اجتماعی انٹرویو عید کا پہلا دن کیسا گزرا؟

گل یاسمیں سے گفتگو امیگرنٹس اور ان کے بچوں کے context میں ہے۔ ان کے لئے old country کی زبانوں کی حیثیت کچھ زیادہ نہیں اور ایسا ہی ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے
وقوعہ ھذا میں موجود 2 نسلوں کو زبان پر عبور نا ہونے کی وجہ سے مشکلات رہیں۔ البتہ اگلی نسل بھلے دادا کے دیس کے زبان بھلا دے۔
 
میرا پاکستان کم کم ہی جانا ہوتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے بیماری بدل چکی ہے۔ پہلے زور اردو پر تھا۔ اب زور انگریزی یا اردو انگریزی مکس پر ہے
شہروں میں رہنے والی اکثر عوام، شہری اشرافیہ اور اس سے کچھ نیچے طبقے میں یہ بیماری موجود ہے۔
 

زیک

مسافر
وقوعہ ھذا میں موجود 2 نسلوں کو زبان پر عبور نا ہونے کی وجہ سے مشکلات رہیں۔ البتہ اگلی نسل بھلے دادا کے دیس کے زبان بھلا دے۔
وقوعہ ھذا کچھ گھمبیر ہے کہ والدین اور بچے پہلے دن سے ایک ساتھ رہتے ہیں اور روز ہر قسم کی گفتگو ہوتی ہے۔ ایسی گفتگو یہاں انگریزی میں بھی عام ہے اور اردو، ہندی، ہسپانوی وغیرہ میں بھی۔ زبان کا کمیونیکیشن میں آڑے آنا دادی اور پوتے کے درمیان عام دیکھا ہے لیکن ماں باپ اور بچوں کے درمیان نہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میں اس سے متفق ہوں اس caveat کے ساتھ کہ اکثر ممالک نے ملک کے اندر زبانوں کے فرق کو کافی کم کیا ہے اور بہت زیادہ تعداد میں زبانوں کو فروغ نہیں دیا۔

گل یاسمیں سے گفتگو امیگرنٹس اور ان کے بچوں کے context میں ہے۔ ان کے لئے old country کی زبانوں کی حیثیت کچھ زیادہ نہیں اور ایسا ہی ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے
ہمارا موقف صرف یہ ہے کہ بچے کسی بھی زبان میں تعلیم حاصل کریں لیکن انھیں وہ زبان بھی بولنی اور سمجھنی آنی چاہئیے جو ان کی مادری زبان ہے۔
یہاں نہ اولڈ کنٹری کی زبانوں کا ذکر ہے اور نہ امیگرنٹس کا۔ ایک سیدھی سی بات کو گھما کر جلیبی بنا ڈالا۔ اور ہمیں جلیبی صرف کھانے میں پسند ہے وہ بھی دودھ کے ساتھ۔ :D
 

زیک

مسافر
ہمارا موقف صرف یہ ہے کہ بچے کسی بھی زبان میں تعلیم حاصل کریں لیکن انھیں وہ زبان بھی بولنی اور سمجھنی آنی چاہئیے جو ان کی مادری زبان ہے۔
یہاں نہ اولڈ کنٹری کی زبانوں کا ذکر ہے اور نہ امیگرنٹس کا۔ ایک سیدھی سی بات کو گھما کر جلیبی بنا ڈالا۔ اور ہمیں جلیبی صرف کھانے میں پسند ہے وہ بھی دودھ کے ساتھ۔ :D
میری مادری زبان اردو ہے۔ امی کی عربی۔ ابو کی پنجابی۔ بیٹی کی انگریزی۔ یہ جلیبی ہی تو آپ کو سمجھ نہیں آ رہی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میری مادری زبان اردو ہے۔ امی کی عربی۔ ابو کی پنجابی۔ بیٹی کی انگریزی۔ یہ جلیبی ہی تو آپ کو سمجھ نہیں آ رہی
تو ہم نے کب آپ سے کہا کہ نہیں آپ غلط کہہ رہے ہیں۔ جس کی جو ہے مادری زبان ، ہمیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے
 
میرا پاکستان کم کم ہی جانا ہوتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے بیماری بدل چکی ہے۔ پہلے زور اردو پر تھا۔ اب زور انگریزی یا اردو انگریزی مکس پر ہے
کل ہی ایک مشاہدہ ہوا۔
ایک رشتہ دار خاتون کی دو سالہ بیٹی کسی کو بیٹھنے کا کہتے ہوئے توتلی زبان میں بیٹو بیٹو کہہ رہی تھی۔ اس کی والدہ (ماما) نے فوراً ٹوکا: نو بیٹا! سِٹ ڈاؤن۔
مگر بچی نے بھی مان کے نہ دیا۔ :)
جس پر اندر ہی اندر خوشی محسوس ہوئی۔ :p
اور جب تک وہ لوگ رہے، وہ محترمہ باقی سب سے اردو میں اور اپنی بیٹی سے انگریزی میں بات کرتی رہیں۔
 
Top