کوئی پتھر کوئی گہر کیوں ہے
فرق لوگوں میں اس قدر کیوں ہے
تو ملا ہے تو یہ خیال آیا
زندگی اتنی مختصر کیوں ہے
جب تجھے لوٹ کر نہیں آنا
منتظر میری چشم تر کیوں ہے
اس کی آنکھیں کہیں صدف تو نہیں
اس کا ہر اشک ہی گہر کیوں ہے
رات پہلے ہی کیوں نہیں ڈھلتی
تیرگی شب کی تا سحر کیوں ہے
یہ بھی کیسا عذاب دے...