نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    130 کس شام سے اُٹھا تھا مرے دل میں درد سا سو ہوچلا ہوں پیش تر از صبح سرد سا بیٹھا ہوں جوں غبار صعیف اب وگرنہ میں پھرتا رہا ہوں گلیوں میں آوارہ گرد سا قصدِ طریقِ عشق کیا سب نے بعد قیس لیکن ہوا نہ ایک بھی اُس رہ نورد سا کیا میر ہے یہی جو ترے در پہ تھا کھڑا نم ناک چشم و خشک لب و رنگ...
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    129 صحرا میں سیلِ اشک مرا جا بہ جا پھرا مجنوں بھی اُس کی موج میں مدت بہا پھرا طالع جو خوب تھے نہ ہوا جاہ کچھ نصیب سر پر مرے کروڑ برس تک ہما پھرا آنکھیں بہ رنگِ نقشِ قدم ہوگئیں سفید نامے کے انتظار میں قاصد بھلا پھرا
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    128 ٹک بھی نہ مڑ کے میری طرف تُو نے کی نگاہ اک عمر تیرے پیچھے میں ظالم لگا پھرا دیر و حرم میں کیوں کے قدم رکھ سکے گا میر ایدھر تو اُس سے بُت پھرے، اُودھر خدا پھرا
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    127 آیا تھا خانقہ میں وہ نور دیدگاں کا تہ کر گیا مصلی عزلت گزید گاں کا آخر کو خاک ہونا درپش ہے سبھوں کو ٹک دیکھ منھ کدھر ہے قامت خمیدگاں کا جو خار دشت میں ہے سو چشم آبلہ سے دیکھا ہوا ہے تیرے محنت کشید گاں کا تیرِ بَلا کا ہر دم اب میر ہے نشانہ پتھر جگر ہے اُس کے آفت رسیدگاں کا
  5. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    کام پل میں مرا تمام کیا غرض اُس شوخ نے بھی کام کیا (ق) سعیِ طوفِ حرم نہ کی ہرگز آستاں پر ترے مقام کیا تیرے کُوچے کے رہنے والوں نے یہیں سے کعبے کو سلام کیا کوئی عاشق نظر نہیں آتا ٹوپی والوں نے قتلِ عام کیا عشقِ خوباں کو میر میں اپنا قبلہ و کعبہ و امام کیا
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    125 شیخ کیا صورتیں رہتی تھیں بھلا جب تھا دیر رُو بہ ویرانی ہو اس کعبے کی آبادی کا ریختہ رتبے کو پہنچایا ہوا اس کا ہے معتقد کون نہیں میر کی استادی کا
  7. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    124 مجھے زنہار خوش آتا نہیں کعبے کا ہمسایا صنم خانہ ہی یاں اے شیخ تُو نے کیوں نہ بنوایا زہے اے عشق کی نیرنگ سازی غیر کو اُن نے جلایا بات کہتے واں ، ہمیں، مرنے کو فرمایا
  8. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    123 مغاں مجھ مست بن پھر خندہء ساغر نہ ہووے گا مئے گل گوں کا شیشہ ہچکیاں لے لے کے رودے گا کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی اگرقاتل تُو اپنے پاؤں سو پانی سے دھووے گا کوئی رہتا ہے جیتے جی ترے کُوچے کے آنے سے تبھی آسودہ ہوگا میر سا جب جی کو کھودے گا
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    122 (ق) یاں بلبل اور گُل پہ تو عبرت سے آنکھ کھول گلگشت سرسری نہیں اس گلستان کا گُل یادگارِ چہرہء خوباں ہے، بے خبر مرغِ چمن نشاں ہے کسو خوش زبان کا تو برسوں میں کہے ہے ملوں گا میں میر سے یاں کچھ کا کچھ ہے حال ابھی اس جوان کا
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    121 دل عشق کا ہمیشہ حریفِ نبرد تھا اب جس جگہ کہ داغ ہے یاں آگے درد تھا اک گرد راہ تھا پئے محمل تمام راہ کس کا غبار تھا کہ یہ دنبالہ گرد تھا دل کی شکستگی نے ڈرائے رکھا ہمیں واں چیں جبیں پر آئی کہ یاں رنگ زرد تھا مانندِ حرف، صفحہء ہستی سے اُٹھ گیا دل بھی مرا جریدہء عالم میں فرد تھا...
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    120 تجھ سے ہر آن مرے پاس کا آنا ہی گیا کیا گلہ کیجے، غرض اب وہ زمانہ ہی گیا ہم اسیروں کو بھلا کیا جو بہار آئی نسیم! عمر گزری کہ وہ گلزار کا جانا ہی گیا جی گیا میر کا اس لیت و لعل میں لیکن نہ گیا ظلم ہی تیرا، نہ بہانا ہی گیا
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    119 نئی طرزوں سے مے خانے میں رنگِ مے جھلکتا تھا گلابی روتی تھی واں، جام ہنس ہنس کر چھلکتا تھا گئی تسبیح اس کی نزع میں کب میر کے دل سے اُسی کے نام کی سمرن تھی، جب منکا ڈھلکتا تھا
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    118 جو اس شور سے میر روتا رہے گا تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں جسے ابر ہر سال روتا رہے گا مجھے کام رونے سے اکثر ہے ناصح تُو کب تک میرے منھ کو دھوتا رہے گا بس اے گریہ آنکھیں تری کیا نہیں ہیں! کہاں تک جہاں کو ڈبوتا رہے گا مرے دل نے وہ نالہ پیدا کیا...
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    117 غلط ہے عشق میں اے ابوالہوس اندیشہ راحت کا رواج اس ملک میں ہے درد و داغ و رنج و کلفت کا زمیں اک صفحہء تصویرِ بے ہوشاں سے مانا ہے یہ مجلس جب سے ہے، اچھا نہیں کچھ رنگ صحبت کا جہاں جلوے سے اس محبوب کے یکسر لبالب ہے نظر پیدا کر اول، پھر تماشا دیکھ قدرت کا ہنوز آوارہ لیلیٰ ہے جانِ...
  15. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    116 آنکھوں میں جی مرا ہے اِدھر پار دیکھنا عاشق کا اپنے آخری دیدار دیکھنا کیسا چمن کہ ہم سے اسیروں کو منع ہے چاکِ قفس سے باغ کی دیوار دیکھنا آنکھیں چرائیو نہ ٹک ابرِ بہار سے میری طرف بھی دیدہء خونبار دیکھنا ہونا نہ چار چشم دل اُس ظلم پیشہ سے ہشیار، زینہار، خبردار، دیکھنا...
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    115 سرِ دورِ فلک بھی دیکھوں اپنے روبرو ٹوٹا کہ سنگِ محتسب سے پائے خم دستِ سبو ٹوٹا کہاں آتے میسر تجھ سے مجھ کو خود نما اتنے ہوا یوں اتفاق آئینہ میرے روبرو ٹوٹا وہ بے کس کیا کرے کہہ تو رہی دل ہی کی دل ہی میں نپٹ بے جا ترا دل میر سے ہے آرزو ٹوٹا
  17. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    114 برگشتہ بخت دیکھ کہ قاصد سفر سے مَیں بھیجا تھا اس کے پاس، سو میرے وطن گیا آئی اگر بہار تو اب ہم کو کیا صبا! ہم سے تو آشیاں بھی گیا اور چمن گیا سرسبز ملکِ ہند میں ایسا ہوا کہ میر یہ ریختہ لکھا ہوا تیرا دکن گیا
  18. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    113 سنگ مجھ بہ جاں قبول اس کے عوض ہزار بار تابہ کجا یہ اضطراب، دل نہ ہوا ستم ہوا کس کی ہوا کہاں کا گُل، ہم تو قفس میں ہیں اسیر سیر چمن کی روز و شب تجھ کو مبارک اے صبا کن نے بدی سے اتنی دیر موسمِ گُل میں ساقیا دے بھی مئے دو آتشہ، زور ہی سرد ہے ہوا فصلِ خزاں تلک تو میں اتنا نہ تھا...
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    112 کثرتِ داغ سے دل رشکِ گلستاں نہ ہوا میرا دل خواہ جو کچھ تھا، وہ کبھو یاں نہ ہوا جی تو ایسے کئی صدقے کیے تجھ پر لیکن حیف یہ ہے کہ تنک تو بھی پشیماں نہ ہوا آہ مَیں کب کی کہ سرمایہء دوزخ نہ ہوئی کون سا اشک مرا منبعِ طوفاں نہ ہوا (ق) گو توجہ سے زمانے کی جہاں میں مجھ کو جاہ و ثروت...
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    111 کیا دن تھے وے کہ یاں بھی دلِ آرمیدہ تھا رُو آشیانِ طائرِ رنگِ پریدہ تھا قاصد جو واں سے آیا تو شرمندہ میں ہوا بے چارہ گریہ ناک، گریباں دریدہ تھا اک وقت ہم کو تھا سرِ گریہ کہ دشت میں جو خارِ خشک تھا سو وہ طوفاں رسیدہ تھا جس صید گاہِ عشق میں یاروں کا جی گیا مرگ اس شکار گہ کا شکارِ...
Top