کیا اللہ تعالٰی کے مبعوث کیئے ہوئے انبیاء کرام سے باالقصد خطاؤں کا صدور ممکن تھا؟؟؟

طالوت

محفلین
شکریہ طالوت، اب تو آپکو یقین ہوگیا نا کہ متضاد رائے سے بندہ کتنی جلدی قادیانی بنتا ہے!:)
بھئی میں نے کہا نا باربار ذکر سے شبہ تھا اور ہونا یقینی ہے ۔۔ ویسے بھی قادیانی ، پرویزی ، شیعہ اور کافر کی اعزازی "سندیں" میرے پاس بھی ہیں ;) اسی لیے میں مذہبی بحثوں سے کنی کتراتا ہوں ۔۔
درست کہا طالوت۔ کوئی اپنی زبان سے اپنا عقیدہ واضح کر دے تو ہم کسی کا دل چیر کر نہیں دیکھ سکتے۔ اسی لیے میں نے مزید کوئی جرح بھی نہیں کی تھی حالانکہ اسی فورم پر انہی صاحب نے ایک مرتبہ مسیح ناصری کا ذکر بھی کیا تھا۔
مجھے کسی کے قادیانی ہونے سے بنیادی طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن عقیدہ وہی ہوتا ہے جس پر ایمانداری سے قائم رہا جا سکے۔

شکریہ نبیل ، یہی طرز عمل مکمل طور پر درست ہے ۔۔ اسی لیے میں براہ راست کسی کو کچھ کہنے سے پرہیز کرتا ہوں ، عرف عام میں کوئی بات کی جائے تو وہ الگ بات ہے ۔۔
(میں تو ویسے بھی خوشی سے دہرا ہو جاتا ہوں جب کبھی مصروف حضرات میرے کسی مراسلے کا جواب دیں ;))
وسلام
وسلام
 

arifkarim

معطل
درست کہا طالوت۔ کوئی اپنی زبان سے اپنا عقیدہ واضح کر دے تو ہم کسی کا دل چیر کر نہیں دیکھ سکتے۔ اسی لیے میں نے مزید کوئی جرح بھی نہیں کی تھی حالانکہ اسی فورم پر انہی صاحب نے ایک مرتبہ مسیح ناصری کا ذکر بھی کیا تھا۔
مجھے کسی کے قادیانی ہونے سے بنیادی طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن عقیدہ وہی ہوتا ہے جس پر ایمانداری سے قائم رہا جا سکے۔

درست فرمایا، میرا عقیدہ کسی خاص مسلک یا فرقہ سے وابستہ نہیں ہے۔ مجھے جہاں حق پر مبنی چیز نظر آتی ہے، اسی کو قبول کرتا ہوں۔ خواہ وہ شیعوں میں ہو یا سنیوں میں!
البتہ جہاں بات عقائد کی اندھی تقلید کی ہو، وہاں نکتہ چینی کرنا حق بجانب ہے!
 

نبیل

تکنیکی معاون
بہت خوب، یعنی انبیاء کے معصوم ہونے پر یقین رکھنا اندھی تقلید ہے۔ یہ تو ہماری معلومات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
درست فرمایا، میرا عقیدہ کسی خاص مسلک یا فرقہ سے وابستہ نہیں ہے۔ مجھے جہاں حق پر مبنی چیز نظر آتی ہے، اسی کو قبول کرتا ہوں۔ خواہ وہ شیعوں میں ہو یا سنیوں میں!
البتہ جہاں بات عقائد کی اندھی تقلید کی ہو، وہاں نکتہ چینی کرنا حق بجانب ہے!
مگر حضرت آپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ حق آپ پر واضح کس طرح سے ہوتا ہے ؟ کیا براہ راست وحی نازل ہوتی ہے حضرت پر ۔۔۔۔ یا پھر کوئی اور الہامی سلسلہ ہے ۔ اور میرے دیگر سوالات بھی آپ پر ادھار ہیں ۔
 

باذوق

محفلین
السلام علیکم
دخل اندازی کے لیے معذرت چاہتا ہوں۔
اور کچھ کہنے سے پہلے ہی arifkarim سے یہ امر دریافت طلب ہے کہ وہ قرآن کے کس اردو ترجمہ پر اعتماد کرتے ہیں؟ پہلے ہی اس لیے پوچھنا پڑ رہا ہے کہ بعد میں کسی ترجمہ سے مکر نہ جائیں۔

اس آیت کا ترجمہ کر دیجئے ذرا
[ARABIC]مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَى[/ARABIC]
( النجم:53 - آيت:2 )

یہ آپ کے سامنے چند اردو تراجم پیش خدمت ہیں:
1: تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا ہے اورنہ بہکا ہے {احمد علی}
2: تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے {احمد رضا خان}
3: بہکا نہیں تمہارا رفیق اور نہ بے راہ چلا {محمود الحسن}
4: نہ بھٹکا ہے تمہارا رفیق اور نہ بہکا {شبیر احمد}
5: کہ تمہارے رفیق (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں {جالندھری}
6: تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (یعنی تمہیں اپنے فیضِ صحبت سے صحابی بنانے والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکے {طاہر القادری}
7: تمہارے صاحب نہ تو راہ بھولے اور نہ بھٹکے ہیں {عبدالرحمٰن کیلانی}
8: تمہارا ساتھی نہیں بہکا اور نہ وہ بھٹکا ہے {عبدالجبار سلفی}
9: تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے {مودودی}
10: کہ تمہارے ساتھی نے نہ راہ گم کی ہے نہ وہ ٹیڑھی راہ پر ہے {جوناگڑھی}

اور
اس آیت کے 10 سے زائد انگریزی تراجم یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

یہ عالمی کلیہ یاد رہے کہ ۔۔۔۔
خطا ، غلطی ، بھول نسیان وغیرہ ہی سے انسان بھٹکتا ، بہکتا ، راہ گم کرتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
مگر حضرت آپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ حق آپ پر واضح کس طرح سے ہوتا ہے ؟ کیا براہ راست وحی نازل ہوتی ہے حضرت پر ۔۔۔۔ یا پھر کوئی اور الہامی سلسلہ ہے ۔ اور میرے دیگر سوالات بھی آپ پر ادھار ہیں ۔

جی نہیں، مجھے حق آپ سب کی طرح صدیوں پرانی کتابوں کی تقلید کرکے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ زندگی میں مشاہدہ معائنہ کے بعد نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں عقائد سے زیادہ اعمال پر ترجیح دیتا ہوں، اور اعمال میں بھی حقوق العبا د پہلے، حقوق اللہ بعد میں!
 

arifkarim

معطل
السلام علیکم
دخل اندازی کے لیے معذرت چاہتا ہوں۔
اور کچھ کہنے سے پہلے ہی arifkarim سے یہ امر دریافت طلب ہے کہ وہ قرآن کے کس اردو ترجمہ پر اعتماد کرتے ہیں؟ پہلے ہی اس لیے پوچھنا پڑ رہا ہے کہ بعد میں کسی ترجمہ سے مکر نہ جائیں۔

اس آیت کا ترجمہ کر دیجئے ذرا
[arabic]مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَى[/arabic]
( النجم:53 - آيت:2 )

یہ آپ کے سامنے چند اردو تراجم پیش خدمت ہیں:
1: تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا ہے اورنہ بہکا ہے {احمد علی}
2: تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے {احمد رضا خان}
3: بہکا نہیں تمہارا رفیق اور نہ بے راہ چلا {محمود الحسن}
4: نہ بھٹکا ہے تمہارا رفیق اور نہ بہکا {شبیر احمد}
5: کہ تمہارے رفیق (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں {جالندھری}
6: تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (یعنی تمہیں اپنے فیضِ صحبت سے صحابی بنانے والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکے {طاہر القادری}
7: تمہارے صاحب نہ تو راہ بھولے اور نہ بھٹکے ہیں {عبدالرحمٰن کیلانی}
8: تمہارا ساتھی نہیں بہکا اور نہ وہ بھٹکا ہے {عبدالجبار سلفی}
9: تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے {مودودی}
10: کہ تمہارے ساتھی نے نہ راہ گم کی ہے نہ وہ ٹیڑھی راہ پر ہے {جوناگڑھی}

اور
اس آیت کے 10 سے زائد انگریزی تراجم یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

یہ عالمی کلیہ یاد رہے کہ ۔۔۔۔
خطا ، غلطی ، بھول نسیان وغیرہ ہی سے انسان بھٹکتا ، بہکتا ، راہ گم کرتا ہے۔

یہ تمام تراجم درست ہیں۔ یہ تو ظاہر سی بات ہے کہ کوئی نبی یا رسول جو خدا کی طرف سے مبعوث ہوا ہو، وہ دین کے معاملے میں کسی صورت بھی بھٹک نہیں سکتا! کیونکہ اگر پیغام لانے والی کی ذات میں‌ہی کوئی رخنہ ہو تو خدا کیونکر اسکو مبعوث کرے گا؟! البتہ میں جن "خطاؤں" کی بات کر رہا تھا، وہ بشری کمزوری کے باعث سرزد ہونے والی خطائیں ہیں۔ ایسی غلطیوں کو دین سے متعلقہ خطاؤں کیساتھ ملانا آپکا اپنا جاہلانہ پن ظاہر کر رہا ہے۔ آپکو یقینا ایسی بہت سی احادیث مل جائیں گی، جن میں آنحضورؐ نے اپنے آپکو باقی اصحاب کی طرح صرف انسان کہا ہے۔ اور بعض میں تو یہاں تک ذکر ہے کہ آپؐ نے اپنے اصحاب کو تاکید فرمائی کہ دنیا کہ معاملہ میں تُم میرے سے بہتر جانتے ہو۔
پس ثابت ہوا کہ کوئی بھی نبی یا رسول اپنے مذہب کی تعلیم کے بارے میں ہرگز غلطی سے کام نہیں‌لیتا، کیونکہ درست تعلیم کا لوگوں تک پہنچانے کا ذمہ خدا خوداٹھاتا ہے۔ البتہ عام دنیاوی معمولات میں عام انسانوں کی طرح کبھی کبھار بھول ہو سکتی ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
جی نہیں، مجھے حق آپ سب کی طرح صدیوں پرانی کتابوں کی تقلید کرکے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ زندگی میں مشاہدہ معائنہ کے بعد نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں عقائد سے زیادہ اعمال پر ترجیح دیتا ہوں، اور اعمال میں بھی حقوق العبا د پہلے، حقوق اللہ بعد میں!
بہت خوب گویا جناب تو بڑی پہنچی ہوئی ہستی ملوم ہوتے ہیں ہم تو ایویں ہی سمجھے تھے ۔ ۔ ۔ کیا پوچھ سکتا ہوں کہ اگر جناب کا عقائد کہ بارے میں طریقہ کار فقط مشاہدہ اور معائنہ تک ہی محدود ہے تو جناب نے ذات باری تعالٰی کا کہاں مشاہدہ اور معائنہ کرلیا ؟ جواب دیتے وقت لغت میں سے ذرا مشاہدہ اور معائنہ کے معنٰی پر بھی حجور لُطف فرماویں تو آسانی رہے گی ۔ ۔۔ دیگر بہت سے سوالات کو اسی ایک سوال کہ جواب تک موقوف سمجھیئے ۔۔ ۔ رہی یہ بات کہ جناب کہ نزدیک اعمال کو اعتقادات پر تقدم حاصل ہے تو یہ ایک ایسی مضحکہ خیز بات ہے کہ خود جناب نے اپنے ہی قول سے اس کہ پرچخے اُڑا دیئے ہیں ۔ ۔ کہ عقل مند راہ اشارہ کافی است ۔ ۔ اب آتا ہوں جناب کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد والے راگ کی طرف تو حجرت کو یہ اصرار ہے کہ آپ حقوق اللہ کہ مقابلہ میں حقوق العباد کی ترجیح کہ قائل ہیں بجا فرمایا آپ کا اصرار سر آنکھوں مگر یہ کیا کہ انسانوں میں سے سے جو افضل ترین انسان ہوتے ہیں یعنی انبیاء کرام علیھم السلام جب ان کہ حقوق کی باری آتی ہے تو جناب اس طور سے ادا فرماتے ہیں کہ جو بدترین بشری رذائل ہیں انکو انبیاء کرام جو کہ معصومین ہیں کہ مقابل پیش فرما کر اور انبیاء کرام کی صفت بشریت کو اس کا مصداق ٹھرا کر جگہ جگہ بلکہ ہر جگہ خوب ڈھول پیٹتے ہیں ۔۔۔ این چہ بوالعجبی است؟ یعنی قربان جائیں آپکی حقوق العباد کی ادائیگی پر ۔ ۔ ۔۔
 

arifkarim

معطل
بہت خوب گویا جناب تو بڑی پہنچی ہوئی ہستی ملوم ہوتے ہیں ہم تو ایویں ہی سمجھے تھے ۔ ۔ ۔ کیا پوچھ سکتا ہوں کہ اگر جناب کا عقائد کہ بارے میں طریقہ کار فقط مشاہدہ اور معائنہ تک ہی محدود ہے تو جناب نے ذات باری تعالٰی کا کہاں مشاہدہ اور معائنہ کرلیا ؟ جواب دیتے وقت لغت میں سے ذرا مشاہدہ اور معائنہ کے معنٰی پر بھی حجور لُطف فرماویں تو آسانی رہے گی ۔ ۔۔ دیگر بہت سے سوالات کو اسی ایک سوال کہ جواب تک موقوف سمجھیئے ۔۔ ۔ رہی یہ بات کہ جناب کہ نزدیک اعمال کو اعتقادات پر تقدم حاصل ہے تو یہ ایک ایسی مضحکہ خیز بات ہے کہ خود جناب نے اپنے ہی قول سے اس کہ پرچخے اُڑا دیئے ہیں ۔ ۔ کہ عقل مند راہ اشارہ کافی است ۔ ۔ اب آتا ہوں جناب کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد والے راگ کی طرف تو حجرت کو یہ اصرار ہے کہ آپ حقوق اللہ کہ مقابلہ میں حقوق العباد کی ترجیح کہ قائل ہیں بجا فرمایا آپ کا اصرار سر آنکھوں مگر یہ کیا کہ انسانوں میں سے سے جو افضل ترین انسان ہوتے ہیں یعنی انبیاء کرام علیھم السلام جب ان کہ حقوق کی باری آتی ہے تو جناب اس طور سے ادا فرماتے ہیں کہ جو بدترین بشری رذائل ہیں انکو انبیاء کرام جو کہ معصومین ہیں کہ مقابل پیش فرما کر اور انبیاء کرام کی صفت بشریت کو اس کا مصداق ٹھرا کر جگہ جگہ بلکہ ہر جگہ خوب ڈھول پیٹتے ہیں ۔۔۔ این چہ بوالعجبی است؟ یعنی قربان جائیں آپکی حقوق العباد کی ادائیگی پر ۔ ۔ ۔۔

کائنات کا ذرہ ذرہ گواہی دے رہا ہے کہ اسکا بنانے والا موجود ہے! اپنے ارد گرد ہی نظر دوڑا کر دیکھ لیجئے۔ خدا کا مشاہدہ کرنے کا سب سے بہترین طریقہ تو دعا ہے، کبھی گریہ و زاری سے دعا کر کرکے دیکھیں۔ اپنے آپ معلوم ہو جائے گا کہ خدا موجود ہے کہ نہیں!
انبیاء کرام گناہ کی غلاظت سے معصوم ہیں، جبھی تو انکو نبی کا درجہ دیا گیا۔۔۔ البتہ یہ "بد ترین بشری ذائل" والا معاملہ آپنے خود گڑھا ہے۔ میں‌صرف اس بات کا قائل ہوں کہ انبیاء کرام سے بھی کبھی کبھار کمزوری بشریت کی وجہ سے چھوٹی نوعیت کی خطائیں ، چوک وغیرہ صادر ہو سکتی ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں ایک شخص کا ٖغلطی سےقتل ہوجانا، آنحضور ؐ کا نماز میں ایک رکعت بھول جانا اور اس جیسی حادثاتی خطائیں انبیاء سے صادر ہوتی رہی ہیں۔ لیکن ان سب کو ’’بد ترین بشری ذائل‘‘ کا نام دینا حماقت ہے!
 

زین

لائبریرین
جی نہیں، مجھے حق آپ سب کی طرح صدیوں پرانی کتابوں کی تقلید کرکے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ زندگی میں مشاہدہ معائنہ کے بعد نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں عقائد سے زیادہ اعمال پر ترجیح دیتا ہوں، اور اعمال میں بھی حقوق العبا د پہلے، حقوق اللہ بعد میں!

"صدیوں پرانی کتابوں" سے آپ کی کیا مراد ہے ؟‌
 

باذوق

محفلین
یہ تمام تراجم درست ہیں۔ یہ تو ظاہر سی بات ہے کہ کوئی نبی یا رسول جو خدا کی طرف سے مبعوث ہوا ہو، وہ دین کے معاملے میں کسی صورت بھی بھٹک نہیں سکتا! کیونکہ اگر پیغام لانے والی کی ذات میں‌ہی کوئی رخنہ ہو تو خدا کیونکر اسکو مبعوث کرے گا؟! البتہ میں جن "خطاؤں" کی بات کر رہا تھا، وہ بشری کمزوری کے باعث سرزد ہونے والی خطائیں ہیں۔ ایسی غلطیوں کو دین سے متعلقہ خطاؤں کیساتھ ملانا آپکا اپنا جاہلانہ پن ظاہر کر رہا ہے۔ آپکو یقینا ایسی بہت سی احادیث مل جائیں گی، جن میں آنحضورؐ نے اپنے آپکو باقی اصحاب کی طرح صرف انسان کہا ہے۔ اور بعض میں تو یہاں تک ذکر ہے کہ آپؐ نے اپنے اصحاب کو تاکید فرمائی کہ دنیا کہ معاملہ میں تُم میرے سے بہتر جانتے ہو۔
پس ثابت ہوا کہ کوئی بھی نبی یا رسول اپنے مذہب کی تعلیم کے بارے میں ہرگز غلطی سے کام نہیں‌لیتا، کیونکہ درست تعلیم کا لوگوں تک پہنچانے کا ذمہ خدا خوداٹھاتا ہے۔ البتہ عام دنیاوی معمولات میں عام انسانوں کی طرح کبھی کبھار بھول ہو سکتی ہے۔
ایسی غلطیوں کو دین سے متعلقہ خطاؤں کیساتھ ملانا آپکا اپنا جاہلانہ پن ظاہر کر رہا ہے۔
مگر شائد ابھی تھوڑی دیر پہلے آپ "ذاتیات" کا رونا رو رہے تھے۔ یعنی کہ ۔۔۔۔۔
اگر آپ سے دوسروں کے اختلافِ رائے پر مبنی جملے کچھ تلخ ہو جائیں تو فوراً انہیں "ذاتیات پر اتر آنا" قرار دیا جائے گا لیکن خود آپ سے اس قسم کا "جاہلانہ پن" سرزد ہو جائے تو وہ بس نارمل ہے؟؟؟؟؟؟؟

اور ہاں جناب محترم۔ یہ ضرور بتائیے کہ یہ
دین سے متعلقہ خطائیں
کیا ہوتی ہیں؟؟
کیونکہ آپ خود اگلی سطر میں فرما چکے ہیں کہ:
کوئی بھی نبی یا رسول اپنے مذہب کی تعلیم کے بارے میں ہرگز غلطی سے کام نہیں‌لیتا
جب دین کی تعلیم میں نبی/رسول کی غلطی ممکن ہی نہیں تو پھر یہ "دین سے متعلقہ خطائیں" کہاں سے نکل آئیں؟؟

بہرحال ۔۔۔۔ اس آیت کی پیشکشی سے الحمدللہ اتنا فائدہ تو ضرور ہوا کہ آپ نے ایک بات مان لی۔ یعنی یہی کہ :
نبی یا رسول جو خدا کی طرف سے مبعوث ہوا ہو، وہ دین کے معاملے میں کسی صورت بھی بھٹک نہیں سکتا !
اگر یہی موقف تھریڈ کی پہلی پوسٹ میں آپ واضح کر دیتے تو شائد اتنے اعتراضات ہی اٹھ کھڑے نہ ہوتے۔
قرآنی آیت کی پیش کشی کے بعد یوں پینترے بدل کر دین اور انسانی فطرت کی تفریق کرتے بیٹھنا ظاہر کرتا ہے کہ آپ پر نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن والی صورتحال پیش آ چکی تھی۔

رہ گئی یہ بات کہ
نبی/رسول سے عام دنیاوی معمولات میں عام انسانوں کی طرح کبھی کبھار بھول ہو سکتی ہے۔
حالانکہ اس جملے میں اور آپ کی پہلی پوسٹ والے اس جملے میں کافی معنوی فرق ہے:
انبیاء کرام غلطیوں سے پاک نہیں ہیں۔ ہماری طرح کے انسان ہیں لیکن باقی انسانوں سے عموما کم نوعیت کی غلطیاں کرتے ہیں
خیر اسی طرح آپ آہستہ آہستہ رجوع کرتے رہیں تو ان شاءاللہ حق پر آ ہی جائیں گے۔

بشری نوعیت کی "بھول" کے متعلق دیگر دوست وضاحت کر ہی چکے ہیں کہ یہ امت کو تعلیم دینے کے واسطے ہوتا ہے۔
جیسا کہ ایک مثال آپ نے نماز کے دوران "بھول" کی دی ، تو ایسی بشری بھول کا حل نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے "سجدۂ سہو" بتایا۔
اسی طرح آپ نے دنیاوی امور سے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے "خیال" کی طرف اشارہ کیا جس کا حل بطور حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بتایا کہ:
[ARABIC]انتم اعلم بامر دنياكم[/ARABIC]

تعلیماتِ دین کے حوالے سے انبیاء کی ایسی خطاؤں کو "غلطیاں" شمار کرنا یا باور کرانا ۔۔۔۔۔ اگر "جاہلانہ پن" نہیں تو اور کیا ہے؟
کیونکہ اگر ہم آپ کہنے لگ جائیں کہ انبیاء بھی غلطیاں کر سکتے ہیں تو پھر قرآن میں جو بار بار اطاعتِ رسول کی تاکید کی گئی ہے وہ کہاں جائے گی؟
ہر کوئی اپنی چھوٹی بڑی خطا پر آپ کی طرح یہ کہہ کر چھوٹ سکتا ہے کہ:
غلطیوں سے تو انبیاء اکرم بھی پاک نہیں تھے!!

اللہ تبارک وتعالیٰ بالخصوص آپ کو اور بالعموم ہم تمام کو ہدایت سے نوازے۔
 

باذوق

محفلین
جی نہیں، مجھے حق آپ سب کی طرح صدیوں پرانی کتابوں کی تقلید کرکے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ زندگی میں مشاہدہ معائنہ کے بعد نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں عقائد سے زیادہ اعمال پر ترجیح دیتا ہوں، اور اعمال میں بھی حقوق العبا د پہلے، حقوق اللہ بعد میں!
عقائد میں سب سے پہلے "ایمان باللہ والرسول" ہی آتا ہے۔
اگر عقیدہ کو دوسرے نمبر پر دھکیل کے "اعمال" کو اول نمبر پر کر دیا جائے تو پھر مسلمان اور کافر کی تفریق کی ضرورت ہی کہاں باقی رہ جائے گی؟؟
کیونکہ (حقوق العباد کے معاملے میں) اعمال تو کافر کے بھی اتنے ہی اچھے ہو سکتے ہیں جتنا کہ مسلمان کے۔
 

شمشاد

لائبریرین
عقائد میں سب سے پہلے "ایمان باللہ والرسول" ہی آتا ہے۔
اگر عقیدہ کو دوسرے نمبر پر دھکیل کے "اعمال" کو اول نمبر پر کر دیا جائے تو پھر مسلمان اور کافر کی تفریق کی ضرورت ہی کہاں باقی رہ جائے گی؟؟
کیونکہ (حقوق العباد کے معاملے میں) اعمال تو کافر کے بھی اتنے ہی اچھے ہو سکتے ہیں جتنا کہ مسلمان کے۔

بلکہ میں نے یہاں دیکھا ہے کہ بہت سے غیر مسلم حقوق العباد ادا کرنے میں مسلمانوں سے بہت آگے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ تمام تراجم درست ہیں۔ یہ تو ظاہر سی بات ہے کہ کوئی نبی یا رسول جو خدا کی طرف سے مبعوث ہوا ہو، وہ دین کے معاملے میں کسی صورت بھی بھٹک نہیں سکتا! کیونکہ اگر پیغام لانے والی کی ذات میں‌ہی کوئی رخنہ ہو تو خدا کیونکر اسکو مبعوث کرے گا؟! البتہ میں جن "خطاؤں" کی بات کر رہا تھا، وہ بشری کمزوری کے باعث سرزد ہونے والی خطائیں ہیں۔ ایسی غلطیوں کو دین سے متعلقہ خطاؤں کیساتھ ملانا آپکا اپنا جاہلانہ پن ظاہر کر رہا ہے۔ آپکو یقینا ایسی بہت سی احادیث مل جائیں گی، جن میں آنحضورؐ نے اپنے آپکو باقی اصحاب کی طرح صرف انسان کہا ہے۔ اور بعض میں تو یہاں تک ذکر ہے کہ آپؐ نے اپنے اصحاب کو تاکید فرمائی کہ دنیا کہ معاملہ میں تُم میرے سے بہتر جانتے ہو۔
پس ثابت ہوا کہ کوئی بھی نبی یا رسول اپنے مذہب کی تعلیم کے بارے میں ہرگز غلطی سے کام نہیں‌لیتا، کیونکہ درست تعلیم کا لوگوں تک پہنچانے کا ذمہ خدا خوداٹھاتا ہے۔ البتہ عام دنیاوی معمولات میں عام انسانوں کی طرح کبھی کبھار بھول ہو سکتی ہے۔

عارف میں نے درخواست کی تھی کہ ذاتیات سے مبرا ہو کر بحث کریں۔ آپ کے مندرجہ بالا الفاظ قابل قبول نہیں ہیں۔
 

ابو کاشان

محفلین
.Rattafication is the best Qualification
اگرچہ میں نے اس طرح کے مباحث میں حصہ لینا ترک کر دیا ہے۔ نہ زبانی نہ تحریری لیکن میرا مشاہدہ ہے کہ ان تمام مناظروں میں ایک بات مشترک ہے وہ یہ کہ تمام اراکین جو برصغیری طریقہ تعلیم سے فیضیاب ہو چکے ہیں وہ ایک جماعت بن جاتے ہیں اور وہ ارکین جن کی پیدائش و پرورش اور تعلیم و تربیت ہی مغربی ممالک میں ہوئی ہے وہ ایک طرف ہو جاتے ہیں یا اکیلا رہ جاتا ہے۔
ہمارا تعلیمی نظام ہمیں رٹنے کی عادت ڈالواتا ہے سوچنے سمجھنے یا کسی چیز پر غور و خوض کی تربیت نہیں دیتا ۔ اسی لیئے ہمیں ہر نئی چیز کو سمجھنے میں کافی وقت درکار ہوتا ہے۔
اس کے برعکس مغربی تعلیم میں تفکر ہی بنیاد ہے۔ جبھی نت نئی ایجادات و نظریات سامنے آتے رہتے ہیں ۔ ہماری طرح جمود کا شکار نہیں ہوتے۔
کسی بھی بحث مباحثے سے پہلے اس بات کا خیال رکھ لیا جائے کہ دوسرے کی ذہنی استطاعت و صلاحیت کیا ہے تو ذاتیات پر اترنے کی نوبت نہ آئے۔
دوسری بات یہ کہ اس دھاگے میں عارف کریم کو سبھی نے غلط لکھا۔ لیکن بات کو ذاتیات تک لیجانے والوں پر کسی نے سرزنش نہیں کی کیوں ؟ عارف غلط ہے تو کیا تائیدکرنے والا ،ہمارا ہم خیال ،اس سے بدتمیزی کرے تو کیا اس کی بازبرس نہ کی جائے؟
تمیز کا دامن نہ چھوڑیں ۔ حدِ ادب میں رہ کر بات چیت کی جائے ۔شکریہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
میں نوٹ کر رہا ہوں کہ کئی دوست عارف کی زبان درازیوں سے نالاں ہیں۔ یقیناً اسے روکنا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ لیکن عارف کو یہاں بات کرنے کی آزادی دینے کا مقصد یہی ہے کہ وہ ہر تھریڈ میں ڈھکے چھپے انداز میں شر پھیلانے کی بجائے ایک ہی جگہ اپنے دل کا غبار نکال لیں۔ اگر باقی دوست کچھ تحمل سے کام لیں تو ہمیں یہ جاننے میں مدد سکتی ہے کہ عارف کیا سوچ رکھتے ہیں۔

عارف، تم بھی کوشش کرو کہ ذاتیات پر بات نہ جائے۔ اور عقائد پر جو کچھ کہنا چاہتے ہو، وہ اسی تھریڈ میں کہو۔
شکریہ
 

ابو کاشان

محفلین
نبیل بھائی آپ کو یاد ہو گا کہ اس سے پہلے ایک سابقہ رکن فاروق سرور خان سے ایک انٹرویو لیا گیا تھا کیوں نہ عارف کریم سے بھی ایک تفصیلی تعارف ہو جائے تا کہ لوگوں پر واضح ہو جائے کہ وہ کن خیالات کے مالک ہیں۔
 
Top