وسوسے جب بھی مرے د ل کو ڈرانے لگ جائیں ---------- اختر عبدالرزاق

مغزل

محفلین
غزل

وسوسے جب بھی مرے د ل کو ڈرانے لگ جائیں
میری آنکھیں مجھے پھر خوا ب دکھانے لگ جائیں

اک ترے درد کی دولت ہی بہت ہے مجھ کو
میں نے کب چاہا مرے ہاتھ خزانے لگ جائیں

قصؑہِ درد سنا تم نے بہ اندازِ دگر
ورنہ پتھر جوسنیں اشک بہانے لگ جائیں

اپنے گھر میں رہو تم ہم چلے صحرا کی طرف
تم بھی آباد رہو ہم بھی ٹھکانے لگ جائیں

یوں نہ ہو اٹھ کے چلے جائیں تری بزم سے ہم
اور پھر لوٹ کے آنے میں زمانے لگ جائیں

باپ کے دردِ مشقّت کو بھلا دیتے ہیں
ماں کے ہوجاتے ہیں جب بیٹے کمانے لگ جائیں

جب خرد کھینچ کے لے جائے حقیقت کے قریب
کیوں حقیقت سے سبھی آنکھ چرانے لگ جائیں

سفرِ زیست میں مطلوب ہدف پر اختر
خوش نصیبی ہے اگر ٹھیک نشانے لگ جائیں


اختر عبدالرزاق (کراچی)​
 

الف عین

لائبریرین
ایک مصرع بحر سے خارج لگ رہا ہے۔۔
تم اپنے گھر میں رہو ہم سوئے صحرا ہولیں
اور ایک میں کمپوزنگ کی غلطی ہے۔ ’نے‘ چھوٹ گیا ہے۔
میں کب چاہا مرے ہاتھ خزانے لگ جائیں
کیا یہ محمود نے ’لگ جائیں ‘ کی مظال دینے کے لئے پوسٹ کی ہے۔۔ اس غزل میں تو محاورہ درست ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ مغل صاحب۔ خوبصورت غزل ہے۔ اختر صاحب اور آنجناب کی معیت میں گزاری شام یاد آ گئی۔
اعجاز صاحب! میں بھی یہی مصرعے کاپی کر کے نیچے فوری جواب کے خانے تک پہنچا تھا مگر آپ پہلے ہی ان پر بات کر چکے تھے۔
 

مغزل

محفلین
اور ایک میں کمپوزنگ کی غلطی ہے۔ ’نے‘ چھوٹ گیا ہے۔
میں کب چاہا مرے ہاتھ خزانے لگ جائیں
کیا یہ محمود نے ’لگ جائیں ‘ کی مظال دینے کے لئے پوسٹ کی ہے۔۔ اس غزل میں تو محاورہ درست ہے۔

بابا جانی میں نے دوبارہ غزل کو پڑھا ہے ۔ مجھے تو کہیں نے کم نہیں لگا۔
مذکورہ مصرع بھی ٹھیک ہی لکھا ہوا ہے ۔
خارج از بحر والے شعر کی بابت میں نے اختر صاحب کو آگاہ کردیا ہے۔
جی ہاں میں نے آصف صاحب کی غزل کی لڑٰ ی میں بھی اشارہ دیا ہے ۔
بہت بہت شکریہ بابا جانی
 

ایم اے راجا

محفلین
باپ کے دردِ مشقّت کو بھلا دیتے ہیں
ماں کے ہوجاتے ہیں جب بیٹے کمانے لگ جائیں

جب خرد کھینچ کے لے جائے حقیقت کے قریب
کیوں حقیقت سے سبھی آنکھ چرانے لگ جائیں

سفرِ زیست میں مطلوب ہدف پر اختر
خوش نصیبی ہے اگر ٹھیک نشانے لگ جائیں

بہت خوب مغل صاحب، نہایت عمدہ انتخاب ہے۔

اعجاز صاحب نے درست فرمایا ہے،

اک ترے درد کی دولت ہی بہت ہے مجھ کو
میں ۔۔۔۔ کب چاہا مرے ہاتھ خزانے لگ جائیں

اس شعر کے مصرعہ ثانی میں ڈوٹس کی جگہ نے آنا چاہئیے شاید!
 

الف عین

لائبریرین
تم اپنے گھر میں رہو ہم سوئے صحرا ہو لیں
مفاعلن فعِلاتن سے شروع ہوتا ہے، لیکن اس کی بحر
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
ہے
 
Top