نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    میر، غالب، اور ایک منٹ کے چاول

    میر، غالب، اور ایک منٹ کے چاول زیف سید | واشنگٹن شاعری کا تعلق دل کی دنیا سے ہے اورکہا جاتا ہے کہ دل کا راستا پیٹ سے ہو کر گزرتا ہے۔ اسی منطق کو آگے بڑھایا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ شاعری کا پیٹ سے گہرا تعلق ہے، اس بات سے قطع نظر کہ اردو کے کئی عظیم شعرا اکثر خالی پیٹ ہی رہا کرتے تھے۔...
  2. نوید صادق

    ایک نظم۔۔۔ تکمیلِ شکست ۔۔۔۔ نوید صادق

    نوید صادق تکمیلِ شکست مری نگاہوں پہ آئنہ ہے وہ ایک منظر کہ جب ہوا نے گھنے شجر سے خراج لے کر، مری برہنہ بدن زمیں کو بہت سے پتوں سے ڈھک دیا تھا ۔۔۔ مجھے خبر ہی نہیں تھی شائد! کہ ایک زہرِ زیاں طلب نے، مرے لہو میں، نمو کے پہلے ہی مرحلہ میں ہزار رنگوں کی بے یقینی اُنڈیل دی تھی وہ...
  3. نوید صادق

    ایک نظم-- معجزہ ۔۔۔ نوید صادق

    نوید صادق معجزہ ہمارے ہاتھ کٹنے سے بہت پہلے سُنا ہے، لوگ کہتے تھے ”یہاں اک شہسوار آئے گا جس کی چاپ سے دیوارِ استبداد میں رخنے پڑیں گے ملائک آسمانوں سے اُتر آئیں گے اُس کے ساتھ چلنے کو وہ اپنے گُرزِ ہیبت ناک سے،تلوار سے خوشحالیوں کے عہد کی بُنیاد رکھے گا“ بہت ممکن ہے اب بھی...
  4. نوید صادق

    نظم - آگہی کے طلسم کی حس --- نوید صادق

    نوید صادق آگہی کے طلسم کی حِس طاقِ اُمید پر یہ بجھتا دیپ رات کی آخری نشانی ہے صبح کے اوّلیں ستارے نے میری سوچوں کو منجمد پا کر لوٹ لی روشنی نگاہوں کی جیسے اس کو مری ضرورت ہو اے مرا ہاتھ دیکھنے والے! وقت برباد کر نہ باتوں میں میرے چہرے کی جھرّیوں کو دیکھ کتنی صدیاں پھلانگ کر...
  5. نوید صادق

    دو نظمیں

    نوید صادق غمِ دیگر میں جو گُم صُم سرِ سوادِ ذات تار و پودِ سکوں سے اُلجھا ہوں دیکھتا ہوں، ہوا میں لہراتے مخملیں زرد رُو کنول کے پھول ساحلِ خواب پر اُمنڈتی دُھند جان لیوا سکوتِ صحرا میں اپنے ہونے کی نفی کرتا ہوں کش مکش کا سبب کسے معلوم سایہ ابر میں مرا سایہ کھو گیا ریت کی تہوں...
  6. نوید صادق

    شک کا عذاب۔(منیر نیازی کی غزل کا تجزیہ)۔ نوید صادق

    نوید صادق شک کا عذاب ہوش سنبھالا تو جو آوازیں کان پڑیں ان میں منیرنیازی کی آواز میں عجب سحر تھا۔ان کی نظمیں سنتے تو دم بخود رہ جاتے اور راتوں کو ڈراؤنے سپنے آتے۔غزلیں پڑھتے تو لگتا جیسے منیر صاحب نہیں ہم اس کارزارِ حیات سے گزرتے ہوئے حیرانگی اور پریشانی کے عالم میں اپنے مشاہدات رقم کر رہے...
  7. نوید صادق

    سہ ماہی "کارواں‘‘ بہاول پور ۔۔۔۔۔اپریل مئی جون 2009ء

    اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنْ سہ ماہی ’’کارواں‘‘ بہاول پور بانی: سید آلِ احمد جلد: 38 شمارہ: 18 رجسٹرڈ نمبر: Bm/94 مدیر مسئول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صائمہ پروین مدیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوید صادق قیمت: 50 روپے سالانہ: 200 روپے احمد نگر، شاہی بازار، بہاول پور...
  8. نوید صادق

    یہ تو صدیوں کے جہانوں کی کڑی ہوتی ہیں ۔۔۔ محشر بدایونی

    غزل یہ تو صدیوں کے جہانوں کی کڑی ہوتی ہیں بڑے انسانوں کی یادیں بھی بڑی ہوتی ہیں زندہ گھر ہوتے ہیں زندہ ہی لہو پر تعمیر یوں تو مقتل میں بھی دیواریں کھڑی ہوتی ہیں شیشہ گر کارگہِ شیشہ سے لاتے بھی ہیں کیا خالی ہاتھوں میں خراشیں ہی پڑی ہوتی ہیں جھولیاں الٹیں تو احوالِ گدایاں ہوا فاش...
  9. نوید صادق

    نظم ۔۔۔ پاگل پن ۔۔۔ ظہور نظر

    پاگل پن میرا دایاں ہاتھ، بائیں ہاتھ کو کاٹنے میں رات دن مصروف ہے صحن سے دہلیز تک خون کے دھبوں کی شطرنجی بچھی ہے، جس پہ موت سینکڑوں چہرے بکھیرے ، زندگی کو مات دینے کے نشے میں مست ہے روزنِ دیوار سے آ رہی ہے میرے بدکردار ہمسائے کے ہنسنے کی صدا آسماں پر دائرہ در دائرہ چیختی چیلوں کا غول...
  10. نوید صادق

    مجید امجد بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے ۔۔۔۔ مجید امجد

    غزل بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے خرید لوں میں یہ نقلی دوا، جو تو چاہے یہ زرد پنکھڑیاں، جن پر کہ حرف حرف ہوں میں ہوائے شام میں مہکیں ذرا، جو تو چاہے تجھے تو علم ہے کیوں میں نے اس طرح چاہا جو تو نے یوں نہیں چاہا، تو کیا، جو تو چاہے جب ایک سانس گھسے، ساتھ ایک نوٹ پسے نظامِ زر...
  11. نوید صادق

    حزیں صدیقی کاغذی ہے نہ ریت کی دیوار ۔۔۔ ۔حزیں صدیقی

    غزل کاغذی ہے نہ ریت کی دیوار اپنی سرحد ہے آہنی دیوار ہے فلک بوس قصرِ ہمسایہ اور اونچی کرو ابھی دیوار چاند ماری ہوئی وہ اندر سے بن گئی در فصیل کی دیوار اب تو یہ خستگی کا عالم ہے اب گری جیسے اب گری دیوار جب بھی میں نے سفر کا قصد کیا آگے آگے مرے چلی دیوار کوئی آہٹ، نہ کوئی...
  12. نوید صادق

    جاری تھی ابھی دُعا ہماری ۔۔۔۔۔۔۔ شاہین عباس

    غزل جاری تھی ابھی دُعا ہماری اور ٹوٹ گئی صدا ہماری یاں راکھ سے بات چل رہی ہے تُو شعلگی پر نہ جا ہماری جھونکا تھا گریز کے نشے میں دیوار گرا گیا ہماری دُنیا میں سمٹ کے رہ گئے ہیں بس ! ہو چکی انتہا ہماری میں او ر الجھ گیا...
  13. نوید صادق

    ترے لیے کبھی وحشت گزیدہ ہم ہی نہ تھے ۔۔۔ خالد علیم

    غزل ترے لیے کبھی وحشت گزیدہ ہم ہی نہ تھے وہ دشت بھی تھا، گریباں دریدہ ہم ہی نہ تھے لُٹے پٹے ہوئے اُن راستوں سے آتے ہوئے یہ سب زمین تھی، آفت رسیدہ ہم ہی نہ تھے ہمارے ساتھ کِھلے، ہم پہ مسکرانے لگے تھے تم بھی ایک گلِ نودمیدہ، ہم ہی نہ تھے تم ایک خواب ہوئے اور بن گئے مہتاب فلک کی...
  14. نوید صادق

    ایک مضمون تو کیا‘ نُطق وبیاں تک لے جائیں ۔۔۔ خالد علیم

    غزل ایک مضمون تو کیا‘ نُطق وبیاں تک لے جائیں کاٹ کر اہلِ سخن میری زباں تک لے جائیں کبھی گزرا ہی نہ ہو جیسے گزرگاہ سے دل لوگ آئیں‘ مرے قدموں کے نشاں تک لے جائیں تجھ پہ کُھل جائے گا خوش خوابیِ جاں کا مفہوم آ تجھے رہ گزرِ دل زدَگاں تک لے جائیں ایک دریائے رواں آنکھ کے اُس پار بھی ہے...
  15. نوید صادق

    نظم ۔۔۔ نیا چوراہا ۔۔۔۔ ظہور نظر

    نیا چوراہا قد آور آئینے لے کر بونوں کا مخلوط جلوس ابھی گُذرا ہے لمبے لمبے بالوں والا اِک دانشور بازی گر کے بانس پہ چڑھ کر گردن کی سب نسیں پُھلائے چیخ رہا ہے اونے پونے آدمیوں سے یہ مخلوق کہیں بہتر ہے ہا ہا ہاہا ہی ہی ہی ہی ہو ہو ہو ہو ہنستے ہنستے پورے آدمیوں کے جبڑے دُکھنے لگے ہیں بجلی...
  16. نوید صادق

    شفیق سلیمی ۔۔۔۔۔ایک مطالعہ ۔۔۔۔نوید صادق

    شفیق سلیمی ۔۔۔۔۔ایک مطالعہ (نوید صادق) ”تمازت“ شفیق سلیمی کا پہلا اور تاحال آخری مجموعہ کلام ہے۔تمازت سے ہمارا پہلا تعارف1993ءمیں ہوا۔ اُن دنوں ہم لوگ غریب الوطنی کے پہلے تجربہ سے گزر رہے تھے۔بغرضِ تعلیم ہاسٹل میں رہائش پذیر تھے۔اُن کے اشعار دل میں اترتے چلے گئے کہ حسبِ حال معلوم ہوئے۔ اور...
  17. نوید صادق

    پہلے تو مٹی کا اور پانی کا اندازہ ہوا ۔۔۔۔ شاہین عباس

    غز ل پہلے تو مٹی کا اور پانی کا اندازہ ہوا پھر کہیں اپنی پریشانی کا اندازہ ہوا اے محبت تیرے دُکھ سے دوستی آساں نہ تھی تجھ سا ہو کر تیری ویرانی کا اندازہ ہوا عمر بھر ہم نے فنا کے تجربے خو د پر کئے عمر بھر میں عالمِ فانی کا اندازہ ہوا اک زمانے تک بدن بِن خواب بِن آداب تھے پھر...
  18. نوید صادق

    وجود کیا ہے عدم کیا ہے کچھ نہ تھا معلوم ۔۔صابر ظفر

    غزل وجود کیا ہے عدم کیا ہے کچھ نہ تھا معلوم میں رُوبرو تھا کسی کے ‘ تھا کون‘ کیا معلوم یہ کائنات ہے اُس کی تو پھر ہے اپنا کیا وہ ساتھ رہ کے بھی کیوں ہو علاحدہ معلوم کسی سے کچھ نہ کہوں اپنے آپ ہی میں رہوں یہ عشق ہی کا ہو سارا کیا دھرا معلوم اگر خیال میں تشکیک اور تضاد نہ ہو خدا...
  19. نوید صادق

    سُو بہ سو وحشتِ صحرا نہیں دیکھی جاتی ۔۔۔۔۔ خالد علیم

    غزل سُو بہ سو وحشتِ صحرا نہیں دیکھی جاتی یہی دُنیا ہے تو دُنیا نہیں دیکھی جاتی عشق ہوتا ہے بہرحال عجب حال میں گم اس میں پیمائشِ فردا نہیں دیکھی جاتی دیکھنا یہ ہے کہ اپنوں کا تقاضا کیا ہے وسعتِ ظرفِ تقاضا نہیں دیکھی جاتی جب سے دیکھا ہے تجھے آئنۂ دُنیا میں صورتِ آئنہ تنہا نہیں...
  20. نوید صادق

    کم سہی‘ ہاں مجھے جینے کا گماں تھا پہلے ۔۔۔ خالد علیم

    غزل کم سہی‘ ہاں مجھے جینے کا گماں تھا پہلے اب جو دھڑ کا سا ہے دل کو‘ وہ کہاں تھا پہلے سُنتے آئے ہیں کہ دیوار تھی دیوار کے ساتھ ہر مکاں دُور تلک ایک مکاں تھا پہلے ایک آواز تھی اور دل میں اُتر جاتی تھی قریہ و کو میں کہاں شورِ اذاں تھا پہلے ایک در کھلتا تھا‘ در کھلتے چلے جاتے تھے...
Top