احمد محمد

محفلین
پہلے تو یہ کہ آپ نے غلط زمرہ میں مراسلہ داغ دیا ہے جسکی کی درستگی کے لیے کسی منتظم کی مدد درکار ہوگی۔ :)

قافیہ و ردیف کا انتخاب بہت عمدہ ہے اور اس میں اچھی غزل کہی جا سکتی ہے۔ :applause:

رہنمائی تو اساتذہ ہی کریں گے مگر ان آنے سے قبل میں آپ کو الٹے سیدھے مصرع سے مستفید کرنے کی کوشش کرتا ہوں تا کہ آپ محفل میں بور نہ ہوں۔ :p
دوسرا مصرعہ کچھ یوں کہہ لیں:-

اجازت ہو تو جذبات کو زباں تک لاؤں :cool:
 
یوں تو مشکل ہے بہت کام مگر خواہش ہے
قفس میں قید اسیروں کو مکاں تک لاؤں

مجھ کو اک پل کے لئے تخت اگر مل جائے
قفس میں قید اسیروں کو مکاں تک لاؤں

درد دل درد جگر کیسے زباں تک لاؤں
 
آخری تدوین:

امین شارق

محفلین
قفس کے قید اسیروں کو مکاں تک لاؤں
دل اجازت دے تو الفاظ زباں تک لاؤں

تم پہ بھی فرض ہے کہ قلب کے کانوں سے سنو
میں اپنی باتوں میں تاثیر کہاں تک لاؤں

تم اگر ساتھ دو کہدو کہ فقط میرے ہو
میں اپنے دل میں دبے رازِ نہاں تک لاؤں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
قفس کے قید بے معنی ہے، قفس کے قیدی کہا جا سکتا ہے
لیکن قید کی حالت کے لئے صرف قفس میں قید درست ہے
جب ایک ہی مصرع ہے، زمین کی مجبوری نہیں تو مکاں تک لاؤں جیسے مہمل فقرے کی کیا ضرورت ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کیا محفلین سے اجتماعی غزل کہلوانے کا ارادہ ہے۔ ابھی وہ غزل دیکھی ہے جس میں فرمائش ہے کہ مزید اشعار دوسرے کہیں! یہاں صرف ایک گرہ لگوائی جا رہی ہے
 
Top