غزل
جدائیوں کا اگر جی سے ڈر چلا جاتا
میں اُس کے ساتھ یونہی عمر بھر چلا جاتا
شکن شکن جو مری روح میں بچھا ہے یہ درد
خدا نکردہ اِدھر سے اُدھر چلا جاتا
یہ زرد زرد ہیولے ، یہ مسخ مسخ نقوش
کہاں سنورتے جو آئینہ گر چلا جاتا
ملا جو ہوتا وہ گلگشت خواب کے دوران
روش روش زرِ گل کا ہنر چلا جاتا
سفال...