نوشی گیلانی تتلیاں پکڑنے کو - از نوشی گیلانی

نوشی گیلانی

تتلیاں پکڑنے کو۔ ۔ ۔ ۔ ۔“

کتنا سہل جانا تھا
خوشبوؤں کو چھو لینا
بارشوں کے موسم میں شام کا ہرایک منظر
گھر میں قید کر لینا
روشنی ستاروں کی مٹھیوں میں بھر لینا

کتنا سہل جانا تھا
خوشبوؤں کو چھو لینا
جگنوؤں کی باتوں سے پھول جیسے آنگن میں
روشنی سی کرلینا
اس کی یاد کا چہرہ خوابناک آنکھوں کی
جھیل کے گلابوں پر دیر تک سجا رکھنا

کتنا سہل جانا تھا

اے نظر کی خوش فہمی ! اس طرح نہیں ہوتا
“تتلیاں پکڑنے کو دور جانا پڑتا ہے“
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ امید صاحبہ۔ آپ تو چھپی رستمہ نکلیں(مذاق)مزید کا انتظار رہے گا۔
بے بی ہاتھی
 

فرخ منظور

لائبریرین

کتنا سہل جانا تھا
خوشبوؤں کو چھو لینا
بارشوں کے موسم میں، شام کا ہر اک منظر
گھر میں قید کر لینا
روشنی ستاروں کی، مٹھیوں میں بھر لینا
کتنا سہل جانا تھا
خوشبوؤں کو چھو لینا
جگنوؤں کی باتوں سے، پھول جیسے آنگن میں
روشنی سی کر لینا
اس کی یاد کا چہرہ، خواب ناک آنکھوں کی
جھیل کے گلابوں پر، دیر تک سجا رکھنا
کتنا سہل جانا تھا

اے نظر کی خوش فہمی! اس طرح نہیں ہوتا
"تتلیاں پکڑنے کو دور جانا پڑتا ہے"
 
Top