اجتماعی انٹرویو عید کا پہلا دن کیسا گزرا؟

کوئی گل نئی۔ الٹی جئی گل ہور کون کر سکدا
ھن ایفو جئی وی کوئی گل نہیں۔


مجھے کسی کا جملہ یاد آ رہا ہے۔
میں مسلمان ہوں اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں۔
نسلوں سے پنجاب میں رہنے والے کروڑوں افراد پنجابی کہلاتے ہیں لیکن ہر زمانے میں ایسے بہت سے افراد موجود ہوتے ہیں جو پنجابی ہونے کے باوجود یہ نہیں جانتے کہ وہ پنجابی ہیں۔

مادری زبان انسان کبھی نہیں بھول سکتا۔ اگر انسان اپنی مادری زبان جانتا ہے تو اس کی سمجھ بوجھ کا دائرہ زیادہ وسیع ہوتا ہے بہ نسبت دوسروں کے
 

زیک

مسافر
نسلوں سے پنجاب میں رہنے والے کروڑوں افراد پنجابی کہلاتے ہیں لیکن ہر زمانے میں ایسے بہت سے افراد موجود ہوتے ہیں جو پنجابی ہونے کے باوجود یہ نہیں جانتے کہ وہ پنجابی ہیں۔
پنجاب کے شہروں میں پڑھے لکھے طبقے میں ہمارے بچپن کے زمانے میں یہ بات کافی عام تھی کہ بچوں سے پنجابی کی بجائے اردو میں بات کی جاتی تھی۔ اس وجہ سے کافی لوگوں نے پنجابی کم کم سیکھی۔

لیکن میرا اشارہ اس طرف نہ تھا بلکہ یہ کہنا تھا کہ مادری زبان تو کہتے ہی اس زبان کو ہیں جو آپ کی پہلی اور پکی زبان ہو۔ اس کا نہ جاننا ممکن نہیں ہے۔ یہ آپ کی مادر کی زبان نہیں ہے۔ یہ آپ کی ethnic identity کا حصہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہر زمانے میں ایسے بہت سے افراد موجود ہوتے ہیں جو پنجابی ہونے کے باوجود یہ نہیں جانتے کہ وہ پنجابی ہیں۔
اسی لئے تو ہم نے کہا جو اپنی مادری زبان جانتا ہے۔
ابھی پچھلے ہی ہفتے کی بات ہے۔ ایک جاننے والے ہیں ان کی طبیعت خراب ہوئی ، تو ان کی بیٹی انھیں ہسپتال لے کر گئی۔ باپ پنجابی بولنے والا۔ اور بیٹی بھی کچھ نہ کچھ ٹوٹی پھوٹی بول لیتی لیکن کچھ ہی الفاظ۔ یہاں کی پیدائش ہے اس کی۔ اب ہوا یہ کہ باپ نے اپنی طبیعت کے بارے ڈاکٹر کو بتانا تھا جس میں لڑکی ٹرانسلیٹر کے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔
کچھ باتیں تو بآسانی ادھر سے ادھر منتقل ہو گئیں۔ مسئلہ اس وقت ہوا جب باپ نے معدے کی گرانی کے بارے بتانا چاہا۔ لڑکی کو نہیں سمجھ آئی کہ معدہ ہے کیا چیز۔ اس نے ہمیں اس واقعے کے بارے بتاتے ہوئے آگاہ کیا کہ جب ابو نے معدہ لفظ بولا تو مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اب اسے ڈینش میں کیا کہتے ہیں۔اور میں سوچنے لگی کہ شاید مسی روٹی (میتھی والی بیسنی روٹی ) کی بات کر رہے ہیں۔ اس دوران اس نے ہم سے پوچھنے کے لئے فون کیا لیکن بات نہ ہو سکی۔ پھر اس نے اپنے منگیتر کو کال کی اور پوچھا کہ معدہ کیا ہوتا ہے اور اسے ڈینش میں کیسے بتاؤں۔ اس نے جواب دیا کہ شاید میدے کی بات کر رہے ہوں۔
اب کل جب اس نے ہمیں اپنی یہ کارکردگی سنائی تو ہنسی تو آئی ہی لیکن ساتھ میں افسوس بھی ہوا کہ جب تک بچے اپنی زبان نہیں جانتے، ان کی کوئی بھی ترقی مکمل نہیں ہے۔
اور ہمارا اپنے جاننے والوں میں بچوں کو اردو زبان سکھانے کا ارادہ مزید مستحکم ہو گیا ہے جس کے بارے میں ہم پچھلے سال سے سوچتے آ رہے ہیں۔
دعا کیجئیے گا کہ ہم اپنا ارادہ پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ بہت زیادہ نہیں لیکن چند بچوں کو ہی سکھا پائیں۔ تو بھی ٹھیک ہے۔
 

زیک

مسافر
اسی لئے تو ہم نے کہا جو اپنی مادری زبان جانتا ہے۔
ابھی پچھلے ہی ہفتے کی بات ہے۔ ایک جاننے والے ہیں ان کی طبیعت خراب ہوئی ، تو ان کی بیٹی انھیں ہسپتال لے کر گئی۔ باپ پنجابی بولنے والا۔ اور بیٹی بھی کچھ نہ کچھ ٹوٹی پھوٹی بول لیتی لیکن کچھ ہی الفاظ۔ یہاں کی پیدائش ہے اس کی۔ اب ہوا یہ کہ باپ نے اپنی طبیعت کے بارے ڈاکٹر کو بتانا تھا جس میں لڑکی ٹرانسلیٹر کے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔
کچھ باتیں تو بآسانی ادھر سے ادھر منتقل ہو گئیں۔ مسئلہ اس وقت ہوا جب باپ نے معدے کی گرانی کے بارے بتانا چاہا۔ لڑکی کو نہیں سمجھ آئی کہ معدہ ہے کیا چیز۔ اس نے ہمیں اس واقعے کے بارے بتاتے ہوئے آگاہ کیا کہ جب ابو نے معدہ لفظ بولا تو مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اب اسے ڈینش میں کیا کہتے ہیں۔اور میں سوچنے لگی کہ شاید مسی روٹی (میتھی والی بیسنی روٹی ) کی بات کر رہے ہیں۔ اس دوران اس نے ہم سے پوچھنے کے لئے فون کیا لیکن بات نہ ہو سکی۔ پھر اس نے اپنے منگیتر کو کال کی اور پوچھا کہ معدہ کیا ہوتا ہے اور اسے ڈینش میں کیسے بتاؤں۔ اس نے جواب دیا کہ شاید میدے کی بات کر رہے ہوں۔
اب کل جب اس نے ہمیں اپنی یہ کارکردگی سنائی تو ہنسی تو آئی ہی لیکن ساتھ میں افسوس بھی ہوا کہ جب تک بچے اپنی زبان نہیں جانتے، ان کی کوئی بھی ترقی مکمل نہیں ہے۔
اور ہمارا اپنے جاننے والوں میں بچوں کو اردو زبان سکھانے کا ارادہ مزید مستحکم ہو گیا ہے جس کے بارے میں ہم پچھلے سال سے سوچتے آ رہے ہیں۔
دعا کیجئیے گا کہ ہم اپنا ارادہ پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ بہت زیادہ نہیں لیکن چند بچوں کو ہی سکھا پائیں۔ تو بھی ٹھیک ہے۔
عجیب لوگ ہیں رہنا ڈنمارک میں اور نہ ڈینش آتی نہ انگریزی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
عجیب لوگ ہیں رہنا ڈنمارک میں اور نہ ڈینش آتی نہ انگریزی
اس میں کیا ہے۔۔۔ ہمیں تو کوئی حیرت کی بات نظر نہیں آتی اس میں۔

اور ویسے بھی یہاں ڈینش یا انگلش آنے کی بات نہیں ہو رہی۔ یہ بات پیشِ نظر ہے کہ بیٹی باپ کی بات کو جو اس سے ارد و میں یا پنجابی میں کہی گئی، اسے سمجھ نہیں پا رہی۔
 
یکن ساتھ میں افسوس بھی ہوا کہ جب تک بچے اپنی زبان نہیں جانتے، ان کی کوئی بھی ترقی مکمل نہیں ہے۔
میں اس سے ہٹ کر بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں، کہ اگر ہم ماضی قریب میں بھی جھانکیں تو ہمیں کوئی ایسا ترقی یافتہ ملک یا قوم نہیں ملے گی جس نے کسی اور ملک یا قوم کی زبان کو ذریعہ تعلیم بنا کر کسی قسم کی ترقی کی ہو۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میں اس سے ہٹ کر بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں، کہ اگر ہم ماضی قریب میں بھی جھانکیں تو ہمیں کوئی ایسا ترقی یافتہ ملک یا قوم نہیں ملے گی جس نے کسی اور ملک یا قوم کی زبان کو ذریعہ تعلیم بنا کر کسی قسم کی ترقی کی ہو۔
زور کس پہ ہوا۔۔۔ اپنی زبان پر نا؟
 

زیک

مسافر
میں اس سے ہٹ کر بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں، کہ اگر ہم ماضی قریب میں بھی جھانکیں تو ہمیں کوئی ایسا ترقی یافتہ ملک یا قوم نہیں ملے گی جس نے کسی اور ملک یا قوم کی زبان کو ذریعہ تعلیم بنا کر کسی قسم کی ترقی کی ہو۔
میں اس سے متفق ہوں اس caveat کے ساتھ کہ اکثر ممالک نے ملک کے اندر زبانوں کے فرق کو کافی کم کیا ہے اور بہت زیادہ تعداد میں زبانوں کو فروغ نہیں دیا۔

گل یاسمیں سے گفتگو امیگرنٹس اور ان کے بچوں کے context میں ہے۔ ان کے لئے old country کی زبانوں کی حیثیت کچھ زیادہ نہیں اور ایسا ہی ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے
 
Top