اُردو
(اقبال اشہر)
اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی
میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی
دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا
سودا کے قصیدوں نے میرا حُسن بڑھایا
ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا
میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی
اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی
غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو...
غزل
(اقبال اشہر)
سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا
اب کوئی خواب نہیں نیند اُڑانے والا
یہ وہ صحرا ہے سمجھائے نہ اگر تو رستہ
خاک ہوجائے یہاں خاک اُڑانے والا
کیا کرے آنکھ جو پتھرانے کی خواہش نہ کرے
خواب ہو جائے اگر خواب دکھانے والا
یاد آتا ہے کہ میں خود سے یہیں بچھڑا تھا
یہی رستہ ہے ترے شہر کو جانے...