شاہ نیاز عاشقِ زار ہوں میں طالبِ آرام نہیں - حضرت شاہ نیاز بریلوی

حسان خان

لائبریرین
عاشقِ زار ہوں میں طالبِ آرام نہیں
ننگ و ناموس سے کچھ اپنے تئیں کام نہیں
بے سروپائی سے عشاق کو خطرہ کیا ہے
اثرِ عشق ہے یہ گردشِ ایام نہیں
نشۂ چشم سے ہوں ساقیِ توحید کے مست
احتیاج اپنے تئیں ظرفِ مئے و جام نہیں
بوالہوس پانوں نہ رکھیو کبھی اس راہ کے بیچ
کوچۂ عشق ہے یہ رہگذرِ عام نہیں
بے نہایت ہے کہ پایا نہیں جسکا پایاں
جس جگہ پہنچئے آغاز ہے انجام نہیں
عالمِ عشق کی دنیا ہی نرالی دیکھی
سحر و شام وہاں یہ سحر و شام نہیں
زاہدا حال مرا دیکھ کے حیراں کیوں ہے
مشربِ کفر ہے یہ ملتِ اسلام نہیں
ساقیِ مست کے دیدار کا سرشار ہوں میں
اِس لئے دل کو تمنائے مئے و جام نہیں
عار کیا ہے تجھے لوگوں کی ملامت سے نیاز
عاشقوں میں تو اکیلا ہی تو بدنام نہیں
(حضرت شاہ نیاز بریلوی)
 
Top