فنا بلند شہری میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر ( فنا بلند شہری)

لاریب مرزا

محفلین
واہ واہ مزا آ گیا۔ شکریہ لاریب
ممنون ہوں فاتح بھائی :)
کیا ہم نے شاعر کے درست نام کی نشاندہی پہ اوشو سر کا شکریہ ادا کیا؟؟؟ :eyerolling: نہیں!!!
چلیں اب کر دیتے ہیں۔:) ہم ممنون ہیں جناب! اور مستقبل میں بھی ایسی غلطیاں کرنے کا ارادہ ہے۔:D اصلاح کرتے رہیے گا۔ ہمیں خوشی ہو گی۔ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
واہ واہ! مزا آ گیا۔ کیا ہی پر لطف غزل ہے۔
تشکر جناب!!
املا کی معمولی غلطیوں نے بھی مزا کرکرا نہیں کیا۔
جن اغلاط کا ذکر ہو چکا ہے ان کے علاوہ بھی اگر کوئی آپ کی نظر سے گزری ہے تو نشاندہی کر دیں۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
تشکر جناب!!

جن اغلاط کا ذکر ہو چکا ہے ان کے علاوہ بھی اگر کوئی آپ کی نظر سے گزری ہے تو نشاندہی کر دیں۔ :)
جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا​
اس مصرع میں "مزا" ہونا چاہیے۔

چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
اس مصرع میں "مرے" ہونا چاہیے۔

آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا
اس مصرع میں مری ہونا چاہیے۔

آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا​
اس مصرع میں میرے خیال میں "کتنے" پہلے اور "یہ" بعد میں ہونا چاہیے۔ یعنی "آج سے پہلے کتنے یہ مغرور تھے"

اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو
اس مصرع میں بھی "میرے" کی بجائے "مرے" ہونا چاہیے۔​
 

لاریب مرزا

محفلین
جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا​
اس مصرع میں "مزا" ہونا چاہیے۔

چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
اس مصرع میں "مرے" ہونا چاہیے۔

آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا
اس مصرع میں مری ہونا چاہیے۔

آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا​
اس مصرع میں میرے خیال میں "کتنے" پہلے اور "یہ" بعد میں ہونا چاہیے۔ یعنی "آج سے پہلے کتنے یہ مغرور تھے"

اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو
اس مصرع میں بھی "میرے" کی بجائے "مرے" ہونا چاہیے۔​
بہت شکریہ جناب!! ان باریکیوں کی طرف ہمارا دھیان بالکل بھی نہیں تھا۔
 

باذل احمد

محفلین
ب
میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیا
برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا

جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا
چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا، بزمِ رِنداں میں ساغر کھنکنے لگے
مئے کدے پہ برسنے لگیں مستیاں، جب گھٹا گھر کے چھائی مزا آ گیا

بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے، اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی
آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا

شیخ صاحب کا اِیماں بہک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا

آنکھ میں تھی حیا ہر ملاقات پر، سُرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر
اس نے شرما کے میرے سوالات پہ، ایسے گردن جُھکائی مزا آ گیا

اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو
اپنے ہاتھوں سے اُس نے مری قبر پہ، چادرِ گُل چڑھائی مزا آ گیا
بہت خوب لاجواب
 

نوید خان

محفلین
بہت خوب۔ لاجواب۔
کچھ اس طرح سے کہنا چاہوں گا۔

دل تھا مضطر بہت، اشک آنکھوں میں تھے، تھی نہ فرصت ہمیں یادِ جانان سے
ایسے حالات میں، غم کی برسات میں، جو غزل ہے سنائی مزا آ گیا

:):):)
 

لاریب مرزا

محفلین
تشکر!! :)

کچھ اس طرح سے کہنا چاہوں گا۔

دل تھا مضطر بہت، اشک آنکھوں میں تھے، تھی نہ فرصت ہمیں یادِ جانان سے
ایسے حالات میں، غم کی برسات میں، جو غزل ہے سنائی مزا آ گیا

:):):)
خوب کاوش ہے۔ :)

انتخاب کی پسندیدگی کا شکریہ!! :)
 
Top