زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

حسان خان

لائبریرین
کِرمو (kermoo)
جس میوے یا چیز میں کِرم (کیڑا) لگا ہو یا جو اِس باعث فاسد ہو چکی ہو، اُسے ایرانی عامیانہ و گُفتاری فارسی میں 'کِرمو' کہتے ہیں۔ مثلاً: "شاید سیبِ شما کِرمو بوده!" (شاید تمہارا سیب کِرم زدہ تھا!)
 

حسان خان

لائبریرین
اَمْعاء
ویسے تو فارسی میں آنت کو 'رُوده' کہتے ہیں، لیکن مجھے بیسویں صدی میں شائع ہونے والی ایک داستانِ کوتاہ میں آنتوں کے لیے عربی الاصل لفظ 'اَمعاء' (مفرد: مِعیٰ) بھی نظر آیا ہے۔

"...باید او را تشریح کرده و امعاء او را به دقّت نگریست تا فهمید که آیا مسموم شده‌است یا نه."
ترجمہ: "اُس کی لاش چِیر کر اُس کی آنتوں کو توجّہ کے ساتھ دیکھنا لازمی ہے تاکہ جانا جا سکے کہ آیا اُسے زہر دیا گیا تھا یا نہیں۔"

گُوگل کے مطابق، افغان و ایرانی فارسی میں یہ لفظ تا حال مُستمعَل ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گدایانِ تُرا سنگِ قناعت چون به دست آید
ز چینی‌خانهٔ فغفور آوازِ شکست آید
(شوکت بخاری)

تمہارے گداؤں کے دست میں جب سنگِ قناعت آئے تو فغفور کے چینی خانے سے ٹوٹنے کی آواز آئے۔
× فَغفُور = چین کے پادشاہوں کا لقب
× چینی خانہ = وہ خانہ جس میں چینی ظُروف (برتن) ہوں [بحوالۂ لغت نامۂ دہخدا]

ایک نسخے میں بیت کا مصرعِ ثانی یہ ہے:
به چینی‌خانهٔ فغفور سیلابِ شکست آید
یعنی: فغفور کے چینی خانے میں ٹوٹنے کا سیلاب آ جائے۔
فغفور
کلاسیکی فارسی/عربی/تُرکی/اردو ادبیات میں پادشاہانِ چین کے لیے لقبِ 'فغفور' استعمال ہوتا رہا ہے۔ یہ در اصل، ماوراءالنہر کی ایک قدیم زبان سُغدی کے لفظ 'وَغپُور' (پسرِ خدا) کا مُعرّب ہے۔ 'وغ' خدا یا آسمان کو کہتے تھے، جبکہ 'پُور' کا معنی 'پسر' تھا۔ چین میں حُکمرانوں کو 'پسرِ آسمان' کہا جاتا تھا، اور یہ سُغدی لفظ اُسی چینی لقب کا ترجمہ تھا۔
اِس لفظ کی دیگر شکلیں 'بغپور، بغبور، فغبور، فغپور' بھی فارسی و عربی کتب میں استعمال ہوئی ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تاریخی لحاظ سے مشرقی تُرکستان کی زبان و ادبیات پر زبانِ فارسی کی اثر گذاری کا صرف اِس ایک چیز سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اُویغوری تُرکی میں ایّامِ ہفتہ کے نام وہی ہیں جو فارسی میں استعمال ہوتے ہیں، یعنی: شەنبە‌ (شنبه)، يەكشەنبە (یک‌شنبه)، دۈشەنبە‏ (دوشنبه)، سەيشەنبە (سه‌شنبه)، چارشەنبە‏ (چهارشنبه)، پەيشەنبە (پنج‌شنبه)، جۈمە‏ (جمعه).
بالکل یہی حال اُزبکی تُرکی کا ہے کہ اُس میں بھی ایّامِ ہفتہ کے تمام نام فارسی سے مأخوذ ہیں، اور یہ کوئی زیادہ اعجاب انگیز چیز بھی نہیں ہے، کیونکہ فارسی صدیوں تک اُزبکوں کی زبانِ دوم رہی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بی مُهرِ تو هر که آسمان رفت
درهایِ فلک فراز آمد

(مولانا جلال‌الدین رومی)
تمہاری مُہر کے بغیر جو بھی آسمان پر گیا، فلک کے در [اُس پر] بستہ ہو گئے۔

× مصرعِ اول میں لفظِ 'مهر' سے 'مِهر' (یعنی محبّت) بھی مراد لیا جا سکتا ہے، لیکن بدیع الزمان فروزانفر کے تصحیح کردہ دیوانِ کبیر میں یہ لفظ میم پر ضمّہ کے ساتھ درج ہے، اور مجھے بھی یہی تعبیر بہتر لگی ہے۔
گذشتہ ادوار کی فارسی میں لفظِ 'فراز' بعض اوقات 'بستہ' کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ ایک اور مثال دیکھیے:
گر گنه کردی، درِ توبه‌ست باز
توبه کن کین در نخواهد شد فراز

(عطّار نیشابوری)
اگر تم نے گناہ کیا ہے تو توبہ کا در کھلا ہوا ہے۔۔۔۔ توبہ کر لو کہ یہ در بستہ نہیں ہو گا۔

فرہنگِ زبانِ تاجیکی، جلد دوم میں یہ مثال بھی دی گئی ہے:
بر سلامان چون شد این محنت دراز
شد درِ راحت به رویِ وَی فراز

(عبدالرحمٰن جامی)
جب سلامان پر یہ رنج و سختی دراز ہو گئی تو اُس کے چہرے کی جانب درِ راحت بند ہو گیا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گذشتہ ادوار کی فارسی میں لفظِ 'فراز' بعض اوقات 'بستہ' کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ ایک اور مثال دیکھیے:
گر گنه کردی، درِ توبه‌ست باز
توبه کن کین در نخواهد شد فراز

(عطّار نیشابوری)
اگر تم نے گناہ کیا ہے تو توبہ کا در کھلا ہوا ہے۔۔۔۔ توبہ کر لو کہ یہ در بستہ نہیں ہو گا۔

فرہنگِ زبانِ تاجیکی، جلد دوم میں یہ مثال بھی دی گئی ہے:
بر سلامان چون شد این محنت دراز
شد درِ راحت به رویِ وَی فراز

(عبدالرحمٰن جامی)
جب سلامان پر یہ رنج و سختی دراز ہو گئی تو اُس کے چہرے کی جانب درِ راحت بند ہو گیا۔
اِس کی ایک اور مثال دیکھیے:
جگرم خون گرفت از غمِ آن
که مبادا که در فراز کنی

(عطّار نیشابوری)
میرا جگر اِس غم سے خون ہو گیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم در بند کر لو۔

اِس معنی میں یہ لفظ اردو میں بھی استعمال ہو چکا ہے:
"درِ غیر مجھ پہ فراز ہو، فقط ایک در ترا باز ہو"

(خوشی محمد ناظر)
 
آخری تدوین:
جگمگانے کو فارسی میں "سو سو زدن" کہتے ہیں۔۔

شباهنگام، قرصِ ماه، رختِ خویش را بر بساطِ زمین می‌گستراند و در گوشه‌ای از آن عظمتِ بی‌کران به جانبِ شرق یا غرب یا درمیانهِ آسمان ستاره‌ای می‌درخشد که در کنارِ آن نیز دیگر ستارگان سوسو می‌زنند
ترجمه: ہنگامِ شب، چاند کا قرص بساطِ زمین پر اپنا بستر بچھاتا ہے اور اُس عظمتِ بےکراں کے ایک گوشے میں مشرق یا مغرب کی جانب یا آسمان کے درمیان ایک ستارہ درخشاں ہوتا ہے کہ جس کے پہلو میں دیگر ستارے جگمگاتے ہیں۔

(علامه‌اقبال در ادبِ فارسی و فرهنگِ افغانستان۔۔۔از دکتر اسد اللہ محقق)

قرص=ٹکیہ
 
واژہ "تحقق یافتن" اور "تحقق پذیرفتن" کا کیا معنیٰ ہے؟

مرحوم محمد علی جناح، در اولین نطقِ خود پس از استقلالِ پاکستان، بیان می‌دارد که امروز آرزویِ مرحوم علامه‌اقبال تحقق یافته، ولی افسوس که او درمیانِ ما نیست تا شاهدِ این آزادی و استقلال باشد
ترجمه:مرحوم محمد علی جناح پاکستان کے استقلال(آزادی) کے بعد اپنی اولیں تقریر میں فرماتے ہیں کہ امروز مرحوم علامہ اقبال کی آرزو حقیقت‌پذیر ہوئی ، اما حیف کہ وہ ہمارے درمیان موجود نہیں تاکہ اس آزادی و استقلال کا مشاہدہ کرتے۔

علامه‌اقبال در ادبِ فارسی و فرهنگِ افغانستان----از دکتر اسد الله محقق-

بظاہر یہاں تحقق یافتن کا معنیٰ حقیقت میں بدل جانا لگتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دانشگاہِ کشمیر میں شعبۂ انگریزی کے مُعاون اُستاد، اور مُلّا محمد طاہر غنی کشمیری کی منتخب فارسی ابیات کے انگریزی مترجم مفتی مدثر فاروقی کہتے ہیں:
"کشمیر میں افغان دورِ حکومت تک زبانِ فارسی اپنے مقام پر برقرار تھی۔ حتیٰ کہ ڈوگرا حکومت کے اوائل میں بھی فارسی زندہ تھی۔ لیکن ڈوگرا دور میں (برطانیہ، ہندوستان اور بقیہ دنیا کے اثر کے باعث) فارسی کی جگہ اوّلاً اردو نے اور پھر انگریزی نے لے لی۔ یہ تاریخی تبدیلیاں تھیں۔ ہم اُن کو تبدیل نہیں کر سکتے۔ لیکن متأسفانہ، زبانِ فارسی سے اِس اِنقطاع نے ہمیں خود کی غنی روایت کی قدردانی کر پانے سے محروم کر دیا ہے۔"
مأخذ
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
واژہ "تحقق یافتن" اور "تحقق پذیرفتن" کا کیا معنیٰ ہے؟

مرحوم محمد علی جناح، در اولین نطقِ خود پس از استقلالِ پاکستان، بیان می‌دارد که امروز آرزویِ مرحوم علامه‌اقبال تحقق یافته، ولی افسوس که او درمیانِ ما نیست تا شاهدِ این آزادی و استقلال باشد
ترجمه:مرحوم محمد علی جناح پاکستان کے استقلال(آزادی) کے بعد اپنی اولیں تقریر میں فرماتے ہیں کہ امروز مرحوم علامہ اقبال کی آرزو حقیقت‌پذیر ہوئی ، اما حیف کہ وہ ہمارے درمیان موجود نہیں تاکہ اس آزادی و استقلال کا مشاہدہ کرتے۔

علامه‌اقبال در ادبِ فارسی و فرهنگِ افغانستان----از دکتر اسد الله محقق-

بظاہر یہاں تحقق یافتن کا معنیٰ حقیقت میں بدل جانا لگتا ہے۔
جی، 'تحقُّق یافتن' اور 'تحقُّ پذیرفتن' کا معنی 'حقیقت میں تبدیل ہو جانا' ہی ہے۔
"خوشبختانه این آرزو هم تحقق پذیرفت۔۔۔"
 

حسان خان

لائبریرین
اِمروز بی بی سی فارسی پر نظر ڈالنے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ فارسی میں 'دھرنے' کے لیے 'تحصُّن' کی اصطلاح رائج ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
پاکستان فضائیہ کے رسمی نشان کے زیریں حصّے میں علامہ اقبال کا یہ فارسی مصرع شِعار کے طور پر درج ہے:
"صحراست که دریاست تهِ بال و پرِ ماست"
ترجمہ: صحرا ہو کہ دریا، [سب] ہمارے بال و پر کے زیر میں ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ہجری تقویم کے ابتدائی قرون میں جب فارسی زبان پر عربی کا اثر بعد کے ادوار کے مقابلے میں کم تھا تو فارسی میں پنجگانہ نمازوں کے یہ نام رائج تھے: نمازِ بامداد، نمازِ پیشین، نمازِ دیگر، نمازِ شام اور نمازِ خُفتن۔ اب نمازِ شام کو چھوڑ کر بقیہ الفاظ متروک ہو چکے ہیں اور نمازِ شام کی جگہ پر بھی عموماً نمازِ مغرب استعمال ہوتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ فارسی نام صرف ایران میں متروک ہوئے ہیں، ورنہ ماوراءالنہر (تاجکستان و اُزبکستان) اور مشرقی تُرکستان میں ہنوز پنجگانہ نمازوں کے یہی فارسی نام رائج ہیں، بجز نمازِ عصر کے، کہ جس کو وہاں بھی عموماَ عصر ہی کہا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:
سرخ الفاظ کا لطفاً ترجمہ کردیں :

همچنان جنگِ اول افغان و انگلیس (1838-1842) و عقب نشینیِ بریتانیا و هم جنگِ دوم افغان و انگلیس (1878-1880) در روحیه آزاد منشی حریت خواهانِ عندی تاثیری بسزایی داشت که درین زمان در خانوادهء شیخ نور محمد فرزندی به دنیا آمد(9نوامبر 1877) که محمد اقبال نامیدندش..
علامه اقبال در ادبِ فارسی و فرهنگ افغانستان
از دکتر اسد الله محقق
 

حسان خان

لائبریرین
سرخ الفاظ کا لطفاً ترجمہ کردیں :

همچنان جنگِ اول افغان و انگلیس (1838-1842) و عقب نشینیِ بریتانیا و هم جنگِ دوم افغان و انگلیس (1878-1880) در روحیه آزاد منشی حریت خواهانِ عندی تاثیری بسزایی داشت
'رُوحِیه' اُس مفہوم میں استعمال ہوا ہے جس مفہوم میں انگریزی لفظ 'spirit' استعمال ہوتا ہے۔
تأثیری بسزایی = ایک قابلِ توجہ/لائقِ ذکر/اہم/پُراہمیت تأثیر
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
"فارسی اور عربی اشعار کی تشریح کو اس لیے ترجیح دی جاتی ہے کہ ہمارے عالی قدر اسلاف نے ان زبانوں میں افکارِ عالیہ کا ایک بیش بہا خزانہ چھوڑا ہے اور پھر اس لیے بھی کہ آج کا دور ان دو زبانوں سے بڑی حد تک ناآشنا ہو چکا ہے۔ اپنی روحانی تہذیب سے ذہنی رشتہ استوار رکھنے اور جدید نسل کو ماضی کی اقدار سے باخبر کرتے رہنے کے جذبے کے تحت فارسی اور عربی کو سرِ فہرست رکھنے کا ارادہ ہے، تاکہ ہمیں اپنے اسلافِ ذی وقار کی علمی اور فطری عظمتوں کا صحیح اندازہ ہو سکے۔"
(نصیرالدین نصیر گولڑوی)
 

حسان خان

لائبریرین
فارسی میں دوائی کی گولی یا ٹیبلٹ کو بھی 'قُرْص' کہتے ہیں، کیونکہ وہ بھی دائرہ وار شکل کی ٹِکیا ہوتی ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
فارسی میں دوائی کی گولی یا ٹیبلٹ کو بھی 'قُرْص' کہتے ہیں، کیونکہ وہ بھی دائرہ وار شکل کی ٹِکیا ہوتی ہے۔
ویسے یہ اردو میں بھی مقبول ہے قرص ۔
ہمدرد دواخانے کی دوا " کارمینا " کی شیشی پر لکھا ہوا ہوتا تھا 150 قرص ۔
 
Top