ایک تازہ غزل ۔ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی

جاسمن

لائبریرین
تڑپ کے شب دل مضطر سے اک صدا جو اٹھی
وہی شبیہ ستاروں میں بھی ابھر آئی
بہت خوب!
کسی طبیب نے اس درد کو نہ پہچانا
یہ کس کے عشق کی عاطف تھی کار فرمائی
واہ!
دروغ مصلحت آمیز ہم کو نامنظور
کہ مطمئن ہے جنوں پر ہماری سچائی
کیا نعرہ ہے!
ایک خوبصورت غزل۔ عمدہ اشعار۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جو ہم نہ ہوں تو ہے کس کام کی یہ رعنائی
ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی

ادھر میں روح کی جراحیوں میں ہوں مشغول
وہ انجمن میں ادھر محو جلوہ آرائی

میں کب کا توڑ چکا شش جہت کی زنجیریں
یہ کس نے میرے لیے، کیسی قید بنوائی

واہ واہ واہ!

عاطف بھائی بہت اچھی غزل ہے۔ ماشاء اللہ

ڈھیروں داد قبول فرمائیے۔ ❤️
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top