بھری برسات میں جس وقت بادل گھِر کے آتے ہیں
بجھا کر چاند کی مشعل، سیہ پرچم اُڑاتے ہیں
مکاں کے بام و در، بجلی کی رَو میں جب جھلکتے ہیں
سبک بوندوں سے دروازوں کے شیشے جب کھنکتے ہیں
سیاہی اتنی چھا جاتی ہے جب ہستی کی محفل میں
تصور تک نہیں رہتا سحر کا رات کے دل میں
امنگیں روح میں اٹھتی ہیں جب...