نتائج تلاش

  1. ہارون اعجاز

    سولی آتے چڑھنا اوکها

    ﺳُﻮﻟﯽ ﺍُﺗﮯ ﭼﮍﮬﻨﺎ ﺍﻭﮐﮭﺎ ﺷﺎﻡ ﺳﻮﯾﺮﮮ ﻣﺮﻧﺎ ﺍﻭﮐﮭﺎ ﻣُﻨﮧ ﺗﮯ ﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﺪﺍ ﯾﺎﺩ ﺩِﻻﮞ ﻭﭺ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﮐﮭﺎ ﺷﻤّﻊ ﺩﺍ ﺩﯾﻮﺍﻧﮧ ﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﺍﻧﮓ ﭘﺘﻨﮕﺎﮞ ﺳﮍﻧﺎ ﺍﻭﮐﮭﺎ ﻏﯿﺮﺍﮞ ﻧﺎﻝ ﺗﮯ ﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻟﮍﺩﺍ ﻧﻔﺲ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻝ ﻟﮍﻧﺎ ﺍﻭﮐﮭﺎ ﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﺎﺭُﻭ ﺑﻦ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺍﮮ ﻋﺸﻖ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﺗَﺮﻧﺎ ﺍﻭﮐﮭﺎ ﻧﺎﮞ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﺑﻠﯿﺲ ﺩﺍ ﮐﻢ ﺍﯾﮟ ﺳِﺮ ﭘﯿﺮﺍﮞ ﺗﮯ ﺩﮬﺮﻧﺎ ﺍﻭﮐﮭﺎ ﺟِﺖ ﭘﯿﺎﺭﯼ...
  2. ہارون اعجاز

    پنجابی شاعری

    ﺩﻝ ﺩﮮ ﺣﺎﻝ ﺳﻨﺎﻧﮯ ﺍﻭﮐﮭﮯ ﺭﻭﮒ ﺍﻭﻟﮍﮮ ﻻﻧﮯ ﺍﻭﮐﮭﮯ ﺳﺘﮯ ﺍﭨﮫ ﺟﺎﻧﺪﮮ ﻧﮯ ﺑﻨﺪﯾﺎ ﻣﭽﻠﮯ ﻟﻮﮒ ﺟﮕﺎﻧﮯ ﺍﻭﮐﮭﮯ ﻋﻘﻼﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺑﻦ ' ﺩﮮ ﻟﺒﮭﻨﮯ ﻟﻮﮎ ﺳﯿﺎﻧﮯ ﺍﻭﮐﮭﮯ ﻗﺎﻑ ﻋﺸﻖ ﺩﺍ ﺍﮔﻠﯽ ﮔﻞ ﺍﮮ ﻋﯿﻦ ﺗﮯ ﺷﯿﻦ ﻧﺒﮭﺎﻧﮯ ﺍﻭﮐﮭﮯ ﭼﺎﻧﺪﯼ ﻭﺍﻧﮕﺮ ﺗﮯ ﺭﻭﭨﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻟﺒﮭﺪﮮ ﻧﯿﮟ ﮨﻦ ﺩﺍﻧﮯ ﺍﻭﮐﮭﮯ جوگی ﻟﺒﮫ ﮨﻦ ﺳﺮﮔﯽ ﺩﺍ ﺗﺎﺭﺍ ﭘﯿﺎﺭ ﺩﮮ ﭼﻦ ﭼﮍﮬﺎﻧﮯ ﺍﻭﮐﮭﮯ
  3. ہارون اعجاز

    بشیر بدر اجنبی پیڑوں کے سائے میں محبت ہے بہت

    اجنبی پیڑوں کے سائے میں محبت ہے بہت گھر سے نکلو تو یہ دنیا خوبصورت ہے بہت ۔ رات تاروں سے الجھ سکتی ہے ذروں سے نہیں رات کو معلوم ہے جگنو میں ہمت ہے بہت ۔ سچ سیاست سے عدالت تک بہت مصروف ہے جھوٹ بولو، جھوٹ میں اب بھی محبت ہے بہت ۔ کس لیے ہم دل جلائیں، رات دن محنت کریں کیا زمانہ ہے برے لو گوں کی عزت...
  4. ہارون اعجاز

    بشیر بدر اب ہے ٹوٹا سا دل خود سے بیزار سا

    اب ہے ٹوٹا سا دل خود سے بیزار سا اس حویلی میں لگتا تھا دربار سا اس طرح ساتھ نبھنا ہے دشوار سا میں بھی تلوار سا تو بھی تلوار سا خوب صورت سی پاؤں میں زنجیر ہو گھر میں بیٹھا رہا میں گرفتار سا گڑیا گڈے کو بیچا خریدا گیا گھر سجایا گیا رات بازار سا شام تک کتنے ہاتھوں سے گزروں گا میں چائے خانوں میں...
  5. ہارون اعجاز

    بشیر بدر اک غزل اس کے نام اور سہی

    پھول سا کچھ کلام اور سہی اک غزل اس کے نام اور سہی اس کی زلفیں بہت گھنیری ہیں ایک شب کا قیام اور سہی زندگی کے اداس قصے ہیں ایک لڑکی کا نام اور سہی کرسیوں کو سنائیے غزلیں قتل کی ایک شام اور سہی کپکپاتی ہے رات سینے میں زہر کا ایک جام اور سہی بشیر بدر
  6. ہارون اعجاز

    گلزار غزل

    اِک پراناموسم لوٹا یاد بھری پروائی بھی ایسا تو کم ہی ہوتا ہے وہ بھی ہو تنہائی بھی یادوں کی بوچھاڑ سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں کتنی سوہانی لگتی ہے تب مانجھی کی رسوائی بھی دو دو شکلیں دکھاتی ہیں اس بہکے سے آئینے میں میرے ساتھ چلا آیا ہے آپ کا ایک سودائی بھی خاموشی کا حاصل بھی اِک لمبی سی خاموشی...
  7. ہارون اعجاز

    گلزار گلوں کو سننا ذرا تم صدائیں بھیجی ہیں

    گلوں کو سننا ذرا تم، صدائیں بھیجی ہیں گلوں کے ہاتھ بہت سی، دُعائیں بھیجی ہیں جو آفتاب کبھی بھی غروب ہوتا نہیں ہمارا دل ہے، اسی کی شعاعیں بھیجی ہیں تمہاری خشک سی آنکھیں، بھلی نہیں لگتیں وہ ساری یادیں جو تم کو رُلائیں، بھیجی ہیں سیاہ رنگ، چمکتی ہوئی کناری ہے پہن لو اچھی لگیں گی، گھٹائیں بھیجی...
  8. ہارون اعجاز

    نوشی گیلانی غزل

    رُکتا بھی نہیں ٹھیک سے ، چلتا بھی نہیں ھے یہ دل کہ تیرے بعد ، سنبھلتا بھی نہیں ھے اک عمر سے ھم اُس کی تمنا میں ھیں بے خواب وہ چاند جو آنگن میں ، اُترتا بھی نہیں ھے پھر دل میں تیری یاد کے ، منظر ھیں فروزاں ایسے میں کوئی ، دیکھنے والا بھی نہیں ھے ھمراہ بھی خواھش سے ، نہیں رھتا ھمارے اور بامِ...
  9. ہارون اعجاز

    نوشی گیلانی تمهیں خبر ہی نہیں کیسے سر بچایا ہے

    غزل تُمھیں خبر ھی نہیں کیسے سر بچایا ھے عذاب جاں پہ سہا ھے تو گھر بچایا ھے تمام عُمر تعلّق سے مُنحرف بھی رھے تمام عُمر اِسی کو مگر بچایا ھے بدن کو برف بناتی ھوئی فضا میں بھی یہ مُعجزہ ھے کہ دستِ ھُنر بچایا ھے سحرِ ھوئی تو مِرے گھر کو راکھ کرتا تھا وہ اِک چراغ جسے رات بھر بچایا ھے کُچھ ایسی...
  10. ہارون اعجاز

    نوشی گیلانی چپ نہ رہتے بیان ہو جاتے

    ﭼُﭗ ﻧﮧ ﺭﮨﺘﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮔﺮ ﺑﺪﮔُﻤﺎﻥ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﺿﺒط ﻏﻢ ﻧﮯ ﺑﭽﺎ ﻟﯿﺎ ﻭﺭﻧﮧ ﮨﻢ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﺗُﻮ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﻠﭧ ﮐﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﻭﺭﻧﮧ ﮨﻢ ﻣﮩﺮﺑﺎﻥ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﻗﺼّﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺑﮭﻼ ﺧُﻮﺩ ﺳﮯ ﮐﺲ ﻟﯿﮯ ﺑﺪﮔُﻤﺎﻥ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺯﻣﯿﻦ ﮨﯽ ﻧﮧ ﻣِﻠﯽ ﻭﺭﻧﮧ ﮨﻢ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ نوشی گیلانی
  11. ہارون اعجاز

    نوشی گیلانی عمر رائیگاں کر دی تب یہ بات مانی ہے

    عُمر رائیگاں کر دی تب یہ بات مانی ہے موت اور محّبت کی ایک ہی کہانی ہے . کھیل جو بھی تھا جا ناں اب حساب کیا کرنا جیت جس کسی کی ہو ہم نے ہار مانی ہے . وصل پر بھی نادم تھے ہجر پر بھی شرمندہ وہ بھی رائیگانی تھی یہ بھی رائیگانی ہے . یہ مِرا ہُنر تیری خوشبوؤں سے وابستہ میرے سارے لفظوں پر تیری حکمرانی...
  12. ہارون اعجاز

    محسن نقوی محبتوں پہ اعتماد کیا کرنا

    ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﭘﮧ ﺑﮩﺖ ﺍﻋﺘﻤﺎﺩ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮭﻼ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﺳﯽ ﺳﺒﺐ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺳﺮ ﺳﭙﺮﺩ ِ ﻧﻮﮎ ﺳﻨﺎﮞ ﮐﮧﺟﺮﻡ ﺑﯿﻌﺖ ِ ﺍﺑﻦ ﺯﯾﺎﺩ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﻭﮦ ﺑﮯ ﻭﻓﺎ ﮨﯽ ﺳﮩﯽ ﺍُﺱ ﭘﮧ ﺗﮩﻤﺘﯿﮟ ﮐﯿﺴﯽ؟ ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﮧ ﺍﺗﻨﺎ ﻓﺴﺎﺩ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﮐﭽﮫ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﭙﺴﭙﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﻘﺘﻞ ﻣﯿﮟ ﮐﮧ ﺑﮩﺮﻣﺎﻝ ِ ﻏﻨﯿﻤﺖ ﺟﮩﺎﺩ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﺨﺎﻟﻔﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﻮ...
Top