کیا اللہ تعالٰی کے مبعوث کیئے ہوئے انبیاء کرام سے باالقصد خطاؤں کا صدور ممکن تھا؟؟؟

وجی

لائبریرین
وہ پہلے پیغمبر تو تھے
میرے خیال میں پیغمبر ، نبی اور رسول میں تھوڑا سا فرق ہے

پیغمبر وہ ہیں‌جن کے ذریعے اللہ کا پیغام نازل ہوا
نبی وہ پیغمبر ہیں‌ جن کو کسی قوم کی طرف بھیجا گیا ہو
رسول وہ پیغمبر ہیں جن پر کتاب نازل کی گئی ہو
 

باسم

محفلین
آدم علیہ السلام پہلے نبی ہیں جیسا کہ صحیح ابن حبان میں حدیث ہے :

کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کیا آدم علیہ السلام نبی تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں وہ مکلم نبی تھے یعنی جن سے بات گئی ۔

لیکن آدم علیہ السلام رسول نہیں تھے جیسا کہ حدیث شفاعت میں ہے کہ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جا کر کہیں گے آپ سب سے پہلے رسول ہیں جنہیں زمین میں مبعوث کیا گیا ۔

تو یہ واضح اور صریح نص ہے کہ نوح علیہ السلام سب سے پہلے رسول ہیں ۔
islam-qa.com/ur
 

شمشاد

لائبریرین
سب سے پہلا رسول جو انسانوں کی ہدایت کے لئے رؤے زمین پر بھیجے گئے، وہ حضرت نوح علیہ السلام ہیں اور آخری رسول جو اس دنیا میں بھیجے گئے کہ اب ان کے بعد قیامت تک کوئی دوسرا رسول نہیں آئے گا سیدنا حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ تعالٰی کا فرمان ہے۔

ترجمہ : یقیناً ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے کہ نوح اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف کی۔ (سورۃ النساء، آیۃ 163)

صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے حدیث شفاعت کے بارے میں روایت ہے کہ نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر فرمایا :

" ان الناس یاتون الی آدم لیشفع لھم فیعتذر الیھم و یقول : ائتو نوحاً اول رسول بعثہ اللہ" و ذکر تمام الحدیث

ترجمہ : لوگ بروز قیامت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے تا کہ وہ اللہ تعالٰی سے ان کے لئے شفاعت کریں، تو وہ ان لوگوں سے معذرت پیش کریں گے اور کہیں گے کہ تم لوگ جاؤ حضرت نوح کے پاس جو کہ سب سے پہلا رسول ہیں، جنہیں اللہ نے مبعوث فرمایا تھا (یعنی لوگوں کی ہدایت کے لئے دنیا میں بھیجا تھا)۔

اس حدیث سے حضرت نوح علیہ السلام کا پہلا رسول ہونا ثابت ہوتا ہے۔

دنیا میں ایسی کوئی امت نہیں جس میں اللہ تعالٰی نے اپنا رسول نہ بھیجا ہو اور اس کو اس کی امت کے لئے مستقل شریعت نہ دی ہو۔ بلکہ ہر امت میں اللہ تعالٰی نے اپنا رسول بھیجا اور اسے مستقل شریعت دی اور اس رسول کے بعد نبی بھیج کر اسی شریعت کی تجدید کے لئے اس کی طرف وحی کی۔ فرمان رب ہے۔

ترجمہ : ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ (سورۃ النحل، آیۃ 36)

اور اللہ تعالٰی کا یہ فرمان۔

ترجمہ : اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈرانے والا نہیں گزرا ہو۔ (سورۃ فاطر، آیۃ 24)

پیغمبر کا مطلب ہے پیغام پہنچانے والا، نبی اور رسول دونوں پیغمبر ہی تھے۔ رسول صاحب کتاب اور نئی شریعت لیکر آئے۔ نبی نبوت کے ذریعے پچھلی شریعت کی تجدید کرتے رہے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
میرے خیال میں‌محفل پر اب مذہبی امور پر بحثو مباحثے پر پابندی لگ چکی ہے۔ اسلئے ناظمین اعلیٰ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال نہ کریں۔
 

شمشاد

لائبریرین
برادر یہ جو میں تحریر کیا ہے ایک تو یہ بحث نہیں ہے اور دوسرا یہ کہ یہ میں نے بطور ناظم اعلٰی کے تحریر نہیں کیا بلکہ اردو محفل کا ایک رکن ہونے کی حیثیت سے کیا ہے۔
 

وجی

لائبریرین
صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے حدیث شفاعت کے بارے میں روایت ہے کہ نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر فرمایا :

" ان الناس یاتون الی آدم لیشفع لھم فیعتذر الیھم و یقول : ائتو نوحاً اول رسول بعثہ اللہ" و ذکر تمام الحدیث

ترجمہ : لوگ بروز قیامت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے تا کہ وہ اللہ تعالٰی سے ان کے لئے شفاعت کریں، تو وہ ان لوگوں سے معذرت پیش کریں گے اور کہیں گے کہ تم لوگ جاؤ حضرت نوح کے پاس جو کہ سب سے پہلا رسول ہیں، جنہیں اللہ نے مبعوث فرمایا تھا (یعنی لوگوں کی ہدایت کے لئے دنیا میں بھیجا تھا)۔

اس حدیث سے حضرت نوح علیہ السلام کا پہلا رسول ہونا ثابت ہوتا ہے۔

Volume 9, Book 93, Number 507:
Narrated Anas:
The Prophet said, "Allah will gather the believers on the Day of Resurrection in the same way (as they are gathered in this life), and they will say, 'Let us ask someone to intercede for us with our Lord that He may relieve us from this place of ours.' Then they will go to Adam and say, 'O Adam! Don't you see the people (people's condition)? Allah created you with His Own Hands and ordered His angels to prostrate before you, and taught you the names of all the things. Please intercede for us with our Lord so that He may relieve us from this place of ours.' Adam will say, 'I am not fit for this undertaking' and mention to them the mistakes he had committed, and add, "But you d better go to Noah as he was the first Apostle sent by Allah to the people of the Earth.' They will go to Noah who will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and mention the mistake which he made, and add, 'But you'd better go to Abraham, Khalil Ar-Rahman.'

They will go to Abraham who will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and mention to them the mistakes he made, and add, 'But you'd better go to Moses, a slave whom Allah gave the Torah and to whom He spoke directly' They will go to Moses who will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and mention to them the mistakes he made, and add, 'You'd better go to Jesus, Allah's slave and His Apostle and His Word (Be: And it was) and a soul created by Him.' They will go to Jesus who will say, 'I am not fit for this undertaking, but you'd better go to Muhammad whose sins of the past and the future had been forgiven (by Allah).' So they will come to me and I will ask the permission of my Lord, and I will be permitted (to present myself) before Him. When I see my Lord, I will fall down in (prostration) before Him and He will leave me (in prostration) as long as He wishes, and then it will be said to me, 'O Muhammad! Raise your head and speak, for you will be listened to; and ask, for you will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will then raise my head and praise my Lord with certain praises which He has taught me, and then I will intercede. Allah will allow me to intercede (for a certain kind of people) and will fix a limit whom I will admit into Paradise.
----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
The Prophet added, "There will come out of Hell (Fire) everyone who says: 'La ilaha illal-lah,' and has in his heart good equal to the weight of a barley grain. Then there will come out of Hell (Fire) everyone who says: ' La ilaha illal-lah,' and has in his heart good equal to the weight of a wheat grain. Then there will come out of Hell (Fire) everyone who says: 'La ilaha illal-lah,' and has in his heart good equal to the weight of an atom (or a smallest ant)."​

حدیث لنک

شمشاد بھائی جو حدیث اپنے بیان کی ہے اس کا انگریزی ترجمعہ مندرجہ بالا سائیٹ پر ہے اس کے مطابق تمام انبیاء اپنی غلطیاں کا اظہار کریں گے
یا پھر یہ حدیث کا غلط مطلب بیان کیا گیا ہے اس سائیٹ پر
 

شمشاد

لائبریرین
برادر ہر جگہ یہی لکھ دیا ہے who will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and mention to them the mistakes he made لیکن یہ نہیں لکھا کہ انہوں نے غلطی کیا کی تھی۔

یہ بڑا نازک سا مسئلہ ہے۔ اس لئے میں کسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا۔
 

وقاص قائم

محفلین
صحیح مسلم شریف میں جو حدیث اسی کے تسلسل سے شامل ہے اس میں mistakesکا بھی تذکرہ ہے۔ جیسے کے حضرت آدم کا درخت کا پھل کھانا وغیرہ
 

وجی

لائبریرین
شمشاد بھائی آپکو عربی تو تھوڑی بہت آتی ہے تو کیا عربی حدیث میں کیا اسی طرح لکھا ہے
 

arifkarim

معطل
برادر ہر جگہ یہی لکھ دیا ہے who will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and mention to them the mistakes he made لیکن یہ نہیں لکھا کہ انہوں نے غلطی کیا کی تھی۔

یہ بڑا نازک سا مسئلہ ہے۔ اس لئے میں کسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا۔

صحیح، جبھی تو کہا تھا کہ جب محفل پر اسلامی تعلیمات پہ مناظرے کی پا بندی لگ چکی ہے تو اس بحث میں کودنے کی کیا ضرورت تھی؟:grin:
ہم میں‌سے ہر کوئی مختلف اسلامی ورژن میں پل کر جوان ہوا ہے۔ پھر بحث کرنے کی وجہ کیاہے جب پتا ہے کہ اتفاق تو ہوگا نہیں چاہے جتنے مرضی دلائل دو؟
 

dxbgraphics

محفلین
ماشاء اللہ، عارف کریم کی زبان درازیاں ہرجگہ پہنچی ہوئی ہیں۔

میرے خیال میں عارف بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ لیکن یہ اللہ کے نبی کے بارے میں نہیں، شاید کسی جھوٹے نبی کی بات کر رہے ہیں۔ کیا خیال ہے عارف؟

:rollingonthefloor:
عارف سمجھے یا نہ سمجھے میرا تو ہنس ہنس کر برا حال ہے
 

کعنان

محفلین
عمران بھائی اللہ تعالٰی نے قرآن میں حضرت نوح علیہ السلام کو پہلا نبی کہا ہے۔

السلام علیکم بھائی

یہ کچھ معلومات ہیں آپکی نذر کر رہا ہوں حوالہ کے لئے معذرت، پسند آئے تو جزاک اللہ خیر۔
دوسرے احباب سے گزارش ھے کہ بحث مباحثہ سے بچنے کے لئے اگر کسی کو کوئی اعتراض ہو تو عقلمندی یہی ھے کہ وہ اپنی طرف سے اس سے اچھی معلومات فراہم کر سکتا ھے۔
شکریہ۔




نبی اسے کہتے ہیں جس پر اللہ تعالٰی نے مخلوق کی ہدایت کے لئے وحی بھیجی ہو ۔

رسول اسے کہتے ہیں جو نئی شریعت لے کر آئے۔

ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔

ہر رسول نبی ہوتا ہے ۔

سب سے پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام تھے۔

سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام دنیا میں تشریف لائے۔

سب سے آخری رسول ہمارے حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہیں۔

وحی اللہ تعالٰی کا کلام ہے جو پیغمبروں پر مخلوق کی ہدایت کے لئے نازل ہوا۔

پیغمبروں پر وحی چار طریقے سے نازل ہوئی۔

انبیاء علیہم السلام اور عام انسانوں میں زمین اور آسمان سے بھی زیادہ فرق ہے
مثلا

1۔ انبیاء علیہ السلام اللہ تعالٰی کے برگزیدہ اور محبوب بندے ہوتے ہیں ۔

2۔ انبیاء علیہم السلام پر وحی نازل ہوتی ہے۔

3۔ ان کی نگہبانی اور ترتیب خود اللہ تعالٰی فرماتا ہے۔

4۔ انبیاء علیہم السلام اعلٰی نسب، سیرت، عبادت گزار، پرہیزگار، اور حسن اخلاق کے پیکر ہوتے ہیں۔

5۔ انبیاء علیہم السلام کو عقل کامل دی جاتی ہے۔

6۔ اللہ تعالٰی انہیں ہر ایسی بات سے دور رکھتا ہے جو باعث نفرت ہو۔

7۔ انبیاء علیہم السلام معصوم ہوتے ہیں یعنی ان سے چھوٹا بڑا کوئی بھی گناہ ممکن نہیں۔



انبیاء علیہم السلام کے علاوہ فرشتے معصوم ہوتے ہیں یعنی فرشتوں سے بھی گناہ ممکن نہیں۔

انبیاء علیہم السلام اور فرشتوں کی طرح دوسرے کو معصوم ماننا گمراہی ہے ۔



والسلام

 

وجی

لائبریرین
7۔ انبیاء علیہم السلام معصوم ہوتے ہیں یعنی ان سے چھوٹا بڑا کوئی بھی گناہ ممکن نہیں۔
تو حضرت آدم علیہ السلام سے کیا ہوا تھا کہ جنت سے نکالا گیا انکو ؟؟
حضرت یونس تھے یا پھر حضرت یعقوب علیہ السلام جنکو مچھلی کے پیٹھ میں ایک مہینے رکھا گیا ؟؟

اس بارے میں کچھ وضاحت فرمائیں گے
 
گناہ اور خطا میں فرق ہوتا ہے۔ ۔ ۔بھول چوک سے یا اندازے کی غلطی سے جو عمل سرزد ہوجائے وہ گناہ نہیں بلکہ خطا ہے۔
جبکہ گناہ کا معاملہ اسکے برعکس ہے یہ جانتے بوجھتے ہوئے اللہ کی نافرمانی ہوتی ہے۔
 

طالوت

محفلین
میرے خیال میں سورہ الشورٰی اور الشمس میں بالترتیب ، فرشتے اور حضرت صالح کے لئے لفظ رسول استعمال ہوا ہے ۔ جبکہ دونوں کسی نئی شریعت کے حامل نہیں تھے ۔ اور اسی طرح قران میں بصراحت موجود ہے کہ ہر نبی/رسول ایک ہی پیغام لایا ۔
(بہرحال موضوع یہ نہیں )
وسلام
 

کعنان

محفلین
تو حضرت آدم علیہ السلام سے کیا ہوا تھا کہ جنت سے زمین پر اتارے گئے ؟؟
حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹھ میں ایک مہینے رکھا گیا ؟؟
اس بارے میں کچھ وضاحت فرمائیں گے


السلام علیکم

3۔ ان کی نگہبانی اور ترتیب خود اللہ تعالٰی فرماتا ہے۔

والسلام
 

مغزل

محفلین
اس لڑی کے ابتدائی مراسلات دیکھیے ، ۔ سر شرم سے جھک گیا۔ دست بہ دعا ہوں‌کہ باری تعالیٰ ہمیں‌اصل راستے کی توفیق دے ۔ آمین

تو حضرت آدم علیہ السلام سے کیا ہوا تھا کہ جنت سے نکالا گیا انکو ؟؟
حضرت یونس تھے یا پھر حضرت یعقوب علیہ السلام جنکو مچھلی کے پیٹھ میں ایک مہینے رکھا گیا ؟؟
اس بارے میں کچھ وضاحت فرمائیں گے

وجی ،
سورۃ بقرہ کی آیت بغور ملاحظہ کیجے جس میں اللہ فرماتا کہ ’’ میں زمین پر اپنا خلیفہ ۔۔۔۔۔ ‘‘ اب سوچیں تو سہی کہ خلیفہ زمین کے لیے اور رکھا جنت میں‌گیا، ۔ یہ کیا تضاد نہیں ۔ ؟؟ ۔۔ عقلمند را اشا رہ کافی است۔ دوست۔۔ انبیاء کا کوئی عمل جو ہمارے لیے غلطی ہو ۔ در اصل ہماری تربیت کا حصہ اور حکمِ باری کے تحت ہے ، نبی ، پیدائشی نبی ہوتا ہے ، اعلان کی تاخیر معنی نہیں رکھتی انبیاء بشری تقاضوں‌پر ضرور مبعوث کیے گیے پر اس کے معانی یہ نہیں کہ انبیا ء‌غلطی کرتے ہیں ۔
 

کعنان

محفلین
نبی معصوم ہوتے ہیں

# نبی اس اعلی و ارفع شان والے بشر کو کہتے ہیں جس پر اللہ تعالی نے وحی نازل کی ہو اس کی تائید معجزات سے فرمائی ہو۔ جس طرح ہمیں اپنی اختیاری حرکات پر قدرت ہوتی ہے ۔ اسی طرح انبیاء کرام کے معجزات ان کے اختیار میں ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی نے محض اپنے فضل و کرم سے لوگوں کی ہدایت کی لئے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا۔ سب انبیاء کرام مرد تھے، نہ کوئی جن نبی ہوا اور نہ کوئی عورت نبی ہوئی۔


# انبیاء کرام علیہم السلام تمام مخلوق حتی کہ رسل ملائکہ سے بھی افضل ہیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے،

( اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب سے فضیلت دی
(الانعام : 86)

جو شخص کسی غیر نبی کو کسی نبی سے افضل یا برابر بتائے وہ کافر ہے ۔ اسی طرح جو یہ کہے کہ غیر نبی بسا اوقات اعمال میں انبیاء کرام سے بڑھ جاتے ہیں وہ گمراہ و بدمذہب ہے۔ انبیاء کرام کی تعداد معین کرنا جائز نہیں۔ بس یہ اعتقاد ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی کے تمام انبیاء علیہم السلام پر ہمارا ایمان ہے جن کی تعداد کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار بیان کی جاتی ہے۔


# نبوت کسبی نہیں کہ کوشش و ریاضت سے حاصل ہوسکے، یہ محض اللہ تعالی کی عطا ہے۔ ارشاد ہوا ،

( اللہ خوب جانتا ہے جہاں اپنی رسالت رکھے ) ۔
( الانعام : 124)

لیکن اللہ عزوجل اپنے فضل و کرم سے جسے نبوت عطا فرماتا ہے اور اس عظیم منصب کے قابل بناتا ہے اور ایسی کامل عقل عطا فرماتا ہے کہ دوسروں کی عقل اس کے کرورویں حصے تک نہیں پہنچ سکتی۔ ہر نبی اپنے نسب و جسم ، قول و فعل اور عادات و اطوار میں ہر عیب سے پاک ہوتا ہے۔


# ہر نبی پیدائشی نبی ہوتا ہے ۔ البتہ نبوت کا اعلان وہ رب تعالی کے حکم سے کرتا ہے ۔ ارشاد ہوا ،

( میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے نبی بنایا
(مریم : 30)

یہ کلام حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنی قوم سے اس وقت فرمایا جبکہ آپ کی عمر مبارک چند یوم کی تھی۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی نے انبیاء کرما کی ارواح کو بھی (النبیین) یعنی انبیاء فرمایا ہے ۔

اور (اے محبوب! وہ وقت یاد کریں) جب ﷲ نے انبیاءسے پختہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کر دوں پھر تمہارے پاس وہ (سب پر عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے جو ان کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو جو تمہارے ساتھ ہوں گی تو ضرور بالضرور ان پر ایمان لاؤ گے اور ضرور بالضرور ان کی مدد کرو گے، فرمایا: کیا تم نے اِقرار کیا اور اس (شرط) پر میرا بھاری عہد مضبوطی سے تھام لیا؟ سب نے عرض کیا: ہم نے اِقرار کر لیا، فرمایا کہ تم گواہ ہو جاؤ اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں
(آل عمران : 81)

آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے ،
( میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم علیہ السلام روح اور جسم کے درمیان تھے
(ترمذی )


# نبی زمین پر اللہ تعالی کا نائب اور شارع ہوتا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہوا ،

( اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے ) ۔
(النساء : 64)

دوسری جگہ فرمایا گیا ،

( اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں، باز رہو
(الحشر : 7)

ایک اور جگہ ارشاد ہوا،

( تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم ! وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں
(النساء : 65)


چونکہ رسول کا بھیجنا ہی اس لئے ہے کہ وہ مطاع بنایا جائے ۔ اور اس کی اطاعت فرض ہو تو جو اس کے حکم سے راضی نہ ہوا گویا اس نے رسالت کا انکار کیا ، ایسا شخص کافر ہے ۔



# تمام انبیاء کرام گناہوں او ر خطاؤں سے معصوم ہوتے ہیں قرآن حکیم میں انبیاء کرام کے بارے میں جن امور کا ذکر ہے انکی حقیت گناہ نہیں بلکہ وہ یا تو نسیان ہیں جیسے حضرت آدم علیہ السلام کا گندم کا دانہ کھالینا اور یا وہ لغزش ہیں جیسے حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں فرمایا گیا ۔ ارشاد باری تعالی ہوا ،

( اور بیشک ہم نے آدم کو اس سے پہلے ایک تاکیدی حکم دیا تھا تو وہ بھول گیا اور ہم نے اس کا مقصد نہ پایا
(طہ : 115)

انبیاء کرام علیہم السلام کے حق میں بھول اور لغزش دونوں جائز ہیں ۔ جبکہ سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں لغزش بھی جائز نہیں کیونکہ آپ کا مرتبہ تمام انبیاء کرام سے بلند و بالا ہے آپ کے اس خاص منصب پر یہ آیت قرآنی گواہ ہیں:۔

# اور بیشک تم ضرور سیدھی راہ بتاتے ہو ۔
(الشوریٰ : ۵۲)

# بیشک تم سیدھی راہ پر ہو۔
(الحج : 67)

# تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے ۔
(النجم : 2 )

انبیاء کرام کی لغزش کا ذکر تلاوت قرآن اور روایت حدیث کے سوا سخت حرام ہے ، انبیاء کرام اور فرشتوں کے سوا کوئی معصوم نہیں۔ عصمت انبیاء کے معنی یہ ہیں کہ انبیاء کرام کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے حفاظت کا وعدہ ہے ۔ اس لئے ان سے گناہ ہونا شرعا نا ممکن ہے جبکہ صحابہ کرام و اولیاء عظام کو اللہ عزوجل اپنے کرم سے وگناہوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ لیکن ان سے گناہ صادر ہونا شرعا محال نہیں۔

# انبیاء علیہم السلام برکت و رحمت والے ہوتے ہیں حضرت عیسٰی علیہ السلام کا ارشاد ہے ،

(اور اس نے ( یعنی رب تعالی نے ) مجھے بابرکت کیا ، میں کہیں بھی ہوں ) ۔
( مریم ، 31 )

انبیاء کرام کے استعمال کی اشیاء بھی رب تعالی کی برکتوں اور رحمتوں کے نزول کا سبب ہوتی ہیں ارشاد ہوا ،

اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا ، اس کی بادشاہی کی نسانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے ۔ اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسی اور معزز ہارون کے ترکہ کی ) ۔
(البقرہ : 248



(سلیمان سبحانی بلاگ)
 
Top