حکمت اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ: فوز المبین در رد حرکت زمین ایک سیاسی کتاب ہے نہ کہ مذہبی یا سائنسی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمد وارث

لائبریرین
You Too Brutus
اور یہ صاحب ساری عمر مسلمانوں کو مغربی تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دیتے رہے۔
سر سید کی سوچ کے ارتقا کے بھی کئی دور ہیں، یہ رسالہ ان کے اوائل کے دور کا ہے۔ 1857ء کے واقعات اور اس کے بعد مسلمانوں کے استحصال پر ان کی سوچ بدلی تھی اور سر سید نے جدید تعلیم کی ترغیب دی۔ اسی پہلے دور کی بات ہے، سر سید نے مغلوں پر ایک کتاب لکھی تھی اور غالب سے کہا کہ اس پر تقریظ لکھ دیں، غالب نے ایک فارسی مثنوی لکھ دی جس میں تعریف کی بجائے سر سید کو نصیحت کئی گئی تھی کہ مغلوں کے عہدِ رفتہ اور قصہ پارینہ کو چھوڑو اور انگریزوں اور ان کی تعلیم و ترقی کی طرف دیکھو۔ سر سید اس پر غالب سے ناراض ہو گئے اور اس تقریظ کو اپنی کتاب میں شامل ہی نہ کیا، غالب نے اسے علیحدہ سے چھپوا دیا۔ لگتا ہے غالب کی نصیحت پر سر سید نے بعد میں عمل کیا۔ :)
 

سید رافع

محفلین
یہ جناب نے طنزا ایسا فرمایا تھا :)

معلوم نہیں۔ تفصیلات بتاتا ہوں آپ پھر تبصرہ فرمائیے۔

غالباً کوئی چودہ پندرہ سال ہو گئے ہوں گے اردو محفل فورم کو قائم ہوئے۔ اس دوران زیک نے کئی ہزار کتابیں پڑھ ڈالی ہوں گی اور کئی لاکھ مراسلوں کو دیکھا ہو گا۔ دنیا کے کونے کونے سے اس فورم پر اسٹیریو ٹائپ لوگ آئیں ہوں گے۔ بلکہ گمان یہ ہے کہ غالب اکثریت ایسے ہی لوگوں کی ہو گی۔ چنانچہ انکا موڈ یا روحانی حال تفریحی رہتا ہے۔

اس لڑی کے اولین مراسلے کو زیک نے مضحکہ خیز قرار دیا جو کہ فضول نظریات کو ذہن میں جگہ نہ دینے کا ایک طریقہ ہے جب تک کہ ان کی حقانیت روز روشن کی طرح عیاں نہ ہو جائے۔ یہ طریقہ بڑی پراڈکٹ کمپنیوں کے مالکان، جیسا کہ بل گیٹس، اختیار کرتے ہیں۔ وہ ابتداء ہی میں لاکھوں ملازمین کی جانب سے آنے والے نئے پراڈکٹ آئیڈیاز کو فضول قرار دے دیتے ہیں۔ یوں اگر ملازم کسی بات کو واقعی سوچ و بچار اور حقیقی جوش کے بعد لایا ہے تو وہ دفع کرے گا ورنہ چپ کر کے چلا جائے گا۔ اس طریقہ کار سے وقت اور سرمایہ بچتا ہے اور انسانیت آگے بڑھتی ہے۔

اس لڑی کے اولین مراسلے کومضحکہ خیز قرار دینے کی ایک وجہ علمی کے بجائے سیاسی بھی ہو سکتی ہے۔ کہ ایک ایسا فرد جو آپ سے نظریاتی طور پر مخالف سمت پر ہے اور اپنے نظریے کی وجہ سے آپ کو ناخوش اور مغموم کرتا ہے کم از کم اسے بھی مغموم کیا جائے۔ یہ کیفیت دل کی جلن سے وجود میں آتی ہے۔ ظاہر ہے اسکا علم اور انسانیت کی ترقی سے کوئی تعلق نہیں۔ علم دلیل اور سلامتی اور خیر خواہی کا نام ہے۔

اردو محفل کی ڈیٹا بیس تک زیک کو مکمل رسائی ہے۔ سو وہ تمام تر مکالمات، مراسلات اور محفلین تک پہنچتے ہیں۔ مختلف لوگوں کی ایک دوسرے کی پسندیدگی کے ذریعے محفلین کو جوڑے رکھنے کی منصوبی سازی کرتے رہتے ہیں۔ نظریاتی طور پر مختلف لوگوں میں ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ محفل چلتی رہے۔ عین وارث صاحب کے مراسلے جواب کے بعد ان پر 'بہت کچھ آشکار' ہونا معنی خیز ہے۔ یہ وارث صاحب کو مذید جواب الجواب نہ دینے کی سعی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ موڈ انکا تفریحی ہے اور اولین مراسلے کو وہ مضحکہ خیز قرار دے ہی چکے تھے ۔ یہ ایک قابل تحسین کام ہے کہ وہ محفل کو اس قدر اہمیت دیتے ہیں کہ لوگوں کو منانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انکے 'بہت کچھ آشکار' ہونے والے مراسلے پر محمد خلیل صاحب کو پرمزاح قرار دینا انکے تفریحی موڈ پر مذید مہر ثبت کرتا ہے۔ محمد خلیل صاحب بھی پرانے محفلین میں سے ہیں اور وہ زیک کی غیر سنجیدہ فطرت کو خوب جانتے ہیں۔

میرا مبارک ہو! کہنا یہ معلوم کرنے کی سعی تھی کہ انکا حال کیا ہے؟ فرض کریں کہ اگر زیک اسکے جواب میں یہ کہتے کہ "یہ جناب نے طنزا ایسا فرمایا تھا " تو اس سے معلوم ہوتا کہ انکا موڈ ابھی بھی تفریحی ہی ہے۔ 'بہت کچھ آشکار' ہونا ذہن کے کسی حصے کے لیے فرحت کا باعث بنا لیکن یہ کہا دماغ سے گیا ہے۔ کیونکہ دل میں ابھی بھی طنز کے گمان کی ناگواری ہے۔ لیکن خیر یہ انہوں نے نہیں کہا آپ نے کہا ہے۔
 
حضرت مولانا سید رافع حسین شاہ صاحب معلوم یہ کرنا تھا کہ جنابِ عطار(اللہ ان کا حامی و ناصر ہو)صاحب اور جماعت اسلامی آپ کے اس مؤقف کی حمایت کرتی ہے یا یہ آ پ کا ذاتی مؤقف ہے۔
 
معلوم نہیں۔ تفصیلات بتاتا ہوں آپ پھر تبصرہ فرمائیے۔

غالباً کوئی چودہ پندرہ سال ہو گئے ہوں گے اردو محفل فورم کو قائم ہوئے۔ اس دوران زیک نے کئی ہزار کتابیں پڑھ ڈالی ہوں گی اور کئی لاکھ مراسلوں کو دیکھا ہو گا۔ دنیا کے کونے کونے سے اس فورم پر اسٹیریو ٹائپ لوگ آئیں ہوں گے۔ بلکہ گمان یہ ہے کہ غالب اکثریت ایسے ہی لوگوں کی ہو گی۔ چنانچہ انکا موڈ یا روحانی حال تفریحی رہتا ہے۔

اس لڑی کے اولین مراسلے کو زیک نے مضحکہ خیز قرار دیا جو کہ فضول نظریات کو ذہن میں جگہ نہ دینے کا ایک طریقہ ہے جب تک کہ ان کی حقانیت روز روشن کی طرح عیاں نہ ہو جائے۔ یہ طریقہ بڑی پراڈکٹ کمپنیوں کے مالکان، جیسا کہ بل گیٹس، اختیار کرتے ہیں۔ وہ ابتداء ہی میں لاکھوں ملازمین کی جانب سے آنے والے نئے پراڈکٹ آئیڈیاز کو فضول قرار دے دیتے ہیں۔ یوں اگر ملازم کسی بات کو واقعی سوچ و بچار اور حقیقی جوش کے بعد لایا ہے تو وہ دفع کرے گا ورنہ چپ کر کے چلا جائے گا۔ اس طریقہ کار سے وقت اور سرمایہ بچتا ہے اور انسانیت آگے بڑھتی ہے۔

اس لڑی کے اولین مراسلے کومضحکہ خیز قرار دینے کی ایک وجہ علمی کے بجائے سیاسی بھی ہو سکتی ہے۔ کہ ایک ایسا فرد جو آپ سے نظریاتی طور پر مخالف سمت پر ہے اور اپنے نظریے کی وجہ سے آپ کو ناخوش اور مغموم کرتا ہے کم از کم اسے بھی مغموم کیا جائے۔ یہ کیفیت دل کی جلن سے وجود میں آتی ہے۔ ظاہر ہے اسکا علم اور انسانیت کی ترقی سے کوئی تعلق نہیں۔ علم دلیل اور سلامتی اور خیر خواہی کا نام ہے۔

اردو محفل کی ڈیٹا بیس تک زیک کو مکمل رسائی ہے۔ سو وہ تمام تر مکالمات، مراسلات اور محفلین تک پہنچتے ہیں۔ مختلف لوگوں کی ایک دوسرے کی پسندیدگی کے ذریعے محفلین کو جوڑے رکھنے کی منصوبی سازی کرتے رہتے ہیں۔ نظریاتی طور پر مختلف لوگوں میں ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ محفل چلتی رہے۔ عین وارث صاحب کے مراسلے جواب کے بعد ان پر 'بہت کچھ آشکار' ہونا معنی خیز ہے۔ یہ وارث صاحب کو مذید جواب الجواب نہ دینے کی سعی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ موڈ انکا تفریحی ہے اور اولین مراسلے کو وہ مضحکہ خیز قرار دے ہی چکے تھے ۔ یہ ایک قابل تحسین کام ہے کہ وہ محفل کو اس قدر اہمیت دیتے ہیں کہ لوگوں کو منانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انکے 'بہت کچھ آشکار' ہونے والے مراسلے پر محمد خلیل صاحب کو پرمزاح قرار دینا انکے تفریحی موڈ پر مذید مہر ثبت کرتا ہے۔ محمد خلیل صاحب بھی پرانے محفلین میں سے ہیں اور وہ زیک کی غیر سنجیدہ فطرت کو خوب جانتے ہیں۔

میرا مبارک ہو! کہنا یہ معلوم کرنے کی سعی تھی کہ انکا حال کیا ہے؟ فرض کریں کہ اگر زیک اسکے جواب میں یہ کہتے کہ "یہ جناب نے طنزا ایسا فرمایا تھا " تو اس سے معلوم ہوتا کہ انکا موڈ ابھی بھی تفریحی ہی ہے۔ 'بہت کچھ آشکار' ہونا ذہن کے کسی حصے کے لیے فرحت کا باعث بنا لیکن یہ کہا دماغ سے گیا ہے۔ کیونکہ دل میں ابھی بھی طنز کے گمان کی ناگواری ہے۔ لیکن خیر یہ انہوں نے نہیں کہا آپ نے کہا ہے۔
ایک برادرانہ مشورہ ہے۔
زیادہ سوچنا اور گمان کرنا صحت اور عاقبت دونوں کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ :)
 
عمدہ مشورہ ہے۔ لیکن محفل پر ایک دیوار ضرور ہونی چاہییے۔
ہمپٹی ڈمپٹی کے لئے؟

ہمٹی ڈمٹی
محمد خلیل الرحمٰن

بیٹھا تھا دیوار پرا ک دن
انڈے جیسا ہمٹی ڈمٹی
دھڑ سے گرا دیوار سے نیچے
ایک ہوئی سب ہڈی پسلی
شاہ کے سارے گھوڑے آئے
نوکر چاکر دوڑے آئے
ہر کوئی کوشش کرکر ہارا
جوڑ نہ پائے اُس کو دوبارہ​
 

جاسم محمد

محفلین
لگتا ہے غالب کی نصیحت پر سر سید نے بعد میں عمل کیا۔
چلیں سرسید احمد خان نے علی گڑھ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لا کر مسلمانان ہند کے معیار تعلیم میں کچھ تبدیلی لانے کی کوشش تو کی۔ اس بنیاد پر ان کے ماضی کو "معاف" کیا جا سکتا ہے :)
 
ہمپٹی ڈمپٹی کے لئے؟
نہیں ، بلکہ ، آگ کی دیوار ، تاکہ ہر کوئی عبور نہ کر سکے ۔
ٹکریں مار کر سر پھوڑنے کیلئے۔۔
جس کو ہے جو گمان، حق ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top