نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    73 ہاتھ سے تیرے اگر میں نیم جاں مارا گیا سب کہیں گے یہ کہ کیا اک نیم جاں مارا گیا یک نگہ سے بیش کچھ نقصان نہ آیا اُس کے تئیں اور میں بے چارہ تو اے مہرباں مارا گیا وصل و ہجراں سی جو دو منزل ہیں راہِ عشق کی دل غریب ان میں خدا جانے کہاں مارا گیا جن نے سر کھینچا دیار عشق اے ابولہوس وہ...
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    72 کچھ نہ دیکھا پھر بجز اک شعلہء پُر پیج و تاب شمع تک تو ہم نے دیکھا تھا کہ پروانہ گیا ایک ہی چشمک تھی فرصت صحبتِ احباب کی دیدہء تر ساتھ لے مجلس سے پیمانہ گیا گُل کھلے صد رنگ تو کیا بے پری سے اے نسیم مدتیں گزریں کہ وہ گلزار کا جانا گیا دور تجھ سے میر نے ایسا تعب کھینچا کہ شوخ کل جو...
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    17 غمزے نے اُس کے چوری میں دل کی ہنر کیا اُس خانماں خراب نے آنکھوں میں گھر کیا رنگ اڑ چلا چمن میں گلوں کا تو کیا نسیم ہم کو تو روزگار نے بے بال و پر کیا نافع جو تھیں مزاج کو اول سو عشق میں آخر انھیں دواوں نے ہم کو ضرر کیا کیا جانوں بزمِ عیش کہ ساقی کی چشم دیکھ میں صحبتِ شراب سے آگے...
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    70 بے کسانہ جی گرفتاری سے شیون میں رہا اک دلِ غم خوار رکھتے تھے سو گلشن میں رہا پنجہء گل کی طرح دیوانگی میں ہاتھ کو گر نکالا میں گریباں سےتو دامن میں رہا ہم نہ کہتے تھے کہ مت دیر و حرم کی راہ چل اب یہ دعویٰ حشر تک شیخ‌ و برہمن میں رہا
  5. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    69 پہلو میں اک گرہ سی تہِ خاک ساتھ ہے شاید کہ مرگئے پہ بھی خاطر میں‌ کچھ رہا آنکھوں نے رازداری محبت کی خوب کی آنسو جو آتے آتے رہے تو لہو بہا آئے تھے اک امید پہ تیری گلی میں ہم سو آہ اس طرح سے چلے لوہو میں نہا کس کس طرح سے میر نے کاٹا ہے عمر کو اب آخر آخر آن کے یہ ریختہ کہا
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    68 راہِ دور عشق ہے روتا ہے کیا آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا قافلے میں صبح کے اک شور ہے یعنی غافل ہم چلے، سوتا ہے کیا سبز ہوتی ہی نہیں یہ سرزمیں تخمِ‌ خواہش دل میں‌ تُو بوتا ہے کیا یہ نشانِ عشق ہیں، جاتے نہیں داغ چھاتی کے عبث دھوتا ہے کیا غیرتِ یوسف ہے یہ وقتِ عزیز میر اس کو...
  7. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    67 سحَر کہ عید میں دورِ سبو تھا پراپنے جام میں تجھ بن لہو تھا غلط تھا آپ سے غافل گزرنا نہ سمجھے ہم کہ اس قالب میں تو تھا چمن کی وضع نے ہم کو کیا داغ کہ ہر غنچہ دلِ پُر آرزو تھا گُل و آئینہ کیا، خورشید و مہ کیا جدھر دیکھا تِدھر تیرا ہی رُو تھا کرو گے یاد باتیں تو کہو گے کہ کوئی...
  8. وہاب اعجاز خان

    عجیب دھاگہ

    خوب ویسے اچھا خیال ہے قیصرانی ایک شعر عرض ہے: آو سکوت عشق کی دیوار توڑ دیں پر امن رہ چکے ہیں بہت لڑنا چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے یار دوستوں سے نوک جھونک تو رہتی ہی ہے۔ میں نے بھی کئی دوستوں سے نہ ملنے کی قسم کھائی لیکن جب غلط فہمی دور ہوئی تو ہم پھر سے دوست بن گئے۔
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    66 گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا افسانہء محبت مشہور ہے ہمارا مقصود کو تو دیکھیں کب تک پہنچتے ہیں ہم بالفعل اب ارادہ تا گور ہے ہمارا کیا آرزو تھی جس سے سب چشم ہوگئے ہیں ہر زخم سو جگہ سے ناسور ہے ہمارا تیں آہ عشق بازی چوپڑ عجب بچھائی کچی پڑی ہیں نردیں گھر دُور ہے ہمارا تاچند...
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    65 ادھر آکر شکار افگن ہمارا مشبک کرگیا ہے تن ہمارا گریباں‌سے رہا کوتہ تو پھر ہے ہمارے ہاتھ میں دامن ہمارا بلا جس چشم کو کہتے ہیں مردم وہ ہے عینِ بلا مسکن ہمارا ہُوا رونے سے رازِ دوستی فاش ہمارا گریہ تھا دشمن ہمارا بہت چاہا تھا ابرِ تر نے لیکن نہ منت کش ہوا گلشن ہمارا چمن میں...
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    64 گُل میں اُس کی سی جو بو آئی تو آیا نہ گیا ہم کو بن دوشِ ہوا باغ سے لایا نہ گیا سر نشینِ رہِ مے خانہ ہوں میں کیا جانوں رسمِ مسجد کے تئیں شیخ کہ آیا نہ گیا حیف وے جن کے وہ اس وقت میں پہنچا جس وقت اُن کنے حال اشاروں سے بتایا نہ گیا میر مت عذر گریباں کے پھٹے رہنے کا کر زخمِ دل چاکِ...
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    63 دل کے تئیں آتشِ ہجراں سے بچایا نہ گیا گھر جلا سامنے پر ہم سے بجھایا نہ گیا دل میں رہ دل میں کہ معمار قضا سے اب تک ایسا مطبوع مکاں کوئی بنایا نہ گیا کیا تنک حوصلہ تھے دیدہ و دل اپنے آہ ایک دم راز محبت کا چھپایا نہ گیا دل جو دیدار کا قاتل کے بہت بھوکا تھا اُس ستم کشتہ سے اک زخم...
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    62 جیتے جی کوچہء دل دار سے جایا نہ گیا اُس کی دیوار کا سر سے مرے سایا نہ گیا کاو کاو مژہء یار وہ دلِ زار و نزار گُتھ گئے ایسے شتابی کہ چھڑایا نہ گیا وہ تو کل دیر تلک دیکھتا ایدھر کو رہا ہم سے ہی حالِ تباہ اپنا دکھایا نہ گیا خاک تک کوچہء دل دار کی چھانی ہم نے جستجو کی، پہ دلِ گم شدہ...
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    61 موا میں سجدے میں پر نقش میرا بار رہا اُس آستاں پہ مری خاک سے غبار رہا کبھو نہ آنکھوں میں آیا وہ شوخ خواب کی طرح تمام عمر ہمیں اُس کا انتظار رہا شرابِ عیش میسر ہوئی جسے یک شب پھر اُس کو روزِ قیامت تلک خمار رہا (ق) بتاں کے عشق نے بے اختیار کرڈالا وہ دل کہ جس کا خدائی میں اختیار...
  15. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا جوکوئی دم ہے تو افسوس ہے جوانی کا اگرچہ عمر کے دس دن یہ لب رہے خاموش سخن رہے گا سدا میری کم زبانی کا ہزار جان سے قربان بے پری کے ہیں خیال بھی کبھو گزرا نہ پرافشانی کا نمود کرکے وہیں بحرِ غم میں بیٹھ گیا کہے تو میر بھی اِک بلبلا تھا پانی کا
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    59 سمجھے تھے میر ہم کہ یہ ناسور کم ہوا پھر ان دنوں میں دیدہء خوں بار نم ہوا آئے بہ رنگِ ابر عرق ناک تم اِدھر حیراں ہوں کہ آج کدھر کوکرم ہوا کافر ہمارے دل کی نہ پوچھ اپنے عشق میں بیت الحرم تھا سو وہ بیت الصنم ہوا (ق) آئی نظر جو گور سلیماں کی ایک روز کُوچے پر اُس مزار کے تھا یہ...
  17. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    58 دکھ اب فراق کا ہم سے سہا نہیں‌جاتا پھر اس پہ ظلم یہ ہے کچھ کہا نہیں جاتا ہوئی ہے اتنی ترے عکسِ زلف کی حیراں کہ موجِ بحر سے مطلق بہا نہیں جاتا ستم کچھ آج گلی میں تری نہیں مجھ پر کب آگے خون میں مَیں یاں‌ نہا نہیں جاتا خراب مجھ کو کیا اضطرابِ دل نے میر کہ ٹک بھی اس کنے اُس بن رہا...
  18. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    57 پھوٹا کیے پیالے، لنڈھتا پھرا قرابا مستی میں میری تھی یاں، اک شور اور شرابا وے دن گئے کہ آنکھیں دریا سی بہتیاں تھیں سوکھا پڑا ہے اب تومدت سے یہ دوآبا ان صحبتوں میں آخر جانیں ہی جاتیاں ہیں نےَ عشق کو ہے صرفہ، نےَ حسن کومحابا ہر چند ناتواں ہیں پر آگیا جو جی میں دیں گے ملا زمیں سے...
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    56 شب کو اس کا خیال تھا دل میں گھر میں مہماں عزیز کوئی تھا اب تو اُس کی گلی میں خوار ہے لیک میر بے جاں عزیز کوئی تھا
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    55 تابہ مقدور انتظار کیا دل نے اب زور بے قرار کیا دشمنی ہم سے کی زمانے نے کہ جفاکار تجھ سا یار کیا یہ توہم کا کارخانہ ہے یاں وہی ہے جو اعتبار کیا صد رگِ جاں کو تاب دے باہم تیری زلفوں کا ایک تار کیا ہم فقیروں سے بے ادائی کیا آن بیٹھے جو تم نے پیار کیا سخت کافر تھا جس نے پہلے...
Top