ابن انشا دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ - ابن انشا

فرخ منظور

لائبریرین
دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ

دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ
اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشی و آوارہ
شاعر ہے کہ عاشق ہے جوگی ہے کہ بنجارہ
دروازہ کُھلا رکھنا

سينے سے گھٹا اٹھے، آنکھوں سے جھڑی بر سے
پھاگن کا نہيں بادل جو چار گھڑی بر سے
دروازہ کُھلا رکھنا

ہاں تھام محبت کی گر تھام سکو ڈوری
ساجن ہے ترا ساجن، اب تُجھ سےتو کيا چوری
جس کی منادی ہے بستی ميں تری گوری
دروازہ کھلا رکھنا
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ

دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ

واہ واہ واہ، یہ مصرع تو مار ڈالے گا مجھے اور خون آپ کی گردن پر فرخ صاحب۔
 
Top