تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

حسان خان

لائبریرین
تا آلغه‌لی کۉنگلوم‌نی اول یوز بیله اول گیسو
کوندوز منگه نه آرام، کېچه منگه نه اویقو

(‌ظهیرالدین محمد بابر)
جب سے اُس چہرہ و گیسو نے میرا دل لیا ہے، نہ روز کے وقت میرے لیے آرام ہے، نہ شب کے وقت میرے لیے نیند۔

اُزبکستان کے لاطینی رسم الخط میں:
To olg'ali ko'nglumni ul yuz bila ul gisu
Kunduz manga ne orom, kecha manga ne uyqu


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
tâ alġalı köŋlümni ol yüz bile ol gîsû
kündüz maŋa ne aram kéçe maŋa ne uyḳu


× مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
تا (فارسی الاصل) = جب سے
آلماق = لینا
آلغه‌لی = جب سے [اُس نے] لیا ہے
کۉنگول = دل
کۉنگلوم = میرا دل
کۉنگلوم‌نی = میرے دل کو
اول = وہ، اُس
یوز = چہرہ
بیله = ساتھ؛ یہاں واوِ عطف اور 'اور' کے معنی میں استعمال ہوا ہے
اول یوز بیله اول گیسو = وہ چہرہ اور وہ گیسو، اُس چہرے اور اُس گیسو نے
کوندوز = روز
من = میں
منگه (من+گه) = میری جانب؛ به من (یعنی مجھ کو)
کېچه = شب
اویقو = نیند


اریب آغا، میری ایک پیشنِہاد (تجویز) ہے کہ آپ مشرقی تُرکی کی بجائے اوّلاً مغربی تُرکی پر توجہ رکھیے، کیونکہ مشرقی تُرکی قدیم تر و مشکل تر ہے، اور میں بھی ہنوز اِس پر کاملاً عبور نہیں رکھتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
«نصرت کَسَمَنلی»
آلیشیب یاناردیم کؤز ایسته‌سه‌یدین
بیر نغمه اولاردیم سؤز ایسته‌سه‌یدین
منی گؤرمک اۆچۆن گؤز ایسته‌سه‌یدین
کور قالیب وئرردیم گؤزۆمۆ سنه
سئودیره بیلمه‌دیم اؤزۆمۆ سنه
اردو ترجمہ:
اگر تم انگارے کی آرزو کرتی تو میں شُعلہ ور ہو کر جل جاتا۔۔۔ اگر تم سُخن کی آرزو کرتی تو میں ایک نغمہ ہو جاتا۔۔۔ اگر تم مجھ کو دیکھنے کے لیے چشم کی آرزو کرتی تو میں کور (اندھا) رہ کر تم کو اپنی چشم دے دیتا۔۔۔ [لیکن اِس کے باوجود] میں خود کو تمہارا محبوب نہ بنا سکا! (یعنی میں تم کو اپنی محبّت میں گرفتار نہ کر سکا۔)

Alışıb yanardım köz istəsəydin,
Bir nəğmə olardım söz istəsəydin.
Məni görmək üçün göz istəsəydin
Kor qalıb, verərdim gözümü sənə;
Sevdirə bilmədim özümü sənə.
آلیشیب چه معنی دارد؟
آلېشماق = آتش گرفتن، آگ پکڑنا، شُعلہ ور ہونا، مُشتعِل ہونا، برافروختہ ہونا
یانماق = سوختن، جلنا
یاناردېم = می‌سوختم
آلېشېب یاناردېم = میں شُعلہ ور ہو کر جلتا/جلتا تھا/جل جاتا

لطفا "سئودیره بیلمه‌دیم اؤزۆمۆ سنه" را تجزیه بفرمایید
سئومک = محبّت کرنا
سئودیرمک = محبّت کرانا، کسی کو محبّت کرنے پر مجبور کرنا
سئودیره بیلمک = محبّت کرا سکنا، محبّت کرنے پر مجبور کر سکنا (مصدرِ 'بیلمک' کا لفظی معنی 'جاننا' ہے، لیکن یہ جب کُمَکی فعل کے طور پر استعمال ہوتا ہے تو اِس کا معنی 'کر سکنا' ہو جاتا ہے۔)
سئودیره بیلمه‌دیم = میں محبّت نہ کرا سکا
اؤز = خود
اؤزۆم = خودم
اؤزۆمۆ = خودم را، میں خود کو، میں اپنے آپ کو
سن = تم
سنه = تمہاری جانب؛ تم کو؛ به تو
سئودیره بیلمه‌دیم اؤزۆمۆ سنه = میں تم کو مجبور نہ کر سکا کہ تم مجھ سے محبّت کرو، میں تم کو مجھ سے محبّت نہ کرا سکا، میں خود کو تمہارا محبوب نہ بنا سکا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
معاصر استانبولی ترکی میں Çekmege کو Çekmeğe نوشتہ کیا جاتا ہے؟
جی۔ جہاں تک میں سمجھ پایا ہوں، گذشتہ زمانوں میں اِس گاف کا تلفظ ہوتا تھا۔
یہ ziynetlemek کا کیا معنیٰ ہے؟
زینت‌له‌مک = زینت کرنا، تزئین کرنا، آراستہ کرنا
زینت‌له‌نمک = زینت ہونا/پانا، آراستہ ہونا

اس مصرعے کا تجزیہ کردیں
اۏلماق = ہونا، ہو جانا
اۏلسا = اگر ہو، اگر ہو جائے
نۏلا (نه + اۏلا) = کیا ہو، کیا ہو گا (شاعری میں 'کیا عجب!' کے معنی میں استعمال ہوتا ہے)
مطبَخ (عربی الاصل) = باورچی خانہ
مطبَخین = تمہارا باورچی خانہ
مطبَخینوڭ (مطبَخینین) = تمہارے باورچی خانے کا
هِیمه (فارسی الاصل) = ہیزُم؛ وہ خار و خاشاک اور خشک چوب جو جلانے میں کام آئے
هیمه‌کَش (فارسی الاصل) = ہِیمہ کھینچے والا؛ ہیمہ بردار، ہیزُم بردار
مطبَخینوڭ هیمه‌کَشی = تمہارے باورچی خانے کا ہیمہ کَش
 

حسان خان

لائبریرین
خوبان‌ِ شهری بیز دئییرۆخ‌ تارې ساخلاسېن‌
منظورېمېز بودور کی بیزیم‌ یارې ساخلاسېن‌

(راجی تبریزی)
[یہ جو] ہم کہتے ہیں کہ خُوبانِ شہر کو خدا محفوظ رکھے، [تو اِس سے] ہمارا مقصد یہ ہے کہ: [خدا] ہمارے یار کو محفوظ رکھے۔

Xubani-şəhri biz deyirüx Tarı saxlasın
Mənzurımız budur ki bizim yarı saxlasın


× ایک جا بیت کا متن یہ نظر آیا ہے (اگرچہ مفہوم میں کوئی فرق نہیں ہے):
خوبانِ شهری بیز دئییریک تارې ساخلاسېن‌
مقصودوموز بودور کی ، بیزیم یارې ساخلاسېن‌
Xubani-şəhri biz deyirik Tarı saxlasın
Məqsudumuz budur ki bizim yarı saxlasın
خوبان‌ِ شهری = خُوبانِ شہر کو
بیز = ہم
دئمک = کہنا
دئییر = وہ کہتا/کہہ رہا ہے
دئییرۆخ‌ (دئییریک) = ہم کہتے/کہہ رہے ہیں ('دئییرۆخ‌' ایرانی آذربائجان کے بعض گُفتاری لہجوں کی شکل ہے۔)
تارې (تانرې) = خدا
ساخلاماق (ساقلاماق) = محفوظ رکھنا، محافظت کرنا، نگہ داری کرنا؛ روکے رکھنا (مُعاصر استانبولی تُرکی میں یہ مصدر زیادہ تر 'پوشیدہ کرنا/رکھنا' کے معنی میں استعمال ہوتا ہے)
ساخلاسېن‌ = وہ محفوظ رکھے (حالتِ امری)
منظورېمېز (منظوروموز) = ہمارا منظور، ہمارا مقصد
بو = یہ
بودور = یہ ہے
کی = کہ
بیزیم = ہمارا
بیزیم یارې = ہمارے یار کو ('بیزیم یارېمېزې' ہونا چاہیے تھا، لیکن تصرُّفِ شاعرانہ سے کام لیا گیا ہے)
 

حسان خان

لائبریرین
نه واختاجان، دئ، اۏ یاقوت دۏداق‌لارا
باخېب آل قان اۏلاجاق‌سان،
کؤنلۆم منیم؟

(صدرالدین عینی)
(مترجم: جابر نوروز)

اے میرے دل، کہو، کب تک اُن مثلِ یاقوت لبوں پر نگاہ کر کے سُرخ خون ہوؤ گے؟

Nə vaxtacan, de, o yaqut dodaqlara
baxıb al qan olacaqsan,
könlüm mənim?
 

حسان خان

لائبریرین
نه واختاجان، دئ، اۏ یاقوت دۏداق‌لارا
باخېب آل قان اۏلاجاق‌سان،
کؤنلۆم منیم؟

(صدرالدین عینی)
(مترجم: جابر نوروز)

اے میرے دل، کہو، کب تک اُن مثلِ یاقوت لبوں پر نگاہ کر کے سُرخ خون ہوؤ گے؟

Nə vaxtacan, de, o yaqut dodaqlara
baxıb al qan olacaqsan,
könlüm mənim?
نه = کیا
نه واختاجان = کس وقت تک، تا چه وقت
دئمک = کہنا
دئ = کہو (فعلِ امر)
اۏ = وہ
دۏداق = لب
دۏداق‌لار = لب ہا
دۏداق‌لارا = لبوں کی جانب
اۏ یاقوت دۏداق‌لارا = اُن یاقوت [جیسے] لبوں کی جانب
باخماق = نگاہ کرنا
باخېب = نگاہ کر کے
آل = سُرخ
قان = خون
اۏلماق = ہونا، ہو جانا
اۏلاجاق‌سان = ہوؤ گے، ہو جاؤ گے (زمانۂ مستقبل، صیغۂ شخصِ دومِ مُفرد)
کؤنۆل = دل
کؤنلۆم = میرا دل
کؤنلۆم منیم = میرا دل، [اے] میرے دل!
 
آمما بونو بیلمیر کی، بئهیشت تک چمنیم وار.
یہ bilməz کا مترادف ہے؟
کؤنلۆم گۆلر، کدر یۏخ اۏلار بیر خیال کیمی
اس واژہ کا معنی بتائیں بیز اس مصرعے کا تجزیہ بھی کردیں
قانادې باغلانسا اوچانماز شاهین
دیلی‌دیر میللتین اوچوش
اس کا معنی بتائیں
 

حسان خان

لائبریرین
یہ bilməz کا مترادف ہے؟
«بیلمز»، «بیلر» (حالِ دائمی/عادتی، مستقبلِ غیرِ قطعی) کی نفی ہے، جبکہ «بیلمیر»، «بیلیر» (حالِ حاضر) کی نفی ہے۔ مُعاصر استانبولی لہجے میں «بیلر/بیلمز» اور «بیلیر/بیلمیر» کے مُعادل بالترتیب «بیلیر/بیلمز» اور «بیلییۏر/بیلمییۏر» ہیں۔
اس واژہ کا معنی بتائیں بیز اس مصرعے کا تجزیہ بھی کردیں
کدر = غم، اندوہ (اِس عربی الاصل لفظ کا معنی تیرگی و تاریکی تھا، لیکن تُرکی میں اِس کا معنی تبدیل ہو گیا ہے)

کؤنۆل = دل
کؤنلۆم = میرا دل
گۆلمک = ہنسنا
گۆلر = ہنستا ہے (دائمی/عادتی)، ہنسے گا (یہاں احتمالاً مستقبل کے معنوں میں استعمال ہوا ہے)
کدر = غم، اندوہ
یۏخ = نیست
یۏخ اۏلماق = نیست ہو جانا، معدوم ہو جانا
یۏخ اۏلار = نیست ہو جاتا ہے (دائمی/عادتی)، نیست ہو جائے گا (یہاں احتمالاً مستقبل کے معنوں میں استعمال ہوا ہے)
بیر = ایک، کسی، کوئی
کیمی = کی طرح، کی مانند
خیال کیمی = خیال کی طرح

قانادې = اُس کا پر
 
şem'i gör kim meclisünde ağlayup başdan cıkar
Hoş yanar yakılır ey şem' i şebistanum sana
(sultan Fatıh avni)

یہاں başdan cıkar کا معنی از سر خارج کن ہے، لیکن مفہوم کیا بن رہا ہے؟ اسی طرح yanar yakılır کا یہاں کیا مفہوم بن رہا ہے؟
 
آخری تدوین:
subh gibi sadık olduğum reh-i ışkunda ben
Gün gibi ruşen durur ey mah-ı tabanum sana
(Sultan Fatıh Avni)


یہاں durur دراصل durmak کے حالِ مطلق کا صیغہ (-ir tense) ہے یا پھر یہ dir سے durur بنا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
şem'i gör kim meclisünde ağlayup başdan cıkar
Hoş yanar yakılır ey şem' i şebistanum sana
(sultan Fatıh avni)

یہاں başdan cıkar کا معنی از سر خارج کن ہے، لیکن مفہوم کیا بن رہا ہے؟
«چېقار» یہاں پر «چېقارماق» (نِکالنا) کے فعلِ امر کے طور پر نہیں، بلکہ «چېقماق» (نِکلنا) کے صیغۂ مُضارع کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ «باش‌دان چېقماق» یعنی سر سے نِکلنا، جو فی زمانِنا مُحاورتاً دیوانہ و بے مُہار ہو جانے، اخلاق باختہ ہو جانے یا بد راہ پر نکل جانے وغیرہ کے مفاہیم میں استعمال ہوتا ہے۔ قدیم ادبیات میں یہ سر سے گُذرنے، سر (جان) کو تَرک کر دینے اور گنوا دینے کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اسی طرح yanar yakılır کا یہاں کیا مفہوم بن رہا ہے؟
یانماق = جلنا
یاقماق = جلانا
یاقېلماق = جلایا جانا ('جلنا' کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے)

چونکہ «یانماق» اور «یاقېلماق» قریب المفہوم الفاظ ہیں، اِس لیے میرے خیال سے جلنے میں شدّت کا مفہوم پیدا کرنے کے لیے «یانار یاقېلېر» استعمال ہوا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
subh gibi sadık olduğum reh-i ışkunda ben
Gün gibi ruşen durur ey mah-ı tabanum sana
(Sultan Fatıh Avni)


یہاں durur دراصل durmak کے حالِ مطلق کا صیغہ (-ir tense) ہے یا پھر یہ dir سے durur بنا ہے؟
«است» کے معنی میں استعمال ہونے والا «دیر/دور» در اصل 'دورور' ہی کا مُخفّف ہے، جو «دورماق» کا مُضارع تھا۔ یہاں یہ 'دیر' (است/ہے) کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ گۆن گیبی روشن‌دورور = مثلِ روز روشن ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گُل مَوسمینده توبهٔ مَی‌دن بنیم گیبی
ظنّېم بودور که سن ده پشیمان‌سېن ای گؤنۆل

(احمد ندیم)
اے دل! میرا گُمان یہ ہے کہ موسمِ گُل میں شراب سے توبہ سے میری طرح تم بھی پشیمان ہو۔

Gül mevsiminde tevbe-i meyden benim gibi
Zannım budur ki sen de peşîmânsın ey gönül
گُل مَوسمی (گۆل مئوسیمی) = موسمِ گُل، گُل کا موسم
-ده = میں، اندر
گُل مَوسمینده (گۆل مئوسیمینده) (گُل موسمی + نونِ میانجی + ده) = موسمِ گُل میں
توبهٔ مَی‌ (تئوبهٔ مئی) = توبۂ شراب، شراب کی توبہ (یعنی شراب سے توبہ)
-دن = سے؛ کے باعث
توبهٔ مَی‌دن = شراب سے توبہ سے، توبۂ شراب سے، توبۂ شراب کے باعث
بن = مَیں
گیبی = طرح، مانند
بنیم گیبی = میری طرح، میری مانند
ظنّېم = میرا ظَن، میرا گُمان
بو = یہ
-دور = ہے
بودور = یہ ہے
سن = تم
ده = بھی
پشیمان‌سېن = [تم] پشیمان ہو
ای = اے
گؤنۆل = دل
 
Top