تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

حسان خان

لائبریرین
شربتِ مرگ ایچمڲه آماده اۏلماق وقتی‌دیر
ایچمڲی لازم اۏلور دۏلسا اگر پیمانه‌لر
(امیر خسرو دارایی)
شربتِ مرگ پینے کے لیے آمادہ ہونے کا وقت ہے؛ اگر پیمانے پُر ہو جائیں تو اُن کا پینا لازم ہو جاتا ہے۔

Şərbati-mərg içməyə amadə olmaq vəqtidir
İçməyi lazim olur dolsa əgər peymanələr


ایچمک = پینا؛ نوشیدن
ایچمڲه/içməyə = پینے کے لیے، پینے کی جانب؛ به نوشیدن
اۏلماق = ہونا، ہو جانا؛ بودن، شدن
آمادہ اۏلماق = آمادہ ہونا، آمادہ ہو جانا
آماده اۏلماق وقتی = آمادہ ہونے/ہو جانے کا وقت
دیر = ہے
ایچمڲی/içməyi = اُس کا پینا؛ نوشیدنش
اۏلور = ہو جاتا ہے؛ می‌شود
دۏلماق = پُر ہو جانا
دۏلسا = اگر پُر ہو جائے
پیمانه‌لر = پیمانے؛ پیمانه‌ها

× خاطر نشین رہے کہ تُرکی الاصل الفاظ میں مصوّتو‌ں کا طُول عموماً کوتاہ ہوتا ہے، یعنی 'ایچمک' اور 'وقتی‌دیر' کا تلفظ اردو املاء کے مطابق بالترتیب 'اِچمَک' اور 'وقتِدِر' کیا جائے گا۔

×× مصرعِ ثانی کا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے: "جب پیمانے پُر ہو جائیں تو اُس (یعنی شربتِ مرگ) کا پینا لازم ہو جاتا ہے۔" لیکن میری نظر میں وہی مفہوم مُرجّح ہے جو میں نے بالا لکھا ہے۔
 
آخری تدوین:
برادرم۔۔۔آپ لطفا عربی رسم الخط میں کاربردہ ترکی کے ان حروف کے تلفظ بھی تحریر کردیں جو فارسی اور عربی میں کاربردہ نہیں ہوتے اور ان کے لاطینی مترادف حروف بھی تحریر کردیں
 

حسان خان

لائبریرین
برادرم۔۔۔آپ لطفا عربی رسم الخط میں کاربردہ ترکی کے ان حروف کے تلفظ بھی تحریر کردیں جو فارسی اور عربی میں کاربردہ نہیں ہوتے اور ان کے لاطینی مترادف حروف بھی تحریر کردیں
میں نے تُرکی بیت لاطینی رسم الخط میں بھی لکھی ہے۔ ویسے تُرکی کے لیے رائج معاصر عربی-فارسی رسم الخط بھی صوتی ہے، اِس لیے آپ کسی لفظ کو عربی-فارسی رسم الخط میں خوان (پڑھ) کر بھی اُس کا تلفظ جان سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دیارِ هجرده سیلِ ستم‌دن اۏلدو خراب
فضایِ عشق‌ده آباد گؤردۆڲۆن کؤنلۆم
(محمد فضولی بغدادی)
جس میرے دل کو تم نے فضائے عشق میں آباد دیکھا تھا وہ دیارِ ہجر میں سیلابِ ستم سے خراب [و ویران] ہو گیا [ہے]۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Diyari-hicrdə seyli-sitəmdən oldu xərab
Fəzayi-eşqdə abad gördügün könlüm


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Diyâr-i hecrde seyl-i sitemden oldu harâb
Fezâ-yi aşkta âbâd gördüğün gönlüm


وزن: مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن

دیارِ هجرده = دیارِ ہجر میں
سیلِ ستم‌دن = سیلِ ستم سے
اۏلماق = ہونا، ہو جانا
اۏلدو = [وہ] ہوا، [وہ] ہو گیا؛ شد
فضایِ عشق‌ده = فضائے عشق میں
گؤرمک/görmək = دیکھنا؛ دیدن
گؤردۆڲۆن = جس کو تم نے دیکھا تھا، تمہارا دیکھا ہوا
کؤنۆل/könül = دل
کؤنلۆم/könlüm = میرا دل
گؤردۆڲۆن کؤنلۆم = جس میرے دل کو تم نے دیکھا تھا، تمہارا دیکھا ہوا میرا دل
آباد گؤردۆڲۆن کؤنلۆم = جس میرے دل کو تم نے آباد دیکھا تھا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من دعا قېلدېم، منه دُشنام وئردی دل‌بریم،
مستجاب‌الدّعوه‌یم، اۏلدو دعامېز مستجاب.
(سید عظیم شیروانی)
میں نے دعا کی، مجھے میرے دلبر نے دُشنام دی
میں مُستَجابُ الدّعوہ ہوں، ہماری دعا قبول ہو گئی

× دُشنام = گالی
× مُستَجابُ الدّعوہ = وہ شخص جس کی دعا قبول ہوتی ہو

Mən dua qıldım, mənə düşnam verdi dilbərim,
Müstəcabüddə'vəyəm, oldu duamız müstəcab.

× شاعر کا تعلق حالیہ جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔
من = میں
قېلماق = کرنا؛ کردن
دعا قېلماق = دعا کرنا؛ دعا کردن
قېلدېم = میں نے کیا؛ کردم
دعا قېلدېم = میں نے دعا کی؛ دعا کردم
منه = میری جانب، مجھ کو؛ به من
دُشنام = گالی
وئرمک/vermək = دینا؛ دادن
دُشنام وئرمک = دُشنام دینا؛ دُشنام دادن
وئردی = اُس نے دیا؛ داد
دُشنام وئردی = اُس نے دُشنام دی؛ دُشنام داد
منه دُشنام وئردی = اُس نے مجھے دُشنام دی؛ به من دُشنام داد
دل‌بریم = میرا دلبر
مُستَجابُ الدّعوہ = وہ شخص جس کی دعا قبول ہوتی ہو
مستجاب‌الدّعوه‌یم = میں مُستجاب الدّعوہ ہوں
اۏلماق = ہونا، ہو جانا؛ شدن
اۏلدو = ہُوا، ہو گیا
دعامېز = ہماری دعا
مُستَجاب = اجابت شدہ؛ قبول شدہ
اۏلدو دعامېز مستجاب = ہماری دعا مستجاب ہو گئی
 

حسان خان

لائبریرین
برادرم لطفاََ اس شعر کا تجزیہ کردیں
موما دؤندرمیش ایدیم دل‌برین اۏل خاره دِلین
ناله‌می دان یئلی دل‌دارا رسان اۏلسا ایدی

(عبدالله شائق)
اگر بادِ صُبح میرے نالے کو دلدار تک پہنچاتی تو میں دلبر کے اُس دلِ سنگیں کو موم میں تبدیل کر چکا ہوتا۔

Muma döndərmiş idim dilbərin ol xarə dilin,
Naləmi dan yeli dildara rəsan olsa idi.
موما = موم کی جانب؛ به موم
دؤندرمک = پلٹانا، گُھمانا، دگرگوں کرنا، منقلب کرنا، تبدیل کرنا؛ برگرداندن
دؤندرمیش = یہاں پر پلٹایا ہوا، تبدیل کیا ہوا، برگرداندہ کے معنوں میں استعمال ہوا ہے
ایدیم = مَیں تھا؛ بودم
دؤندرمیش ایدیم = برگردانده بودم؛ پلٹا چکا تھا، تبدیل کر چکا تھا، پلٹا چکا ہوتا، تبدیل کر چکا ہوتا
موما دؤندرمیش ایدیم = [میں] موم میں تبدیل کر چکا تھا/ہوتا؛ به موم گردانده بودم
دل‌برین = دلبر کا
اۏل = وہ
خاره دل = سنگِ خارا جیسا دل
دل‌برین دلی = دلبر کا دل
دل‌برین اۏل دلی = دلبر کا وہ دل
دل‌برین اۏل خاره دلی = دلبر کا وہ سنگِ خارا جیسا دل، دلبر کا وہ دلِ سنگیں
دل‌برین اۏل خاره دلینی = دلبر کے اُس دلِ سنگیں کو۔۔۔ (یہاں شعری ضرورت کے تحت 'دلینی' کے آخر سے یا کو حذف کیا گیا ہے۔ تُرکی شاعری میں یہ چیز عام ہے۔)
ناله‌م = میرا نالہ
ناله‌می = میرے نالے کو
دان = صبح، سپیدۂ سَحَر
یئل/yel = باد
دان یئلی = بادِ صبح
دل‌دارا = دلدار کی جانب؛ به دل‌دار
رسان (فارسی الاصل) = پہنچانے والا، رسانندہ
اۏلسا = اگر ہو، اگر ہو جائے
ایدی = تھا
اۏلسا ایدی = اگر ہوتا، اگر ہو جاتا
رسان اۏلسا ایدی = اگر وہ رسانندہ/قاصد/پہنچانے والا ہو جاتا

یاد دہانی: معاصر معیاری زبان میں 'دؤندرمیش ایدیم' اور 'اۏلسا ایدی' کو عموماً 'دؤندرمیشدیم' اور 'اولسایدې' کی شکل میں مِلا کر لکھا اور خوانا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ناله‌مدن اۏلدو کۆل بو جهان ایچره کوه و دشت
ای دل، نئچین اۏ طُرّهٔ دل‌دار یانمادې
(عبدالله شائق)
میرے نالے سے اِس جہان میں کوہ و دشت خاکِستر ہو گئے۔۔۔ اے دل! [آخر] کس لیے وہ زُلفِ دلدار نہیں جلی؟

Naləmdən oldu kül bu cahan içrə kuhü dəşt,
Ey dil, neçin o türreyi-dildar yanmadı.
ناله‌م/naləm = میرا نالہ
ناله‌مدن/naləmdən = میرے نالے سے
اۏلماق/olmaq = ہونا، ہو جانا
اۏلدو/oldu = [وہ] ہوا، [وہ] ہو گیا
کۆل/kül = خاکِستر، راکھ
اۏلدو کۆل = خاکستر ہو گیا، راکھ ہو گیا
بو = یہ
بو جهان = یہ جہان
ایچرہ/içrə = اندر، میں
بو جهان ایچره = اِس جہان کے اندر، اِس جہان میں
ای/ey = اے
نئچین/neçin = کس لیے، کیوں
اۏ = وہ
طُرّه (عربی الاصل) = زُلف؛ پیشانی کے [کنارے کے] بال
یانماق = جلنا
یاندې = وہ جلا، وہ جل گیا
یانمادې = وہ نہ جلا، وہ نہیں جلا
اۏ طُرّهٔ دل‌دار یانمادې = وہ طُرۂ دلدار نہیں جلی

وزن: مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
 

حسان خان

لائبریرین
یا رب باکېنې ساخلا بلادان، کۆلک اسدیر
تا قارا بولودلار اوزاق اۏلسون بو شهردن
(آغا سلیم امری بینه‌لی)
یا رب! شہرِ باکو کو بلا سے محفوظ رکھو، [اور] باد کو حرَکت میں لاؤ تاکہ سیاہ ابر اِس شہر سے دور ہو جائیں۔

Ya Rəb, Bakını saxla bəladən, külək əsdir,
Ta qarə buludlar uzaq olsun bu şəhərdən.


× شاعر کا تعلق جمہوریۂ آذربائجان سے ہے۔
باکې = باکو (جمہوریۂ آذربائجان کا دارالحکومت)
باکېنې = باکو کو
ساخلاماق = نگہداری کرنا، محفوظ رکھنا، نگہداشت کرنا، حفاظت کرنا
ساخلا = نگہداری کرو، محفوظ رکھو، حفاظت کرو
بلادان = بلا سے
کۆلک/külək = باد
اسدیرمک = [باد کو] حرکت میں لانا؛ ہِلانا، لرزانا
اسدیر = حرکت میں لاؤ
تا (فارسی الاصل) = تاکہ
قارا = سیاہ
بولود/bulud = ابر
بولودلار = ابرہا
اوزاق/uzaq = دور
اۏلماق/olmaq = ہونا، ہو جانا
اۏلسون/olsun = ہو جائے
بو = یہ، اِس
شهردن = شہر سے
 

حسان خان

لائبریرین
روحون غذاسې گرچه میِ لعل‌فام‌دېر
هر کس که یارسېز ایچه، بالله حرام‌دېر
(سید عظیم شیروانی)

روح کی غذا اگرچہ شرابِ لعل فام ہے؛ [لیکن] جو شخص بھی [اُسے] یار کے بغیر پیے، بخدا حرام ہے۔

Ruhun qidası gərçi meyi-lə'lfamdır
Hər kəs ki yarsız içə, billah həramdır

× شاعر کا تعلق حالیہ جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔
روحون = روح کی
غذاسې = کی غذا
روحون غذاسې = روح کی غذا
مَی (فارسی الاصل) = مَے، شراب
لعل‌فام (فارسی الاصل) = لعل جیسے رنگ والا، یعنی سُرخ
مَیِ لعل‌فام = لعل جیسے سُرخ رنگ والی شراب
دېر = ہے؛ است
کس (فارسی الاصل) = شخص
هر کس (فارسی الاصل) = ہر شخص، جو بھی شخص
هر کس که (فارسی الاصل) = ہر [وہ] شخص کہ جو....
یارسېز = یار کے بغیر، بے یار
ایچمک/içmək = پینا؛ نوشیدن
ایچه/içə = پیے؛ نوشد (بنیادی طور پر یہ تمنّائی صیغہ ہے، لیکن یہاں تمنّائی مفہوم میں استعمال نہیں ہوا۔)
هر کس که یارسېز ایچه = جو بھی شخص یار کے بغیر پیے
بِالله (عربی الاصل) = بخدا!، خدا کی قسم!
حرام‌دېر = حرام ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جمہوریۂ آذربائجان کے شاعر علی آغا واحد نے محمد فضولی بغدادی کی مندرجۂ بالا فارسی حمدیہ بیت کا منظوم تُرکی ترجمہ یوں کیا ہے:
ذیکرینله زینت آلدې همیشه زبانېمېز
ذیکرین گر اۏلماسا، اۏلا دیل‌سیز دهانېمېز

(علی آغا واحد)
تمہارے ذکر سے ہمیشہ ہماری زبان نے زینت حاصل کی [ہے]۔۔۔ اگر تمہارا ذکر نہ ہو تو [خدا کرے کہ] ہمارا دہن بے زبان ہو جائے!

Zikrinlə zinət aldı həmişə zəbanımız,
Zikrin gər оlmasa, оla dilsiz dəhanımız.
ذیکرین (ذِکرین) = تمہارا ذکر
ایله/ilə = ساتھ، کے ذریعے؛ با
ذیکرینله (ذیکرین + ایله) = تمہارے ذکر کے ساتھ، تمہارے ذکر کے ذریعے، تمہارے ذکر سے؛ با ذکرت
آلماق = لینا، حاصل کرنا؛ گرفتن
آلدې = اُس نے لیا، اُس نے حاصل کیا؛ گرفت
زبانېمېز = ہماری زبان
زبانېمېز زینت آلدې = ہماری زبان نے زینت حاصل کی؛ زبانِ ما زینت گرفت
گر (فارسی الاصل) = اگر
اۏلماق = ہونا، ہو جانا
اۏلماسا = اگر وہ نہ ہو (شرطیہ)
ذیکرین گر اۏلماسا = اگر تمہارا ذکر نہ ہو
اۏلا = وہ ہو جائے! (تمنّائی)
دیل = زبان
دیل‌سیز = بے زبان
دهانېمېز = ہمارا دہن
دهانېمېز دیل‌سیز اۏلا = [خدا کرے کہ/آرزو ہے کہ] ہمارا دہن بے زبان ہو جائے!

وزنِ بیت: مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن

محمد فضولی بغدادی کی فارسی بیت:
محمد فضولی بغدادی اپنی ایک حمدیہ غزل کے مطلع میں فرماتے ہیں:
ای ذکرِ ذوق‌بخشِ تو زیبِ زبانِ ما
بی ذکرِ تو مباد زبان در دهانِ ما

(محمد فضولی بغدادی)
اے کہ تمہارا ذکرِ ذوق بخش ہماری زبان کی زیب و زینت ہے۔۔۔ تمہارے ذکر کے بغیر ہمارے دہن میں زبان نہ ہو!
 

حسان خان

لائبریرین
هر زمان زاری قېلور مسکین خطایی یار ایچۆن
ائیله کیم یوسف ایچۆن یعقوبِ کنعان آغلادې

(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
خطائیِ مسکین ہر وقت یار کے لیے [نالہ و] زاری کرتا ہے
جس طرح کہ یوسف کے لیے یعقوبِ کنعان نے گریہ کیا تھا

Her zemân zârî ḳılur miskîn Ḫatâyî yâr içün
Eyle kim Yûsuf içün Ya'ḳûb-ı Ken'ân aġladı
زمان (فارسی الاصل) = زمانہ، وقت
هر زمان (فارسی الاصل) = ہر وقت
زاری (فارسی الاصل) = گریہ و نالہ، آہ و فغاں
قېلماق = کرنا
زاری قېلماق = زاری کرنا
قېلور = کرتا ہے
زاری قېلور = زاری کرتا ہے
خطایی = شاعر کا تخلّص
مسکین خطایی = خطائیِ مسکین، مسکین خطائی
ایچۆن = کے لیے، کی خاطر
یار ایچۆن = یار کے لیے، یار کی خاطر
ائیله = اِس طرح
کیم = کہ
ائیله کیم = اِس طرح کہ، جس طرح کہ
یوسف ایچۆن = یوسف کے لیے، یوسف کی خاطر
کنعان = فلسطین و لُبنان کے اُس منطقے کا نام جہاں سے روایات کے مطابق حضرتِ یوسف و حضرتِ یعقوب کا تعلق تھا۔
آغلاماق = گریہ کرنا، رونا
آغلادې = اُس نے گریہ کیا، وہ رویا
یوسف ایچۆن یعقوبِ کنعان آغلادې = یوسف کے لیے یعقوبِ کنعان نے گریہ کیا
 

حسان خان

لائبریرین
دوزخه گیرمز سِتمیندن یانان
قابلِ جنّت دئڲیل اهلِ عذاب

(محمد فضولی بغدادی)
تمہارے ستم کے باعث جلنے والا [شخص] دوزخ میں داخل نہیں ہوتا۔۔۔ اہلِ عذاب قابلِ جنّت نہیں ہے۔

Duzəxə girməz sitəmindən yanan,
Qabili-cənnət degil əhli-əzab.
دوزخه = دوزخ کی جانب، دوزخ کی طرف؛ به دوزخ
گیرمک/girmək = داخل ہونا، اندر آنا
دوزخه گیرمک = ب
ه دوزخ داخل شدن
گیرمز = وہ داخل نہیں ہوتا، وہ داخل نہیں ہو گا؛ داخل نشود
دوزخه گیرمز = دوزخ میں داخل نہیں ہوتا/نہیں ہو گا؛ به دوزخ داخل نشود
سِتمین = تمہارا ستم؛ ستمت
دن = سے، کے باعث؛ از
ستمیندن = تمہارے ستم سے، تمہارے ستم کے باعث؛ از ستمت
یانماق = جلنا، سوختن
یانان = جلنے والا، جل رہا؛ سوزان، سوزنده
ستمیندن یانان = تمہارے ستم سے جلنے والا، تمہارے ستم کے باعث جلنے والا
قابلِ جنّت (فارسی الاصل) = جنّت کے قابل
دئڲیل = نہیں ہے؛ نیست
 
یاخشې گۆن‌ده یار و یۏلداش چۏخ اۏلور
یامان گۆن‌ده هئچ بولونماز، یۏخ اۏلور
یاد ائل‌لرین طعنه سؤزۆ اۏخ اۏلور
بیر گۆن اۏلور وطن دئییب آغلارسان

(مُلّا ولی وِدادی)
روزِ خوب میں یار و رفیق بِسیار ہوتے ہیں
[لیکن] روزِ بد میں کوئی نہیں مِلتا، [ہر کوئی] غائب ہو جاتا ہے
اجنبی مردُم کا حَرفِ طعنہ تِیر ہوتا ہے
ایک روز آئے گا کہ تم 'وطن' کہہ کر (یعنی وطن کو یاد کر کے) روؤ گے

Yaxşı gündə yarü yoldaş çox olur,
Yaman gündə heç bulunmaz, yox olur.
Yad ellərin tənə sözü ox olur,
Bir gün olur vətən deyib ağlarsan.


× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
× شاعر کا تعلق حالیہ جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔

لطفا اس بند کی لفظی تحلیل کردیں
 

حسان خان

لائبریرین
یاخشې گۆن‌ده یار و یۏلداش چۏخ اۏلور
یامان گۆن‌ده هئچ بولونماز، یۏخ اۏلور
یاد ائل‌لرین طعنه سؤزۆ اۏخ اۏلور
بیر گۆن اۏلور وطن دئییب آغلارسان

(مُلّا ولی وِدادی)
روزِ خوب میں یار و رفیق بِسیار ہوتے ہیں
[لیکن] روزِ بد میں کوئی نہیں مِلتا، [ہر کوئی] غائب ہو جاتا ہے
اجنبی مردُم کا حَرفِ طعنہ تِیر ہوتا ہے
ایک روز آئے گا کہ تم 'وطن' کہہ کر (یعنی وطن کو یاد کر کے) روؤ گے

Yaxşı gündə yarü yoldaş çox olur,
Yaman gündə heç bulunmaz, yox olur.
Yad ellərin tənə sözü ox olur,
Bir gün olur vətən deyib ağlarsan.


× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
× شاعر کا تعلق حالیہ جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔
یاخشې = خوب
گۆن‌ = روز
ده = میں
گۆن‌ده = روز میں
یاخشې گۆن‌ده = خوب روز میں
یۏلداش = رفیق، ہمراہ
چۏخ = بِسیار، بہت
اۏلماق = ہونا، ہو جانا
اۏلور = [وہ] ہوتا ہے
یامان = بد
یامان گۆن‌ده = بد روز میں
هئچ (فارسی الاصل) = ہیچ، کوئی بھی نہیں
بولونماق = مِلنا، پایا جانا، ظاہر ہونا، [موجود] ہونا
بولونماز = [وہ] نہیں مِلتا، نہیں پایا جاتا، نہیں ظاہر ہوتا، [موجود] نہیں ہوتا
یۏخ = نہیں ہے؛ نیست؛ نیستی، عدم
یۏخ اۏلماق = غائب ہو جانا، معدوم ہو جانا
یۏخ اۏلور = [وہ] غائب ہو جاتا ہے
یاد = اجنبی، بیگانہ
ائل = مردُم، خلق
ائل‌لر = 'ائل' کی جمع
سؤز = حَرف، کلمہ، لفظ، سُخن، کلام
طعنه سؤزۆ = حَرفِ طعنہ
یاد ائل‌لرین = اجنبی مردُم کا
یاد ائل‌لرین طعنه سؤزۆ = اجنبی مردُم کا حَرفِ طعنہ
اۏخ = تیر
بیر = ایک
بیر گۆن اۏلور = ایک روز ہو گا (یہاں 'اۏلور' مستقبل کے معنی میں استعمال ہوا ہے)
دئمک = کہنا
دئییب = کہہ کر
وطن دئییب = وطن کہہ کر
آغلاماق = رونا، گریہ کرنا
آغلار = [وہ] روئے، [وہ] روتا ہے
آغلارسان = [تم] روؤ، [تم] روتے ہو (یہاں مستقبل کے معنی میں استعمال ہوا ہے)
 

حسان خان

لائبریرین
یار کوییندا، مسلمان‌لار، گر اۏلسایدې یئریم
کافرم گر روضهٔ رضوانه ائیلردیم هوس

(محمد فضولی بغدادی)
اے مسلمانو! اگر کُوئے یار میں میرا مسکن ہو جاتا تو مَیں کافر ہوں اگر روضۂ رضوان (یعنی بہشت) کی آرزو و رغبت کرتا!

Yar kuyində, müsəlmanlar, gər olsaydı yerim
Kafərəm gər rövzeyi-rizvanə eylərdim həvəs.

× مصرعِ اول کا یہ متن بھی نظر آیا ہے:

یار کوییندا گر اۏلسایدې، مسلمان‌لار، یئریم
Yar kuyində gər olsaydı, müsəlmanlar, yerim
کو (فارسی الاصل) = کُوچہ، کُو
یار کویو/یار کویی = یار کا کوچہ، کوچۂ یار
دہ/دا = میں؛ در
یار کویوندا/یار کوییندا = یار کے کوچے میں، کوچۂ یار میں، کُوئے یار میں
لر/لار = لاحقۂ جمع
مسلمان‌لار = 'مسلمان' کی جمع، مسلمانان؛ مسلمان‌ها
گر (فارسی الاصل) = اگر
اۏلماق = ہونا، ہو جانا
سه/سا = لاحقۂ شرطیہ
اۏلسا = اگر ہو، اگر ہو جائے
اۏلسایدې = اگر ہوتا، اگر ہو جاتا؛ اگر می‌بود، اگر می‌شد
یئر = جا، جگہ، مسکن، مقام
یئریم = میری جا، میری جگہ، میرا مسکن
کافرم = میں کافر ہوں
روضه (عربی الاصل) = باغ، بوستان، گلزار
رِضوان (عربی الاصل) = دربانِ بہشت کا نام
روضهٔ رضوان (فارسی الاصل) = جنّت، بہشت
روضهٔ رضوانه = روضۂ رضوان کی جانب، روضۂ رضوان کی طرف
ائیله‌مک/eyləmək = کرنا
ائیلر/eylər = وہ کرتا ہے، وہ کرے
ائیلردی/eylərdi = وہ کرتا تھا، وہ کرتا؛ می‌کرد
ائیلردیم/eylərdim = میں کرتا تھا، میں کرتا؛ می‌کردم
هَوَس (عربی الاصل) = آرزو؛ رغبت، اشتیاق

وزنِ بیت: فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دئدیم: ای ماه‌رو، عاشق مگر معشوقه جور ائیلر؟
دئدی: بس یوسفی پابندِ زندان ائیله‌ین کیم‌دیر؟

(میرزا عبدالخالق یوسف)
میں نے کہا: اے ماہ رُو! کیا عاشق [بهی] معشوق پر ستم کرتا ہے؟۔۔۔ اُس نے کہا: تو پھر یوسف کو پابندِ زنداں کرنے والا کون ہے؟
(حضرتِ یوسف کے پابندِ زنداں ہونے کا سبب اُن کی عاشق زُلیخا تھی۔)

Dedim: - Ey mahru, aşiq məgər məşuqə cövr eylər?
Dedi: - Bəs Yusifi pabəndi-zindan eyləyən kimdir?


× شاعر کا تعلق حالیہ جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔
دئمک/demək = کہنا
دئدیم = میں نے کہا
ای = اے
مگر = کیا (تعجب و شُبہہ آمیز سوال پوچھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے)
معشوقه = معشوق کی جانب، معشوق کی طرف (یہاں بامحاورہ ترجمہ 'معشوق پر' ہے)
جور = ستم، ظلم
ائیله‌مک/eyləmək = کرنا
ائیلر = کرتا ہے
دئدی = اُس نے کہا
بس = سوال میں تأکید لانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں 'بس پھر' یا 'تو پھر' ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔
یوسفی = یوسف کو
پابندِ زندان = زندان کا اسیر
ائیله‌ین = کرنے والا
کیم = کون
دیر = ہے
کیم‌دیر = کون ہے
 
روحوم! سعادتیم سانا وابسته ھر زمان،
سن‌سیز جهان‌دا بن یاشاماق ایسته‌مم، اینان!
آرتېق بېراق ستم‌لری، گل، باغرېم اۏلدو قان،
صبریم تۆکندی، یۏق غمِ هجرانه طاقتیم،
گل، گل! بنیم گؤزل مَلَڲیم، نازلې آفتیم.

(حُسین جاوید)
اے میری روح! میری سعادت ہمیشہ تم سے وابستہ ہے۔۔۔ تمہارے بغیر میں دنیا میں زندگی نہیں کرنا چاہتا، یقین کرو! سِتموں کو اب ترک کر دو، آ جاؤ، میرا جگر خون ہو گیا ہے۔۔۔۔ میرا صبر ختم ہو گیا ہے، غمِ ہجراں [کو تحمُّل کرنے] کی مجھ میں طاقت نہیں ہے۔۔۔ آ جاؤ، آ جاؤ! میرے فرشتۂ زیبا! میری آفتِ پُرناز!

Ruhum! Səadətim sana vabəstə hər zaman,
Sənsiz cihanda bən yaşamaq istəməm, inan!
Artıq bıraq sitəmləri, gəl, bağrım oldu qan,
Səbrim tükəndi, yoq qəmi-hicranə taqətim.
Gəl, gəl! Bənim gözəl mələyim, nazlı afətim.


× شاعر کا تعلق جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔

اس کا تجزیہ بھی کردیں
 

حسان خان

لائبریرین
روحوم! سعادتیم سانا وابسته ھر زمان،
سن‌سیز جهان‌دا بن یاشاماق ایسته‌مم، اینان!
آرتېق بېراق ستم‌لری، گل، باغرېم اۏلدو قان،
صبریم تۆکندی، یۏق غمِ هجرانه طاقتیم،
گل، گل! بنیم گؤزل مَلَڲیم، نازلې آفتیم.

(حُسین جاوید)
اے میری روح! میری سعادت ہمیشہ تم سے وابستہ ہے۔۔۔ تمہارے بغیر میں دنیا میں زندگی نہیں کرنا چاہتا، یقین کرو! سِتموں کو اب ترک کر دو، آ جاؤ، میرا جگر خون ہو گیا ہے۔۔۔۔ میرا صبر ختم ہو گیا ہے، غمِ ہجراں [کو تحمُّل کرنے] کی مجھ میں طاقت نہیں ہے۔۔۔ آ جاؤ، آ جاؤ! میرے فرشتۂ زیبا! میری آفتِ پُرناز!

Ruhum! Səadətim sana vabəstə hər zaman,
Sənsiz cihanda bən yaşamaq istəməm, inan!
Artıq bıraq sitəmləri, gəl, bağrım oldu qan,
Səbrim tükəndi, yoq qəmi-hicranə taqətim.
Gəl, gəl! Bənim gözəl mələyim, nazlı afətim.


× شاعر کا تعلق جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔
روحوم = [اے] میری روح
سعادتیم = میری سعادت
سن = تم
سانا = تمہاری طرف، تمہاری جانب؛ به تو (یہاں بامحاورہ ترجمہ 'تم سے' ہو گا۔)
سانا وابسته = تم سے وابستہ، تمہارے ساتھ وابستہ؛ وابسته به تو
ھر زمان = ہر وقت، ہمیشہ
سن‌سیز = تمہارے بغیر، بے تمہارے
جهان‌دا = جہان میں
بن = میں
یاشاماق = زندگی کرنا، جینا
ایسته‌مک = خواہش کرنا، چاہنا، آرزو کرنا
ایسته‌مم = میں نہیں چاہتا
یاشاماق ایسته‌مم = میں زندگی کرنا نہیں چاہتا
اینانماق = یقین کرنا، باور کرنا، ایمان لانا
اینان = یقین کرو، باور کرو
آرتېق = دیگر، مزید (فارسی کے 'دیگر' کی طرح استعمال ہوتا ہے۔)
بېراقماق/بېراخماق = ترک کرنا، چھوڑنا
بېراق = ترک کر دو، چھوڑ دو
ستم‌لر = ستم ہا
ستم‌لری = سِتموں کو
گلمک = آنا
گل = آ، آ جاؤ
باغېر = جگر (مجازاً: دل، سینہ)
باغرېم = میرا جگر
اۏلماق = ہونا، ہو جانا
اۏلدو = وہ ہوا، وہ ہو گیا
قان = خون
باغرېم اۏلدو قان = میرا جگر خون ہو گیا
صبریم = میرا صبر
تۆکنمک/tükənmək = تمام ہونا، اختتام پانا، ختم ہونا
صبریم تۆکندی = میرا صبر ختم ہو گیا
یۏق = نہیں ہے؛ نیست
غمِ هجرانه = غمِ ہجراں کی طرف/جانب (بامحاورہ ترجمہ: غمِ ہجراں کی)
طاقتیم = میری طاقت
طاقتیم یۏق = میری طاقت نہیں ہے، یعنی: مجھ میں طاقت نہیں ہے، میں طاقت نہیں رکھتا
یۏق غمِ هجرانه طاقتیم = مجھ میں غمِ ہجراں کی طاقت نہیں ہے، میں غمِ ہجران کی طاقت نہیں‌رکھتا
بنیم = میرا
گؤزل = زیبا، خوبصورت
مَلَک = فرشتہ
مَلَڲیم/mələyim = میرا فرشتہ
بنیم مَلَڲیم = میرا فرشتہ
نازلې = نازدار، پُرناز
آفتیم = میری آفت
 
آخری تدوین:
Top