نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    ر اودھر تلک ہی چرخ کے مشکل ہے ٹک گزر اے آہ پھر اثر تو ہے برچھی کی چوٹ پر ہم تو اسیرِ کنجِ قفس ہو کے مر چلے اے اشتیاقِ سیرِ چمن، تیری کیا خبر! اے سیل ٹک سنبھل کے قدم بادیے میں رکھ ہر سمت کو ہے تشنہ لبی کا مری خطر کرتا ہے کون منع کہ سج اپنی تُو نہ دیکھ لیکن کبھی تو میر کے کر...
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    میرے سنگِ مزار پر فرہاد رکھ کے تیشہ کہے ہے یا استاد! ہم سے بن مرگ کیا جدا ہو ملال جان کے ساتھ ہے دلِ ناشاد فکرِ تعمیر میں نہ رہ منعم زندگانی کی کچھ بھی ہے بنیاد! خاک بھی سر پہ ڈالنے کو نہیں کس خرابے میں ہم ہوئے آباد سنتے ہو، ٹک سنو کہ پھر مجھ بعد نہ سنو گے یہ نالہ و فریاد...
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    قفس تو یاں سے گئے پرمدام ہے صیاد چمن کی صبح کوئی دم کو شام ہے صیاد بہت ہیں ہاتھ ہی تیرے، نہ کر قفس کی فکر مرا تو کام اِنھیں میں تمام ہے صیاد چمن میں مَیں‌نہیں ایسا پھنسا کہ یوں‌چُھوٹوں مجھے تو ہر رگِ گُل، تارِ دام ہے صیاد یہی گُلوں کی تنک دیکھوں اتنی مہلت ہو چمن میں اور تو کیا مجھ...
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    163 اے گلِ نو دمیدہ کے مانند ہے تُو کس آفریدہ کے مانند ہم اُمید وفا پہ تیرے ہوئے غنچہ دیر چیدہ کے مانند سر اُٹھاتے ہی ہوگئے پامال سبزہء نو دمیدہ کے مانند نہ کٹے رات ہجر کی جو نہ ہو نالہ تیغِ کشیدہ کے مانند ہم گرفتارِ حال ہیں اپنے طائرِ پر پردیدہ کے مانند دل تڑپتا ہے اشکِ...
  5. وہاب اعجاز خان

    میرے مشاغل

    یار بھلا میں کتابوں کو کیسے بھول سکتا ہوں۔ لیکن شاید اس زمرے کے متعلق آپ نے زکریا کا اعلان نہیں پڑھا۔ جس میں لکھا ہے کہ کتابوں کے لیے تو مطالعہ کتب جیسا زمرہ موجود ہے۔ یہاں ان کے علاوہ جو مشاغل ہیں ان کا ذکر کیا جائے۔ اس لیے میں نے اپنے دوسرے مشاغل کا ذکر کیا۔
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    162 ہوں رہ گزر میں تیرے ہر نقشِ پا ہے شاہد اُڑتی ہے خاک میری، بادِ صبا ہے شاہد طوافِ حرم میں بھی میں بھُولا نہ تجھ اے بت آتا تھا یا تُو ہی، میرا خدا ہے شاہد شرمندہء اثر کچھ باطن مرا نہیں ہے وقتِ سحر ہے شاہد، دستِ دعا ہے شاہد نالے میں اپنے پنہاں میں بھی ہوں ساتھ تیرے شاہد ہے گردِ...
  7. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    161 نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد! آخرِ کار کیا کہا قاصد! کوئی پہنچا نہ خط مرا اُس تک میرے طالع ہیں نارسا قاصد گِر پڑا خط تو تجھ پہ حرف نہیں یہ بھی میرا ہی تھا لکھا قاصد اب غرض خامشی ہی بہتر ہے کیا کہوں تجھ سے ماجرا قاصد کہنہ قصہ لکھا کروں تاکے بھیجا کب تک کروں نیا قاصد ہے...
  8. وہاب اعجاز خان

    پودے

    پود ے (کرشن چندر رپورتاژ صحافتی صنف ہے اسے بطور ادبی صنف صرف اردو ادب میں برتا گیا ۔ لفظ (Reportage)لاطینی اور فرانسیسی زبانوں کے خاندان سے ہے جو انگریزی میں (Report)رپورٹ کے ہم معنی ہے۔ رپورٹ سے مراد تو سیدھی سادی تصویر پیش کرنے کے ہیں۔لیکن اگر اس رپورٹ میں ادبی اسلوب ، تخیل کی آمیزش اور...
  9. وہاب اعجاز خان

    [دیے کی آنکھ] تبصرے اور تجاویز

    جواب محترم اعجاز صاحب کتاب میرے پاس موجود ہے اور یہ کتاب میرے ذمے۔ میر کے پہلے دیوان سے فرصت ملتے ہیں اسی کی پروف ریڈنگ میں شروع کردوں گا۔ لیکن فیض اور ساحر، کی کتابوں کا بھی کچھ سوچیں ان کی پروف ریڈنگ بھی تو ضروری ہے۔ اور یہ ذمہ داری کون اپنے سر لے گا ۔
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    160 آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد اُبھریں گے عشق دل سے ترے راز میرے بعد بیٹھا ہوں میر مرنے کو اپنے میں مستعد پیدا نہ ہوں گے مجھ سے بھی جاں باز میرے بعد
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    159 د ایک شب پہلو کیا تھا گرم اُن نے تیرے ساتھ رات کو رہتا ہے اکثر میر کے پہلو میں درد
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    158 میں اور قیس و کوہ کن اب جو زباں پہ ہیں مارے گئے ہیں سب یہ گنہ گار ایک طرح منظور اس کے پردے میں ہیں بے حجابیاں کس سے ہوا دُچار وہ عیار ایک طرح سب طرحیں اُس کی اپنی نظر میں تھیں کیا کہیں پر ہم بھی ہوگئے ہیں گرفتار ایک طرح (ق) نیرنگِ حسنِ دوست سے کر آنکھیں آشنا ممکن نہیں وگرنہ...
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    ح ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح رہنے لگا ہے دل کو اب آزار بے طرح جاں بر تمہارے ہاتھ سے ہوگا نہ اب کوئی رکھنے لگے ہو ہاتھ میں تلوار بے طرح لوہو میں شور بور ہے دامان و جیب میر بپھرا ہے آج دیدہء خونبار بے طرح
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    156 کر نہ تاخیر تُو اک شب کی ملاقات کے بیچ دن نہ پھر جائیں گے عشاق کے اک رات کے بیچ حرف زن مت ہو کسی سے تُو کہ اے آفتِ شہر جاتے رہتے ہیں ہزاروں کے سر اک بات کے بیچ میری طاعت کو قبول، آہ کہاں تک ہوگا سبحہ اک ہاتھ میں ہے، جام ہے اک ہات کے بیچ سُرمگیں چشم پہ اُس شوخ کی زنہار نہ جا ہے...
  15. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    155 فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ بھیج دے کیوں نہ زلیخا اسے کنعاں کے بیچ چشمِ بددور کہ کچھ رنگ ہے اب گریے پر خون جھمکے ہے پڑا دیدہء گریاں کے بیچ حالِ گلزارِ زمانہ کا ہے جیسے کہ شفق رنگ کچھ اور ہی ہوجائے ہے اک آن کے بیچ تاک کی چھاؤں میں جوں مست پڑے سوتے ہیں اینڈتی ہیں نگہیں...
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    154 چ کاش انھیں ہم بھی گنہ گاروں کے بیچ ہوں جو رحمت کے سزاواروں کے بیچ چشم ہو تو آئنہ خانہ ہے دہر منھ نظر آتا ہے دیواروں کے بیچ ہیں عناصر کی یہ صورت بازیاں شعبدے کیا کیا ہیں ان چاروں کے بیچ عاشقی و بے کسی و رفتگی جی رہا کب ایسے آزاروں کے بیچ یارو مت اُس کا فریبِ مہر کھاؤ میر...
  17. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    153 ج آئے ہیں میر منھ کو بنائے خفا سے آج شاید بگڑ گئی ہے کچھ اُس بے وفا سے آج ساقی ٹک ایک موسم گُل کی طرف بھی دیکھ ٹپکا پڑے ہے رنگ چمن میں ہوا سے آج تھا جی میں اُس سے ملیے تو کیا کیا نہ کہیے میر پرکچھ کہا گیا نہ غمِ دل، حیا سے آج
  18. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    ٹ چُٹیں لگتی ہیں دل پر بلبلوں کے باغباں تُو جو چمن میں توڑتا ہے ہرسحر کلیوں کے تئیں چٹ چٹ
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    151 کیا کیا لکھا ہے میں نے وہ میر کیا کہے گا گم ہووے نامہ بر سے یارب مری کتابت
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات کہیے ہووے جو کچھ بھی ڈھب کی بات اب تو چپ لگ گئی ہے حیرت سے پھر کھلے گی زبان، جب کی بات نکتہ دانانِ رفتہ کی نہ کہو بات وہ ہے جو ہووے اب کی بات کس کا روئے سخن نہیں اُودھر ہے نظر میں‌ہماری سب کی بات ظلم ہے، قہر ہے ، قیامت ہے غصے میں اُس کے زیرِ لب کی...
Top