غزل: میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے

عاطف ملک

محفلین
چند تُک بندیاں اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں پیش ہیں۔

میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے
کسی کو ڈھونڈنے پر بھی مرا پتا نہ ملے

تلاش اب کے ہے ایسے جہان کی کہ جہاں
بس ایک تُو ہو، مجھے کوئی دوسرا نہ ملے

خوشی تو خیر ہماری تجھی سے تھی منسوب
ہمیں تو غم بھی ترے غم کے ماسوا نہ ملے

تمہارے شہر میں سب کا مزاج تم سا ہے
کوئی بھی شخص وہاں درد آشنا نہ ملے

سیاہ بخت ہوں ایسا کہ برق و باراں کو
اجاڑنے کیلیے میرا آشیانہ ملے

ہے دل لگی میں بھی اتنا دھیان تو لازم
کسی کا دل نہ دُکھے، کوئی بد دعا نہ ملے

خیال آپ کا جائے نہ میرے دل سے کبھی
مری دعا ہے مجھے کوئی آپ سا نہ ملے

کسی کو چاہو تو اتنے خلوص سے عاطفؔ
کہ تم سے بڑھ کے اسے کوئی باوفا نہ ملے


عاطفؔ ملک
جولائی ۲۰۲۰​
 
چند تُک بندیاں اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں پیش ہیں۔

میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے
کسی کو ڈھونڈنے پر بھی مرا پتا نہ ملے

تلاش اب کے ہے ایسے جہان کی کہ جہاں
بس ایک تُو ہو، مجھے کوئی دوسرا نہ ملے



خوشی تو خیر ہماری تجھی سے تھی منسوب
ہمیں تو غم بھی ترے غم کے ماسوا نہ ملے

تمہارے شہر میں سب کا مزاج تم سا ہے
کوئی بھی شخص وہاں درد آشنا نہ ملے

سیاہ بخت ہوں ایسا کہ برق و باراں کو
اجاڑنے کیلیے میرا آشیانہ ملے

ہے دل لگی میں بھی اتنا دھیان تو لازم
کسی کا دل نہ دُکھے، کوئی بد دعا نہ ملے

خیال آپ کا جائے نہ میرے دل سے کبھی
مری دعا ہے مجھے کوئی آپ سا نہ ملے

کسی کو چاہو تو اتنے خلوص سے عاطفؔ
کہ تم سے بڑھ کے اسے کوئی باوفا نہ ملے


عاطفؔ ملک
جولائی ۲۰۲۰​
واہ بھیا ،
کیا کمال کی غزل کہی ،
مزہ آگیا ،شاندار لاجواب
تلاش اب کے ہے ایسے جہان کی کہ جہاں
بس ایک تُو ہو، مجھے کوئی دوسرا نہ ملے
اس شعر پر ہم نے دل سے آمین کہا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! بہت خوب عاطف بھائی ! بہت اچھی غزل ہے ۔ آپ کے خاص رنگ ڈھنگ کے مضامین ہیں ۔ کئی اشعار پسند آئے ۔

خوشی تو خیر ہماری تجھی سے تھی منسوب
ہمیں تو غم بھی ترے غم کے ماسوا نہ ملے

کیا اچھا کہا ہے! بہت خوب!

مطلع کا خیال بہت اچھا ہے لیکن دوسرے مصرع میں جو تعقید ہے وہ کچھ گراں گزر رہی ہے ۔ اصولاً تو لفظی ترتیب یوں ہونی چاہئے کہ: ڈھونڈنے پر بھی کسی کو مرا پتہ نہ ملے ۔ "کسی کو" کے بعد اگر سکتہ (،) لگادیں توشاید کچھ بات بن جائے ۔

سیاہ بخت ہوں ایسا کہ برق و باراں کو
اجاڑنے کیلیے میرا آشیانہ ملے

اس شعر میں "میرا ہی آشیانہ ملے" کا محل ہے ۔ "ہی" کے بغیر مضمون ادا نہیں ہورہا ۔ اسے ذرا دیکھ لیجئے ۔

ایک دفعہ پھر بہت سی داد!
 

عاطف ملک

محفلین
واہ بھیا ،
کیا کمال کی غزل کہی ،
مزہ آگیا ،شاندار لاجواب
بہت شکریہ عدنان بھیا
اس شعر پر ہم نے دل سے آمین کہا
:)
واہ بھئی، لگتا ہے لاک ڈاؤن نے آپ کے تخیل کی خوب تیل پالش کی ہے :) ایک کے بعد ایک عمدہ غزل عطا کئے جا رہے ہیں۔۔۔ سبحان اللہ!
ہاہاہا۔۔۔۔۔۔عید کی تعطیلات کا فیض ہے یہ:D
واہ واہ! بہت خوب عاطف بھائی ! بہت اچھی غزل ہے ۔ آپ کے خاص رنگ ڈھنگ کے مضامین ہیں ۔ کئی اشعار پسند آئے ۔

خوشی تو خیر ہماری تجھی سے تھی منسوب
ہمیں تو غم بھی ترے غم کے ماسوا نہ ملے

کیا اچھا کہا ہے! بہت خوب!
بہت شکریہ محترمی:)
مطلع کا خیال بہت اچھا ہے لیکن دوسرے مصرع میں جو تعقید ہے وہ کچھ گراں گزر رہی ہے ۔ اصولاً تو لفظی ترتیب یوں ہونی چاہئے کہ: ڈھونڈنے پر بھی کسی کو مرا پتہ نہ ملے ۔ "کسی کو" کے بعد اگر سکتہ (،) لگادیں توشاید کچھ بات بن جائے ۔
جی یہ یونہی ہے،تعقید کی طرف دھیان نہیں گیا تھا۔

سیاہ بخت ہوں ایسا کہ برق و باراں کو
اجاڑنے کیلیے میرا آشیانہ ملے

اس شعر میں "میرا ہی آشیانہ ملے" کا محل ہے ۔ "ہی" کے بغیر مضمون ادا نہیں ہورہا ۔ اسے ذرا دیکھ لیجئے ۔
بالکل،اس بات کا احساس تھا لیکن اس سے بہتر صورت کوئی بن نہیں پائی۔اس پہ غور کرتا ہوں۔اتنی توجہ اور تفصیلی تبصرے کیلیے بہت شکریہ۔اللہ آپ کو بہترین صحت اور عافیت میں رکھے۔آمین
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سیاہ بخت ہوں ایسا کہ برق و باراں کو
اجاڑنے کیلیے میرا آشیانہ ملے
اس شعر میں "میرا ہی آشیانہ ملے" کا محل ہے ۔ "ہی" کے بغیر مضمون ادا نہیں ہورہا ۔ اسے ذرا دیکھ لیجئے ۔

بالکل،اس بات کا احساس تھا لیکن اس سے بہتر صورت کوئی بن نہیں پائی۔اس پہ غور کرتا ہوں۔اتنی توجہ اور تفصیلی تبصرے کیلیے بہت شکریہ۔اللہ آپ کو بہترین صحت اور عافیت میں رکھے۔آمین
عاطف بھائی ، پہلے مصرع میں سیاہ بختی اور برق و باراں کا ذکر کرنے کے بعد دوسرے مصرع میں اجڑنے کی بات کرنا ضروری نہیں ہے ۔ اس سیاق و سباق میں اجڑنے کے معنی خودبخود پیدا ہورہے ہیں ۔ ایک تجویز یہ ہے:
سیاہ بخت ہوں ایسا کہ برق و باراں کو
بھری بہار میں میرا ہی آشیانہ ملے

دعاؤں کے لئے بہت شکریہ ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ۔
 

عاطف ملک

محفلین
عاطف بھائی ، پہلے مصرع میں سیاہ بختی اور برق و باراں کا ذکر کرنے کے بعد دوسرے مصرع میں اجڑنے کی بات کرنا ضروری نہیں ہے ۔ اس سیاق و سباق میں اجڑنے کے معنی خودبخود پیدا ہورہے ہیں ۔ ایک تجویز یہ ہے:
سیاہ بخت ہوں ایسا کہ برق و باراں کو
بھری بہار میں میرا ہی آشیانہ ملے
بہترین تجویز ہے۔اس سے بہتر متبادل شاید ہی ہو سکے۔بہت بہت شکریہ:)
لیکن مجھے ابھی بھی لگ رہا ہے کہ اجاڑنے کا ذکر کیے بغیر شاید کچھ لوگوں پہ مفہوم نہ کھل سکے(n)
دعاؤں کے لئے بہت شکریہ ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے ۔
وایاک:)
شکریہ شکیل صاحب:)
بہت خوبصورت اشعار ۔ ۔ بہت سی داد قبول کیجیئے۔ ۔ ۔:)
بہت شکریہ:)
بہترین
بہت خوبصورت اشعار
محبت ہے آپ کی فاخر بھیا:)
 
Top