اردو اور فارسی کے نظائرِ خادعہ

یادداشت
اردو میں عام طور پر حافظہ کے معنی میں آتا ہے۔
اس کی یادداشت چلی گئی۔ یعنی چیزوں کو یاد رکھنے کی قوت چلی گئی۔

جبکہ فارسی میں یادداشت کسی چیز کو لکھنے کے معنی میں آتا ہے۔ کہا جاتا ہے:
"این مطلب را یادداشت کردم" یعنی اس مطلب کو میں نے لکھا ہے۔

جی ہاں! دفتری انگریزی کا معروف لفظ "میمو" (میمورینڈم) یہی معانی رکھتا ہے۔ میموری: یاد داشت۔
 
برداشت
اردو میں صبر اور حوصلہ کے معنی میں آتا ہے۔
قوتِ برداشت کی ترکیب بھی استعمال ہوتی ہے۔ یعنی صبر اور حوصلے کی قوت۔

جبکہ فارسی میں برداشت فعل ہے مصدر "برداشتن" سے۔
یعنی کسی چیز کو اٹھانا، ہٹانا۔
برداشتن کا ایک معنی پالنا پوسنا بھی ہے۔ "پرداخت برداشت"
 
آخری تدوین:
کسی لغت میں میں نے یہ بھی پڑھا تھا کہ اس کا فاعل اردو میں عربی قاعدے سے متلاشی بنایا گیا ہے جو اصلاً اور عموماً ترکیا الفاظ پر نہیں بنایا جاتا۔

غیر عربی الفاظ پر عربی قواعد لاگو کرنے کی کچھ مزید مثالیں:
روغن (فارسی): چکنائی ۔۔۔ مرغّن (عربی کے باب مفعّل کے وزن پر): زیادہ چکنائی والی غذا
نازک (فارسی) ۔۔۔ نزاکت (فعالت، فعالہ کے وزن پر؛ جیسے شرافت، ندامت، دلالت، ذلالت، حجامت، قیامت، امامت، وکالت، دیانت، عبادت، حمایت، قباحت، سلاست)۔
 
آخری تدوین:
دریا
ایرانی فارسی میں دریا سمندر کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جبکہ اردو والے دریا کو ایران میں رُود یا رُودخانہ کہا جاتا ہے۔ مثلاً بحیرۂ عرب اور دریائے سندھ کے لیے ایران میں بالترتیب دریای عرب اور رودِ سند رائج ہیں۔
دوسری طرف، افغانستان اور ماوراءالنہر کے فارسی لہجوں میں اردو والے دریا کو دریا ہی کہا جاتا ہے جبکہ سمندر کے لیے ان خطوں میں لفظ بحر رائج ہے۔

شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کلاسیکی فارسی و اردو ادب میں دریا کا لفظ سمندر اور رُود دونوں ہی معنوں میں استعمال ہوا کرتا تھا، لیکن لفظ کا سمندر والا مفہوم نسبتاً قوی تر تھا۔
عربی میں ’’بحر‘‘ دریا اور سمندر دونوں کے لئے اور ’’نہر‘‘ نہر اور دریا دونوں کے لئے مستعمل ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شام
مسواک
مدرسہ

لفظِ شام اردو میں عصر اور غروبِ آفتاب کے درمیان کے وقت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ فارسی میں یہ لفظ غروب کے فوراً بعد شب کے ابتدائی زمانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، فارسی میں یہ لفظ 'طعامِ شب' یا 'ڈِنر' کے معنی میں بھی مستعمل ہے۔
ثانی الذکر مفہوم کے ساتھ اس لفظ کی فارسی میں ایک مثال دیکھیے:
"احمد زود شام خورد و مسواک زد و خوابید تا صبح زود بیدار شود و به مدرسه برود."
ترجمہ: احمد نے رات کا کھانا جلدی کھایا، دانتوں کو صاف کیا، اور سو گیا تاکہ صبح جلدی بیدار ہو کر مکتب جائے۔"

یہاں اس کا ذکر بھی کرنا چاہیے کہ معاصر ایرانی فارسی میں لفظ مسواک انگریزی کے 'ٹوتھ برش' کے لیے، اور 'مسواک زدن' اور 'مسواک کردن' دانتوں کو برش کرنے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔
جب اہلِ عجم انگریزی لفظ 'برش' کے بجائے فارسی کے لسانی سرمائے میں موجود لفظ مسواک استعمال کر سکتے ہیں، تو ہمیں بھی تھوڑی سی کوشش کر کے اردو میں مستعمل انگریزی لفظ کو خارج کر کے اُس کی جگہ پر مسواک یا اس جیسا ہی کوئی اپنا لفظ استعمال کرنا چاہیے۔

اردو میں لفظ مدرسہ دینی تعلیم کے اداروں کے لیے استعمال ہوتا ہے، جبکہ ایران اور عرب دنیا میں یہ لفظ ابتدائی عصری تعلیم کے اداروں کے لیے مستعمل ہے، جنہیں اردو میں 'مکتب' اور انگریزی میں 'اسکول' کہا جا تا ہے۔ البتہ ماوراءالنہری اور افغان فارسی میں ان اداروں کے لیے 'مکتب' ہی رائج ہے۔
ابتدائی مکاتب کے لیے ایران میں ایک اصطلاح 'دبستان' بھی رائج ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
شام
مسواک
مدرسہ

لفظِ شام اردو میں عصر اور غروبِ آفتاب کے درمیان کے وقت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ فارسی میں یہ لفظ غروب کے فوراً بعد شب کے ابتدائی زمانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، فارسی میں یہ لفظ 'طعامِ شب' یا 'ڈِنر' کے معنی میں بھی مستعمل ہے۔
ثانی الذکر مفہوم کے ساتھ اس لفظ کی فارسی میں ایک مثال دیکھیے:
"احمد زود شام خورد و مسواک زد و خوابید تا صبح زود بیدار شود و به مدرسه برود."
ترجمہ: احمد نے رات کا کھانا جلدی کھایا، دانتوں کو صاف کیا، اور سو گیا تاکہ صبح جلدی بیدار ہو کر مکتب جائے۔"
یہاں اس کا ذکر بھی کرنا چاہیے کہ معاصر ایرانی فارسی میں لفظ مسواک انگریزی کے 'ٹوتھ برش' کے لیے، اور 'مسواک زدن' اور 'مسواک کردن' دانتوں کو برش کرنے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔
جب اہلِ عجم انگریزی لفظ 'برش' کے بجائے فارسی کے لسانی سرمائے میں موجود لفظ مسواک استعمال کر سکتے ہیں، تو ہمیں بھی تھوڑی سی کوشش کر کے اردو میں مستعمل انگریزی لفظ کو خارج کر کے اُس کی جگہ پر مسواک یا اس جیسا ہی کوئی اپنا لفظ استعمال کرنا چاہیے۔
اردو میں لفظ مدرسہ دینی تعلیم کے اداروں کے لیے استعمال ہوتا ہے، جبکہ ایران اور عرب دنیا میں یہ لفظ ابتدائی عصری تعلیم کے اداروں کے لیے مستعمل ہے، جنہیں اردو میں 'مکتب' اور انگریزی میں 'اسکول' کہا جا تا ہے۔ البتہ ماوراءالنہری اور افغان فارسی میں ان اداروں کے لیے 'مکتب' ہی رائج ہے۔
ابتدائی مکاتب کے لیے ایران میں ایک اصطلاح 'دبستان' بھی رائج ہے۔
ان الفاظ سے کچھ مطابقات ذہن میں آتی ہیں ۔ جن کا ذکر مناسب لگا۔
عربی میں عَشا (ڈنریعنی رات کے کھانے ) کے معنی میں مستعمل ہےبعینہ اسی طرح جیسے اوپر" شام" کی مثال دی گئی۔
مسواک (۔ جمع مساویک۔مادّہ۔ س۔ و۔ک) سواک سے بنا ہے اور مِفعال کے وزن پر ہے جو عربی میں اسم آلہ بنانے کے لیے عام مستعمل ہے۔اس کی بہت سی اور مثالیں بھی اردو میں عام ملتی ہیں۔ مثلاًمفتاح ۔ مضراب۔ منقار ۔وغیرہا
جدید لسانی تقاضوں کے سببچوں کہ اصطلاحات کو وضع کیا جانا ، یا زبان زد ہو جانے کی وجہ سے خود وضع ہو جانا اور عام ہو جانا بھی جدید دور کی ایک بہت نمایاں خصوصیت ہے چناں چہ عربی زبان میں لفظ " مکتب" انگریزی آفس کا متباد ل بن گیا ہے جسے اردو میں دفتر بنا دیا گیا ہے۔جبکہ دفتر عربی میں بڑے رجسٹر یا کاپی وغیرہ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ایک اور بات (بر سبیل تذکرہ) ڈنر کے سلسلے میں یاد آئی۔ ہم ڈنر کو رات کے وقت کا کھانا سمجھتے ہیں جب کہ حقیقت میں یہ پورے دن میں سب سے اہم کھانا ہوتا ہے۔یہ انگلش کلچر سے تعلق رکھتا ہوگا اور رات کے وقت ہی عا م ہوگا۔۔۔ یاد پڑتا ہے کہ آکسفورڈ میں ڈنر کو "چیف میل آف دا ڈے" پڑھا تھا ۔۔۔۔۔ واللہ اعلم ۔
 

حسینی

محفلین
سازش
فارسی میں یہ لفظ سمجھوتہ اور اک دوسرے کے ساتھ بنا کے رکھنے کے معنی میں ہے۔ اور عام طور میں مثبت پہلو میں ہی استعمال ہوتا ہے۔۔۔ (ممکن ہے بعض دفعہ منفی معنی میں بھی استعمال ہو)۔
جیسے : بنای کار ازدواج بر سازش دختر وپسر است، باید باھم بسازند۔

جبکہ اردو میں آکر اس لفظ نے نیا معنی پہن لیا ہے۔۔۔ اور ہمیشہ کسی کے خلاف منصوبہ سازی کرنے کے معنی میں اور منفی پہلو میں ہی استعمال ہوتا ہے۔
جیسے : پاک فوج نے دشمن کی سازش کو ناکام بنا دیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
لفظِ شام اردو میں عصر اور غروبِ آفتاب کے درمیان کے وقت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ فارسی میں یہ لفظ غروب کے فوراً بعد شب کے ابتدائی زمانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
فارسی زبان میں (اور شاید اردو میں بھی) مغرب کی نماز کے لیے 'نمازِ شام' استعمال ہوتا رہا ہے۔ اس ترکیب میں بھی لفظ 'شام' غروب کے فوراً بعد کے وقت کا مفہوم پیش کر رہا ہے۔
مسواک (۔ جمع مساویک۔مادّہ۔ س۔ و۔ک) سواک سے بنا ہے اور مِفعال کے وزن پر ہے جو عربی میں اسم آلہ بنانے کے لیے عام مستعمل ہے۔اس کی بہت سی اور مثالیں بھی اردو میں عام ملتی ہیں۔ مثلاًمفتاح ۔ مضراب۔ منقار ۔وغیرہا
عربی لغات میں مادۂ مفرد 'س و ک' کے ذیل میں رگڑنا اور دانت صاف کرنا درج ہیں۔ ایسے میں، انگریزی 'ٹوتھ برش' کے لیے اس مادّے کا اسمِ آلہ مِسواک فارسی میں بہت مناسب معلوم ہوتا ہے۔
سازش
فارسی میں یہ لفظ سمجھوتہ اور اک دوسرے کے ساتھ بنا کے رکھنے کے معنی میں ہے۔ اور عام طور میں مثبت پہلو میں ہی استعمال ہوتا ہے۔۔۔
فارسی کی صحافتی زبان میں معاہدے کے لیے 'سازش' اور 'سازش نامہ' عام ہیں۔
اور آپ نے درست کہا، عموماً فارسی میں اس کا مثبت معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ کسی کے خلاف منصوبہ بندی کے منفی مفہوم کے لیے فارسی میں 'توطئہ' اور 'دسیسہ' رائج ہیں۔
 
آخری تدوین:

انجانا

محفلین

لفظِ شام اردو میں عصر اور غروبِ آفتاب کے درمیان کے وقت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ فارسی میں یہ لفظ غروب کے فوراً بعد شب کے ابتدائی زمانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
فارسی زبان میں (اور شاید اردو میں بھی) مغرب کی نماز کے لیے 'نمازِ شام' استعمال ہوتا رہا ہے۔ اس ترکیب میں بھی لفظ 'شام' غروب کے فوراً بعد کے وقت کا مفہوم پیش کر رہا ہے
پشتو میں بھی مغرب کی نماز کے لئے نماز شام مستعمل ہے جو اب پشتو کے لہجوں میں نمازخام، ماخام تلفظ ہوتا ہے۔ اسی طرح ظہر کی نماز ، فارسی کے نماز پیشین سے ماسپخین، عصر فارسی کے نماز دیگر سے مازدیگر، اور عشاء فارسی کے نماز خفتن سے ماسخوتن بن چکا ہے
 

عمارحسن

محفلین
اصل عربی ہے اور چوکیداری وغیرہ کے معنی میں آتا ہے۔نیز کھیل کا گول کیپر بھی حارس کہلاتا ہے۔
گرفتاری کی شکل میں بھی ایک طرح چوکیداری کی ضرورت ہو تی ہے ۔ اس طرح تمام مستعمل معنانی کالطیف ربط محسوس کیا جاسکتا ہے۔

بہت خوبصورت اور معلوماتی لڑی ہے، آج پہلی دفعہ دیکھی اور دیکھتا ہی چلا گیا،

یہاں سعودیہ میں حارس کا لفظ چوکیدار کے لیے بہت کثرت سے استعمال ہوتا ہے، برادر سید عاطف علی ضرور اتفاق کرینگے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
پشتو میں بھی مغرب کی نماز کے لئے نماز شام مستعمل ہے جو اب پشتو کے لہجوں میں نمازخام، ماخام تلفظ ہوتا ہے۔ اسی طرح ظہر کی نماز ، فارسی کے نماز پیشین سے ماسپخین، عصر فارسی کے نماز دیگر سے مازدیگر، اور عشاء فارسی کے نماز خفتن سے ماسخوتن بن چکا ہے
پشتو میں نمازِ فجر کو کیا کہتے ہیں؟
ہجری تقویم کے ابتدائی قرون میں جب فارسی زبان پر عربی کا اثر بعد کے ادوار کے مقابلے میں کم تھا تو فارسی میں پنجگانہ نمازوں کے یہ نام رائج تھے: نمازِ بامداد، نمازِ پیشین، نمازِ دیگر، نمازِ شام اور نمازِ خفتن۔ اب نمازِ شام کو چھوڑ کر بقیہ الفاظ متروک ہو چکے ہیں اور نمازِ شام کی جگہ پر بھی عموماً نمازِ مغرب استعمال ہوتا ہے۔
میں نے یہاں پڑھا تھا کہ کچھ عرصے پہلے تک پنجاب میں بھی نمازوں کے یہی فارسی نام رائج تھے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اجارہ
اردو زبان میں یہ لفظ عموماَ ٹھیکا، اختیار، تصرف، قبضہ وغیرہ کے معنی میں مستعمل ہے، لیکن فارسی میں یہ لفظ 'کرائے' کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔

اردو میں اس لفظ کا عام استعمال یوں ہوتا ہے:
"انہوں نے کہا کہ اگر سنگا پور میں آٹھ فروری کو تین ملکوں کو کرکٹ پر اجارہ داری قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی تو دوسرے ممالک اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور اس سے کرکٹ کو انتہائی نقصان پہنچے گا۔"
"ماضی میں پاکستانی کرکٹ پر صرف لاہور اور کراچی کے کھلاڑیوں کا اجارہ رہا ہے مگر اب چھوٹے اور دور دراز علاقوں سے بھی کھلاڑی ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔"
"ریلوے کے اجارے اگر ہمارے ہم وطنوں کے حوالے کیے جائیں تو ہماری صنعت میں ترقی ہو۔"

اب فارسی میں اسی لفظ کے استعمال کی مثالیں دیکھیے:
"اجارهٔ این خانه چقدر است؟"
ترجمہ: اس گھر کا کرایہ کتنا ہے؟
"اجارهٔ خود را مرتباً می‌پردازم."
ترجمہ: میں اپنا کرایہ باقاعدگی سے ادا کرتا ہوں۔

صحافتی فارسی سے اس لفظ کی ایک مثال:
"قیمتِ اجارهٔ مسکن در ایران مانندِ بسیاری از اقلامِ دیگر هر سال بالا‌تر می‌رود و شرایطِ زندگی را برای مستاجران سخت‌تر می‌کند."
ترجمہ: دیگر بہت سی اشیاء کی طرح ایران میں رہائشی کرایوں کی قیمت بھی ہر سال بڑھ رہی ہے اور یہ کرایہ داروں کے لیے شرائطِ زندگی کو سخت تر کرتی جا رہی ہے۔

اسی طرح، فارسی میں 'اجارہ کردن' کسی چیز کو کرائے پر لینے اور 'اجارہ دادن' کسی چیز کو کرائے پر دینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثالیں دیکھیے:
"خانهٔ او را اجاره کردم."
ترجمہ: میں نے اُس کا گھر کرائے پر حاصل کیا۔
"قدسی خانه‌اش را به من اجاره داده بود."
ترجمہ: قدسی نے مجھے اپنا گھر کرائے پر دیا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پشتو میں نمازِ فجر کو کیا کہتے ہیں؟
ہجری تقویم کے ابتدائی قرون میں جب فارسی زبان پر عربی کا اثر بعد کے ادوار کے مقابلے میں کم تھا تو فارسی میں پنجگانہ نمازوں کے یہ نام رائج تھے: نمازِ بامداد، نمازِ پیشین، نمازِ دیگر، نمازِ شام اور نمازِ خفتن۔ اب نمازِ شام کو چھوڑ کر بقیہ الفاظ متروک ہو چکے ہیں اور نمازِ شام کی جگہ پر بھی عموماً نمازِ مغرب استعمال ہوتا ہے۔
میں نے یہاں پڑھا تھا کہ کچھ عرصے پہلے تک پنجاب میں بھی نمازوں کے یہی فارسی نام رائج تھے۔

پنجاب میں یہ نام رائج تھے لیکن "پنجابیانے" کے بعد، "پیشی"، " ڈیگر" ، "شاماں" اور "کُفتاں" تو اپنے سارے بچپن میں سنتا رہا ہوں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک بات اب تک کے دھاگے میں میں نے محسوس کی ہے کہ فارسی زبان عربی کے دخیل الفاظ کے معنی اوران کے استعمال کو اردو کی نسبت اصل کے مطابق برقرار رکھنے کی صلاحیت قدرے زیادہ رکھتی ہے ۔ اردو میں معنی اصل سے مربوط رہتے ہوئے مخصوص معانی میں ڈھل جانے کی وجہ سے استعمال کو کچھ خاص کر لیتے ہیں۔اسی لفظ ایجار کو لیجیے یہ دراصل کرایہ کے معنی میں ہے ۔ لیکن اردو میں قبضہ اور ٹھیکا اور مونو پولی وغیرہ تک کا احاطہ کر لیتا ہے اور اصطلاحی شکل بھی اختیار کر لیتا ہے۔ یہ محض میرا خیال ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک لفظ ہے غلیظ۔
یہ اصلاً عربی لفظ ہے اور پکے مضبوط گاڑھے وغیرہ کے معنی رکھتا ہے ۔ قران کریم میں میثاقِ غلیظ پکے عہد کے لیے استعمال ہوا ہے۔
فارسی میں زیادہ اور بھاری کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔چناں چہ آرائش غلیظ ۔بہت زیادہ ہیوی میک اپ کوبھی کہا جاتا ہے۔
اردو میں یہ لفظ البتہ بہت زیادہ گندی چیزیا ناپاک چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔
 

حسینی

محفلین
فرمان
اردو میں اس کا معنی عام طور حکم، حدیث، قول وغیرہ کے معنی میں آتا ہے۔۔۔

آج کی مستعمل فارسی میں عام طور پر فرمان۔۔۔ گاڑی کی اسٹیرنگ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔۔۔
عینکی کہ از خوابیدن شما پشت فرمان جلوگیری می کند۔۔۔ ایسی عینک جو آپ کو اسٹیرنگ پر بیٹھے سونے سے روکتی ہے۔

ویسے بھی ڈرائیور اسٹیرنگ پہ بیٹھ کر گاڑی پراپنا حکم چلا رہا ہوتا ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
فرمان
اردو میں اس کا معنی عام طور حکم، حدیث، قول وغیرہ کے معنی میں آتا ہے۔۔۔

آج کی مستعمل فارسی میں عام طور پر فرمان۔۔۔ گاڑی کی اسٹیرنگ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔۔۔
عینکی کہ از خوابیدن شما پشت فرمان جلوگیری می کند۔۔۔ ایسی عینک جو آپ کو اسٹیرنگ پر بیٹھے سونے سے روکتی ہے۔

ویسے بھی ڈرائیور اسٹیرنگ پہ بیٹھ کر گاڑی پراپنا حکم چلا رہا ہوتا ہے۔۔۔
شکریہ! انگریزی لفظ کے مقابلے میں زبانِ عذب البیان فارسی کا لفظ 'فرمان' کہیں بہتر ہے۔
ویسے، یہ لفظ جدید فارسی میں اردو ہی کی طرح 'حکم' کے معنی میں بھی مستعمل ہے۔

پس نوشت: ایک اردو لغت میں انگریزی کے 'اسٹیرنگ' کے لیے 'سمت راں' نظر آیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سنّت
یہ لفظ اردو میں عموماً صرف دینی اصطلاح کے طور پر رسول (ص) کی روش کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، لیکن فارسی میں یہ 'روایت' کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
اسی طرح، لفظ 'سنتی' فارسی میں 'روایتی' کے معنی دیتا ہے۔

مثالیں دیکھیے:
"در سخن استفاده کردنِ پارچه‌های شعری از سنت‌های والای خلقِ تاجیک به شمار می‌رود."
ترجمہ: گفتگو میں شعری اقتباسات سے استفادہ کرنے کا شمار ملتِ تاجک کی اعلیٰ روایات میں سے ہوتا ہے۔

"آقای سعید افزود، که در زمانِ شوروی در هنرستان‌ها اکثراً موسیقیِ اروپایی تعلیم داده می‌شد و به موسیقیِ مردمی یا سنتی کمتر توجه می‌شد."
ترجمہ: سعید صاحب نے اضافہ کیا کہ سوویت دور میں مکاتبِ فنون میں زیادہ تر یورپی موسیقی سکھائی جاتی تھی جبکہ لوک یا روایتی موسیقی پر کمتر توجہ ہوتی تھی۔
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
دماغ

اس لفظ کا معنی اردو اور فارسی میں زمین تا آسمان فرق کرتا ہے۔۔۔
اردو میں تو آپ سب جانتے ہیں اس کا معنی کیا ہے۔۔۔ پس میرا دماغ خراب مت کریں۔۔۔:p:p

جبکہ فارسی میں دماغ۔۔۔ انسا ن کی ناک کو کہا جاتا ہے۔۔۔
اب اردو والے دماغ اور فارسی والی دماغ میں کیا مناسبت ہے ۔۔۔ آپ لوگ خود سوچ سکتے ہیں۔۔۔
 
Top