نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل :ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ غم کچھ نہیں کہتے - اختر عثمان

    غزل ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ غم کچھ نہیں کہتے یوں ہے کہ ترے سامنے ہم کچھ نہیں کہتے واپس چلے آتے ہیں یونہی دامنِ دل تک کچھ اشک سرِ دیدۂ نم کچھ نہیں کہتے میں شام سے تا صبح جو پھرتا ہوں بھنور سا اِس باب میں اربابِ کرم کچھ نہیں کہتے اپنے لیے اِک درجہ بنا رکھا ہے ہم نے میعار ہے، میعار سے کم کچھ نہیں...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : نشاط اور اُداسی نہیں ہے کم سے کم - اختر عثمان

    غزل نشاط اور اُداسی نہیں ہے کم سے کم ہماری آنکھ میں کچھ تیرتا ہے نم سے کم بہت بھنور بنے دریا میں جو سہار لیے یہ زندگی کا تلاطم ہے ایک غم سے کم شروع میں ہوا ہو گا وہ قیس نام کا شخص ہمارے بعد کوئی ہے اگر تو ہم سے کم جلے چراغ کی لو پر دھرا ہوا ہے ہاتھ یہ راز قدر سے زائد ہے اور قسم سے کم...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : جبر کی کوئی نہایت نہیں چھوڑی تم نے - اختر عثمان

    غزل جبر کی کوئی نہایت نہیں چھوڑی تم نے ایک شے حسبِ ہدایت نہیں چھوڑی تم نے واہ کیا پاس تمہیں نسبتِ اجداد کا ہے گھر جلانے کی روایت نہیں چھوڑی تم نے سوختہ روح ، بُجھے خواب ، شکستہ اعصاب کیوں کہوں کوئی عنایت نہیں چھوڑی تم نے شعر انسان سے گفتار ہے اخترؔ صاحب یہ ولایت ہے ولایت نہیں چھوڑی تم نے...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : دھب ہے ، کہنے سے یہ سب تھوڑی ہوتا ہے - اختر عثمان

    غزل دھب ہے ، کہنے سے یہ سب تھوڑی ہوتا ہے بیٹھے رہنے سے یہ سب تھوڑی ہوتا ہے یوں ہو تو ہر کسبی انت سہاگن ٹھہرے گجرے ، گہنے سے یہ سب تھوڑی ہوتا ہے کچھ کچھ بات کرو ، جی بہلے ، سکتہ ٹوٹے چپ چپ سہنے سے یہ سب تھوڑی ہوتا ہے جینا ہے تو جی کی جولا جل میں پھینکو بھتیرے بہنے سے یہ سب تھوڑی ہوتا ہے...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : اک ہنر دیدۂ خوش آب میں رکھا ہم نے - اختر عثمان

    غزل اک ہنر دیدۂ خوش آب میں رکھا ہم نے آنسوؤں کو حدِ آداب میں رکھا ہم نے پھر لہو میں ہے کوئی ذائقۂ بت شکنی اتنے دن تک تجھے محراب میں رکھا ہم نے تڑ تڑانے لگا بپھرے ہوئے تاروں کا جلوس پاؤں کیا خیمۂ مہتاب میں رکھا ہم نے یار سمجھے کہ وہی بے سر و سامانی ہے اک ترا دھیان ہی اسباب میں رکھا ہم...
  6. فرحان محمد خان

    قصّہ مرا بھی تشنہء انجام رہ گیا

    سبحان اللہ سبحان اللہ کیا مطلع ہے کیا کہنے واہ واہ واہ
  7. فرحان محمد خان

    غزل : سایہ کوئی ، گمان کوئی ، کوئی چھب تو ہو - اختر عثمان

    غزل سایہ کوئی ، گمان کوئی ، کوئی چھب تو ہو میں اُس کو مانتا ہوں مگر ایک رب تو ہو مصرعوں سے جھانکتی ہوئی خوابوں کی تُند موج سہنے کی بات اور ہے کہنے کا ڈھب تو ہو تم خون میں نہیں تھے تو خاموش تھا یہ دل کوئی صدا تمہاری طرف سے کہ اب تو ہو اٹھ بھی چکو کے نصرتِ شبیر کے لیے اب کس کا انتطار ہے تم...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : کہاں یہ خون میں لَت پَت کمان سُوکھتی ہے - اختر عثمان

    غزل کہاں یہ خون میں لَت پَت کمان سُوکھتی ہے جو دیکھتے ہی پرندوں کی جان سُوکھتی ہے مجھ ایسا شخص اگر تشنگیِ اہلِ وفا رقم کرے تو قلم کی زبان سُوکھتی ہے تری نگہ کی نمی مجھ تک آئے بھی کیسے ! ہَوا کی سانس کہیں درمیان سُوکھتی ہے چمک دمک ہے ، مہک ہے مری ذرا کی ذرا لہو کی لہر ہے ، سو کوئی آن...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : جدائیوں کا اگر جی سے ڈر چلا جاتا - اختر عثمان

    غزل جدائیوں کا اگر جی سے ڈر چلا جاتا میں اُس کے ساتھ یونہی عمر بھر چلا جاتا شکن شکن جو مری روح میں بچھا ہے یہ درد خدا نکردہ اِدھر سے اُدھر چلا جاتا یہ زرد زرد ہیولے ، یہ مسخ مسخ نقوش کہاں سنورتے جو آئینہ گر چلا جاتا ملا جو ہوتا وہ گلگشت خواب کے دوران روش روش زرِ گل کا ہنر چلا جاتا سفال...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : مانگ بھی لیتے اگر ہم تو دعا کیا دیتی - فرحان محمد خان

    محبت بھیا زہے نصیب زہے نصیب بہت شکریہ سر آپ کی حوصلہ افزائی سے ہمت دگنی ہو جاتی ہے
  11. فرحان محمد خان

    اے وقت ذرا تھم جا ، یہ کیسی روانی ہے

    سبحان اللہ کیا خوبصورت غزل ہے واہ
  12. فرحان محمد خان

    غزل:کوئی دیوار ہماری تھی نہ چھت اپنی تھی -اختر عثمان

    غزل کوئی دیوار ہماری تھی نہ چھت اپنی تھی اپنے سائے میں جیے ہم یہ سکت اپنی تھی تہ بہ تہ ہم نے قرینوں سے کیے تیرے سخن مستعاری نہ تھے ، ایک ایک جہت اپنی تھی اپنی آہستہ روی ہے کوئی واماندگی نئیں لہر اپنی تھی بَن اپنا تھا ، چلت اپنی تھی اب جو دیکھیں تو گلہ تک نہیں بنتا کہ دلا! فیصلے سارے...
  13. فرحان محمد خان

    غزل :جنوں شعار ہوں اُفتادگی تو ہے مجھ میں -اختر عثمان

    غزل جنوں شعار ہوں اُفتادگی تو ہے مجھ میں شروعِ عمر سے شہزادگی تو ہے مجھ میں اسیر ہو کے بھی وابستۂ تلوّن ہوں ہنر کہ عیب ہے آزادگی تو ہے مجھ میں تمہیں خوش آئے نہ آئے مرا نبھاؤ سبھاؤ کسی سبب سہی سجّادگی تو ہے مجھ میں چمن میں سرو کی صورت لہکتا پھرتا ہوں مگر بہ ایں ہمہ اِستادگی تو ہے مجھ...
  14. فرحان محمد خان

    کیسی ہیں آپ عافیہ؟، ہم عافیت سے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل

    سبحان اللہ سبحان اللہ کیا عمدہ غزل ہے سبحان اللہ
  15. فرحان محمد خان

    ملول خاطر و آزردہ دل ، کبیدہ بدن

    قلم کی نوک سے سلتے نہیں دریدہ بدن واہ واہ واہ
Top