غالب آمدِ خط سے ہوا ہے سرد جو بازارِ دوست - از مرزا غالب

فرخ منظور

لائبریرین
آمدِ خط سے ہوا ہے سرد جو بازارِ دوست
دودِ شمعِ کشتہ تھا، شاید خطِ رخسارِ دوست

اے دلِ ناعاقبت اندیش، ضبطِ شوق کر
کون لا سکتا ہے تابِ جلوہء دیدار ِ دوست

خانہ ویراں سازیء حیرت، تماشا کیجیئے
صورتِ نقشِ قدم ہوں، رفتۂ رفتارِ دوست

عشق میں بیدادِ رشکِ غیر نے مارا مجھے
کُشتۂ دشمن ہوں آخر، گرچہ تھا بیمارِ دوست

چشمِ ما روشن، کہ اس بے درد کا دل شاد ہے
دیدہء پر خوں ہمارا، ساغرِ سرشارِ دوست

غیر یوں کرتا ہے میری پرسش، اس کے ہجر میں
بے تکلّف دوست ہو جیسے کوئی غم خوارِ دوست

تاکہ میں جانوں، کہ ہے، اس کی رسائی واں تلک
مجھ کو دیتا ہے پیامِ وعدہء دیدار ِ دوست

جب کہ میں کرتا ہوں اپنا شکوہِ ضعفِ دماغ
سَر کرے ہے وہ، حدیثِ زلفِ عنبر بار ِ دوست

چپکے چپکے مجھ کو روتے دیکھ پاتا ہے اگر
ہنس کے کرتا ہے بیانِ شوخئ گفتار ِ دوست

مہربانی ہائے دشمن کی شکایت کیجیئے
یا بیاں کیجے سپاس ِ لذّتِ آزار ِ دوست

یہ غزل اپنی، مجھے جی سے پسند آتی ہےآپ
ہے ردیف شعر میں غالب، ز بس تکرارِ دوست
 

محمد وارث

لائبریرین
لا جواب غزل ہے غالب کی، واہ واہ

یہ غزل اپنی، مجھے جی سے پسند آتی ہے آپ
ہے ردیف شعر میں غالب، ز بس تکرارِ دوست


بہت شکریہ پوسٹ کرنے کیلیے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ قبلہ وارث صاحب ! آپ خسرو پر کمال کا کام کر رہے ہیں اور میں بھی خسرو کے عشق میں مبتلا ہوں لیکن افسوس فارسی سے نابلد ہوں - آپ واقعی تحسین کے قابل ہیں-
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ قبلہ وارث صاحب ! آپ خسرو پر کمال کا کام کر رہے ہیں اور میں بھی خسرو کے عشق میں مبتلا ہوں لیکن افسوس فارسی سے نابلد ہوں - آپ واقعی تحسین کے قابل ہیں-


خسرو کی آپ نے خوب یاد دلائی، کافی دن ہو گئے ہیں پوسٹ کیے ہوئے انشاءاللہ جلد ہی کوئی غزل پوسٹ کرتا ہوں اور کہاں کی تحسین بھائی بس شوقِ فضول والا معاملہ ہے، جرأتِ رندانہ بھی آ ہی جائے گی۔ فارسی سے میں بھی نا بلد ہی ہوں بس تراجم سے کام چلا رہا ہوں۔

۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
قبلہ وارث صاحب! خسرو کا فارسی کلام تو ضرور پوسٹ ہونا چاہیے لیکن ہندوی کلام کو بھی نظر انداز نہ کیجئے گا اور ان میں دو سخنے، کہہ مکرنیاں وغیرہ بھی اگر شامل کر سکیں تو کمال ہو جائے گا-
 

محمد وارث

لائبریرین
فرخ صاحب، فی الحال تو جو کام میں نے شروع کر رکھا ہے وہ خسرو کی فارسی غزلیات اور انکے تراجم پر مشتمل ہے سو وہاں تو شاید اس کام کا سکوپ نہیں ہے۔

ہاں امیر خسرو کے زمرے میں محترم شاکر القادری صاحب نے "امیر خسرو کا ہندوی کلام" پر کام شروع کیا تھا لیکن شاید وہ رک گیا ہے۔ وہ جس کتاب سے لکھ رہے ہیں وہ میرے پاس بھی ہے اور اس میں سے پوسٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ میں جس کتاب سے خسرو کی فارسی غزلیات کا منظوم ترجمہ لے رہا ہوں "خسرو شیریں بیاں" اس میں بھی خسرو کا ہندوی کلام جیسے گیت، پہیلیاں، انمل وغیرہ شامل ہیں، بشرطِ زندگی پوسٹ کرنے کی کوشش کروں گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ وارث صاحب! یہ کتاب "خسرو شیریں بیاں" میرے پاس بھی ہے لیکن ایک اور کتاب جسکا فی الوقت نام مجھے یاد نہیں آ رہا جو شائد "فکشن ہاؤس لاہور" والوں نے چھاپی ہے اس میں فارسی غزلیات کے تراجم زیادہ بہتر ہیں - وہ کتاب بھی میرے پاس موجود ہے لیکن مل نہیں رہی، جیسے ہی مجھے ملی اس میں سے کچھ انتخاب ضرور پوسٹ کروں گا -
 

محمد وارث

لائبریرین
حضور ضرور ڈھونڈیے متذکرہ کتاب، میں بھی تلاش کرتا ہوں کہ اسطرح کے کام کا ہمیشہ سے متلاشی ہوں۔

خسرو کی فارسی غزلیات کا ایک ترجمہ سید اصغر علی شاہ جعفری صاحب نے کیا ہوا ہے اور اسے مکتبہ دانیال، لاہور نے شائع کیا ہے۔

خسرو شیریں بیاں کی سب سے بڑی خصوصیت اس میں فارسی غزلیاتِ خسرو کا منظوم ترجمہ ہے جو کہ واقعی قابلِ تحسین ہے، بہرحال منظوم ترجمے میں اسطرح حرف بہ حرف ترجمہ نہیں ہوتا جسطرح لفظی ترجمہ میں ہوتا ہے کہ شاعر ترجمے کے ساتھ ساتھ بحر، قافیہ، ردیف کا بھی پابند ہوتا ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور وہ کتاب مل گئ اسکا نام "امیر خسرو، شخصیت افکار و خیالات و فکر و فن" جو کہ شاہد مختار صاحب نے مرتب کی ہی لیکن منظوم تراجم "حکیم شمس الاسلام ابدالی صاحب" کے ہیں- حکیم صاحب نے واقعی ترجمے کا حق ادا کیا ہے - جلد ہی کچھ منظوم تراجم پوسٹ کروں گا -
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ فرخ صاحب، یقیناً آپ ایک مفید کام کرنے جا رہے ہیں بلکہ آپ نے شروع کر بھی دیا ہے، لا جواب۔
 
Top