بشیر بدر اجنبی پیڑوں کے سائے میں محبت ہے بہت

اجنبی پیڑوں کے سائے میں محبت ہے بہت
گھر سے نکلو تو یہ دنیا خوبصورت ہے بہت
۔
رات تاروں سے الجھ سکتی ہے ذروں سے نہیں
رات کو معلوم ہے جگنو میں ہمت ہے بہت
۔
سچ سیاست سے عدالت تک بہت مصروف ہے
جھوٹ بولو، جھوٹ میں اب بھی محبت ہے بہت
۔
کس لیے ہم دل جلائیں، رات دن محنت کریں
کیا زمانہ ہے برے لو گوں کی عزت ہے بہت
۔
ہم کہیں جاتے نہیں، احباب بھی آتے نہیں
ان دنوں آ جائیے فرصت ہی فرصت ہے بہت
۔
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیں
آج انسان کو محبت کی ضرورت ہے بہت
۔
مختصر باتیں کرو، بے جا وضاحت مت کرو
یہ نئی دنیا ہے بچوں میں ہے ذہانت ہے بہت

بشیر بدر
 

طارق شاہ

محفلین

بہت مترنّم بحرمیں بھی اسلوب اور طرزِ بیاں سے اتصالِ لفظی اور روانی بے حد متاثر ہے
کچھ اشعار ، بیان اور مفہوم بھی گنجلک لیےہیں

شاید اوائل کی غزل ہو
۔
اجنبی پیڑوں کے سائےمیں محبت ہے بہت ۔۔۔

گھر میں لگے پیڑ یا پیڑوں کے سائے
بوجۂ شناسائی خود میں نفرت یا کم محبت لیئے ہیں ۔۔۔۔۔۔؟

روانی پر کُچھ یُوں کہ
بے جا ہر بات اور وضاحت سے رہے تم کو گُریز !
یہ نئی دنیا ہے بچّوں میں ذہانت ہے بہت
 
Top