان

    کیا ہوئی یاری تمہاری؟ تم کو یارو کیا ہوا - مولوی محمد احتشام الدین دہلوی

    (لسان الغیب خواجہ حافظ شیرازی کی غزل یاری اندر کس نمی بینیم یاراں را چہ شد کا منظوم ترجمہ) کیا ہوئی یاری تمہاری؟ تم کو یارو کیا ہوا دوستی کیوں مٹ گئی؟ اے دوستدارو کیا ہوا آبِ حیواں میں سیاہی، ماجرا کیا ہے یہ خضر خون شاخِ گل سے ٹپکا، نوبہارو کیا ہوا گُل ہزاروں کھل گئے بولی نہ ہرگز عندلیب کیا...
  7. حسان خان

    شاہ نیاز رواں آنکھوں سے ہے سیلابِ گلگوں - حضرت شاہ نیاز بریلوی

    رواں آنکھوں سے ہے سیلابِ گلگوں الٰہی چشم ہے یا چشمۂ خوں جو شیریں تجکو دیکھے کوہکن ہو اگر لیلیٰ ہو یہاں ہو جائے مجنوں یہ دل وہ نیرِ خاکی ہے یارو بلاگرداں ہے جس پر مہرِ گردوں ترے آئینۂ رخ کا صفا دیکھ تحیر میں ہے اشراقِ فلاطوں علیِ مرتضیٰ ختم الرسل کے نیاز ایسے ہیں جوں موسیٰ کے ہاروں...
  8. حسان خان

    شاہ نیاز عاشقِ زار ہوں میں طالبِ آرام نہیں - حضرت شاہ نیاز بریلوی

    عاشقِ زار ہوں میں طالبِ آرام نہیں ننگ و ناموس سے کچھ اپنے تئیں کام نہیں بے سروپائی سے عشاق کو خطرہ کیا ہے اثرِ عشق ہے یہ گردشِ ایام نہیں نشۂ چشم سے ہوں ساقیِ توحید کے مست احتیاج اپنے تئیں ظرفِ مئے و جام نہیں بوالہوس پانوں نہ رکھیو کبھی اس راہ کے بیچ کوچۂ عشق ہے یہ رہگذرِ عام نہیں بے...
  9. حسان خان

    شاہ نیاز کافرِ عشق ہوں میں بندۂ اسلام نہیں - حضرت شاہ نیاز بریلوی

    کافرِ عشق ہوں میں بندۂ اسلام نہیں بت پرستی کے سوا اور مجھے کام نہیں عشق میں پوجھتا ہوں قبلہ و کعبہ اپنا ایک پل دل کو مرے اُس کے بن آرام نہیں ڈھونڈھتا ہے تو کدھر یار کو میرے اے ماہ منزلش در دلِ ماہست لبِ بام نہیں بوالہوس عشق کو تو خانۂ خالہ مت بوجھ اُس کا آغاز تو آساں ہے پہ انجام نہیں...
  10. حسان خان

    شاہ نیاز میں وہ کوئی ہوں جس کا خدائی میں نام ہے - شاہ نیاز بریلوی

    میں وہ کوئی ہوں جس کا خدائی میں نام ہے کہتے ہیں جس کو حُسن سو مجھ پر تمام ہے عالم میں میری جلوہ نمائی کا ہر طرف غوغا ہے غل ہے شور ہے اور دھوم دھام ہے خلقت کے کان پُر ہیں اسی ذکر سے ہوئے ہر ہر زبان پر یہی بات اور کلام ہے جس دل میں دیکھئے تو ہماری ہی چاہ ہے جو آنکھ ہے سو تک رہی ہم کو مُدام...
  11. حسان خان

    شاہ نیاز کہتے ہیں جس کو عشق ہمارا ہی نام ہے - شاہ نیاز بریلوی

    کہتے ہیں جس کو عشق ہمارا ہی نام ہے شور و فغاں کی اپنے یہاں دھوم دھام ہے گر پھونک دوں جہان کو تو کچھ عجب نہیں میں آگ کا بھبوکا ہوں میرا یہ کام ہے ہوش و خرد سے ہم کو سروکار کچھ نہیں اِن دونوں صاحبوں کو ہمارا سلام ہے منزل ہماری پاتے ہیں کب شیخ و برہمن اسلام و کفر سے پرے اپنا مقام ہے دیر و...
  12. حسان خان

    روح کو راضی کیا میں نے تو راضی دل نہ تھا - مرزا کاظم حسین محشر لکھنوی

    روح کو راضی کیا میں نے تو راضی دل نہ تھا ورنہ اٹھنا محفلِ ہستی سے کچھ مشکل نہ تھا چار آنکھیں ہوتے ہی قابو میں گویا دل نہ تھا کہہ گذرنا ورنہ حالِ ہجر کچھ مشکل نہ تھا سننے والے میرا قصہ سن کے یوں دیتے ہیں داد یا تو یہ زندہ نہ تھا یا پاس اس کے دل نہ تھا یہ رموزِ جذب ہیں مجنوں سے پوچھا چاہیے...
  13. حسان خان

    انیس کوئی انیس، کوئی آشنا نہیں رکھتے

    کوئی انیس، کوئی آشنا نہیں رکھتے کسی کی آس بغیر از خدا نہیں رکھتے نہ روئے بیٹوں کے غم میں حسین، واہ رے صبر یہ داغ، ہوش بشر کے بجا نہیں رکھتے کسی کو کیا ہو دلوں کی شکستگی کی خبر کہ ٹوٹنے میں یہ شیشے صدا نہیں رکھتے حسین کہتے تھے سونے کو پاؤں پھیلا کر سوائے قبر کوئی اور جا نہیں رکھتے سوائے...
  14. حسان خان

    قصیدہ در مدحِ امام حسین علیہ السلام - میر تقی میر

    فلک کے جور و جفا نے کیا ہے مجکو شکار ہزار کوس پہ ہے جائے یک تپیدن دار خرابِ کوہ و بیابانِ بیکسی ہوں میں برنگِ صوتِ جرس ہر طرف ہے میرا گذار بغیرِ خوردنِ خوں کب نہار ٹوٹے ہے سوائے گریۂ صبح اب کہاں ہے آبِ خمار لگیں نہ داغ سو کیوں پھیکے میرے سینے پر نمک نہیں نظر آتا بجز رخِ دلدار سو وہ بھی...
  15. حسان خان

    انیس ابتدا سے ہم ضعیف و ناتواں پیدا ہوئے

    ابتدا سے ہم ضعیف و ناتواں پیدا ہوئے اُڑ گیا جب رنگ رُخ سے، استخواں پیدا ہوئے خاکساری نے دکھائیں رفعتوں پر رفعتیں اس زمیں سے واہ کیا کیا آسماں پیدا ہوئے علمِ خالق کا خزانہ ہے، میانِ کاف و نون ایک کُن کہنے سے یہ کون و مکاں پیدا ہوئے ہاتھ خالی آئی لاشوں پر شہیدوں کے نسیم پھول بھی اس فصل میں...
  16. حسان خان

    انیس نمود و بود کو عاقل حباب سمجھے ہیں

    نمود و بود کو عاقل حباب سمجھے ہیں وہ جاگتے ہیں جو دنیا کو خواب سمجھے ہیں کبھی برا نہیں جانا کسی کو اپنے سوا ہر ایک ذرے کو ہم آفتاب سمجھے ہیں کریم مجھ کو عطا کر وہ فقر دنیا میں کہ جس کو فخر رسالت مآب سمجھے ہیں بھگو کے کھاتے ہیں پانی میں نانِ خشک کو وہ اِس آبرو کو جو موتی کی آب سمجھے ہیں...
  17. حسان خان

    چند کتب - تبصرہ جات

    جہاں تک مجھے علم ہے، یہ تمام کتب کاپی رائٹ سے آزاد ہیں۔ پھر بھی اگر کسی منتظم کو لگے کہ کوئی ربط کاپی رائٹ قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو وہ اُس ربط کو بے دریغ حذف کر دے۔- ---- اَپ لوڈ کی ہوئی کتابیں دیکھنے کیلیے یہاں کلک کیجیے۔
  18. حسان خان

    اسکین دستیاب چند کتب

    سوانحِ عمری فردوسی - شبلی نعمانی سوانحِ عمری فیضی - شبلی نعمانی سوانحِ عمری نظامی گنجوی - شبلی نعمانی بارقہ: یاوز سلطان سلیمک اشعار ایلہ ترجمہ‌لری - شیخ وصفی (ترکی) دیوانِ اثر - سید محمد اثر منتخب کلیاتِ ظفر - بہادر شاہ ظفر افکارِ تازہ: یعنی مجموعۂ غزلیاتِ مشاعرہ بیدل - خواجہ عباداللہ...
  19. حسان خان

    آتش روز و شب ہنگامہ برپا ہے میانِ کوئے دوست

    روز و شب ہنگامہ برپا ہے میانِ کوئے دوست ہڈیوں پر میری لڑتے ہیں سگانِ کوئے دوست حور کی تعریف گویا یار کی تعریف تھی ذکر کو جنت کے میں سمجھا بیانِ کوئے دوست تشنۂ خونِ جہاں ہے یہ تو وہ قتّالِ خلق آفتِ جاں ہیں زمین و آسمانِ کوئے دوست قاصدِ کشتہ نظر آتا ہے ہر مردہ مجھے مجھ کو گورستاں کے اوپر ہے...
  20. حسان خان

    جوش فتحِ سمرنا

    اے قوم! مبارک ہو کہ ساحل نظر آیا غربت میں چراغِ سرِ منزل نظر آیا گردوں پہ جمالِ مہِ کامل نظر آیا محفل میں کوئی رونقِ محفل نظر آیا یہ دن بھی بڑے فخر و مباہات کا دن ہے معشوق سے عاشق کی ملاقات کا دن ہے اعجاز ہے اسلام کی جادو نظری کا زائل ہے اثر روح سے بے بال و پری کا صد شکر کہ وہ دور گیا بے خبری...
Top