نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    جگر سینے میں اگر ہو دلِ بیدارِ محبت - جگر مراد آبادی

    سینے میں اگر ہو دلِ بیدارِ محبت ہر سانس ہے پیغمبرِ اسرارِ محبت وہ بھی ہوئے جاتے ہیں طرف دارِ محبت اچھے نظر آتے نہیں آثارِ محبت ہشیار ہو، اے بے خود و سرشارِ محبت اظہارِ محبت ! ارے اظہارِ محبت تا دیر نہ ہو دل بھی خبردارِ محبت اک یہ بھی ہے اندازِ فسوں کارِ محبت توہینِ نگاہِ کرم یار کہاں تک؟ دم...
  2. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں - پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں کیوں کر نہ ہوں، دل ایک ہے، ارمان بہت ہیں کیوں یاد نہ رکّھوں تجھے اے دُشمنِ پنہاں! آخر مِرے سَر پر تِرے احسان بہت ہیں ڈھونڈو تو کوئی کام کا بندہ نہیں مِلتا کہنے کو تو اِس دور میں انسان بہت ہیں اللہ ! اِسے پار لگائے تو لگائے کشتی مِری کمزور ہے طوفان بہت ہیں...
  3. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو - ساغر صدیقی

    اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو تا عمر رہا حُسنِ ملاقات کا جادو معلوم نہ تھا سحر گزیدانِ وفا کو صبحوں کے پسِ پردہ ہے ظلمات کا جادو آنکھوں میں رواں کوثر و تسنیم کے منتر زُلفوں میں نہاں شامِ خرابات کا جادو آتا ہو جسے رسمِ محبت کا وظیفہ چلتا نہیں اس پر غمِ حالات کا جادو بربط کا جگر...
  4. فرحان محمد خان

    محسن نقوی کہنے کو تو گزرے کئی طوفان بھی سر سے

    محسن نے ایسی شاعری بھی کی ہے مزہ آ گیا واہ واہ
  5. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی سرِ مقتل ہمیں نغمات کی تعلیم دیتے ہیں - ساغر صدیقی

    سرِ مقتل ہمیں نغمات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں اہلِ نظر ظلمات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں کلیاں مہکتی ہیں مگر خوشبو نہیں ہوتی شکوفے برملا آفات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں زرتابی قباؤں میں سحر کا نام لے کر رات کی تعلیم دیتے ہیں جنہیں فیضانِ گلشن ہے نہ عرفانِ بہاراں ہے وہ پھولوں کو نئے...
  6. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی تفریق نے جادو بھی جگایا ہے بلا کا - ساغر صدیقی

    تفریق نے جادو بھی جگایا ہے بلا کا خطرے میں ہے اے یار! چمن مہرو وفا کا توہین ہے درویش کا اس شہر میں جینا ہو فاقہ کشی نام جہاں صبر و رضا کا اب تک کا تفکرّ غمِ تقدیر کا چارہ سینے میں پتہ رکھتے ہیں جو ارض و سما کا جی چاہتا ہے اے مرے افکار کی مُورت ملبُوس بنا دُوں تجھے تاروں کی رِدا کا محفوظ...
  7. فرحان محمد خان

    اقبال عجب واعظ کی دیں داری ہے یا رب! - علامہ محمد اقبالؒ

    عجب واعظ کی دیں داری ہے یا رب! عداوت ہے اسے سارے جہاں سے کوئی اب تک نہ یہ سمجھا کہ انساں کہاں جاتا ہے آتا ہے کہاں سے وہیں سے رات کو ظلمت ملی ہے چمک تارے نے پائی ہے جہاں سے ہم اپنی درد مندی کا فسانہ سُنا کرتے ہیں اپنے رازداں سے بڑی باریک ہیں واعظ کی چالیں لرزجاتا ہے آوازِ اذاں سے علامہ...
  8. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی مانگی ہے اس دیار میں دونوں جہاں کی بھیک - ساغر صدیقی

    مانگی ہے اس دیار میں دونوں جہاں کی بھیک لیکن ملی ہمیں دلِ نا کامراں کی بھیک ایسے بھی راہِ زیست میں آئے کئی مقام مانگی ہے پائے شوق نے عزمِ جواں کی بھیک بے نُور ہو گئی ہیں ستاروں کی بستیاں ساقی عطا ہو بادۂ شعلہ فشاں کی بھیک اب اور کیا تغیرِ تقدیر چاہیئے جھولی میں ڈال دی تِرے نام و نشاں کی بھیک...
  9. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی کچھ کیفِ سحر ہے نہ مجھے شام کا نشہ - ساغر صدیقی

    کچھ کیفِ سحر ہے نہ مجھے شام کا نشہ ہے میرے لیے بادۃِ بے نام کا نشہ آنکھوں سے چھلکتے ہوئے عرفاں کے ترانے زُلفوں سے برستا ہوا الہام کا نشہ ہر گام لرزتے ہوئے تدبیر کے پیکر تقدیر کی آنکھوں میں ہے آلام کا نشہ ہر دل میں تڑپتے ہوئے ارماں کی کہانی ہر آنکھ میں خونِ دلِ ناکام کا نشہ پھر ڈوب گیا...
  10. فرحان محمد خان

    غالب منظور تھی یہ شکل تجلی کو نور کی - مرزا اسد اللہ خان غالب

    منظور تھی یہ شکل تجلی کو نور کی قسمت کھلی ترے قد و رخ سے ظہور کی اک خوں چکاں کفن میں کروڑوں بناؤ ہیں پڑتی ہے آنکھ تیرے شہیدوں پہ حور کی واعظ! نہ تم پیو نہ کسی کو پلا سکو کیا بات ہے تمہاری شرابِ طہور کی! لڑتا ہے مجھ سے حشر میں قاتل، کہ کیوں اٹھا؟ گویا ابھی سنی نہیں آواز صور کی آمد بہار...
  11. فرحان محمد خان

    غالب عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا - مرزا اسد اللہ خان غالب

    عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا تجھ سے، قسمت میں مری، صورتِ قفلِ ابجد تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہو جانا دل ہوا کشمکشِ چارۂ زحمت میں تمام مِٹ گیا گھِسنے میں اُس عُقدے کا وا ہو جانا اب جفا سے بھی ہیں محروم ہم اللہ اللہ اس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو...
  12. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری آنکھوں میں نمی آئی چہرے پہ ملال آیا۔

    بھیا ریختہ پہ اعراب کا خیال نہیں رکھا جاتا :)
  13. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری آنکھوں میں نمی آئی چہرے پہ ملال آیا۔

    خوبصوت انتخاب ان مصرعوں کو دیکھ لیجئے گا عشاق کے ہونٹوں پہ کیوں حرفِ سوال آیا یا محفلِ ہستی میں رخشندہ ہلال آیا اب حشر بہ داماں ہے ہر محفلِ تنہائی پیغام فناؔ لایا تسکین دلِ مضطر
  14. فرحان محمد خان

    اہلِ دل جانتے ہیں دل کا سزا ہو جانا - فرحان محمد خان

    اہلِ دل جانتے ہیں دل کا سزا ہو جانا آن کی آن میں بندے کا خدا ہو جانا آ زیارت کو مری واعظِ ناداں آ دیکھ تُو نے دیکھا نہیں آدم کا فنا ہو جانا رقصِ بسمل نہیں دیکھا تُو نے اللہ اللہ خاک جانے تُو پھر انساں کا ہوا ہو جانا تم کو دیکھا تو یہ معلوم ہوا ہے جاناں کس کو کہتے ہیں اوسان خطا ہو...
  15. فرحان محمد خان

    تاسف ہمدرد نونہال کے مدیر اعلیٰ آج کراچی میں انتقال کر گئے

    ہم کو معلوم ہے جیون سزا ہو جانا دل کی دنیا میں کسی اور کا خدا ہو جانا آ زیارت کو مری واعظِ ناداں آ دیکھ تُو نہیں جانتا آدم کا فنا ہو جانا رقصِ بسمل نہیں دیکھا تو نے سرِ محفل خاک جانے تو پھر انساں کا ہوا ہو جانا تم کو دیکھا تو یہ معلوم ہوا ہے جاناں کس کو کہتے ہیں اوسان خطا ہو...
Top