احتجاج ریکارڈ کروائیں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عوام مر رہے ہیں، رُل گئے ہیں، اُن کا کوئی پُرسان حال نہیں۔ سیاست دان، بیورکریٹ اور جج جرنیل ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں اس کی جیسے کوئی پروا ہی نہیں۔
ہمارے ہاں ایک مثال ہے کہ "بھِڑِّن ڈاند، پٹیجن بوٹے" یعنی کہ جب بیل آپس میں لڑتے تو آس پاس کے پودوں کی خیر نہیں ہوتی انہیں اکھاڑ پھینکتے ہیں۔ انہوں نے بھی یہی وطیرہ بنا رکھا ہے یہ آپس میں لڑتے تو مرتی بے چاری غریب عوام ہی ہے۔ اور ہم سادہ مخلوق آوے ہی آوے اور جاوے ہی جاوے میں خوش ہوتے ہیں۔
 
ہمارے ہاں ایک مثال ہے کہ "بھِڑِّن ڈاند، پٹیجن بوٹے" یعنی کہ جب بیل آپس میں لڑتے تو آس پاس کے پودوں کی خیر نہیں ہوتی انہیں اکھاڑ پھینکتے ہیں۔ انہوں نے بھی یہی وطیرہ بنا رکھا ہے یہ آپس میں لڑتے تو مرتی بے چاری غریب عوام ہی ہے۔ اور ہم سادہ مخلوق آوے ہی آوے اور جاوے ہی جاوے میں خوش ہوتے ہیں۔
لیکن بڑے دعووں کے ساتھ عمران خان کی حکومت ہوسکتا ہے پنجاب پر حکومت کرے
دیکھتے ہیں اپنے وعدوں پر کتنے پورے اُترتے ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
نہیں بھائی ہمارے پر کون حکمرانی کرے گا وہ تو پتا لگنا چاھئیے نا ۔
ہماری خدمت کون کرے گا یہ تو قابلِ غور سوال ضرور ہے۔ حکمرانی جو بھی کرے اس میں کیا فرق پڑنے والا ہے۔
ایک مرتبہ کسی مملکت کا سفیر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ملنے آیا۔ مدینے پہنچ کر کسی سے پوچھا کہ آپ کے بادشاہ کا محل کہاں ہے۔ تو اس آدمی نے کہا ہمارا کوئی بادشاہ نہیں بلکہ امیر ہے۔
اگر اس لیول تک ہماری سوچ ترقی نہیں کر سکتی تو حکمرانی کرنے والے ہزار مل جائیں تو بدلنے والا کچھ نہیں۔
 
ہماری خدمت کون کرے گا یہ تو قابلِ غور سوال ضرور ہے۔ حکمرانی جو بھی کرے اس میں کیا فرق پڑنے والا ہے۔
ایک مرتبہ کسی مملکت کا سفیر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ملنے آیا۔ مدینے پہنچ کر کسی سے پوچھا کہ آپ کے بادشاہ کا محل کہاں ہے۔ تو اس آدمی نے کہا ہمارا کوئی بادشاہ نہیں بلکہ امیر ہے۔
اگر اس لیول تک ہماری سوچ ترقی نہیں کر سکتی تو حکمرانی کرنے والے ہزار مل جائیں , بدلنے والا کچھ نہیں۔
آپ کی بات سے ایک بات یاد آگئی . کسی نے سُنائی تھی کہ ہمارا حکمران ایسا ہونا چاہیے ، جس نے کبھی جھوٹ نا بولا ہو اور کوئی نماز قضاء نا کی ہو ،ایماندار ہو، امانتدار ہو ۔اور بھی بہت باتیں بولیں تو اُن صاحب نے کہا کہ بھائی حکمران مانگو نبی اب نہیں آئے گا۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ کی بات سے ایک بات یاد آگئی کسی نے سُنائی تھی کے ہمارا حکمران ایسا ہونا چاھئیے جس نے کبھی جھوٹ نا بولا ہو اور کوئی نماز قضاء نا کی ہو اور ایماندار ہو امانتدار ہو اور بھی بہت باتیں بولیں تو اُن صاحب نے کہا کہ بھائی حکمران مانگو نبی اب نہیں آئے گا۔
لفظ سوچ کا آئینہ ہوتے ہیں۔ حکمران لفظ ہی جب طبیعت پر گراں ہو تو کیا اس کی خواہش کی جائے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ کی بات سے ایک بات یاد آگئی کسی نے سُنائی تھی کے ہمارا حکمران ایسا ہونا چاھئیے جس نے کبھی جھوٹ نا بولا ہو اور کوئی نماز قضاء نا کی ہو اور ایماندار ہو امانتدار ہو اور بھی بہت باتیں بولیں تو اُن صاحب نے کہا کہ بھائی حکمران مانگو نبی اب نہیں آئے گا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں۔۔
خلفائے راشدین کا نظام ہی دراصل نظام ہے جس کی اقتداء کی جانی چاہیے اور جس کی خواہش کی جانی چاہیے۔
حضرتِ عثمان غنی اور حضرت علی رضی اللہ عنہم اپنے ہی بھائیوں کی طرف سے آزمائے جاتے رہے۔ لیکن مجال ہے کہ کسی پر نا انصافی کا سوچا بھی ہو۔
ہمارے ہاں سب کچھ پارٹی ہوتا ہے اس سے آگے تو ہماری آنکھیں ہی کام نہیں کرتیں۔
 
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں۔۔
خلفائے راشدین کا نظام ہی دراصل نظام ہے جس کی اقتداء کی جانی چاہیے اور جس کی خواہش کی جانی چاہیے۔
حضرتِ عثمان غنی اور حضرت علی رضی اللہ عنہم اپنے ہی بھائیوں کی طرف سے آزمائے جاتے رہے۔ لیکن مجال ہے کہ کسی پر نا انصافی کا سوچا بھی ہو۔
ہمارے ہاں سب کچھ پارٹی ہوتا ہے اس سے آگے تو ہماری آنکھیں ہی کام نہیں کرتیں۔
یہاں انصاف اب عدالتوں کے ہاتھ میں ہے اگر وہ انصاف کریں گی تو انصاف مل سکے گا ورنہ تو اللہ ہی رحم کرے
ہماری سوچ سے تو بہت تھوڑے لوگ ہی انصاف حاصل کرسکتے ہیں ۔ لیکن یہ جو جج صاحبان ہیں اگر یہ انصاف سےکام لیں تو ملک و قوم کی ترقی ہوگی ۔
ہم سب ہی پاکستانی اِن باتوں کو درست کہیں گے جو آپ نے کہیں پر بات عمل کی ہے بہت ہی کم لوگ اِن باتوں پر عمل کرتےہیں۔
 

علی وقار

محفلین
خلفائے راشدین کا نظام ہی دراصل نظام ہے جس کی اقتداء کی جانی چاہیے اور جس کی خواہش کی جانی چاہیے۔
بالکل۔ حکمران بدلنے کے لئے اسے شہید کرنا لازم ہونا چاہیئے
میرے خیال میں خلیفہء دوم کو کسی حد تک موقع ملا کہ وہ کوئی نظام تشکیل دے سکتے تھے اور انہوں نے مقدور بھر کوشش بھی کی۔ دیگر خلفائے راشدین کی نیک نیتی میں مجھے کوئی کلام نہیں۔ تاہم زیک نے جس طرف اشارہ کیا ہے اس سے بے توجہی برتنا بھی مناسب نہیں۔ بلا شبہ یہ مسلمانوں کی تاریخ کا سیاہ باب ہے اور ان واقعات کا مطالعہ بغور کرنا چاہیے۔ آخر کوئی تو وجوہات رہی ہوں گی کہ پہلے چار خلفاء میں سے تین کو شہید کر دیا گیا۔
معذرت: تبصرہ کرنے کے بعد خیال آیا کہ یہ مراسلہ لڑی کے موضوع سے غیر متعلقہ ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں خلیفہء دوم کو کسی حد تک موقع ملا کہ وہ کوئی نظام تشکیل دے سکتے تھے اور انہوں نے مقدور بھر کوشش بھی کی۔ دیگر خلفائے راشدین کی نیک نیتی میں مجھے کوئی کلام نہیں۔ تاہم زیک نے جس طرف اشارہ کیا ہے اس سے بے توجہی برتنا بھی مناسب نہیں۔ بلا شبہ یہ مسلمانوں کی تاریخ کا سیاہ باب ہے اور ان واقعات کا مطالعہ بغور کرنا چاہیے۔ آخر کوئی تو وجوہات رہی ہوں گی کہ پہلے چار خلفاء میں سے تین کو شہید کر دیا گیا۔
معذرت: تبصرہ کرنے کے بعد خیال آیا کہ یہ مراسلہ لڑی کے موضوع سے غیر متعلقہ ہے۔
بات صرف خلفائے راشدین ہی پر نہیں رکتی، اس کے بعد بھی یہی کچھ ہوتا رہا۔ امویوں نے ہاشمیوں کے ساتھ جو کیا اور پھر عباسیوں نے امویوں کے ساتھ جو کیا اور عباسی خود ایک دوسرے پر چڑھائی کرتے رہے۔ اس کے بعد ترک، مغل، افغان جو ایک دوسرے کے ساتھ اور آپس میں قتل و غارت کرتے رہے ۔ اور صرف مسلمان ہی کیا، ہر جگہ سیاسی جوڑ توڑ اور قتل و غارت ایسے ہی ہوتی ہے۔
 
پاکستان کو بنے ہوئے75 سال ہوگئے ہیں پر آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ یہ صدر،حکمران اور فوجی حکمران کیوں ناکام ہورہے ہیں؟

لیڈر شپ کی حقیقی خصوصیات سے عاری ہونا۔
قابلیت ودوراندیشی کے بلند درجے پر فائز نہ ہونا۔
ملک وقوم کی بہتری کی خاطر انقلابی اقدامات کرنے کی جرات نہ ہونا۔
سیاست میں منافقانہ رویہ اپنانا۔
اپنی سیاسی پارٹی کی تنظیم وتربیت کی بجائے وقت گزاروپالیسی اپنانا۔
کرپشن اور لوٹ مارکرنا۔
ٹیکس چوری کرنا اور ناجائز ذرائع سے یا اختیارات کے ناجائز استعمال سے اپنے اثاثے بڑھانا۔
قومی وسائل ذاتی اور خاندانی کاموں کے لیے استعمال کرنا۔
اپنی پارٹی کے منشور پر عمل نہ کرنا۔
نالائق اور نااہل لوگوں کی کابینہ بنانا۔
اپنے اہلِ خانہ ، رشتہ داروں ، سیاحی حواریوں کو لوٹ مار، اور اقربا پروری کی اجازت دینا۔
لوگوں کو سبز باغ دکھانا اور بیوقوف بنانا۔
اپنی پارٹی کی طاقت بڑھانے یا اقتدار سے چمٹے رہنے کی خاطر کرپٹ ، اور غلط کردار کے لوگوں کو ساتھ ملانا۔
ذاتی قابلیت اور کردار کی بجائے خاندانی سیاست کا سہارا لینا۔
اپنے اقتدار کوقائم رکھنے کے لیے ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے قومی دولت اپنے ساتھ ملنے والوں پر لٹانے کی غلط روایت قائم کرنا ۔
اپنے ساتھ دینے والوں کی کرپشن اور لوٹ مار پر گرفت نہ کرنا اور اپنے حواریوں پر نوازشات کی بارش کرنا

بحوالہ کتاب : ایک جناح ہیرو 100 لیڈر زیرو
تحریر افضال مظہر انجم
صفحہ نمبر 356 تا 357
 
ایک اور مشہور شخصیت ریٹائرڈ ایڈمرل منصورالحق (بحریہ کے سابق سربراہ) نے بے نظیر بھٹو کو 30 ہزار ڈالر کی صرف گھڑی تحفہ میں دی۔ اس پر ملک کی وزیراعظم نے اِس بات کا نوٹس کیوں نہیں لیا کہ ایک فوجی سرکاری ملازم معمولی تنخواہ میں سے اتنا مہنگا تحفہ مجھے کیوں دے رہا ہے؟ اور یہ تحفہ ایڈمرل منصور الحق اپنی لوٹ مار اور کرپشن کانوٹس نہ لینے پر وزیراعظم کو پیش کررہا ہے جو بعد خوشی قبول کیا جارہا ہے ۔
بحوالہ کتاب : ایک جناح ہیرو 100 لیڈر زیرو
تحریر: افضال مظہر انجم
صفحہ نمبر : 33
 
پی ٹی آئی والوں پر بلاوجہ کے الزامات لگا کر اُنہیں جیلوں میں ڈالا جارہا ہے
کیا پی ٹی والے پنجاب والوں پر جو کے حقیقت میں قانون توڑتے ہیں
اُنہیں قانون کے حوالے نہیں کرسکتے ؟
 

علی وقار

محفلین
پی ٹی آئی والوں پر بلاوجہ کے الزامات لگا کر اُنہیں جیلوں میں ڈالا جارہا ہے
کیا پی ٹی والے پنجاب والوں پر جو کے حقیقت میں قانون توڑتے ہیں
اُنہیں قانون کے حوالے نہیں کرسکتے ؟
شہباز گِل نے جو بیان دیا ہے وہ پاکستان فوج کے پیشہ ورانہ معاملات میں براہ راست مداخلت ہے۔ دیگر سیاست دانوں، بشمول عمران خان اور نواز شریف وغیرہ نے ماضی میں فوج کے سیاسی رول پر تنقید کی ہے، یہ تنقید جائز تصور کر لی جاتی ہے مگر شہباز گِل کا معاملہ کچھ مختلف ہے۔ آرمی چیف نے اگر کسی کا تبادلہ پشاور سے بہاولپور کر دیا اور اس طرح کی کچھ پوسٹنگز کیں تو اس حوالے سے میڈیا پر آ کر یہ کہنا کہ احکامات نہ مانے جائیں وغیرہ تو ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اسے فوج کے معاملات میں براہ راست مداخلت تصور کیا جاتا ہے کہ ایسے ڈسپلنڈ ادارے میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جائے۔ اگر اس طرح کے بیانات ماضی میں کسی نے دیے ہیں تو اس کا احتساب بھی ہونا چاہیے۔ فوج پر جتنی مرضی تنقید کر لی جائے مگر ان کے پیشہ ورانہ معاملات پر کھلے عام تنقید کرنا اور ہائی رینک آفیسرز کو احکامات نہ ماننے پر اکسانا ایک جرم ہی تصور کیا جا سکتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پی ٹی آئی والوں پر بلاوجہ کے الزامات لگا کر اُنہیں جیلوں میں ڈالا جارہا ہے
کیا پی ٹی والے پنجاب والوں پر جو کے حقیقت میں قانون توڑتے ہیں
اُنہیں قانون کے حوالے نہیں کرسکتے ؟
یہ صرف ڈنڈے والوں کے ڈھکوسلے ہیں اورصرف ان کی مرضی ہوتی ہے کہ کس کو اندر کرنا ہے اور کس کو باہر، کس کی بات سے مورال ڈاؤن ہوتا ہے اور کس کی بات سے اَپ۔ باقی سب لغویات ہیں۔

مثال کے طور پر، شہباز گِل نے ان باتوں کا عشر عشیر بھی نہیں کہا جو ایئر مارشل اصغر خان نے 1977ء میں بھٹو کے خلاف تحریک چلاتے ہوئے فوجی افسروں کو لکھے گئے ایک کھلے خط میں کہا تھا۔ یہ خط نہ صرف ہر جگہ چھپا تھا بلکہ اس کی ہزاروں کاپیاں بنا کر کرنل اور اس کے اوپر والے رینک کے ہر افسر کو بھیجا بھی گیا تھا۔ اب وہ خط تبرک کے طور پر ایئر مارشل صاحب کی کتابوں میں چھپتا ہے۔ وہ تو زمانہ بھی مارشل لا کا تھا، بھٹو نے بھی لگایا اور جنرل ضیا نے بھی، لیکن اصغر خان کا کورٹ مارشل کرنے کا خیال کسی کو نہیں آیا۔

ہاں اب مزا آ جائے اگر شہباز گل کا کورٹ مارشل ہو جائے کہ اس طرح "بلڈی سویلینز" کا کورٹ مارشل کرنے کا راستہ، جو ابھی تک بند ہے، کھل جائے گا، اللہ اللہ!
 
آخری تدوین:
یہ صرف ڈنڈے والوں کے ڈھکوسلے ہیں اورصرف ان کی مرضی ہوتی ہے کہ کس کو اندر کرنا ہے اور کس کو باہر، کس کی بات سے مورال ڈاؤن ہوتا ہے اور کس کی بات سے اَپ۔ باقی سب لغویات ہیں۔
اب سول لوگ ہی فوجی حکومت بنالیں تو کیا کرسکتے ہیں
ابھی تک تو نہیں آئی حکومت ڈنڈے والوں کی، فلحال حکمرانی پر سول لوگ ہی قابض ہیں ۔
 
پاکستان میں جو بے گنا ہ لوگوں کو بلاوجہ جیلوں میں بند کیا ہوا ہے انہیں رہا کرنا چاھئیے ۔ ان میں بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو پورے گھر کا خرچہ اُٹھاتے تھے اِن لوگوں کے گھروں میں اِس وقت کیا پریشانی ہوگی اِس بات کا اندازہ بھی لگانا چاھئیے ۔ مفاد پرستی سے بالا تر ہوکر سوچنا چاھئیے ۔ پاکستان میں مسلمان لوگ رہتے ہیں ۔ اور مسلمان اتنا ظالم نہیں ہوتا ۔ کیا پتا اِن کے گھروں میں فاقہ کشی ہو اور یہ لوگ بددعائیں دے رہے ہوں ۔ کسی کی بددعا لے کر آپ کیسے ترقی کرسکتے ہیں۔
اللہ کے واسطے بے گناہ لوگوں کو تنگ نا کیا جائے اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اُسے قانون کے مطابق سزا دی جائے تاکہ قانون پر لوگوں کا بھروسہ برقرار رہے ۔ یہ نا ہوکہ لوگوں کا قانون پر سے بھروسہ ہی اُٹھ جائے اور لوگ اپنے اپنے فیصلے خود کرنے شروع ہوجائیں ۔ اِس طرح ملک میں فساد برپا ہوسکتا ہے ۔
ذرا سوچیں!
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top