نتائج تلاش

  1. ذیشان لاشاری

    مرزا سلامت علی دبیر صاحب سے معذرت کے ساتھ ۔۔ برائے اصلاح

    بھائی فلسفی بہت ہی نوازش داد دینے کے لیے۔ بہاری کا استعمال غالب نے بھی فرمایا ہے جوشش فصل بہاری اشتیاق انگیز ہے اگر پھر بھی غلط ہو تو بتا دیجیے گا۔ میں اتنا سینئر شاعر نہیں ہوں ۔شاید غلطی ہو
  2. ذیشان لاشاری

    مرزا سلامت علی دبیر صاحب سے معذرت کے ساتھ ۔۔ برائے اصلاح

    قاتل سے مرے میرا جنوں داد طلب ہے ہے لاش تو سکتے میں کفن کانپ رہا ہے اک جوشِ جنوں میری رگوں میں بھی ہے گرداں یہ اس کی تپش ہے کہ بدن کانپ رہا ہے جو پوچھے سبب لرزشِ شعلہ کا تو کہنا محفل میں مری ہو کے مگن کانپ رہا ہے کیوں فصلِ بہاری میں بھی اس بار خزاں ہے بلبل کی فغاؤں سے چمن کانپ رہا ہے جو ہم...
  3. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    بہت بہتر استاد محترم نوازش
  4. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اب نہ کچھ اور تمنا کیجے خود کو اب اور نہ رسوا کیجے شہر ہرگز یہ نہیں ہے میرا یاں نہ الفت کا تقاضا کیجے آپ کہہ کر نہ پکارو ہم کو نام سے ہم کو پکارا کیجے ہم کو عادت ہی نہیں ہنسنے کی آپ بس ہم کو رلایا کیجے ہم بھی انسان ہیں جیسے ہیں آپ روٹھیں ہم بھی تو منایا کیجے ہم بھی خود سے ہیں ذرا دور کہیں...
  5. ذیشان لاشاری

    غزل برائے اصلاح۔ دیکھا ہمیں جو راہ میں تو منہ چھپا گئے

    دیکھا ہمیں جو راہ میں تو منہ چھپا گئے لگتا ہے وہ بھی غیر کی باتوں میں آ گئے میت کو پھر سے جینے کی خواہش سی ہو گئی وہ کیوں ہماری قبر پہ آنسو بہا گئے اس بار خواب میں بھی کہا اس نے الوداع اک شمع آخری تھی سو وہ بھی بجھا گئے ظالم وہ ہیں تو کیا کریں دل پر ہے کس کا زور نادان ہے بچارہ سو اس کو وہ بھا...
  6. ذیشان لاشاری

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا ۔برائے اصلاح

    الف عین سید عاطف علی محمد ریحان قریشی
  7. ذیشان لاشاری

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا ۔برائے اصلاح

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا پھر بھی کیوں تجھ سے دل خفا نہ ہوا کیا ضروری ہے داستان کہوں ہے خلاصہ کہ وہ مرا نہ ہوا بے دلی سے عبادتیں کرنا ہم سے یہ کام اے خدا نہ ہوا بس یہی زندگی قیامت ہے کیا ہے وہ حشر جو بپا نہ ہوا واعظو مے بری نہیں اتنی خلد بھی جبکہ مے سوا نہ ہوا آخرت میں خدا عذاب نہ دے کیا ستم ہے...
  8. ذیشان لاشاری

    وہ ملاقات آخری ہائے۔ برائے اصلاح

    استادِ محترم الف عین
  9. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے برائے غزل

    استادِ محترم ’’تو‘‘ یہاں پہ مخاطب والا نہیں ہے۔ ’’تو‘‘ وہی ’’جو‘‘ والا ہی ہے۔
  10. ذیشان لاشاری

    وہ ملاقات آخری ہائے۔ برائے اصلاح

    بہت نوازش بھائی جان
  11. ذیشان لاشاری

    وہ ملاقات آخری ہائے۔ برائے اصلاح

    اس کی شوخی میں سادگی بھی تھی اور اداوں میں دلکشی بھی تھی اس کے آنے سے گھر منور تھا لوگ کہتے ہیں چاندنی بھی تھی دل یہ کہتا ہے مجھ سے رو رو کر وہ جو پہلی تھی آخری بھی تھی داد تو دو کہ ہم کو ظالم سے واسطہ تھا ہی دل لگی بھی تھی دل نے اس بار آہ تک نہ کی آنکھ ان سے مری لڑی بھی تھی وہ ملاقات آخری ہائے...
  12. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے برائے غزل

    ہہہہ بہت بہتر جناب چچا جی تو دلوں میں بستے ہیں ہمارے۔
  13. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    کبھی فرصت ملی ہوتی کہیں ہم سے ملے ہوتے یقیناً دور لمحوں میں ہمارے سب گلے ہوتے نہ دل یوں سخت ہوتا نہ محبت میں کمی کرتے ملے ہم کو محبت کے ذرا سے جو صلے ہوتے کبھی پہلو میں آ کے بیٹھ کر کچھ بات کی ہوتی نہ ایسی دوریاں ہوتیں نہ ایسے سلسلے ہوتے نہ ہم کو تم پہ شک ہوتا نہ تم یوں بدگماں ہوتے کبھی جو غیر...
  14. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے برائے غزل

    بہت بہتر استاد جی ’وہ‘ کو یوں ’وو‘ بھی لکھ سکتے ہیں؟ اور غالبؔ کے اس شعر میں کیا ’وو‘ کا مطلب ’وہ‘ ہے؟ کہتے تو ہو تم سب کہ بتِ غالیہ مو آئے یک مرتبہ گھبرا کے کہو کوئی "کہ وو آئے"
  15. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے برائے غزل

    کچھ خطا ہم سے ہو گئی ہوگی خوامخواہ تو نہ وہ گئی ہوگی اس سے الفت کی بات کی تونے وہ تو یکدم سے کھو گئی ہو گی محفلِ شعر و شاعری ہے وہاں لے کے امید تو گئی ہوگی ہم ملے تھے جہاں پہ پہلی بار اس جگہ آ کے رو گئی ہوگی ہوگی محفل میں کھوئی کھوئی سی سب کے کہنے پہ گو گئی ہوگی ہاتھ کی نرم سی ہتھیلی پر گال رکھ...
  16. ذیشان لاشاری

    نئی غزل اصلاح کے لئے پیش خدمت ہے

    بہت بہتر اصلاح کر کے پیش کرتا ہوں
  17. ذیشان لاشاری

    نئی غزل اصلاح کے لئے پیش خدمت ہے

    یوں نہیں ہے کہ ہم بے زباں ہیں ہم جو بولیں وہ سنتے کہاں ہیں میں جو محفل میں پاس ان کے جاؤں کہتے ہیں دوست تیرے وہاں ہیں ہم اکیلے نہیں اس کے مارے عشق میں تو کئی نوحہ خواں ہیں شیخ صاحب انھیں جا کے دیکھو ان کی آنکھیں ہی دونوں جہاں ہیں ہے جہاں ان کی زلفوں سے پاؤں تلک یہ زمیں اور وہ آسماں ہیں آج پینے...
  18. ذیشان لاشاری

    غزل برائے اصلاح

    زمانے بھر میں اب کوئی ہمیں اپنا نہیں لگتا یہاں سب لوگ اچھے ہیں کوئی خود سا نہیں لگتا اب اس کے واسطے یکسر خودی کو مار ڈالیں کیا وہ ہم کو اچھا لگتا ہے مگر اتنا نہیں لگتا نہ آنکھوں میں ہیں حلقے اور نہ رنگت اڑی سی ہے وہ کہتا ہے کہ تنہا ہے مگر تنہا نہیں لگتا میں تم سے پیار کرتی ہوں یہ جملہ سننا چاہا...
  19. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے

    کوئی دوست اصلاح فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
  20. ذیشان لاشاری

    اصلاح کا متمنی ہوں کوئی دوست مدد فرما دیں

    یوں درست ہے؟ ہے اردو زباں پھر بھی یہ بے ذوق وطن ہے
Top