اردو اور فارسی کے نظائرِ خادعہ

سید عاطف علی

لائبریرین
قوم/اقوام
یہ لفظ فارسی میں رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، لیکن موجودہ زمانے کی اردو میں یہ لفظ 'ملت' یا 'نیشن' کے مفہوم ہی کے لیے مخصوص ہو گیا ہے۔
"خوشبختانه قاصدی که نامه را به گرگانج آورده بود از اقوامِ خورشید بانو بود."
ترجمہ: خوش قسمتی سے وہ قاصد کہ جو خط کو شہرِ گرگانج میں لے کر آیا تھا، خورشید بانو کے رشتہ داروں میں سے تھا۔
رسمی اور اصطلاحی طور پر تو یہی ہے مگر میں نے اکثر اس لفظ کو برادری اور ذات وغیرہ کے معنی میں بھی عام استعمال ہوتے سنا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حراست

اردو میں یہ لفظ اب گرفتاری کے معنی میں استعمال ہوتا ہے لیکن فارسی میں اس لفظ کا مطلب نگہبانی و حفاظت ہے۔ اگر اردو کی لغات کی جانب رجوع کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ یہ لفظ اردو میں بھی پہلے محافظت کے معنی میں استعمال ہوتا تھا۔

معاصر فارسی نثر سے مثال:
"برای حراست از جان و مالِ غيرِ نظاميان و حفظِ حرمتِ آنها، بايد حدِ اکثر دقت به کار گرفته شود."
ترجمہ: نہتے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور اُن کی حرمت کی پاسبانی کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنی چاہیے۔

جبکہ اردو میں اس لفظ کا استعمال آج کل کچھ اس انداز سے ہوتا ہے:
"حساس اداروں نے لاہور کے علاقے گرین ٹاؤن میں ایک کارروائی کے دوران ایک مبینہ دہشتگرد کو حراست میں لے لیا۔"
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
حراست

اردو میں یہ لفظ اب گرفتاری کے معنی میں استعمال ہوتا ہے لیکن فارسی میں اس لفظ کا مطلب نگہبانی و حفاظت ہے۔ اگر اردو کی لغات کی جانب رجوع کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ یہ لفظ اردو میں بھی پہلے محافظت کے معنی میں استعمال ہوتا تھا۔
معاصر فارسی نثر سے مثال:
"برای حراست از جان و مالِ غيرِ نظاميان و حفظِ حرمتِ آنها، بايد حدِ اکثر دقت به کار گرفته شود."
ترجمہ: نہتے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور اُن کی حرمت کی پاسبانی کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنی چاہیے۔
جبکہ اردو میں اس لفظ کا استعمال آج کل کچھ اس انداز سے ہوتا ہے:
"حساس اداروں نے لاہور کے علاقے گرین ٹاؤن میں ایک کارروائی کے دوران ایک مبینہ دہشتگرد کو حراست میں لے لیا۔"
اصل عربی ہے اور چوکیداری وغیرہ کے معنی میں آتا ہے۔نیز کھیل کا گول کیپر بھی حارس کہلاتا ہے۔
گرفتاری کی شکل میں بھی ایک طرح چوکیداری کی ضرورت ہو تی ہے ۔ اس طرح تمام مستعمل معنانی کالطیف ربط محسوس کیا جاسکتا ہے۔
 
بال یعنی ریش
پر یعنی پرندوں کے پرجن کے سہارے وہ اڑتے ہیں۔
یہ دونوں الفاظ جن معانی میں اردو میں استعمال ہوتے ہیں۔۔۔ فارسی میں اس کے بالکل برعکس معانی دیتے ہیں۔
فارسی میں اردو والے "بال" کو "پر" کہتے ہیں۔۔۔
اور اردو والے "پر" کو "بال" کہتے ہیں۔۔۔
میں بال (فارسی) کے معانی اڑان سمجھتا رہا ہوں۔ بالِ جبریل (جبریل کی اڑان) ۔۔ مصدر بالیدن سے پھوٹنا، ابھرنا۔ پر : اڑنے کا عمل یا اڑنے کا عضو (پریدن یعنی اڑنا سے)
بال کا ایک معنیٰ: کسی بھی جلد پر اگنے والے کسی بھی نوع کے بال (اون سمیت) اس کو موی بھی کہتے ہیں (یائے مستور کے ساتھ) اور اُون کے لئے فارسی میں پشم بھی ہے، ایک لفظ اور بھی ہے، ابھی ذہن میں تھا، نکل گیا۔
پر: اڑان کا آلہ (پنکھ) اردو میں، بال وہی جلد پر اگنے والے بال۔ ریش کا ایک معنیٰ داڑھی بھی ہے۔ ریشہ بھی اسی سے ہے۔ اس کو بال (اردو) کے معانی میں لانا بھی درست ہے۔
 
بالیدن کو اُگنا کے معانی میں بھی لاتے ہیں۔ بالیدگی اسی سے اسم حاصل مصدر ہے۔ رُستن بھی اگنا اور پھوٹنا کے معانی میں ہے: سبزہء نو رُستہ اس گھر کی نگہبان کرے (اقبال)

یہاں خیال آیا کہ بہت سارے احباب "خود رُو" کو "خود رَو" پڑھتے اور لکھتے ہیں، یہ درست نہیں۔ رُو: رُستن سے ہے۔ خود رُو : خود اگنے والی چیز، بہت سارے گھاس ہیں اور بھی کئی پودے ہیں۔
رُو چہرہ بھی ہے: خوب رُو؛
رُخ یا سمتیہ یا ویکٹر بھی ہے: رُوئے سخن؛
حوالہ یا اعتبار بھی ہے: "از روئے قواعد"۔
و علیٰ ہٰذا القیاس۔

رَو: رفتن سے سے۔ تیز رَو، راہ رَو، وغیرہ: یوں "خود رَو" خود چلنے والی کوئی شے ہو سکتی ہے مثلا: کار، بس، وغیرہ جنہیں آٹوموبیل کہتے ہیں۔ مگر یہ ترکیب (خود رَو) ان معانی میں معروف نہیں ہے۔ "خود کار" معروف ہے: آٹومیٹک۔
 
آخری تدوین:
اگنا یا بڑھوتی کے لئے لفظ "نمو" بھی مستعمل ہے۔ یہ نمودن سے ہے: دکھانا؛ نمود : دکھاوا، نظر آنا، وغیرہ؛ اسی کے مضارع نماید سے نما ہے: دکھانے والا، نمائی: دکھانا حاصل مصدر ۔۔ رونما ہونا، رونمائی کی رسم، تقریب وغیرہ، خوش نما، خوش نمائی۔ نمائش بھی ہے: نمود و نمائش۔
نما مشابہت کے لئے بھی لاتے ہیں: دائرہ نما، حلقہ نما؛ و علیٰ ہٰذا القیاس۔
 

حسان خان

لائبریرین
وظیفہ/وظائف

یہ لفظ فارسی میں بنیادی طور پر ذمہ داری اور فریضے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جبکہ اردو میں وظیفہ تنخواہ کو یا اُس رقم کو کہتے ہیں جو طلباء وغیرہ کی مدد کے مقرر کی جاتی ہے۔ فارسی لغات میں اس لفظ کے ذیل میں اردو والا مطلب بھی ضمنی طور پر مندرج ہے۔ اس لیے ظاہراً یہ لفظ پہلے ان دونوں مذکور مفہوم کا احاطہ کیا کرتا تھا، لیکن موجودہ فارسی میں اِس کا تنخواہ والا مفہوم متروک ہو گیا ہے جبکہ اردو میں اس لفظ کا غالب مفہوم تنخواہ اور مددِ معاش ہو گیا ہے اور اب معاصر اردو میں فریضے کے لیے لفظِ وظیفہ کا استعمال عموماً نہیں کیا جاتا۔
اردو میں اس لفظ کا ایک اور مطلب معمول کے ساتھ پڑھے جانی والی دعا یا ورد بھی ہے۔

حفظ و گسترشِ زبانِ فارسی مهم‌ترین وظیفهٔ ماست۔
ترجمہ: زبانِ فارسی کی حفاظت و ترویج ہمارا اہم ترین فریضہ ہے۔

اسی طرح لفظ 'موظف' معاصر فارسی میں وظیفہ پانے والے شخص کے لیے نہیں بلکہ پابند و ذمہ دار کے معنی میں مستعمل ہے۔
حفظِ محیطِ زیست از وظایفِ همهٔ ما است و همگی موظف هستیم کرهٔ زمین را عاری از آلودگی و پاک به نسل‌های بعدی بسپاریم.
ترجمہ: ماحول کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داریوں میں سے ہے اور ہم سب پابند ہیں کہ کرۂ ارض کو آلودگی سے خالی اور پاک حالت میں آئندہ نسلوں کو سونپیں۔

کھیل کا گول کیپر بھی حارس کہلاتا ہے
گول کیپر کو فارسی میں 'دروازہ بان' کہتے ہیں۔ :)
عرب و عجم کی یہ بات مجھے بہت خوب معلوم ہوتی ہے کہ وہ چھوٹی سے چھوٹی چیز کے لیے بھی کوئی فرنگی لفظ لادنے کے بجائے اپنے لسانی سرمائے ہی سے نیا لفظ وضع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بلکہ
یہ لفظ فارسی میں اردو کے رائج معنی کے علاوہ 'شاید'، 'ہو سکتا ہے'، 'ایسا ہو کہ'، 'احتمال ہے' وغیرہ کے معنوں میں بھی مستعمل ہے۔

گر به طغرا نظری می‌کنی امروز بکن
بلکه از دردِ فراقِ تو به فردا نرسد

(طغرا مشهدی)
ترجمہ: اگر تمہیں 'طغرا' پر ایک نظر ڈالنی ہے تو آج ہی ڈال لو؛ شاید تمہارے فراق کے درد کے باعث وہ کل تک زندہ نہ رہ سکے۔

معاصر فارسی نثر سے مثال:
"از سرما می‌لرزید و از این دنده به آن دنده می‌شد بلکه احساسِ راحتی بکند."
ترجمہ: وہ سردی سے لرز رہا تھا اور اِس پہلو سے اُس پہلو کروٹ لے رہا تھا کہ شاید ذرا راحت کا احساس کر سکے۔"

دوسری جانب اردو میں اس لفظ کا استعمال اس طرح ہوتا ہے:
"فوج احتجاج سے نہیں بلکہ حکومت کی حرکتوں کی وجہ سے آئے گی۔"
"گوادر کی تعمیر سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورا پاکستان ترقی کرے گا۔"

البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ فارسی میں اس لفظ کا اردو والا مطلب بھی رائج ہے۔ مثلاً:
"اشخاصِ شاد فقط مثبت نمی‌اندیشند بلکه مثبت عمل می‌کنند."
ترجمہ: خوش افراد نہ صرف مثبت سوچتے ہیں، بلکہ مثبت عمل بھی کرتے ہیں۔
 

حسینی

محفلین
یادداشت
اردو میں عام طور پر حافظہ کے معنی میں آتا ہے۔
اس کی یادداشت چلی گئی۔ یعنی چیزوں کو یاد رکھنے کی قوت چلی گئی۔

جبکہ فارسی میں یادداشت کسی چیز کو لکھنے کے معنی میں آتا ہے۔ کہا جاتا ہے:
"این مطلب را یادداشت کردم" یعنی اس مطلب کو میں نے لکھا ہے۔
 

حسینی

محفلین
برداشت
اردو میں صبر اور حوصلہ کے معنی میں آتا ہے۔
قوتِ برداشت کی ترکیب بھی استعمال ہوتی ہے۔ یعنی صبر اور حوصلے کی قوت۔

جبکہ فارسی میں برداشت فعل ہے مصدر "برداشتن" سے۔
یعنی کسی چیز کو اٹھانا، ہٹانا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
برداشت
اردو میں صبر اور حوصلہ کے معنی میں آتا ہے۔
قوتِ برداشت کی ترکیب بھی استعمال ہوتی ہے۔ یعنی صبر اور حوصلے کی قوت۔
جبکہ فارسی میں برداشت فعل ہے مصدر "برداشتن" سے۔
یعنی کسی چیز کو اٹھانا، ہٹانا۔
اردو میں "بردار " کی لاحقی شکل میں معنی اصل میں بھی مستعمل بھی ہے اور عام بھی ہیں ۔ مثلاً بار برداری میں استعمال ہونے والے جانور گھوڑا اونٹ وغیرہ۔مال برداری۔
ویسے ان تمام معانی کا معنوی ربط محسوس کیا جاسکتا ہے یعنی کہ صبر بھی ایک بوجھ کی طرح ہوتا ہے انسان پر۔
اس کا عربی متبادل تحّمل ہے۔اور اردو میں اکثر یکساں معنوی حیثیت رکھتا ہے۔
 

حسینی

محفلین
اردو میں "بردار " کی لاحقی شکل میں معنی اصل میں بھی مستعمل بھی ہے اور عام بھی ہیں ۔ مثلاً بار برداری میں استعمال ہونے والے جانور گھوڑا اونٹ وغیرہ۔مال برداری۔
ویسے ان تمام معانی کا معنوی ربط محسوس کیا جاسکتا ہے یعنی کہ صبر بھی ایک بوجھ کی طرح ہوتا ہے انسان پر۔
اس کا عربی متبادل تحّمل ہے۔اور اردو میں اکثر یکساں معنوی حیثیت رکھتا ہے۔
جی ہاں۔۔ برداشتن کسی چیز کو اٹھانا۔۔۔ اور" برداشت" میں بھی انسان اس مصیبت یا مشکل کے بوجھ کو اٹھا رہا ہوتاہے۔۔ جبکہ برداشت کےلیے عربی میں" صبر" وغیرہ کے جو لفظ ہیں اس میں یہی معنی پنہاں ہے کہ وہ اس مصیبت یا مشکل پر صبر کر کے اس کے بوجھ کو اٹھا رہا ہے۔
خلیل نے "العین" لکھتے ہوئے کہا تھا۔۔ کہ وہ سارے الفاظ جن کی اصل اور جڑ ایک ہے۔۔ حتی حروف کی ترتیب میں اختلاف بھی ہو۔۔ ان میں لطیف معنوی ربط پایا جاتا ہے۔
جیسے ضرب، ضبر، رضب، ربض، بضر، برض وغیرہ کے اگر لغت میں معانی ہوں تو ان میں یقینا ربط ہوگا۔۔۔چونکہ اصل اور جڑ میں ربط ہے۔
 

حسینی

محفلین
اردو میں "بردار " کی لاحقی شکل میں معنی اصل میں بھی مستعمل بھی ہے اور عام بھی ہیں ۔ مثلاً بار برداری میں استعمال ہونے والے جانور گھوڑا اونٹ وغیرہ۔مال برداری۔
ویسے ان تمام معانی کا معنوی ربط محسوس کیا جاسکتا ہے یعنی کہ صبر بھی ایک بوجھ کی طرح ہوتا ہے انسان پر۔
اس کا عربی متبادل تحّمل ہے۔اور اردو میں اکثر یکساں معنوی حیثیت رکھتا ہے۔
اس حوالےسے یہ نکتہ بھی جالب ہے کہ فارسی میں حاملہ عورت کو "باردار" کہا جاتا ہے۔۔۔ چونکہ وہ اس جنین کا بوجھ اٹھائی ہوئی ہے۔۔۔ اور اس مشکل مرحلے کو برداشت کر رہی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تلاش
یہ لفظ معاصر فارسی میں 'سعی، کوشش، جدوجہد' کے معانی رکھتا ہے جبکہ اردو میں یہ 'کھوج' کے معنی میں مستعمل ہے۔ دونوں زبانوں میں ہرچند لفظ کا مفہوم بالکل یکساں نہیں ہے، لیکن دونوں مفہوموں کے مابین معنوی ربط ضرور برقرار ہے۔
لغت نامۂ دہخدا کے مطابق یہ لفظ ترکی الاصل ہے۔

فارسی کی اخباری زبان سے کچھ مثالیں:
برای توسعهٔ کشور در عرصهٔ آموزش و پرورش باید تلاش کرد.
ترجمہ: تعلیم و تربیت کے میدان میں ملک کی ترقی کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

وزیرِ امورِ خارجهٔ پاکستان به تازگی اعلام کرده‌است که کشورش برای برقراریِ صلح در افغانستان بیشتر تلاش خواهد کرد.
ترجمہ: پاکستان کے وزیرِ امورِ خارجہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اُن کا ملک افغانستان میں صلح کی برقراری کے لیے مزید کوشش کرے گا۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
تلاش
یہ لفظ معاصر فارسی میں 'سعی، کوشش، جدوجہد' کے معانی رکھتا ہے جبکہ اردو میں یہ 'کھوج' کے معنی میں مستعمل ہے۔ دونوں زبانوں میں ہرچند لفظ کا مفہوم بالکل یکساں نہیں ہے، لیکن دونوں مفہوموں کے مابین معنوی ربط ضرور برقرار ہے۔
لغت نامۂ دہخدا کے مطابق یہ لفظ ترکی الاصل ہے۔
فارسی کی اخباری زبان سے کچھ مثالیں:
برای توسعهٔ کشور در عرصهٔ آموزش و پرورش باید تلاش کرد.
ترجمہ: تعلیم و تربیت کے میدان میں ملک کی ترقی کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
وزیرِ امورِ خارجهٔ پاکستان به تازگی اعلام کرده‌است که کشورش برای برقراریِ صلح در افغانستان بیشتر تلاش خواهد کرد.
ترجمہ: پاکستان کے وزیرِ امورِ خارجہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اُن کا ملک افغانستان میں صلح کی برقراری کے لیے مزید کوشش کرے گا۔
کسی لغت میں میں نے یہ بھی پڑھا تھا کہ اس کا فاعل اردو میں عربی قاعدے سے متلاشی بنایا گیا ہے جو اصلاً اور عموماً ترکیا الفاظ پر نہیں بنایا جاتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
کسی لغت میں میں نے یہ بھی پڑھا تھا کہ اس کا فاعل اردو میں عربی قاعدے سے متلاشی بنایا گیا ہے جو اصلاً اور عموماً ترکیا الفاظ پر نہیں بنایا جاتا۔
اس چیز کی چند مثالیں فارسی میں بھی نظر آتی ہیں۔ 'کفش' فارسی کا اپنا لفظ ہے لیکن فارسی گویوں نے عربی قاعدے پر اس سے لفظ 'کفّاش' بنا لیا ہے جو جوتے سینے والے کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ اسی طرح افغانوں نے انگریزی کے 'فیشن' سے عربی وزن 'مفعّل' کے وزن پر لفظ 'مُفشّن' بنایا ہے جو 'ازحد عصری؛ فیشن زدہ؛ خوش پوش؛ پُرطمطراق' وغیرہ کے معنوں میں مستعمل ہے۔ لیکن یہ لفظ صرف افغانستان ہی میں استعمال ہوتا ہے۔ ایران میں اس کی جگہ پر تجملّی اور مجلّل جیسے دیگر الفاظ رائج ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
دریا
ایرانی فارسی میں دریا سمندر کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جبکہ اردو والے دریا کو ایران میں رُود یا رُودخانہ کہا جاتا ہے۔ مثلاً بحیرۂ عرب اور دریائے سندھ کے لیے ایران میں بالترتیب دریای عرب اور رودِ سند رائج ہیں۔
دوسری طرف، افغانستان اور ماوراءالنہر کے فارسی لہجوں میں اردو والے دریا کو دریا ہی کہا جاتا ہے جبکہ سمندر کے لیے ان خطوں میں لفظ بحر رائج ہے۔

شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کلاسیکی فارسی و اردو ادب میں دریا کا لفظ سمندر اور رُود دونوں ہی معنوں میں استعمال ہوا کرتا تھا، لیکن لفظ کا سمندر والا مفہوم نسبتاً قوی تر تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
فرہنگ
یہ لفظ معاصر اردو میں عام طور پر محض 'قاموس و لغت' کے معنی میں مستعمل ہے۔ لیکن فارسی میں یہ لفظ 'لغت' کے علاوہ 'ثقافت' کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثال دیکھیے:
"می‌خواهم با فرهنگِ تاجیکان آشنا شوم."
ترجمہ: میں تاجکوں کی ثقافت سے آشنا ہونا چاہتا ہوں۔
 
بلکہ
یہ لفظ فارسی میں اردو کے رائج معنی کے علاوہ 'شاید'، 'ہو سکتا ہے'، 'ایسا ہو کہ'، 'احتمال ہے' وغیرہ کے معنوں میں بھی مستعمل ہے۔

گر به طغرا نظری می‌کنی امروز بکن
بلکه از دردِ فراقِ تو به فردا نرسد

(طغرا مشهدی)
ترجمہ: اگر تمہیں 'طغرا' پر ایک نظر ڈالنی ہے تو آج ہی ڈال لو؛ شاید تمہارے فراق کے درد کے باعث وہ کل تک زندہ نہ رہ سکے۔

معاصر فارسی نثر سے مثال:
"از سرما می‌لرزید و از این دنده به آن دنده می‌شد بلکه احساسِ راحتی بکند."
ترجمہ: وہ سردی سے لرز رہا تھا اور اِس پہلو سے اُس پہلو کروٹ لے رہا تھا کہ شاید ذرا راحت کا احساس کر سکے۔"

دوسری جانب اردو میں اس لفظ کا استعمال اس طرح ہوتا ہے:
"فوج احتجاج سے نہیں بلکہ حکومت کی حرکتوں کی وجہ سے آئے گی۔"
"گوادر کی تعمیر سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورا پاکستان ترقی کرے گا۔"

البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ فارسی میں اس لفظ کا اردو والا مطلب بھی رائج ہے۔ مثلاً:
"اشخاصِ شاد فقط مثبت نمی‌اندیشند بلکه مثبت عمل می‌کنند."
ترجمہ: خوش افراد نہ صرف مثبت سوچتے ہیں، بلکہ مثبت عمل بھی کرتے ہیں۔

فارسی اور اردو کا "بلکہ" اور عربی کا "بل" تقریباً ہم معنی ہیں۔
 
Top