81
یہ حسرت ہے مروں اُس میں لیے لبریز پیمانہ
مہکتا ہو نپٹ جو پھول سی دارو سے مے خانا
نہ وے زنجیر کے غل ہیں، نہ دے جرگے غزالوں کے
مرے دیوانے پن تک ہی رہا معمور ویرانا
مرا سر نزع میں زانو پہ رکھ کر یوں لگا کہنے
کہ اے بیمار میرے، تجھ پہ جلد آساں ہو مرجانا
نہ ہو کیوں ریختہ بے شورش وکیفیت...