نتائج تلاش

  1. کاشفی

    تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا ہے شرط اتنی حساب رکھنا زبان کا کچھ خیال رکھ کر بیان کو کامیاب رکھنا قریب آؤ کہ چاہتا ہوں ہتھیلی پر ماہتاب رکھنا اگر تمازت کو سہ سکو تم تو حسرتِ آفتاب رکھنا جو کہنی ہو بات خار جیسی تو لہجہ اپنا گلاب رکھنا ضیا کسی سے سوال پوچھو تو ذہن میں تم جواب...
  2. کاشفی

    زرد چہروں سے نکلتی روشنی اچھی نہیں - سبطِ علی صبا

    غزل (سبطِ علی صبا - 1935-1980) زرد چہروں سے نکلتی روشنی اچھی نہیں شہر کی گلیوں میں اب آوارگی اچھی نہیں زندہ رہنا ہے تو ہر بہروپئے کے ساتھ چل مکر کی تیرہ فضا میں سادگی اچھی نہیں کس نے اذن قتل دے کر سادگی سے کہہ دیا آدمی کی آدمی سے دشمنی اچھی نہیں جب مرے بچے مرے وارث ہیں ان کے جسم میں سوچتا ہوں...
  3. کاشفی

    گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں - سبطِ علی صبا

    غزل (سبطِ علی صبا - 1935-1980) گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں رہرو رہ ہستی کتنے اب پڑاؤ ہیں رات کی عدالت میں جانے فیصلہ کیا ہو پھول پھول چہروں پہ ناخنوں کے گھاؤ ہیں اپنے لاڈلوں سے بھی جھوٹ بولتے رہنا زندگی کی راہوں میں ہر قدم پہ داؤ ہیں روشنی کے سوداگر ہر گلی میں آپہنچے زندگی کی کرنوں کے...
  4. کاشفی

    تاسف صائمہ شاہ کے سسر کا انتقال پرملال

    انا للہ و انا الیہ راجعون اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائے۔آمین
  5. کاشفی

    ہاتھ انصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹوں؟ - مظفر وارثی

    غزل (مظفر وارثی) ہاتھ انصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹوں؟
  6. کاشفی

    ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو - امیتا پرسو رام میتا

    غزل (امیتا پرسو رام میتا) ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو محبت کے سفر کا آخری حاصل ہے تو ہی تو بلا سے کتنے ہی طوفاں اُٹھے بحرِ محبت میں ہر اک دھڑکن یہ کہتی ہے مرا ساحل ہے تو ہی تو مجھے معلوم ہے انجام کیا ہوگا محبت کا مسیحا تو ہی تو ہے اور مرا قاتل ہے تو ہی تو کیا افشا محبت کو مری...
  7. کاشفی

    فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا - مادھو رام جوہر

    غزل (مادھو رام جوہر - 1810-1888 ) فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا اللہ بھی حاکم بھی طرف دار تمہارا کعبہ کی تو کیا اصل ہے اس کوچے سے آگے جنت ہو تو جائے نہ گنہ گار تمہارا دردِ دل عاشق کی دوا کون کرے گا سنتے ہیں مسیحا بھی ہے بیمار تمہارا جوہر تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے برسات میں دیکھیں گے ہم...
  8. کاشفی

    غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم - راسخ عظیم آبادی

    غزل (راسخ عظیم آبادی - 1757-1823 پٹنہ بہار ہندوستان) غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم سوتے ہی رہے آہ نہ بیدار ہوئے ہم یہ بےخبری دیکھ کہ جب ہم سفر اپنے کوسوں گئے تب آہ خبردار ہوئے ہم صیاد ہی سے پوچھو کہ ہم کو نہیں معلوم کیا جانئے کس طرح گرفتار ہوئے ہم تھی چشم کہ تو رحم کرے گا کبھو سو ہائے غصہ...
  9. کاشفی

    احمد مشتاق اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں - احمد مشتاق

    غزل (احمد مشتاق) اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں جلوہء حسن ازل تھے وہ دیار جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں کوئی اجلا سا بھلا سے گھر تھا کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں یاد ہے زینہء پیچاں اس کا در و دیوار مکاں یاد نہیں یاد ہے زمزمہء ساز بہار شور آواز خزاں یاد نہیں
  10. کاشفی

    اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی - 1901-1977 دہلی ہندوستان) اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے طوفان کے بعد کا سکوں ہے احساس کو ضد ہے دردِ دل سے کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے راس آئی ہے عشق کو زبونی جس حال میں دیکھیے زبوں ہے باقی نہ جگر رہا نہ اب دل اشکوں میں ہنوز رنگِ خوں ہے اظہار ہے دردِ دل کا بسمل الہام نہ شاعری فسوں ہے
  11. کاشفی

    جئے الطاف حسین

    جئے الطاف حسین
  12. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    مولیٰ، پھر مرے صحرا سے بن برسے بادل لوٹ گئے خیر شکایت کوئی نہیں ہے اگلے برس برسا دینا (عرفان صدیقی - لکھنؤ)
  13. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    آج تک ان کی خدائی سے ہے انکار مجھے میں تو اک عمر سے کافر ہوں صنم جانتے ہیں (عرفان صدیقی - لکھنؤ)
  14. کاشفی

    عرفان صدیقی حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا - عرفان صدیقی

    غزل عرفان صدیقی، لکھنؤ - 1939 - 2004 حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا تو نے کہا تھا تیرا کہا کیوں نہیں ہوا جب حشر اسی زمیں پہ اُٹھائے گئے تو پھر برپا یہیں پہ روزِ جزا کیوں نہیں ہوا وہ شمع بجھ گئی تھی تو کہرام تھا تمام دل بجھ گئے تو شور عزا کیوں نہیں ہوا داماندگاں پہ تنگ ہوئی کیوں تری زمیں...
  15. کاشفی

    جئے الطاف حسین

    جئے الطاف حسین
  16. کاشفی

    متاعِ درد سے دل مالامال ہے میرا - ساقی امروہوی

    متاعِ درد سے دل مالامال ہے میرا زمانہ کیوں یہ سمجھتا ہے تنگدست ہوں میں (ساقی امروہوی)
  17. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    خزاں میں شاخ سے گرتے اُداس پتوں نے مجھے یہ درس دیا ہے، زوال سب کو ہے!
Top