نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    میرا گاؤں

  2. وہاب اعجاز خان

    میرا گاؤں

  3. وہاب اعجاز خان

    میرا گاؤں

  4. وہاب اعجاز خان

    میرا گاؤں

  5. وہاب اعجاز خان

    میرا گاؤں

  6. وہاب اعجاز خان

    میرا گاؤں

    میرا گاؤں چھ گڑھی ممش خیل
  7. وہاب اعجاز خان

    ’ضرورت برائے فی میل اسسٹنٹ‘:

    اسے آپ جوانی کا جوش، نادانی، ناتجربہ کاری یا معصومیت سمیت کچھ بھی کہیں لیکن صوبائی دارالحکومت پشاور کے ایک مقامی اخبار میں گزشتہ دنوں شائع ہونے والے ایک غیرمعمولی اشتہار نے کئی لوگوں کو شش و پنج میں ڈال دیا۔ صوبہ سرحد جہاں اشتہاری کمپنیوں کو دینی جماعتوں کی صوبائی حکومت کی موجودگی میں ہر قدم...
  8. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    218 آزردگی یہ چھوڑ قفس ہم سے نہ جاسکے حسنِ سلوک صعف سے صحنِ چمن تلک مارا گیا خرامِ بُتاں پر سفر میں میر اے کبک کہتا جائیو اُس کے وطن تلک
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    217 شاید کہ دیوے رخصتِ گلشن ہو بے قرار میرے قفس کو لے تو چلو باغباں تلک قیدِ قفس سے چُھوٹ کے دیکھا جلا ہوا پہنچے نہ ہوتے کاش کے ہم آشیاں تلک میں ترکِ عشقکرکے ہوا گوشہ گیر میر ہوتا پھروں خراب جہاں میں کہاں تلک
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    216 دست و پا مارے وقتِ بسمل تک ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک کعبے پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ! سعی کر ٹک پہنچ کس دل ٹک نہ گیا میر اپنی کشتی سے ایک بھی تختہ پارہ ساحل تک
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    215 کچھ اپنی آنکھ میں یاں کا نہ آیا خَزَف سے لے کے دیکھا دُرِ تر تک جسے شب آگ سا دیکھا سلگتے اُسے پھر خاک ہی پایا سحَر تک گلی تک تیری لایا تھا ہمیں شوق کہاں طاقت کہ اب پھر جائیں گھر تک دکھائی دیں گے ہم میت کے رنگوں اگر رہ جائیں گے جیتے ، سَحر تک کہاں پھر شور و شیون جب گیا میر...
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    214 شوق ہے، تو ہے اُس کا گھر نزدیک دوریِ رہ ہے راہبر نزدیک آہ کرنے میں دم کو سادھے رہ کہتے ہیں دل سے ہے جگر نزدیک دُور اب بیٹھتے ہیں مجلس میں ہم جو تم سے تھے بیش تر نزدیک خبر آتی ہے سو بھی دُور سے یاں آؤ یک بار بے خبر نزدیک دُور پھرنے کا ہم سے وقت گیا پوچھ کچھ حال بیٹھ کر نزدیک...
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    213 بالیں پہ میری آوے گا تُو گھر سے جب تلک کرجاؤں گا سفر میں دنیا سے تب تلک اتنا دن اور دل سے تپش کرلے کاوشیں یہ مجہلہ تمام ہی ہے آج شب تلک نقاش کیوں کے کھینچ چکا تو شبیہہِ یار کھنیچوں ہوں ایک ناز ہی اُس کا میں اب تلک
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    212 میر گم کردہ چمن زمزمہ پرواز ہے ایک جس کی لَے دام سے تاگوش گل آواز ہے ایک کچھ ہو اے مرغِ فقس، لطف نہ جاوے اُس سے نوحہ یا نالہ، ہراک بات کا اندازہ ہے ایک ناتوانی سے نہیں بال فشانی کا دماغ ورنہ تا باغ قفس سے مری پرواز ہے ایک گوش کو ہوش کے ٹک کھول کے سن شورِ جہاں سب کی آواز کے پردے...
  15. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    111 کب سے متحمل ہے جفاؤں کا دلِ راز زنہار وفا ہو نہ سکی یار سے اب تک وعدہ بھی قیامت کا بھلا کوئی ہے وعدہ پر دل نہیں خالی غمِ دیدار سے اب تک مدت ہوئی گھُٹ گھُٹ کے ہمیں شہر میں مرتے واقف نہ ہوا کوئی اس اسرار سے اب تک برسوں ہوئے دل سوختہ بلبل کو موئے لیک اک درد سا اُٹھتا ہے چمن زار سے...
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    110 اب وہ نہیں کہ شورش رہتی تھی آسماں تک آشوبِ نالہ اب تو پہنچا ہے لامکاں تک تصویر کی سی شمعیں خاموشی جلتے ہیں ہم سوزِ دروں ہمارا آتا نہیں زباں تک روتے پھریں ہیں لوہو، اک عمر اس گلی میں باغ و بہار ہی ہے جاوے نظر جہاں تک بے لطف تیرے کیوں کر تجھ تک پہنچ سکیں ہم ہیں سنگِ راہ اپنے کتنے...
  17. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    109 ک آسودگی جو چاہے تُو مرنے پہ دل کو رکھ آشفتگیِ طبع بہت کم ہے زیرِ خاک کیا آسماں پہ کھینچے کوئی میر آپ کو جانا جہاں سے سب مُسلم ہے زیرِ خاک
  18. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    ق درد ہی خود ہے، خود دوا ہے عشق شیخ کیا جانے تُو کہ کیا ہے عشق تو نہ ہووے تو نظمِ کُل اٹھ جائے سچے ہیں شاعراں، خدا ہے عشق
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    107 جو دیکھو مرے شعرِ تر کی طرف تو مائل نہ ہو پھر گہر کی طرف کوئی دادِ دل آہ کس سے کرے ہر اک ہے سو اُس فتنہ گر کی طرف محبت نے شاید کہ دی دل میں آگ دھواں سا ہے کچھ اس نگر کی طرف لگی ہیں ہزاروں ہی آنکھیں اُدھر اک آشوب ہے اُس کے گھر کی طرف بہت رنگ ملتا ہے دیکھو کبھو ہماری طرف سے...
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    106 کن نے لیا ہے تم سے مچلکہ کہ داد دو ٹک کان ہی رکھا کرو فریاد کر طرف ہم نے پرفشانی نہ جانی کہ ایک بار پرواز کی چمن سے، سو صیاد کی طرف حیران کارِ عشق ہے شیریں کا نقش میر کچھ یوں ہی دیکھتا نہیں فرہاد کی طرف
Top