آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019

ریکارڈز کے مطابق اکیسویں صدی میں بھی پاکستان نے ہندوستان کے خلاف بہت زیادہ بری کارکردگی نہیں دکھائی ہے تاہم آئی سی سی ٹورنامنٹس میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی ہندوستان کے مقابلے میں ناقص ہے ۔۔۔! ایک ربط ملاحظہ فرمائیے ۔۔۔!
یکم جنوری 2001 سے اب تک پاکستان 21 جیتا اور 26 ہارا ہے۔
جبکہ اگر یکم جنوری 2005 یعنی آخری 15 سال سے دیکھا جائے تو 15 جیتا اور 22 ہارا ہے۔
اور یہ گیپ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یکم جنوری 2001 سے اب تک پاکستان 21 جیتا اور 26 ہارا ہے۔
جبکہ اگر یکم جنوری 2005 یعنی آخری 15 سال سے دیکھا جائے تو 15 جیتا اور 22 ہارا ہے۔
اور یہ گیپ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
چلیں جناب، پھر بھی، یہ اس ریکارڈ سے بدرجہا بہتر ہے جو ہم ورلڈ کپ میں ہندوستان کے مقابلے میں قائم کر چکے ہیں۔ سات میچز کھیلے گئے، سات میچز میں ہی ہندوستان کی ٹیم کامیاب رہی ۔۔۔! نظریہء احتمال بھی ہماری ٹیم کے سامنے پانی بھرتا دکھائی دیتا ہے ۔۔۔!
 

سید ذیشان

محفلین
چلیں جناب، پھر بھی، یہ اس ریکارڈ سے بدرجہا بہتر ہے جو ہم ورلڈ کپ میں ہندوستان کے مقابلے میں قائم کر چکے ہیں۔ سات میچز کھیلے گئے، سات میچز میں ہی ہندوستان کی ٹیم کامیاب رہی ۔۔۔! نظریہء احتمال بھی ہماری ٹیم کے سامنے پانی بھرتا دکھائی دیتا ہے ۔۔۔!
نظریہ احتمال کا اطلاق بھی برابر کی چیزوں پر ہوتا ہے۔ اگر سکے کا ایک رخ بھاری ہو تو اس رخ پر گرنے کا احتمال زیادہ ہوتا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
چلیں جناب، پھر بھی، یہ اس ریکارڈ سے بدرجہا بہتر ہے جو ہم ورلڈ کپ میں ہندوستان کے مقابلے میں قائم کر چکے ہیں۔ سات میچز کھیلے گئے، سات میچز میں ہی ہندوستان کی ٹیم کامیاب رہی ۔۔۔! نظریہء احتمال بھی ہماری ٹیم کے سامنے پانی بھرتا دکھائی دیتا ہے ۔۔۔!
عالمی ٹورنمنٹ میں پاکستان کی مسلسل خراب کارکردگی کہیں ان عوامی رویوں کی عکاسی تو نہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
ملتان سلطانز کے مالک علی ترین کا ٹویٹ ۔۔
ظاہر ہے سارا مسئلہ مقامی کرکٹ کا ہی ہے۔ عمران خان نے وزیر اعظم بنتے ساتھ ہی ڈپارٹمنٹ کرکٹ ختم کرنے کا کہا تھا مگر کرکٹ بورڈ نہ مانا۔
جب تک ملک کے اندر سے صحیح ٹیلنٹ پالش ہو کر اوپر نہیں آئے گا۔ قومی ٹیم اسی طرح سفارشوں اور سیاست کی نظر رہے گی۔
 
ورلڈ کپ کے بعد اس موضوع کو ضرور زیرِ بحث لائیں گے فی الحال یہ ٹویٹس محض از راہِ تفنن شئیر کی تھیں۔۔

ظاہر ہے سارا مسئلہ مقامی کرکٹ کا ہی ہے۔ عمران خان نے وزیر اعظم بنتے ساتھ ہی ڈپارٹمنٹ کرکٹ ختم کرنے کا کہا تھا مگر کرکٹ بورڈ نہ مانا۔
جب تک ملک کے اندر سے صحیح ٹیلنٹ پالش ہو کر اوپر نہیں آئے گا۔ قومی ٹیم اسی طرح سفارشوں اور سیاست کی نظر رہے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
سچن ٹنڈولکر کی سرفراز احمد کی کپتانی پر کڑی تنقید
محمد یوسف انجم پير 17 جون 2019
1707880-sachin-1560760516-400-640x480.jpg

ایسا لگا کہ سرفراز احمد کے پاس کوئی گیم پلان اورسوچ نہیں تھی، سابق بھارتی کپتان

سابق بھارتی کپتان سچن ٹنڈولکر نے سرفراز احمد کی کپتانی پر کڑی تنقید کی ہے۔

سچن ٹنڈولکر نے کہا کہ سرفراز احمد فیلڈنگ کے دوران بہت گھبرائے ہوئے دکھائی دے رہے تھے، خاص طورپر بولرز کے پلان کے مطابق درست جگہ پر فیلڈرز کھڑنے میں ناکام رہے۔ وہاب ریاض جب بولنگ کررہے تھے تو شارٹ مڈوکٹ پر فیلڈر تھا جب کہ شاداب کے وقت سلپ فیلڈر تھا۔ ان کنڈیشنز میں اسپنرز کے لیے بال کو گرپ کرنا خاصا مشکل ہوتا ہے، خآص طورپر جب اسکی لائِن ولینتھ بھی درست نہ ہو۔

سابق بھارتی کپتان نے کہا کہ بڑے مقابلوں میں یہ اپروچ ٹھیک نہیں ہوتی، ایسا لگاکہ ان کے پاس کوئی گیم پلان اورسوچ نہیں تھی، جب بال زیادہ سیم نہ ہورہا تو اووردی وکٹ زیادہ بولنگ نہیں ہونی چاہیے۔ وہاب نے جب راونڈ دی وکٹ بولنگ کی تو اس وقت کافی دیر ہوچکی تھی، حسن واحد بولر دکھائی دیا جو وکٹ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیل میں چند برسوں کے درمیان کافی فرق آگیا، وقار
201316_3547404_updates.jpg

اب 90 کی دہائی جیسا معیار نہیں جب پاکستان ٹیم بھارت پر حاوی رہتی تھی، اس کلچر کو بدلنا اور فٹنس کے معیار کو بھی بہتر کرنا ہوگا، سابق کپتان— فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس کا کہنا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلے پہلے جیسے نہیں رہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیل میں گزشتہ چندبرس کے درمیان کافی فرق آگیا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کیلئے لکھے گئے کالم میں اُن کا کہنا تھا کہ اولڈ ٹریفورڈ میں دونوں ٹیموں کے درمیان واضح فرق نظر آیا، بھارتی ٹیم نے کمال ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا جبکہ پاکستان ٹیم انفرادی ٹیلنٹ پر انحصار کرتی ہے۔

وقار یونس کا کہنا تھا کہ اب 90 کی دہائی جیسا معیار نہیں جب پاکستان ٹیم بھارت پر حاوی رہتی تھی، اس کلچر کو بدلنا اور فٹنس کے معیار کو بھی بہتر کرنا ہوگا۔

اُنہوں نے کہا کہ اسپنرز کی شمولیت کے بعد ٹاس جیت کر بولنگ کرنا غلط فیصلہ تھا جبکہ پاکستانی ٹیم نے بولنگ بھی ٹھیک نہیں کی، عامر کے علاوہ کسی بولر نے اچھی بولنگ نہیں کی، پاکستان کی بولنگ لائن میں لینتھ کی کمی نے بھارتی بیٹسمینوں کیلئے آسانیاں پیدا کر دیں۔

سابق کپتان نے مزید کہا کہ اگلے میچ میں حسنین کو ٹیم میں شامل کریں، اس کی رفتار حقیقی ہے، پاکستان کے پاس جنوبی افریقا سے میچ کی تیاریوں کیلئے ایک ہفتہ ہے، پاک جنوبی افریقا میچ دو ایسی ٹیموں کا مقابلہ ہوگا جنہوں نے اب تک ورلڈکپ میں بہتر کرکٹ نہیں کھیلی۔

وقار یونس نے کہا کہ اگر پاکستان باقی چاروں میچز جیتے تو پھر سیمی فائنل میں پہنچنے کا امکان ہوسکتا ہے جس کے چانسز کم ہیں لیکن اُمید کا دامن نہ چھوڑیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
وقار یونس کا کہنا تھا کہ اب 90 کی دہائی جیسا معیار نہیں جب پاکستان ٹیم بھارت پر حاوی رہتی تھی
اول اس وقت کپتانی عمران خان، وسیم اکرم جیسے ٹیلنٹ والے کرکٹرز کے پاس تھی۔
دوم بھارتی ٹیم نے آئی پی ایل کے بعد کافی ترقی کی ہے۔
 
Top