نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا ۔ پرویز مہدی

    بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا اِک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا...
  2. فرخ منظور

    امیر مینائی کبابِ سیخ ہیں ہم کروٹیں ہر سو بدلتے ہیں ۔ امیر مینائی

    کبابِ سیخ ہیں ہم کروٹیں ہر سو بدلتے ہیں جو جل اٹھتا ہے یہ پہلو تو وہ پہلو بدلتے ہیں سیہ پوشاک بن کر خانۂ کعبہ میں جا پہنچے بلا کا بھیس او کافر ترے گیسو بدلتے ہیں بہار آئی ہے صبحِ عید کا عالم ہے گلشن میں نئی پوشاک شمشادِ کنارِ جُو بدلتے ہیں نزاعِ کفر و دیں ہے دُور دَورِ زلف و عارض میں مسلمانوں...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی زخمِ سفر ۔ مصطفیٰ زیدی

    زخمِ سفر ہزار راہِ مُغیلاں ہے کارواں کے لِیے لہو کا رنگ ہے تزئین ِ داستاں کے لِیے قدم قدم پہ بڑی سختیاں ہیں جاں کے لِیے کئی فریب کے عشِوے ہیں امتحاں کے لِیے زمانہ یوں تو ہر اِک پر نظر نہیں کرتا قلم کی بے ادبی درگزر نہیں کرتا قلم میں لرزش ِ مژگاں ، قلم میں رِشتۂ جاں قَلم میں زمزمہ و رَم ، قلم...
  4. فرخ منظور

    نصیر الدین نصیر سب پہ احسان ہے ساقی ترے میخانے کا ۔ نصیر الدین نصیر

    سب پہ احسان ہے ساقی ترے میخانے کا نشہ ہر رند کو ہے ایک ہی پیمانے کا لطف کر، ظلم سے قابو میں نہیں آنے کا لوگ دیکھیں نہ تماشا ترے دیوانے کا مدعا کس پہ عیاں ہو مرے افسانے کا راز ہوں میں، نہ سمجھنے کا نہ سمجھانے کا تابشِ حُسن سے یہ رنگ ہے میخانے کا دل دھڑکتا ہے چھلکتے ہوئے پیمانے کا چشمِ ساقی ہے...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی بہت بڑھنے لگے تھے دعویِ دیر و حَرَم لوگ ۔ مصطفیٰ زیدی

    بہت بڑھنے لگے تھے دعویِ دیر و حَرَم لوگو غنیمت ہیں ہمارے شہر میں اس کے قَدم لوگو ! کبھی دیکھا ہے اس صُورت کا کوئی آدمی تم نے بزرگو ، ناصحو ، عَالی مقَامو ، محترم لوگو ! جِسے کل تک حیا سے بات کرنا بھی نہ آتا تھا ذرا ہم بھی تو دیکھیں اس کا اندازِ سِتَم لوگو ! گزرنے کو تو ہم پر تم سے نازک وقت...
  6. فرخ منظور

    خُودی کے راز کو میں نے بروزِ عید پایا جی ۔ عابی مکھنوی

    خُودی کے راز کو میں نے بروزِ عید پایا جی کہ جب میں نے کلیجی کو کلیجے سے لگایا جی جوحصہ گائے سےآیا اُسے تقسیم کر ڈالا جو بکرا میرے گھر میں تھا اُسے میں نے چُھپایا جی فریج میں برف کا خانہ نہ ہوتا گر تو کیا ہوتا دعائیں اُس کو دیتا ہوں کہ جس نے یہ بنایا جی میں دستر خوان پر بیٹھا تو اُٹھنا ہو گیا...
  7. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بنسی کاہن اچرج بجائی ۔ بلھے شاہ

    بنسی کاہن اچرج بجائی بنسی والیا چاکا رانجھا تیرا سُر ہے سب نال سانجھا تیریاں موجاں ساڈا مانجھا ساڈی سُر تیں آپ ملائی بنسی کاہن اچرج بجائی بنسی والیا کاہن کہاویں شبد انیک انوپ سناویں اکھیاں دے وچ نظر نہ آویں کیسی بکھڑی کھیل رچائی بنسی کاہن اچرج بجائی بنسی سبھ کوئی سنے سنائے ارَتھ...
  8. فرخ منظور

    داغ یہ عشق کب دلِ خانہ خراب سے چھُوٹا ۔ داغ دہلوی

    یہ عشق کب دلِ خانہ خراب سے چھُوٹا بہشت میں بھی نہ میں اس عذاب سے چھُوٹا دل اُس کے گیسوئے پُر پیچ و تاب سے چھُوٹا بڑی بلا سے یہ نکلا عذاب سے چھُوٹا نگاہِ مست نے سر شار کر دیا مجھ کو شراب مجھ سے چھُٹی میں شراب سے چھُوٹا وہ تانک جھانک کا اول سے تھا مجھے لپکا کہ آج تک بھی نہ عہدِ شباب سے چھُوٹا...
  9. فرخ منظور

    فراز تِرا قُرب تھا کہ فراق تھا، وہی تیری جلوہ گری رہی ۔ احمد فراز

    تِرا قُرب تھا کہ فراق تھا، وہی تیری جلوہ گری رہی کہ جو روشنی تِرے جسم کی تھی مِرے بدن میں بھری رہی تِرے شہر میں سے چلا تھا جب تو کوئی بھی ساتھ نہ تھا مِرے تو میں کس سے محوِ کلام تھا، تو یہ کِس کی ہمسفری رہی مجھے اپنے آپ پہ مان تھا کہ نہ جب تلک تِرا دھیان تھا تو مثال تھی مِری آگہی، تو کمالِ بے...
  10. فرخ منظور

    سلیم احمد کی یاد ۔ معین الدین احمد

    سلیم احمد کی یاد.......... دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہے اندھیری رات میں کیسا ستارہ جگمگاتا ہے کبھی اشعار کاغذ پر بیاضِ دل سے لکھتا ہوں میاں اس کے سوا ہم کو نہ کچھ آتا نہ جاتاہے وہ اک ہستی محبت کی اکائی جس کو کہہ لیجے دل اس سے فیض پاتا ہے اسی کے گیت گاتاہے چراغِ نیم شب کی روشنی دل...
  11. فرخ منظور

    شیفتہ کچھ امتیاز مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ۔ مصطفیٰ خان شیفتہ

    کچھ امتیاز مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ناچار ہوں کہ حکم نہیں کشفِ راز کا لگتی نہیں پلک سے پلک جو تمام شب ہے ایک شعبدہ مژۂ نیم باز کا دشمن پئے صبوح جگاتے ہیں یار کو یہ وقت ہے نسیمِ سحر اہتزاز کا ایمن ہیں اہلِ جذبہ کہ رہبر ہے ان کے ساتھ سالک کو ہے خیال نشیب و فراز کا پھنسنے کے بعد بھی ہے وہی دل...
  12. فرخ منظور

    فراز محاصرہ ۔ احمد فراز

    محاصرہ مرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے کہ حلقہ زن ہیں مرے گرد لشکری اس کے فصیلِ شہر کے ہر برج ہر منارے پر کماں بہ دست ستادہ ہیں عسکری اس کے وہ برقِ لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش وجودِ خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میں وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی سبھی...
  13. فرخ منظور

    تبسم کچھ اور گمرہیِ دل کا راز کیا ہوگا ۔ صوفی تبسم

    کچھ اور گمرہیِ دل کا راز کیا ہوگا اک اجنبی تھا کہیں رہ میں کھو گیا ہوگا وہ جن کی رات تمہارے ہی دم سے روشن تھی جو تم وہاں سے گئے ہوگے کیا ہوا ہوگا اسی خیال میں راتیں اجڑ گئیں اپنی کوئی ہماری بھی حالت کو دیکھتا ہوگا تمہارے دل میں کہاں میری یاد کا پرتو وہ ایک ہلکا سا بادل تھا چھٹ گیا ہوگا...
  14. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بلھا کیہ جاناں ذات عشق دی کون ۔ بلھے شاہ

    بلھا کیہ جاناں ذات عشق دی کون نہ سوہاں، نہ کم بکھیڑے ونجے جاگن سَون رانجھے نوں میں گالیاں دیواں، من وچ کراں دعائیں میں تے رانجھا اکو کوئی، لوکاں نوں ازمائیں جس بیلے وچ بیلی وسے، اُس دیاں لواں بلائیں بلھا شوہ نوں پاسے چھڈ کے، جنگل ول نہ جائیں بلھا کیہ جاناں ذات عشق دی کون نہ سوہاں، نہ کم بکھیڑے...
  15. فرخ منظور

    فراز ابھی ہم خوبصورت ہیں (احمد شمیم کی یاد میں) ۔ احمد فرازؔ

    ابھی ہم خوبصورت ہیں (احمد شمیم کی یاد میں) ہمارے جسم اوراقِ خزانی ہو گئے ہیں اور ردائے زخم سے آراستہ ہیں پھر بھی دیکھو تو ہماری خوشنمائی پر کوئی حرف اور کشیدہ قامتی میں خم نہیں آیا ہمارے ہونٹ زہریلی رُتوں سے کاسنی ہیں اور چہرے رتجگوں کی شعلگی سے آبنوسی ہو چکے ہیں اور زخمی خواب نادیدہ جزیروں کی...
  16. فرخ منظور

    تبسم وہ گیسو فتنۂ جاں ہوں تو دل آباد کیا ہو گا ۔ خسرو کی فارسی غزل کا منظوم ترجمہ از صوفی تبسم

    وہ گیسو فتنۂ جاں ہوں تو دل آباد کیا ہو گا غمِ ہجراں کا یہ عالم تو کوئی شاد کیا ہو گا جو نالاں ہے مری جاں دل کی ویرانی پہ ہونے دو کسی بے خانماں کے لپ پہ جز فریاد کیا ہو گا نہ جانے کیسے کیسے داستانِ درد دہرائی مگر اس درد سے نا آشنا کو یاد کیا ہو گا تمھاری یاد دل پر لائی ہے بربادیاں کیا کیا جو...
  17. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ آؤ فقیرو میلے چلیے، عارف کا سن واجا رے ۔ بلھے شاہ

    آؤ فقیرو میلے چلیے، عارف کا سن واجا رے انہد سَبد سنو بہو رنگی، تجیے بھیکھ بیاجا رے انہد واجا سرپ ملاپی نِر ویری سر ناجا رے میلے باجھوں میلا اوتَر، رڑھ گیا مول وہاجا رے کٹھن فقیری رستہ عاشق، قائم کرو من بھاجا رے بندہ رب بھیو اِک بلھا پڑا جہان براجا رے (بلھے شاہ)
  18. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ مینوں سکھ دا سنیہڑا توں جھب لیاویں وے ۔ بلھے شاہ

    مینوں سکھ دا سنیہڑا توں جھب لیاویں وے پاندھیا ہو میں کبڑی میں دبڑی ہوئی آں میرے سبھ دکھڑے بتلاویں وے پاندھیا ہو کھلیاں لٹاں گل دست پراندا ایہہ گل آکھیں، نہ شرمائیں وے پاندھیا ہو اک لکھ دیندی میں دو لکھ دیساں مینوں پیارا آن ملاویں وے یاراں لکھ کتابت بھیجی کِتے گوشے بہہ سمجھاویں وے پاندھیا ہو بلھا...
  19. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ آکھاں وے دل جانی پیاریا، مینوں کیہا چیٹک لایا ای ۔ بلھے شاہ

    آکھاں وے دل جانی پیاریا، مینوں کیہا چیٹک لایا ای میں تیں وچ نہ ذراجدائی، ساتھوں اپنا آپ چھپایا ای مجھیں آئیاں رانجھا یار نہ آیا، پُھوک برہوں ڈوں لایا ای ہیں نیڑے مینوں دُور کیوں دسنایں، ساتھوں اپنا آپ چھپایا ای وچ مصر دے وانگ زلیخا، گھنگٹ کھول رُلایا ای شوہ بلھے دے سر پر برقع، تیرے عشق نچایا ای...
  20. فرخ منظور

    ملے گی شیخ کو جنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا ۔ ہری چند اختر

    ملے گی شیخ کو جنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا بس اتنی بات ہے جس کے لیے محشر بپا ہوگا رہے دو دو فرشتے ساتھ اب انصاف کیا ہوگا کسی نے کچھ لکھا ہوگا کسی نے کچھ لکھا ہوگا بروزِ حشر حاکم قادرِ مطلق خدا ہوگا فرشتوں کے لکھے اور شیخ کی باتوں سے کیا ہوگا تری دنیا میں صبر و شکر سے ہم نے بسر کر لی تری...
Top