دیر و حرم سے گزرے، اب دل ہے گھر ہمارا
ہے ختم اس آبلے پر ، سیر و سفر ہمارا
پلکوں سے تیری ہم کو کیا چشم داشت یہ تھی
ان برچھیوں نے بانٹا باہم جگر ہمارا
دنیا و دیں کی جانب میلان ہو تو کیسے
کیا جانیے کہ اُس بِن دل ہے کدھر ہمارا
ہیں تیرے آئنے کی تمثال ہم ، نہ پوچھو
اس دشت میں نہیں ہے پیدا...