غزل
(انور مرزا پوری)
میں تو سمجھا تھا جس وقت مجھ کو وہ ملیں گے تو جنت ملے گی
کیا خبر تھی رہِ عاشقی میں ساتھ اُن کے قیامت ملے گی
میں نہیں جانتا تھا کہ مجھ کو یہ محبت کی قیمت ملے گی
آنسوؤں کا خزانہ ملے گا، چاکِ دامن کی دولت ملے گی
پھول سمجھے نہ تھے زندگانی اس قدر خوبصورت ملے گی
اشک بن کر تبسم...
غزل
(انور مرزا پوری)
میں نظر سے پی رہا ہوں، یہ سما بدل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں، کہیں رات ڈھل نہ جائے
مرے اشک بھی ہیں اس میں، یہ شراب اُبل نہ جائے
مرا جام چھونے والے، ترا ہاتھ جل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی، نہ اُٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے، کہیں پھر سنبھل نہ جائے
مری زندگی کے مالک،...
غزل
(انور مرزا پوری)
کسی صورت بھی نیند آتی نہیں، میں کیسے سو جاؤں
کوئی شے دل کو بہلاتی نہیں، میں کیسے سو جاؤں
اکیلا پا کے مجھ کو یاد اُن کی آ تو جاتی ہے
مگر پھر لوٹ کر جاتی نہیں، میں کیسے سو جاؤں
جو خوابوں میں مرے آ کر تسلّی مجھ کو دیتی تھی
وہ صورت اب نظر آتی نہیں، میں کیسے سو جاؤں
تمہیں تو...
غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
ہو چکا ناز، منہ دکھائیے بس
غصہ موقوف کیجے، آئیے بس
فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا
میری طاقت نہ آزمائیے بس
"دوست ہوں میں ترا" نہ کہیے یہ حرف
مجھ سے جھوٹی قسم نہ کھائیے بس
آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا
تم ہو مطلب کے اپنے جائیے بس
مصحفی عشق کا مزہ پایا
دل کسی سے نہ اب لگائیے بس
غزل
(حسرت موہانی)
ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی
جو چاہو سزا دے لو ، تم اور بھی کُھل کھیلو !
پر ہم سے قسم لے لو ، کی ہو جو شکایت بھی
دشوار ہے رندوں پر انکارِ کرم یکسر
اے ساقیء جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی
دل بسکہ ہے دیوانہ اس حُسنِ گلابی کا
رنگیں ہے اسی...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے
کہتا ہے تکلّف کیا کرنا ہم تم میں تو پیار کا ناتا ہے
کہتا ہے زیادہ ملنے سے وعدوں کی خلش بڑھ جائے گی
کچھ وعدے وقت پہ بھی چھوڑو، دیکھو وہ کیا دکھلاتا ہے
کہتا ہے تمہارا دوش نہ تھا، کچھ ہم کو بھی اپنا ہوش نہ تھا...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا
کب یہ در و دیوار سجیں گے، کب یہ چمن لہرائے گا
سوکھ چلے وہ غنچے جن سے کیا کیا پھول اُبھرنے تھے
اب بھی نہ اُن کی پیاس بجھی تو گھر جنگل ہو جائے گا
کم کرنیں ایسی ہیں جو اب تک راہ اسی کی تکتی ہیں
یہ اندھیارا اور...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا
اور اب تو خاص وہی موسمِ بہار ہے آ جا
گزر چکی ہیں بہت غم کی شورشیں بھی حدوں سے
مگر ابھی تو ترا سب پہ اختیار ہے آ جا
غزل کے شکوے غزل کے معاملات جدا ہیں
مری ہی طرح سے تو بھی وفا شعار ہے آ جا
بدل رہا ہے زمانہ مگر جہانِ...
غزل
(بیدم شاہ وارثی - بارہ بنکی)
میں غش میں ہوں، مجھے اتنا نہیں ہوش
تصّور ہے ترا یا تو ہم آغوش
جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی
پکارا ضبط بس خاموش خاموش
کسے ہو امتیاز جلوہء یار
ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش
اُٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے
ارے قطرے ترا اللہ رے جوش
میں ایسی یاد کے قرباں جاؤں
کیا جس...