جون ایلیا آپ اپنا غبار تھے ہم تو

نیرنگ خیال

لائبریرین
آپ اپنا غبار تھے ہم تو​
یاد تھے یادگار تھے ہم تو​
پردگی! ہم سے کیوں رکھا پردہ​
تیرے ہی پردہ دار تھے ہم تو​
وقت کی دھوپ میں تمہارے لیے​
شجرِ سایہ دار تھے ہم تو​
اُڑتے جاتے ہیں دھُول کے مانند​
آندھیوں پر سوار تھے ہم تو​
ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا​
سخت بے اعتبار تھے ہم تو​
شرم ہے اپنی بار باری کی​
بے سبب بار بار تھے ہم تو​
کیوں ہمیں کر دیا گیا مجبور​
خود ہی بے اختیار تھے ہم تو​
تم نے کیسے بُھلا دیا ہم کو​
تم سے ہی مستعار تھے ہم تو​
خوش نہ آیا ہمیں جیے جانا​
لمحے لمحے پہ بار تھے ہم تو​
سہہ بھی لیتے ہمارے طعنوں کو​
جانِ من جاں نثار تھے ہم تو​
خود کو دورانِ حال میں اپنے​
بے طرح ناگوار تھے ہم تو​
تم نے ہم کو بھی کر دیا برباد​
نادرِ روزگار تھے ہم تو​
ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا​
جون یاروں کے یار تھے ہم تو​
نوٹ: میں نے تلاش کیا اور ناکامی پر یہ پوسٹ کی۔​
 

زبیر مرزا

محفلین
اُڑتے جاتے ہیں دھُول کے مانند​
آندھیوں پر سوار تھے ہم تو​
واہ کیا خوب غزل ہے اور حاصلِ غزل یہ شعر سال کی آخری دونوں میں دل کی صدا لگا​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شکریہ شیزان بھائی۔ بہت خوش ہوئی کہ انتخاب آپکو پسند آیا۔ :)

سہہ بھی لیتے ہمارے طعنوں کو
جانِ من جاں نثار تھے ہم تو
خوب۔
شکریہ عمر بھائی :)

شکریہ آپکا :)۔ اظہار خیال کے لیئے ممنون ہوں :)

اُڑتے جاتے ہیں دھُول کے مانند​
آندھیوں پر سوار تھے ہم تو​
واہ کیا خوب غزل ہے اور حاصلِ غزل یہ شعر سال کی آخری دونوں میں دل کی صدا لگا​
زبیر بھائی بہت شکریہ۔ :)
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوبصورت انتخاب
اُڑتے جاتے ہیں دھُول کے مانند
آندھیوں پر سوار تھے ہم تو
ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا
سخت بے اعتبار تھے ہم تو
جیتے رہیں خوش رہیں
 
خوش نہ آیا ہمیں جیے جانا
لمحے لمحے پہ بار تھے ہم تو
خود کو دورانِ حال میں اپنے
بے طرح ناگوار تھے ہم تو
تم نے ہم کو بھی کر دیا برباد
نادرِ روزگار تھے ہم تو
واہ ۔ بہت عمدہ۔​
 
Top