فرحت کیانی
لائبریرین
بہت اچھے موضوع پر گفتگو شروع کی ہے ملائکہ ۔
میں نے بھی دو دفعہ خون کا عطیہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک بار یونی میں فزیالوجی کے ایک سر کو ان کے تجربے کے لئے ایک ٹیسٹ ٹیوب خون دیا تھا ۔ اس کے بعد نہیں دیا۔ لیکن آپ کی اور زبیر مرزا کی پوسٹس پڑھ کر اب سوچتی ہوں کہ کچھ مزید بھی کرنا چاہئیے۔
میرے بھائی اور کزنز وغیرہ تو ماشاءاللہ بہت باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں۔
میرا تجربہ اور مشاہدہ بھی فاتح جیسا ہے۔ خون دینے کے بعد کچھ خاص کمزوری محسوس نہیں ہوتی۔ ہلکی سے غنودگی یا ڈیزینس محسوس ہو سکتی ہے جو تھوڑی ہی دیر میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔
خون دینے سے کمزوری اس لئے نہیں ہوتی کہ ہمارے جسم میں ہر سیکنڈ میں کئی ملین خون کے نئے سرخ خلیے، جو بنیادی طور پر جسم میں آکسیجن سپلائی کرنے کا کام کرتے ہیں ، پیدا ہوتے ہیں اور اوسطاً ہر خلیے کی زندگی 120 دن ہوتی ہے۔ یہ مدت گزارنے کے بعد ایک خلیہ ختم ہو جاتا ہے۔ اور اس کی جگہ نیا خلیہ لے لیتا ہے۔ سو اگر خون دے دیا جائے تو ہر سیکنڈ نئے پیدا ہونے والے خلیات ہمارے دورانِ خون اور جسمانی نظام کی کارکردگی ٹھیک رکھتے ہیں۔
میں نے بھی دو دفعہ خون کا عطیہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک بار یونی میں فزیالوجی کے ایک سر کو ان کے تجربے کے لئے ایک ٹیسٹ ٹیوب خون دیا تھا ۔ اس کے بعد نہیں دیا۔ لیکن آپ کی اور زبیر مرزا کی پوسٹس پڑھ کر اب سوچتی ہوں کہ کچھ مزید بھی کرنا چاہئیے۔
میرے بھائی اور کزنز وغیرہ تو ماشاءاللہ بہت باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں۔
میرا تجربہ اور مشاہدہ بھی فاتح جیسا ہے۔ خون دینے کے بعد کچھ خاص کمزوری محسوس نہیں ہوتی۔ ہلکی سے غنودگی یا ڈیزینس محسوس ہو سکتی ہے جو تھوڑی ہی دیر میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔
خون دینے سے کمزوری اس لئے نہیں ہوتی کہ ہمارے جسم میں ہر سیکنڈ میں کئی ملین خون کے نئے سرخ خلیے، جو بنیادی طور پر جسم میں آکسیجن سپلائی کرنے کا کام کرتے ہیں ، پیدا ہوتے ہیں اور اوسطاً ہر خلیے کی زندگی 120 دن ہوتی ہے۔ یہ مدت گزارنے کے بعد ایک خلیہ ختم ہو جاتا ہے۔ اور اس کی جگہ نیا خلیہ لے لیتا ہے۔ سو اگر خون دے دیا جائے تو ہر سیکنڈ نئے پیدا ہونے والے خلیات ہمارے دورانِ خون اور جسمانی نظام کی کارکردگی ٹھیک رکھتے ہیں۔