ترے جلووں کی پیاس رہتی ہے
تُجھ سے مِلنے کی آس رہتی ہے
بِن ترے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے
لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ مرے آس پاس رہتی ہے
ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے
آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے
کیا سبب ہے جو یہ اشکِ رواں نکلتا ہے
آنکھ سے ہو کر یہ رستہ کہاں نکلتا ہے
اشک بہنے کا سبب کُچھ نہ کُچھ رہا ہوگا
آگ لگتی ہے کہیں تب دُھواں نکلتا ہے
مرے جذبات کو نہ اپنی ہنسی میں ٹالو
کھیل ہے تیرے لئے دم یہاں نکلتا ہے
کیسے آتے ہیں زمیں پر یہ فلک کے باسی
کوئی در ہے جو سرِ آسماں نکلتا ہے
اپنے...
کیا سبب ہے جو یہ اشکِ رواں نکلتا ہے
آنکھ سے ہو کر یہ رستہ کہاں نکلتا ہے
اشک بہنے کا سبب کُچھ نہ کُچھ رہا ہوگا
آگ لگتی ہے کہیں تب دُھواں نکلتا ہے
مرے جذبات کو نہ اپنی ہنسی میں ٹالو
کھیل ہے تیرے لئے دم یہاں نکلتا ہے
کیسے آتے ہیں زمیں پر یہ فلک کے باسی
کوئی در ہے جو سرِ آسماں نکلتا ہے
اپنے...
ظہیر سر کیا اب یہ صحیح ہوگئی ہے۔
دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے
تُجھ سے مِلنے کی آس رہتی ہے
بِن ترے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے
لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ مرے آس پاس رہتی ہے
ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے
آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے
دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے
تُم سے مِلنے کی آس رہتی ہے
بِن تیرے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے
لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ میرے آس پاس رہتی ہے
ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے
آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے
الف عین سر یاسر شاہ
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
اُداس زِیست میں کچھ لوگ با کمال ملے
کہ جِن سے مِل کے ہمیں نِت نئے خیال ملے
اُنہی سے سیکھا ہے ہم نے غموں میں خُوش رہنا
اُنہی کے دم سے ہمیں زِندگی نِہال ملے
جہاں میں لوگ بھی کچھ مکڑیوں سے کم تو نہیں
جہاں جہاں بھی گئے سازشوں کے جال ملے
اگر جو...
الف عین سر بہت نوازش ہے آپ کی توجہ اور رہنمائی کے لئے۔ جہاں جہاں آپ نے اغلاط کی نشاندہی کی ہے وہ صحیح کرنے کی سعی کی ہے۔۔
کیا مطلع اب درست ہوگیا ہے دوسرا مصرعہ تبدیل کیا ہے۔ ٰیہ زمیں خوب ہے، اور طبع رواں بھی شارق آپ کا تجویز کردہ یہ مصرعہ خوب ہے اچھا لگا۔
اپنے ہمراہ سفر پر وہ اگر جانے دے
جامِ...
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
محمد ریحان قریشی بھائی (استاد محترم) کی غزل "زندگی جیسے گزرتی ہے، گزر جانے دے" کی زمین میں اک غزل کہنے کی کوشش کی ہے ۔@محمد عبدالرؤف بھائی نے بھی جس پر ایک غزل لکھی ہے۔ برائے کرم اصلاح فرمائیے۔
اپنے ہمراہ سفر...
الف عین سر بہت نوازش ہے آپ کی کہ آپ نے رہنمائی کی۔اشعار اب درست کردئے ہیں۔
یہ عِشق والوں کے ِقصے عجیب لگتے ہیں
کبھی یہ ملتے نہیں بد نصیب لگتے ہیں
نہ اِترا اپنی محبت پہ اتنا تو اے گُل!
کہ ہم بھی اک کلی کے عندلیب لگتے ہیں
ہر ایک شخص ہے مطلب پرست دُنیا میں
رفیق کس کو کہیں سب رقیب لگتے ہیں
ہمیں...