احتجاج ریکارڈ کروائیں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
میرے بھائی ۔۔۔ فرسٹ پاسٹ دا پوسٹ سسٹم میں حق حکمرانی اس پارٹی کو حاصل ہوتا ہے جو اپنی سیاسی قوت کو زیادہ سے زیادہ مجتمع کر لے۔ اسی اصول کے تحت خان صاحب صرف تیس فیصد ووٹ لینے باوجود پچھلے پونے چار سال سے مسند اقتدار پر براجمان تھے ۔۔۔ اور (سلیکشن اور مینجمنٹ کے الزامات سے صرف نظر کرتے ہوئے) بالکل ٹھیک تھے۔ جونہی ان کے مخالفین نے اپنی قوت مجمتع کر لی، انہیں جمہوری اور آئینی حق حاصل ہوگیا کہ وہ چاہیں تو خان صاحب کو اقتدار سے باہر کر دیں ۔۔۔
یہ طریقہ ماضی کے اپنائے گئے طریقوں کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے اور عین ممکن تھا کہ خوشگوار طریقے سے انتقال اقتدار عمل میں آجاتا اگر خان صاحب گزشتہ برس سینٹ انتخابات کے بعد کہے گئے اپنے ہی الفاظ پر قائم رہتے۔
حکومت اگر ان تین سالوں میں انتقامی کاروائیوں کے بجائے اپنی کارکردگی سے مخالفین کو زیر کرنے کی پالیس اپناتی تو آج حالات یکسر مختلف ہوتے۔
مسئلہ صرف خان صاحب کی آمرانہ طبیعت کا ہے ۔وہ سمجھتے ہیں کہ جیسے کرکٹ ٹیم میں وہ قواعد و ضوابط کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنی من مانی کر لیتے تھے، اقتدار میں بھی ایسا ہی کر سکیں گے اور ان کے مخالفین، ان کے پرانے ٹیم میٹس کی طرح، ان کی مسحورکن شخصیت سے مرعوب ہو کر بس منمناتے رہیں گے۔
کاش خان صاحب کو 11 لوگوں اور بائیس کروڑ لوگوں کو مینج کرنے میں فرق کرنا آتا!
آپکی اِن باتوں میں بہت سی باتوں سے اتفاق ہے مجھے
ویسے بھی سیاست ہو یا مذہب انتہا پسند نہیں ہونا چاھئیے ہمارا مسئلہ ہی یہ ہے کہ کسی کو پسند کرتے ہیں تو انتہا تک پسند کرتے ہیں اور صحیح ہو یا غلط بس اُس کا ہی ساتھ دیتے ہیں۔ہمیں ہر پہلو دیکھنا چاھئیے کہ واقعی یہ بندہ جو کام کررہا ہے اُس میں کوئی غلطی تو نہیں۔
 
ایک سوال یہ بھی ہے کہ جو اپوزیشن ساری کی ساری اس حکومت کو پہلے دن سے ہی تسلیم نہیں کرتی تھی وہ ساڑھے تین سال تک کیوں اکٹھے نہ ہو سکی ۔
یا کمیٹی آخر میں ملی تھی؟ :)
وزیراعظم اکٹھا ہی کرتا رہے گا پانچ سال اور بھی تو کام ہونگے اُس کے پاس
 
اسد قیصر عدم اعتماد کی عین ووٹنگ سے پہلے مستعفی ہو کر چلا گیا
قاسم سوری وزارت عظمیٰ کی عین ووٹنگ سے پہلے مستعفی ہوا
اور اب صدرِ پاکستان کی حلف برداری سے بچنے کے حیلے بہانے
کیا کسی ایک عمل میں سنجیدگی کا کوئی پہلو دکھائی دیتا ہے۔
ہارنے پر اس قدر بچکانہ حرکتیں تو خود بچے بھی نہیں کرتے!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ سوال بھی ٹینجنٹ ہے ۔۔۔ جب تک اکھٹے نہیں ہو سکے تھے تو خان صاحب کے اقتدار کو چیلنج بھی نہیں کیا تھا ۔۔۔ خان صاحب غیر جمہوری طریقے سے انہیں نکالنے کی کوئی کوشش بھی نہیں۔
جب قوت مجتمع کر لی تو انہیں نکال باہر بھی کیا ۔۔۔ جمہوری طریقے سے ۔۔۔
یہ بات تو درست نظر نہیں آتی ۔ کیا اس سے پہلے کوششیں نہیں ہوئیں اور ناکام نہیں ہوئیں ؟
یعنی اس بار انہیں کامیاب کیوں ہونے دیا گیا ؟
 
یہ بات تو درست نظر نہیں آتی ۔ کیا اس سے پہلے کوششیں نہیں ہوئیں اور ناکام نہیں ہوئیں ؟
یعنی اس بار انہیں کامیاب کیوں ہونے دیا گیا ؟
اس میں کون سی غلط بات ہے؟ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب تک سابقہ اپوزیشن اپنی قوت مجتمع نہیں کر پا رہی تھی، خان صاحب کے اقتدار کو چیلنج بھی نہیں کر سکی تھی ...
رہا یہ سوال کہ اس بار کیوں "ہونے دیا گیا" ... تو اگر اس مفروضے پر یقین کیا جائے تواس کی سب سے واضح وجہ یہ ہے کی ان کے لانے والے ان کی نااہلی کا بوجھ اب مزید اٹھانے سے قاصر تھے. جو حال موصوف ملک کا کر گئے ہیں ... اگر اس بار بھی ان کی برطرفی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی جاتی تو اگلے برس تک خود ادارے کی تنخواہوں کے لالے پڑ جاتے ... حکومت خود اپنی قانون سازی کے طفیل "نوٹ چھاپ کر" خرچ چلانے کی پوزیشن تک میں نہیں کیونکہ اب وہ اسٹیٹ بنک سے قرض اٹھا نہیں سکتی تھی اور کمرشل بینکس 14 پندرہ فیصدشرح سود سے کم پر قرض دینے کو تیار نہیں تھے.
 

زیک

مسافر
عمران خان بھی تو پہلے کون سا وزیراعظم تھا میرا مطلب ہے کرکٹ سے آئیں یا کہیں سے بھی آئیں لیکن لوٹے نہ ہوں
پاکستانی کشمیر کا وزیراعظم عمران خان نے خود چنا تھا لیکن وہ بھی ٹھیک نہ نکلا:


کہاں سے آئیں گے اچھے لوگ؟ اب تو امریکا سے بھی نہیں منگوا سکتے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سالہا سال سے کہہ رہا ہوں ٹرمپ اور عمران میں کوئی فرق نہیں آج آپ بھی مان گئے
معذرت کے ساتھ، آپ نے عمران کا نام نہیں بلکہ پاکستان کا نام لیا تھا اور میں نے بھی ٹرمپ کا نہیں بلکہ امریکہ کہہ کر ہی جواب دیا تھا۔ باقی میں ٹرمپ کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتا اور جاننا چاہتا بھی نہیں سو شخصیات والی بات سے نہ اتفاق کر سکتا ہوں اور نہ اختلاف۔
 

علی وقار

محفلین
پاکستانی کشمیر کا وزیراعظم عمران خان نے خود چنا تھا لیکن وہ بھی ٹھیک نہ نکلا:


کہاں سے آئیں گے اچھے لوگ؟ اب تو امریکا سے بھی نہیں منگوا سکتے۔
میری معلومات کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر کافی حد تک معقول شخصیت ہیں مگر سردار تنویر الیاس کی وجہ شہرت کچھ اچھی نہیں اور وہ پیسے کے زور پر اپنی پارٹی کے خلاف بغاوت پر آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔ یہ وہ کلیدی غلطی ہے جو خان صاحب نے کی کہ ٹکٹ غلط تقسیم کیے، اس کی سزا تو بنتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بات صرف قانون کی نہیں بلکہ نارمز کی بھی ہوتی ہے۔ واضح ہے کہ تحریک انصاف اس معاملے میں مسلسل روڑے اٹکا رہی ہے۔ اب صدر کا وزیراعظم کے حلف سے انکار ہی دیکھ لیں:
کیا نارمز صرف پی ٹی آئی کے لیے ہی ہیں؟ یا دیگر کے لیے بھی! مثال کے طور پر ٹھیک ہے ضمیر جاگ گئے، اپنے ہی بنائے ہوئے وزیر اعظم سے شدید اختلافات ہو گئے اور اس کی حکومت بھی گرا دی، اب کن "نارمز" کے تحت وہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے ہیں، جس کی کرسی کو لات ماری ہے اس کے دیئے ہوئے ٹکٹ اور اسمبلی کی رکنیت کو بھی اس کے منہ پر ماریں اور جائیں واپس حلقے میں۔ اب کوئی جمہوریت پسند یہ فرما دیے کہ ابھی تک انہوں نے قانون تو کوئی توڑا نہیں تو استعفی کس لیے دیں تو عرض کروں کہ بات قانون شکنی کی نہیں ہو رہی، نارمز کی ہو رہی ہے!

کیا آپ کے ملک میں کبھی ایسا ہوا کہ حکومتی پارٹی کا ایک بڑا حصہ اپوزیشن سے جا ملا اور حکومت گرانے کے بعد بھی مستعفی نہیں ہوا؟ اور جس پارٹی کے ٹکٹ پر اسمبلی میں پہنچا تھا ابھی تک اسی پر براجمان ہے؟ چلیں، آپ کے ملک میں ویسٹ منسٹر جمہوریت نہیں ہے تو کبھی انگلینڈ میں ایسا ہوا؟ یا کبھی انڈیا ہی میں ایسا ہوا؟
 

سیما علی

لائبریرین
اب کوئی جمہوریت پسند یہ فرما دیے کہ ابھی تک انہوں نے قانون تو کوئی توڑا نہیں تو استعفی کس لیے دیں تو عرض کروں کہ بات قانون شکنی کی نہیں ہو رہی، نارمز کی ہو رہی ہے!
پی ٹی آئی کے نام پر ووٹ لئے وہ اپنی سیاسی وفاداریاں بدلنے میں آزاد ہیں !!!مگر پہلے استعفیٰ دیں اور نئے سرے سے الیکشن لڑ کر آئیں پھر اس جماعت کو ووٹ کریں جسے وہ چاہتے ہوں!!!پھر بڑی بڑی باتیں کریں !!پہلے وفاداری بدلنا ناجائز تھا تو اب بھی ناجائز ہے ۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top