شاعر ہے راحیلؔ غضب کا، اس کی غزل کا کافر کافر

میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے
آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے

ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے
پہلے ٹوٹ کے رونے والا اب خاموش تماشائی ہے

شوخ ہوا کا مہکتا جھونکا گلیوں سے اٹھلاتا گزرا
چیخیں مار کے رویا پاگل، "ہرجائی ہے! ہرجائی ہے!"

قہر نہیں یہ دَورِ فلک کا، ظلم نہیں کچھ محبوبوں کا
دل خود درد کا دیوانہ ہے، درد بھی دل کا شیدائی ہے

جب جب فیضِ تیرہ شبی سے اہلِ ہنر کے دل لرزے ہیں
اپنی گرمئِ فکر ہزاروں شمعیں روشن کر لائی ہے

شاعر ہے راحیلؔ غضب کا، اس کی غزل کا کافر کافر
پر ظالم سودائی ہے اور سودائی پھر سودائی ہے!

راحیلؔ فاروق​
 

محمد امین

لائبریرین
واہ واہ ۔۔۔ راحیل غضب کا شاعر ہے واقعی۔۔۔ بہت پیاری غزل ہے۔۔ سبحان اللہ۔ ماشاء اللہ۔ جیتے رہو استاد۔۔۔ خوب خوب ترقی کرو۔۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
صاحب! ہمیں لغوی معنوں میں بھی کافر ہونا منظور نہ ہے۔سو پڑھ بھی لی، تعریف بھی کر دی اور زبردست کی ریٹنگ بھی دے دی! :)

ہمیں تو یوں بھی آپ کی شاعرانہ صلاحیتوں پر رشک آتا ہے، اور ان صلاحیتوں سے منکر ہونے کا تصور بھی نہ کیا ہے!

ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ کافر کا لفظ پہلی بار شاعری میں اکھٹے دو بار استعمال ہوتے دیکھا ہے! سماعتوں پر گراں گزرنے والا لفظ بھی یہاں ایک سماں باندھ دیتا ہے! بہت خوب!
 

آوازِ دوست

محفلین
راحیل بھائی جی خوش ہوا آپ کی شاعرانہ ترنگ سے. اہل زمانہ کا بے ڈھب وطیرہ تو جیتے جی کسی شاعر کو سرے سے شاعر تسلیم ہی نہ کرنا ہے کجا یہ کہ اُسے غضب کا شاعر قرار دیا جائے. البتہ شاعر کے آنجہانی ہوتے ہی یہ گنگا اُلٹی بہنے لگتی ہے. اُس کے کلام کی ایسی ایسی تاویلیں اور تشریحات گھڑی جاتی ہیں جو شاعر کے وہم و گمان سے بھی بہت دور کی کہانیاں ہوتی ہیں. تو صاحب ایسے کم ذوق اہلِ عصر پر آپ کا عدم اعتماد بر حق ہے. اب تعریف کے دو بول سننے کے لیے کون دمِ آخر تک منتظر رہے . آپ نے کمال کیا ہے جو نا صرف یہ کہ راحیل ہوتے ہوئے راحیل کو غضب کا شاعر قرار دیا ہے بلکہ اِس مسلمہ حقیقت سے راہِ فرار ڈھونڈنے والوں کو ملعون و مرتد اور قابلِ گردن زدنی بھی قرار دے دیا ہے. حضور آپ نا صرف یہ کہ شاعر غضب کے ہیں بلکہ آپ کی معاملہ فہمی اور پیش بینی بھی کمال کے غضبناک مدارج میں ہے. ہمیں پورا یقین ہے شاعری کا یہ نادر انداز آپ کو تاریخ و جغرافیہ میں امر کر دے گا. سب آکھو سبحان اللّہ تے جیہڑا نا آکھے اوہ . . . . .:)
 
جیتے رہو استاد۔۔۔ خوب خوب ترقی کرو۔۔۔
یہ دعائیں میرے لیے بہت قیمتی ہیں، امین بھائی! :redheart::redheart:
وااہ واااہ
زبردست غزل
شکریہ، پیارے بچے۔:bighug:
واہ بے مثال و باکمال کلام ہے ۔۔۔۔۔۔
عنایت، صفی بھائی۔ :)
واہ بھائی صاحب لکھی بھی غضب کی ہے اور لکھتے ہوئے مزاج بھی پر غضب معلوم ہوتا ہے.
ایک راجپوت، تس پر پنجابی۔ پیار بھی کریں تو لوگوں کا تراہ نکل جاتا ہے۔ شاعری میں بھی اگر یہ اثر آ گیا ہے تو اسے عالی نسبی کی دلیل سمجھیے! :laughing::laughing:
صاحب! ہمیں لغوی معنوں میں بھی کافر ہونا منظور نہ ہے۔سو پڑھ بھی لی، تعریف بھی کر دی اور زبردست کی ریٹنگ بھی دے دی! :)
آپ نے زبردست کی ریٹنگ نہیں دی۔ اللہ پوچھے! :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ کافر کا لفظ پہلی بار شاعری میں اکھٹے دو بار استعمال ہوتے دیکھا ہے! سماعتوں پر گراں گزرنے والا لفظ بھی یہاں ایک سماں باندھ دیتا ہے! بہت خوب!
اکٹھا یہ یوں استعمال ہوا ہے کہ شاعر کی غزل کا کافر یعنی منکر گویا ایمان کے لحاظ سے بھی کافر ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ یہ غزل کوئی آٹھ سال پرانی تو ہو گی۔ اس وقت فتویٰ ہائے کفر اس معراج پر نہ تھے جس پر اب ہیں۔ سو ہم نے بےخطر جڑ دیا۔ کیا معلوم تھا بعد کو اتنا مروج ہو جائے گا! :laughing::laughing::laughing:
ہم آپ کی بات پر صاد کرتے ہیں :)
سراپا سپاس۔ :inlove::inlove:
راحیل بھائی جی خوش ہوا آپ کی شاعرانہ ترنگ سے. اہل زمانہ کا بے ڈھب وطیرہ تو جیتے جی کسی شاعر کو سرے سے شاعر تسلیم ہی نہ کرنا ہے کجا یہ کہ اُسے غضب کا شاعر قرار دیا جائے. البتہ شاعر کے آنجہانی ہوتے ہی یہ گنگا اُلٹی بہنے لگتی ہے. اُس کے کلام کی ایسی ایسی تاویلیں اور تشریحات گھڑی جاتی ہیں جو شاعر کے وہم و گمان سے بھی بہت دور کی کہانیاں ہوتی ہیں. تو صاحب ایسے کم ذوق اہلِ عصر پر آپ کا عدم اعتماد بر حق ہے. اب تعریف کے دو بول سننے کے لیے کون دمِ آخر تک منتظر رہے . آپ نے کمال کیا ہے جو نا صرف یہ کہ راحیل ہوتے ہوئے راحیل کو غضب کا شاعر قرار دیا ہے بلکہ اِس مسلمہ حقیقت سے راہِ فرار ڈھونڈنے والوں کو ملعون و مرتد اور قابلِ گردن زدنی بھی قرار دے دیا ہے. حضور آپ نا صرف یہ کہ شاعر غضب کے ہیں بلکہ آپ کی معاملہ فہمی اور پیش بینی بھی کمال کے غضبناک مدارج میں ہے. ہمیں پورا یقین ہے شاعری کا یہ نادر انداز آپ کو تاریخ و جغرافیہ میں امر کر دے گا. سب آکھو سبحان اللّہ تے جیہڑا نا آکھے اوہ . . . . .:)
کیا تختے شکستہ فرمائے ہیں، حضور (یعنی پھٹے بھن دتے جے)! :ohgoon::ohgoon:
شاعرانہ تعلی بھی کوئی شے ہوتی ہے، سرکار۔ اتنی رعایت تو ہمیں دیں۔ آخر ہم نے ولایت کا دعویٰ تو نہیں کیا! :sneaky::sneaky:
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ دعائیں میرے لیے بہت قیمتی ہیں، امین بھائی! :redheart::redheart:

شکریہ، پیارے بچے۔:bighug:

عنایت، صفی بھائی۔ :)

ایک راجپوت، تس پر پنجابی۔ پیار بھی کریں تو لوگوں کا تراہ نکل جاتا ہے۔ شاعری میں بھی اگر یہ اثر آ گیا ہے تو اسے عالی نسبی کی دلیل سمجھیے! :laughing::laughing:

آپ نے زبردست کی ریٹنگ نہیں دی۔ اللہ پوچھے! :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:

اکٹھا یہ یوں استعمال ہوا ہے کہ شاعر کی غزل کا کافر یعنی منکر گویا ایمان کے لحاظ سے بھی کافر ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ یہ غزل کوئی آٹھ سال پرانی تو ہو گی۔ اس وقت فتویٰ ہائے کفر اس معراج پر نہ تھے جس پر اب ہیں۔ سو ہم نے بےخطر جڑ دیا۔ کیا معلوم تھا بعد کو اتنا مروج ہو جائے گا! :laughing::laughing::laughing:

سراپا سپاس۔ :inlove::inlove:

کیا تختے شکستہ فرمائے ہیں، حضور (یعنی پھٹے بھن دتے جے)! :ohgoon::ohgoon:
شاعرانہ تعلی بھی کوئی شے ہوتی ہے، سرکار۔ اتنی رعایت تو ہمیں دیں۔ آخر ہم نے ولایت کا دعویٰ تو نہیں کیا! :sneaky::sneaky:
اجی آپ کے تخیل کا شاہین سر زمینِ ولایت سے اجنبی تو نہیں ہے. آپ کی تعلی پر بھی تجلی کا رنگ غالب ہے. اب ہم دل پہ ہاتھ نہ رکھیں تو کیا کریں.
 
واہ راحیل صاھب ۔ کیا خوبصورت غزل ہے ۔ مبارکباد قبول کیجیئے۔ اور ہاں ایک مشورہ ہے اگر پسند آئے۔ آخری شعر میں لفظ کافر کی تکرار ہے۔ اگر اسے یوں کر دیا جائے تو کیسا رہے۔
شاعر ہے راحیل غضب کا ، اس کی غزل کا منکر کافر
اتنی اچھی غزل کہنے پر ایک بار پھر مبارکباد قبول کیجئے۔
 
آخری تدوین:
Top