نتائج تلاش

  1. امین شارق

    یہ عِشق والوں کے قِصے عجیب لگتے ہیں غزل نمبر 184 شاعر امین شارؔق

    الف عین اب یہ غزل دیکھئے گا کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ٰٰ[کبھی یہ ملتے نہیں بد نصیب لگتے ہیں]یہ اس لئے کہا ہے کہ عشق کے قصوں میں محبوب و محب کو ملتے ہوئےکبھی نہیں دیکھا یعنی ان کا ملن نہیں دیکھا۔ یہ عِشق والوں کے ِقصے عجیب لگتے ہیں کبھی یہ ملتے نہیں بد نصیب لگتے ہیں اے گُل تو اپنی محبت پہ اتنا مت...
  2. امین شارق

    تعارف پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے

    وہ آئے ہمارے گھر خدا کی قدرت ہے کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
  3. امین شارق

    یہ عِشق والوں کے قِصے عجیب لگتے ہیں غزل نمبر 184 شاعر امین شارؔق

    ہماری زمین میں ہی غزل!؟؟؟؟؟ سر آپ کی غزل میں نے دیکھی نہیں مگر دیکھنا چاہوں گا۔۔
  4. امین شارق

    تعارف پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے

    خوش آمدید شعیب صاحب!
  5. امین شارق

    یہ عِشق والوں کے قِصے عجیب لگتے ہیں غزل نمبر 184 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن یہ عِشق والوں کے قِصے عجیب لگتے ہیں کبھی مِلتے ہی نہیں بد نصیب لگتے ہیں نظر نہ ہم سے چُراؤ کہ چاہتے ہیں تمہیں اے گل بدن! ترے ہم عندلیب لگتے ہیں ہر ایک شخص ہے مطلب پرست دُنیا میں رفیق کِس کہ کہیں سب رقیب لگتے ہیں ہم عادی ظُلمتوں کے اِس قدر...
  6. امین شارق

    کچھ تغافل ان کا، کچھ موسم کی رعنائی گئی

    کیا بات ہے ۔ اچھے اشعار ہیں۔ماشاءاللہ۔
  7. امین شارق

    بِن ترے رُک سا گیا دِل ہو ہمارا جیسے غزل نمبر 183 شاعر امین شارؔق

    سر کیا اب درست رہے گا؟ عِشق میں ہوگئے بے یار و سہارا جیسے یا عِشق میں یوں ہُوئے بے یار و سہارا جیسے ہم سے بِچھڑا ہو کوئی جان سے پِیارا جیسے
  8. امین شارق

    بِن ترے رُک سا گیا دِل ہو ہمارا جیسے غزل نمبر 183 شاعر امین شارؔق

    سر کیا اب درست رہے گا؟ ہِجرِ جاناں میں رُکا دِل ہو ہمارا جیسے ہم سے بِچھڑا ہو کوئی جان سے پِیارا جیسے
  9. امین شارق

    بِن ترے رُک سا گیا دِل ہو ہمارا جیسے غزل نمبر 183 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن بِن ترے رُک سا گیا دِل ہو ہمارا جیسے ہم سے بِچھڑا ہو کوئی جان سے پِیارا جیسے دل کو کُچھ بھی نہیں بھاتا ترے بِن جانِ غزل! چِھن گیا ہو مری آنکھوں سے نظارا جیسے آنکھ کُھل جاتی ہے شب میں مری اکثر جاناں ایسا لگتا ہے مُجھےتُم نے پُکارا جیسے...
  10. امین شارق

    غزل: مہتاب و کہکشاں کی مثالوں كے باوجود

    واہ، عمدہ غزل ۔ داد قبول کیجیے۔۔
  11. امین شارق

    بے قراری قرار دیتی ہے غزل نمبر 182 شاعر امین شارؔق

    غزل پسند کرنے کے لئے شکریہ صابرہ امین صاحبہ۔۔۔
  12. امین شارق

    بے قراری قرار دیتی ہے غزل نمبر 182 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن عِشق میں ہِجر کا مزا ہے الگ بے قراری قرار دیتی ہے مست رہنے دو جام پی کے مُجھے یہ خُماری قرار دیتی ہے اشک بہنے دو ہِجرِ جاناں میں اشک باری قرار دیتی ہے غم ہو ہلکا تو دِل سُکوں پائے آہ و زاری قرار دیتی ہے جو مُصیبت میں ساتھ دیتے ہیں اُن کی یاری قرار...
  13. امین شارق

    جانا ہے ایک روز حقیقت یہی تو ہے

    بہت شکریہ ظہیر سر بہت اچھے انداز میں آپ نے سمجھایا۔ اسی بات (تقدیر) کو دیکھتے ہوئے ایک شعر یاد آرہا ہے۔ تقدیر میں لِکھا خُدا نے پہلے سے اچھا بُرا اب اِس کا اِختیار ہے اِنسان جو چاہے کرے
  14. امین شارق

    جانا ہے ایک روز حقیقت یہی تو ہے

    ماشاءاللہ ماشاءاللہ ، بہت اچھے اشعار ہیں ظہیر سر ایک شعر کے متعلق کچھ تشریح چاہوں گا۔ سادہ رکھی ہے کاتبِ تقدیر نے کتاب لکھیں گے اپنے ہاتھ سے قسمت یہی تو ہے سر تقدیر میں تو پہلے ہی وہ سب کچھ لکھا ہے جو ہماری قسمت میں ہونے والا ہے پھر وہ کتاب سادہ کیسے ہوسکتی ہے؟؟؟
  15. امین شارق

    شب دِن، دِن شب ہو سکتا ہے غزل نمبر 181 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔۔
  16. امین شارق

    اے یار سنبھلنا کہ بہت تیز ہوا ہے

    تم شعلۂ الفت کو نمائش سے بچانا چپ چاپ ہی جلنا کہ بہت تیز ہوا ہے کیا بات ہے ظہیر سر بہت خوب۔۔
  17. امین شارق

    شب دِن، دِن شب ہو سکتا ہے غزل نمبر 181 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فعلن فعلن فعلن فعلن شب دِن، دِن شب ہو سکتا ہے رب چاہے سب ہو سکتا ہے تُو چاہے تو صحرا، گلشن اے میرے رب! ہو سکتا ہے بچپن لوٹ آئے پھر اپنا کیا ایسا اب ہو سکتا ہے؟ مجنُوں کو مِل جائے لیلیٰ عِشق میں یہ کب ہو سکتا ہے؟ اُس نے تبسم سے ہے دیکھا کُچھ تو مطلب ہو سکتا ہے اُن سے اب...
  18. امین شارق

    آج نہیں کل ہو جانا ہے غزل نمبر 180 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر@ظہیر احمد ظہیر سر اب یہ غزل دیکھیئے کیا اب درست ہوگئی ہے؟؟؟ ہر مسئلہ حل ہو جانا ہے صحرا جل تھل ہو جانا ہے ہر جاں کی تقدیر فنا ہے شہر بھی جنگل ہو جانا ہے چشمِ عنایت اُن کی رہی تو عِشق کسی پل ہو جانا ہے خار بھری ہے راہِ مُحبت پیر آخر شل ہو جانا ہے اُن کی توجہ مِل جائے تو ہر مسئلہ حل...
  19. امین شارق

    آج نہیں کل ہو جانا ہے غزل نمبر 180 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فعْل فعولن فعلن فعلن آج نہیں کل ہو جانا ہے صحرا جل تھل ہو جانا ہے زِیست کو حاصِل کب ہے ثبات؟ شہر نے جنگل ہو جانا ہے نظرِعنایت اُن کی رہی تو عِشق کسی پل ہو جانا ہے خار بھری ہے راہِ عِشق پیروں نے شل ہو جانا ہے کاش یہ مُجھ سے کہہ دے ساقی کام ترا چل ہو جانا ہے اُن کی توجہ...
  20. امین شارق

    موسم بدل گیا ہے ترے ساتھ کی طرح غزل نمبر 179 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر علامہ اقبال صاحب کہہ گئے ہیں اب تلک یاد ہے قوموں کو حکایت ان کی اسی لئے حکایات والا شعر کہہ دیا تھا۔بقیہ تین اشعار کیا اب درست ہوگئے ہیں؟ تیرا خیال اب مُجھے رہتا ہے ہر گھڑی تُم یاد ہوگئے ہو حِکایات کی طرح ہر ہار بھی قبول ہے تیرا اگر ہو ساتھ تیرے بغیر جِیت بھی ہے مات کی طرح یُوں تُجھ...
Top