غزل۔۔ ۔اوس کہتی ہے رات روئی ہے۔۔۔ محمد احمدؔ

سید عمران

محفلین
اوس: میری ساس
رات: میری بیگم
ابر: رات کی نند

اب شعر سمجھ میں آیا کہ نہیں آیا
:)

آنسو یہ کہہ رہے ہیں کہ رات روئی ہے، اس لیے ہم نکلے ہیں
بادل کہتا ہے، نہیں، اندر کی بات بتاؤ۔
بیگم کہتی ہے پیاز کی وجہ سے آنسو آئے ہیں، شوہر کہتا ہے بات کچھ اور ہے۔ وغیرہ وغیرہ
اس طرح کی بے شمار اوٹ پٹانگ شرحیں تو خود ہم بھی گھڑ سکتے تھے۔۔۔
شاعر کو ناحق زحمت نہ دیتے!!!
:D:D:D
 

سید عمران

محفلین
شکر ہے میں نے کوشش نہیں کی۔

ورنہ ساری زندگی بھی سمجھاتا رہتا تب بھی آپ کی سمجھ میں نہیں آنا تھا۔ :) :)
وہی تو ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ سارا گلہ طلباء سے نہیں ہونا چاہیے کہ سمجھ کے نہیں دے رہے۔۔۔
کچھ تو سمجھانے والوں کو بھی حصہ داری دینی چاہیے!!!
:sneaky::sneaky::sneaky:
 

محمداحمد

لائبریرین
شاعر کو ناحق زحمت نہ دیتے!!!
اوس کہتی ہے رات روئی ہے
ابر کہتا ہے اور کوئی ہے

اوس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید رات روتی (بھیگتی) رہی ہے یعنی اوس گرتی رہی ہے۔ لیکن بادلوں کی موجودگی سے کچھ تشکیک بھی پیدا ہوتی ہے۔

ویسے یہ شعر کچھ تجریدی ہے اور اس طرح کے اشعار کی تشریح سے ان کا بیڑہ غرق ہو جاتا ہے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ مصرع سمجھائیں۔۔۔
کیوں کہ اوس تو خود رات کے آنسو ہوئے۔۔۔
وہ کیسے کہے کہ رات روئی ہے؟؟؟
شاعر بیچارے کو کیوں تکلیف دیتے ہیں، مزید! :)

جو مجھے سمجھ میں آیا وہ یہ کہ "کہنا" سے مراد صرف بول کر کہنا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس سے مراد "بتانا" بھی ہو سکتا ہے یعنی اوس کا نم بتا رہا ہے کہ رات "کچھ" ہوا ہے۔ شاعر نے جب نم دیکھا تو وہ اسے اوس جان کر یہ سمجھا کہ رات روئی ہے، لیکن ابر نے کہا کہ نہیں اور کوئی رویا ہے!
 

سید عمران

محفلین
شاعر بیچارے کو کیوں تکلیف دیتے ہیں، مزید! :)

جو مجھے سمجھ میں آیا وہ یہ کہ "کہنا" سے مراد صرف بول کر کہنا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس سے مراد "بتانا" بھی ہو سکتا ہے یعنی اوس کا نم بتا رہا ہے کہ رات "کچھ" ہوا ہے۔ شاعر نے جب نم دیکھا تو وہ اسے اوس جان کر یہ سمجھا کہ رات روئی ہے، لیکن ابر نے کہا کہ نہیں اور کوئی رویا ہے!
ساری تشریح کی جان اور نچوڑ بس اس لفظ میں پوشیدہ ہے!!!
:D:D:D
 
Top