گلزار غزل

اِک پراناموسم لوٹا یاد بھری پروائی بھی
ایسا تو کم ہی ہوتا ہے وہ بھی ہو تنہائی بھی

یادوں کی بوچھاڑ سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں
کتنی سوہانی لگتی ہے تب مانجھی کی رسوائی بھی

دو دو شکلیں دکھاتی ہیں اس بہکے سے آئینے میں
میرے ساتھ چلا آیا ہے آپ کا ایک سودائی بھی

خاموشی کا حاصل بھی اِک لمبی سی خاموشی ہے
اُن کی بات سنی بھی ہم نے اپنی بات سنائی بھی

گلزار
 
Top