احتجاج ریکارڈ کروائیں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید عمران

محفلین
پھر تو آئین سے عدم اعتماد سے متعلق شقیں نکال دینی چاہئیں۔
صحیح۔۔۔
البتہ بات منحرفین کے رویے کی کی جائے ۔۔۔
کسی اور پارٹی کے نام کا ووٹ لے کر دوسری پارٹی کے ساتھ مل جانا ووٹر کے ساتھ بددیانتی ہے چاہے جو بھی یہ کرے۔۔۔
ہم کسی پارٹی کے ساتھ نہیں۔۔۔
لیکن جو اچھا کرے اسے اچھا اور برے کو برا کہنا چاہئے!!!
 

سید عمران

محفلین
کیا میمو کیس، پانامہ اسکینڈل، فیکٹریوں سے را کے ایجنٹ نکلنا وغیرہ جیسے لاتعداد کرپٹ اقدامات کے مقابلہ میں مدمقابل پارٹی کے اعمال ان بدعنوانیوں کی برابری کرسکتے ہیں؟؟؟
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
پی ٹی آئی کے نام پر ووٹ لئے وہ اپنی سیاسی وفاداریاں بدلنے میں آزاد ہیں !!!مگر پہلے استعفیٰ دیں اور نئے سرے سے الیکشن لڑ کر آئیں پھر اس جماعت کو ووٹ کریں جسے وہ چاہتے ہوں!!!پھر بڑی بڑی باتیں کریں !!پہلے وفاداری بدلنا ناجائز تھا تو اب بھی ناجائز ہے ۔۔
بالکل درست ہے۔ لیکن یہ گند بھی خان صاحب کا ڈالا ہوا ہے۔ پہلے بھی سیاسی لوٹا گیری چلتی رہتی تھی لیکن 2018 کے انتخابات میں تحریکِ انصاف والوں نے عین انتخابات سے ایک ایک دن پہلے ن لیگ کے لوگوں سے وفاداریاں بدلوائیں تو انصافی بولتے تھے کہ لوگوں کا ضمیر جاگا ہے😂۔ اب وہی خان کے ساتھ ہوا تو یہ سب سے برا فعل بن گیا۔
 

علی وقار

محفلین
اگر پاکستان ایسی دھمکی امریکہ کو دے تو کیا وہ اسے روٹین ورک کہہ کر ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرجائے گا؟؟؟
یہ روٹین یک طرفہ ہے۔ ہمیں دھمکی دینے کے لیے ہر سائز کا اور ہر میٹریل کا بنا کشکول پھینکنا ہو گا۔ اور نہ صرف پھینکنا ہو گا، بلکہ دوبارہ کبھی اسے نہ اٹھانے کا عزم بھی کرنا ہو گا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اگر پاکستان ایسی دھمکی امریکہ کو دے تو کیا وہ اسے روٹین ورک کہہ کر ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرجائے گا؟؟؟
بات تو خوبصورت ہے لیکن کیا یہ ہمارے لیے فی الوقت قابلِ عمل بھی ہے؟ اور اگر ہے تو کس حد تک اور کس طریقے سے؟
کیا کسی پہلوان سے لڑنے کے لیے محض جوش درکار ہوتا ہے یا خود کو بھی مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیا کسی بھی ملک کو للکارنے سے پہلے کم سے کم اپنے اداروں سے ہم آہنگی ضروری ہے کہ نہیں۔ اور اگر للکارنا بھی کسی سپر پاور کو ہو تو۔۔۔۔۔
کیا کسی بھی بیرونی طاقت سے لڑنے کا طریقہ کار یہی ہے کہ اپنی صفوں میں انتشار پھیلا جائے، آرمی میں دھڑے بندیاں کرائی جائیں، معاشی طور پر ملک کو کمزور کیا جائے۔
مجھے تو لگتا ہے خان صاحب کے پاس ایسا کچھ نہیں تھا جو عام عوام کے لیے تسلی بخش ہوتا۔ پھر یہی حب الوطنی اور امریکہ مخالفت کو کیش کرانے کی کوشش کی گئی۔ کیونکہ ہم اپنے ہمسایہ ملک کی سیاست میں ہمیشہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان مخالف نعروں سے اپنی سیاست چمکاتے اور ووٹ بٹورتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اسد قیصر عدم اعتماد کی عین ووٹنگ سے پہلے مستعفی ہو کر چلا گیا
قاسم سوری وزارت عظمیٰ کی عین ووٹنگ سے پہلے مستعفی ہوا
اور اب صدرِ پاکستان کی حلف برداری سے بچنے کے حیلے بہانے

یہ واقعی غلط بات تھی۔

لیکن اسی قسم کا عدم تعاون اپوزیشن کی جانب سے ہمہ وقت رہا۔ اپوزیشن نے حکومت کو اول تو تسلیم ہی نہیں کیا ۔ دوسرے یہ کہ ان کے لئے سیلیکٹڈ کے علاوہ کوئی اور لفظ استعمال نہیں کیا۔ (حالانکہ اس سے پہلے کی بھی تمام حکومتیں بھی سیلیکٹڈ ہی تھیں۔)

تیسری بات یہ کہ ڈھائی سال کے عرصے میں ان لوگوں نے حکومت کو ایک بھی قانون سازی نہیں کرنے دی۔ چونکہ ان کے سینٹ میں اکثریت تھی۔ تو انہوں نے ایسے قانون بھی پاس نہیں ہونے دیے جو کہ خالصتاً عوامی فائدے کے تھے۔ نتیجتاً حکومت کو ایک عرصہ صدارتی آرڈیننس پر گزارا کرنا پڑا۔ حتیٰ کہ سینٹ کے الیکشن ہوئے اور تحریکِ انصاف کو کامیابی ملی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بات تو خوبصورت ہے لیکن کیا یہ ہمارے لیے فی الوقت قابلِ عمل بھی ہے؟ اور اگر ہے تو کس حد تک اور کس طریقے سے؟
کیا کسی پہلوان سے لڑنے کے لیے محض جوش درکار ہوتا ہے یا خود کو بھی مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیا کسی بھی ملک کو للکارنے سے پہلے کم سے کم اپنے اداروں سے ہم آہنگی ضروری ہے کہ نہیں۔ اور اگر للکارنا بھی کسی سپر پاور کو ہو تو۔۔۔۔۔
کیا کسی بھی بیرونی طاقت سے لڑنے کا طریقہ کار یہی ہے کہ اپنی صفوں میں انتشار پھیلا جائے، آرمی میں دھڑے بندیاں کرائی جائیں، معاشی طور پر ملک کو کمزور کیا جائے۔
مجھے تو لگتا ہے خان صاحب کے پاس ایسا کچھ نہیں تھا جو عام عوام کے لیے تسلی بخش ہوتا۔ پھر یہی حب الوطنی اور امریکہ مخالفت کو کیش کرانے کی کوشش کی گئی۔ کیونکہ ہم اپنے ہمسایہ ملک کی سیاست میں ہمیشہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان مخالف نعروں سے اپنی سیاست چمکاتے اور ووٹ بٹورتے ہیں۔

یہ تو ایک فرضی بات تھی۔

کہ امریکہ کو پاکستان یا کسی اور ملک سے اس قسم کے رویے کا سامنا ہو تو وہ کیا کریں گے۔
 

زیک

مسافر
کیا آپ کے ملک میں کبھی ایسا ہوا کہ حکومتی پارٹی کا ایک بڑا حصہ اپوزیشن سے جا ملا اور حکومت گرانے کے بعد بھی مستعفی نہیں ہوا؟ اور جس پارٹی کے ٹکٹ پر اسمبلی میں پہنچا تھا ابھی تک اسی پر براجمان ہے؟ چلیں، آپ کے ملک میں ویسٹ منسٹر جمہوریت نہیں ہے تو کبھی انگلینڈ میں ایسا ہوا؟ یا کبھی انڈیا ہی میں ایسا ہوا؟
آرلن سپیکٹر یا نیویارک انڈیپنڈنٹ ڈیموکریٹس کو گوگل کر لیں۔
 

زیک

مسافر
کیا نارمز صرف پی ٹی آئی کے لیے ہی ہیں؟ یا دیگر کے لیے بھی! مثال کے طور پر ٹھیک ہے ضمیر جاگ گئے، اپنے ہی بنائے ہوئے وزیر اعظم سے شدید اختلافات ہو گئے اور اس کی حکومت بھی گرا دی، اب کن "نارمز" کے تحت وہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے ہیں
کیا عدم اعتماد کے لئے کسی تحریک انصاف کے رکن نے ووٹ دیا؟ میرے خیال میں ان پی ٹی آئی کے ارکان کو یقیناً مستعفی ہونا چاہیئے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ کہنا غلط ہے۔ ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان نے بھی اس میں بفضل تعالی مکمل حصہ لیا
2018 کے انتخابات میں تحریکِ انصاف والوں نے عین انتخابات سے ایک ایک دن پہلے ن لیگ کے لوگوں سے وفاداریاں بدلوائیں
میں اس کے بارے میں کہہ رہا تھا۔
پہلے ایسا فعل ہوتا ہوا میں نے نہیں دیکھا یا میری یادداشت میں نہیں کہ ایک ہی رات میں لوگوں کا "ایمان" اس طرح سے جاگا ہو۔
 

زیک

مسافر
یہ روٹین یک طرفہ ہے۔ ہمیں دھمکی دینے کے لیے ہر سائز کا اور ہر میٹریل کا بنا کشکول پھینکنا ہو گا۔ اور نہ صرف پھینکنا ہو گا، بلکہ دوبارہ کبھی اسے نہ اٹھانے کا عزم بھی کرنا ہو گا۔
یاد رہے کہ یہ آزادی بھی صرف امریکا سے بھیک مانگنے والوں کو ہی حاصل ہے کہ آپ امریکا پر تنقید کر سکتے ہیں اور الزام دے سکتے ہیں۔ ذرا یہی کام سوویت یونین یا چین کے ساتھ آزمائیں
 

زیک

مسافر
میں اس کے بارے میں کہہ رہا تھا۔
پہلے ایسا فعل ہوتا ہوا میں نے نہیں دیکھا یا میری یادداشت میں نہیں کہ ایک ہی رات میں لوگوں کا "ایمان" اس طرح سے جاگا ہو۔
جسے آپ ایمان کہہ رہے ہیں اسے عرف عام میں آبپارہ کہتے ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بالکل درست ہے۔ لیکن یہ گند بھی خان صاحب کا ڈالا ہوا ہے۔ پہلے بھی سیاسی لوٹا گیری چلتی رہتی تھی لیکن 2018 کے انتخابات میں تحریکِ انصاف والوں نے عین انتخابات سے ایک ایک دن پہلے ن لیگ کے لوگوں سے وفاداریاں بدلوائیں تو انصافی بولتے تھے کہ لوگوں کا ضمیر جاگا ہے😂۔ اب وہی خان کے ساتھ ہوا تو یہ سب سے برا فعل بن گیا۔
یہ سکہ ہے جو ہمارے بازاروں میں چلتا ہی بہت ہے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top